وجود

... loading ...

وجود

تعیناتی کو طوفان بنانے کی کوشش

هفته 16 اکتوبر 2021 تعیناتی کو طوفان بنانے کی کوشش

حکمت و تدبر یہ ہے کہ مسائل بڑھانے کی بجائے حل کیے جائیں آئے روز نیا بحران پیداکرنا اور پھر کہناگھبرانا نہیں ہے حکمت وتدبر کے منافی ہے ایک طرف مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ اور کاروباربند جبکہ قرضے ملکی تاریخ کی بلند ترین شرح کو پہنچ چکے ہیں ایسے میں گھبرانا نہیں ہے کے مشورے کو کوئی پسند نہیں کر سکتا لیکن مجھے نہیں لگتا کہ اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے لوگوں کو عوامی مشکلات کا احسا س ہے اگر ہوتا تو مسائل نظر انداز کرتے ہوئے تمام توجہ مستقبل کی سیاسی شطرنج سجانے پر ہرگز نہ دیتے سابق حکمرانوں کی صفائی دینا یا انھیں بہتر قرار دینا مقصود نہیں مگر اِس میںشائبہ نہیں کہ سابق حکمرانوں میں لاکھ خامیاں سہی ناقص حکمرانی کے باعث لوگ اب انھیں یادکرنے لگے ہیں حکمرانی بازیچہ اطفال نہیں امتحان کا نام ہے اور امتحان کی ناکامی کو گھبرانا نہیں ہے کا جملہ بول کر کامیابی نہیں کہہ سکتے ۔
اِداروں میں پختگی آرہی ہے عسکری اور عدالتی تقرریوں میں بیرونی مداخلت کی حوصلہ افزائی نہیں ہوتی دور کیوں جائیں سپریم کورٹ نے لاہورہائیکورٹ سے ایک جج کو سپریم کورٹ لے کر نئے چیف جسٹس کی تقرری کی مگر حکومت نے چیف جسٹس کی سفارشات کے برعکس ترقی و تعیناتی کا حکم نامہ جاری کیا تو ججز نے حکومتی حکم نامے پر عملدرآمد کی بجائے وہی کیا جو چیف جسٹس کی منشا تھی یہ ایسا سبق تھا کہ حکمرانوں کو کچھ سیکھنا چاہیے تھا لیکن یہاں نہ کوئی سیکھنے کا متمنی ہے اور نہ ہی کوئی مشاورت کا قائل ہے بلکہ عقلِ کل کے مرض میں مبتلا لوگوں کی بھرمار ہے اور عملی طور پر کچھ کرنے کی بجائے ہوائی قلعے بنانے کے آرزومندوں کی کثرت ہے جو فنِ تقریر میں طاق ہونے کی خوبی کوہی مسائل کے زہر کاتریاق سمجھتے ہیں حالانکہ فنِ تقریر سے مسائل حل ہوتے تو ملک کی معاشی حالت ایسی تباہ ہوتی؟یاد رکھیں کبھی کبھار کچھ کہنے کی بجائے خاموشی اختیار کرنا بہتر ہوتاہے لیکن کیا کریں جب عنانِ اقتدار انجمن ستائش باہمی کے پاس ہو تو شورشرابے کو ہی کامیابی کا نام دیا جاتا ہے۔
اہلیت و صلاحیت دعوے کرنے یا حریفوں کے لتے لینے کانام نہیں بلکہ کون کیا ہے چیلنجز کے دوران پتہ چلتا ہے ہر امتحان میں حماقتوں کے انبار لگانا اہلیت و صلاحیت نہیں ہوتی عسکری سپاہ سالار کو مزید عرصہ عہدے پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تو اپوزیشن نے خطے کے حالات کے پیشِ نظر تائید کر دی اتفاقِ رائے کا تقاضا تھا کہ فیصلہ سوچ وبچار اور مشاورت سے کیا جاتا لیکن نوٹیفکیشن کرتے ہوئے غلطیاں نہیں حماقتیں کی گئیں جس سے سپاہ سالار کے منصب کو بے کی توقیر میں اضافہ نہ ہوا جب وزیر ومشیر کی تقرری کا پیمانہ گالی کلچر میں مشاق ہونا ہی ہو تو بھلا عقل و دانش کا کیا کام؟ آخر کار عدالت کو ہدایات جاری کرنا پڑیںتب جاکر قواعد وضوابط کے مطابق نوٹیفکیشن جاری کیا گیا اب بھی لگتا ہے حکومت نے سبق حاصل کرنے کی بجائے رسوائیاں سمیٹنے کو ہی ترجیح بنا رکھا ہے اسی لیے اِداروں کو بھی جماعت کا زیلی ونگ سمجھنے کی غلطی کی جارہی ہے لیکن حماقتوں سے اِداروں کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے اِس لیے حکمرا ن ووٹ دینے کی عوام کو کڑی سزا دے چکے اِداروں کو ہی بخش دیں۔
