وجود

... loading ...

وجود

پاکستان بھارت کے درمیان ایک اور جنگ کو روکا جائے، وزیراعظم کا اقوام متحدہ سے خطاب

هفته 25 ستمبر 2021 پاکستان  بھارت کے درمیان ایک اور جنگ کو روکا جائے، وزیراعظم کا اقوام متحدہ سے خطاب

وزیراعظم عمران خان نے ایک بارپھر واضح کیا ہے کہ جنوبی ایشیاء میں امن کا دارومدار مسئلہ کشمیر کے حل میں ہے ،مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے گھنائونے اقدامات جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں،بھارت کی فوجی طاقت میں اضافہ، جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور غیر مستحکم کرنے والی روایتی صلاحیتوں کا حصول دونوں ممالک کے درمیان باہمی ڈیٹرنس کو سبوتاژ کر سکتا ہے،پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک اور جنگ کو روکا جائے،مناسب اسلامی رسوم کے ساتھ سیّد علی گیلانی کے جسد خاکی کی شہدا کے قبرستان میں تدفین کی اجازت دی جائے، پاکستان کے ساتھ بامقصد اور نتیجہ خیز مذاکرات کیلئے سازگار ماحول بنانا بھارت کی ذمہ داری ہے ،غیر مستحکم، افراتفری کا شکار افغانستان ایک بار پھر بین الاقوامی دہشت گردوں کیلئے محفوظ پناہ گاہ بن سکتا ہے ، موجودہ افغان حکومت کو مضبوط اور مستحکم کیا جائے،  ترقی پذیر ممالک میں کرپٹ حکمران اشرافیہ کی لوٹ مار کی وجہ سے امیر اور غریب ممالک کے درمیان فرق خطرناک رفتار سے بڑھ رہا ہے،اسلامو فوبیا میں اضافہ کو روکنے کے بارے میں عالمی مکالمے کا اہتمام کیا جائے، کوویڈ وبا، اقتصادی مندی اور موسمیاتی تبدیلی کے سہ جہتی بحران سے نبرد آزما ہونے کیلئے جامع حکمت عملی درکار ہے۔ وہ گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کررہے تھے ۔وزیراعظم نے کہا کہ  جنابِ صدر! آپ کو اقوامِ متحدہ کے 76ویں اجلاس کیلئے منصبِ صدارت سنبھالنے پر مبارکباد دیتا ہوں جبکہ ان کے پیشرو وولکن بوزکر کی نمایاں کامیابیوں پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔وزیراعظم نے کہاکہ افغانستان کی موجودہ صورتحال کیلئے کسی وجہ سے امریکہ میں سیاستدانوں اور یورپ کے بعض سیاستدانوں نے پاکستان کو ان واقعات کیلئے موردالزام ٹھہرایا ہے،اس پلیٹ فارم سے میں ان سب کو بتانا چاہتا ہوں کہ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں جب ہم شامل ہوئے تو افغانستان کے علاوہ جس ملک نے سب سے زیادہ نقصان اٹھایا وہ پاکستان ہے۔ وزیراعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80  ہزار پاکستانی جاں بحق ہوئے ہیں، ہماری معیشت کو 150  ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے،35  لاکھ پاکستانی عارضی طور پر بے گھر ہوئے اور ایسا کیوں ہوا؟ 1980 ء کے عشرے میں پاکستان افغانستان پر قبضہ کے خلاف لڑائی میں فرنٹ لائٹ سٹیٹ تھا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان اور امریکہ نے افغانستان کی آزادی کیلئے لڑنے کیلئے مجاہدین گروپوں کو تربیت دی،ان مجاہدین گروپوں میں القاعدہ اور دنیا بھر سے مختلف گروپس شامل تھے، وہ مجاہدین تھے، افغان مجاہدین، ان کو ہیرو تصور کیا گیا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ صدر رونالڈ ریگن نے 1983 ء میں انہیں وائٹ ہاس میں مدعو کیا اور ایک خبر کے مطابق انہوں نے ان کا امریکہ کے بانیان کے ساتھ تقابل کیا، وہ ہیروز تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 1989 ء میں سوویت یونین چلا گیا اور اسی طرح امریکہ نے بھی کیا اور افغانستان کو چھوڑ دیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کو 50  لاکھ افغان مہاجرین کے ساتھ چھوڑ دیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں فرقہ وارانہ مسلح گروہوں کے ساتھ چھوڑ دیا گیا جن کا اس سے پہلے کبھی وجود نہیں تھا تاہم بدترین وقت وہ تھا جب ایک سال بعد پاکستان پر امریکہ نے پابندیاں لگا دیں، ایسا محسوس ہوا کہ ہمیں استعمال کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ نائن الیون کے فوری بعد امریکہ کو ایک بار پھر پاکستان کی ضرورت پیش آئی کیونکہ اب امریکہ کی قیادت میں اتحاد افغانستان پر حملہ آور ہو رہا تھا اور یہ پاکستان کی لاجسٹک سپورٹ کے بغیر ممکن نہیں تھا، اس کے بعد کیا ہوا؟ وہی مجاہدین جنہیں ہم نے تربیت دی تھی کہ غیر ملکی قبضے کے خلاف جنگ ایک مقدس فریضہ، مقدس جنگ یا جہاد ہے، ہمارے خلاف ہو گئے، ہمیں شراکت دار کہا جانے لگا، انہوں نے ہمارے خلاف جہاد کا اعلان کر دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کی سرحد سے ملحقہ قبائلی پٹی پاکستان کی نیم خود مختار قبائلی پٹی جہاں ہماری آزادی کے بعد سے کوئی پاکستانی فوج وہاں نہیں رہی تھی، وہاں کے لوگوں کی افغان طالبان کے ساتھ شدید ہمدردیاں تھیں جو ان کے مذہبی نظریے کی وجہ سے نہیں بلکہ پختون قومیت کی وجہ سے تھیں جو کہ بہت مضبوط ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں اس وقت بھی 30 لاکھ افغان پناہ گزین کیمپوں میں مقیم ہیں جو تمام پختون ہیں، 5 لاکھ افغان پناہ گزین بڑے کیمپ میں رہائش پذیر ہیں جبکہ ایک لاکھ کیمپس ہیں، ان سب کی افغان طالبان سے وابستگی اور ہمدردی تھی، لہٰذا کیا ہوا؟  وہ بھی پاکستان کے خلاف ہو گئے اور پہلی مرتبہ پاکستان میں مسلح طالبان سامنے آئے اور انہوں نے بھی حکومت پاکستان پر حملے کئے۔  انہوںنے کہاکہ جب ہماری فوج ہماری تاریخ میں پہلی بار قبائلی علاقوں میں گئی، جب بھی کوئی فوج سویلین علاقوں میں جاتی ہے وہاں ضمنی نقصان ہوتا ہے لہٰذا ہمیں بھی ضمنی نقصان اٹھانا پڑا جس کی وجہ سے شدت پسند بدلہ لینے پر اتر آئے تاہم صرف اتنا ہی نہیں ہوا۔ انہوںنے کہاکہ دنیا کو معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستان میں امریکہ نے 480  ڈرون حملے کئے اور ہم سب جانتے ہیں کہ ڈرون حملے اتنے زیادہ عین مطابق نہیں ہوتے اور ہدف بنائے جانے والے شدت پسندوں کے مقابلہ