کچھ پہلوان کشتی لڑتے ہوئے کسی سے شکست نہیں کھاتے مگر کبھی کبھار اپنے بھاری بھرکم وجود کی بنا پر خود ہی منہ کے بل گرجاتے ہیں حکومت بھی اسی روش پر گامزن ہے نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کوطونان بنانے کی کوشش ثابت کرتی ہے کہ وزیرِ اعظم اپنے بھاری بھرکم وجود سے گرنے کے قریب ہیںہیں بلاشبہ ڈی جی آئی ایس آئی براہ راست وزیرِ اعظم کو جوابدہ ہوتا ہے مگر یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ بطور لیفٹیننٹ جنرل آرمی چیف کے حکم کا بھی پابند ہے ملک کو درپیش حالات اور افغانستان کی صورتحال کے تناظر میںاگروزیراعظم چاہتے ہیںکہ موجودہ ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید ہی مزیدعرصہ عہدے پر کام کریںتو انھیں سپاہ سالار سے بات کرتے ہوئے کیا ہچکچاہٹ ہے؟ مگر ایسا طرزِ عمل اپنایا گیا جیسے فوج کی طرف سے سویلین حکومت سے بالا بالا ہی فیصلے کیے جارہے ہیں جن سے حکومت خوش نہیں جس سے افواہ ساز فیکٹریوں کو متحرک ہو نے کا موقع ملا یوں ایک اہم ترین تقرری کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی جس کے بعد بھی کابینہ کو گھبرانا نہیں ہے کی تلقین کوتاہ اندیشی کے سوا کچھ نہیں۔
آصف زرداری کی طرف سے اینٹ سے اینٹ بجا دینے کا بیان اور نواز شریف اور اُن کی صاحبزادی کی طرف سے عسکری اِدارے پرتنقید کی وجہ سے مخصوص قوتوں کے لیے عمران خان ابھی تک واحد چوائس ہیں لیکن واحد چوائس کا متبادل تلاش کرنا دشوار نہیں اگر نواز شریف نے برادرِ خورد کو آزادانہ مرضی سے کام کرنے کا موقع دے دیا تو مجھے نہیں لگتا کہ چند نشستوں کے سہارے قائم حکومت مزیدچند ہفتے ہی رہ سکے ابھی تو شہباز شریف اپنے بڑے بھائی کے بیانیے کی وجہ سے خاموش اور سیاست میں سُست ہیںلیکن ایسا تاحیات نہیں رہ سکتا آج نہیں تو کل صورتحال تبدیل ہو سکتی ہے اِس لیے واحد آپشن کے زعم کاشکار کاسیاسی حوالے سے نقصان سے دوچارہونا بعید ازقیاس نہیں چھ اکتوبر کوتبادلے ہوئے مگر نوٹیفکیشن جاری نہ ہوا دس تاریخ کو عشرہ رحمت العالمین ؑ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم کہتے ہیں کہ دنیا میں خالد بن ولید ؓ سے شاید ہی کوئی بڑا جنرل ہو کیونکہ انھوں نے کوئی جنگ نہیں ہاری لیکن حضرت عمرؓ نے ان سے کمان چھڑوا کر دوسرے کو سونپ دی اِس میں سمجھداروں کافی پیغام ہے ۔
پاک فوج کی عوام کی نظروں میں عزت و توقیر کم کرنے کے لیے کئی بیرونی عناصر مصروف ہیں نت نئی من گھڑت خبریں اور افواہیں پھیلائی جاتی ہیں جن کو غیر موثر بنانے کے لیے حکومت کو فعال ہونا چاہیے تھا مگر ہوابرعکس ہے وزیرِ اعظم اپنے اختیار کا رونا رو کر بیرونی عناصر کی پھیلائی من گھڑت خبروں اور افواہوں کی تائید کر رہے ہیں ملکی معیشت کا کباڑہ کرنے کے بعداِداروں سے محاز آرائی بڑھا کر حکومت کِس کے ایجنڈے پر عمل پیراہے؟ وزارتِ دفاع نے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کے لیے جنرل سرفراز،ندیم انجم اور ثاقب ملک کے ناموں پر مشتمل سمری وزیرِ اعظم ہائوس بھیج دی ہے وزیرِ اعظم اور آرمی چیف میں مشاورت بھی ہو چکی اِس لیے جلد از جلد نئی تعیناتی کا فیصلہ ہو جانا چاہیے اگر تعیناتی کو طوفان بنانے کی کوشش کی گئی تو ممکن ہے اپوزیشن جماعتوں کی کمی عوام خود سڑکوں پر آکر پوری کردیں اور اختیار کا رونا روتے روتے فنِ خطابت میں طاق اپنے ہی بھاری بھرکم وجود سے گر پڑے فیصلوں میں جتنی تاخیر ہوگی نقصان حکومت کاہی ہو گا کیونکہ اِداروں میں ڈسپلن ہوتاہے جہاں تک وزیروں و مشیروں کا تعلق ہے انھیں کون سا حکمران جماعت نے فکری تربیت دی ہے یہ کئی جماعتوں سے آئے ہیںجو کسی انہونی کی صورت میں سابقہ جماعتوں کی طرف لوٹ سکتے ہیں وزیرِ دفاع اور وزیرِ داخلہ نے تین رکنی وزارتی کمیٹی میں شامل ہونے سے معذوری کا اظہار کردیا مزید کیا سُننے کی تمناہے اِس لیے وسوسوں اور خدشات کا جتنی جلدی ہو سکے خاتمہ ہی بہترآپشن ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر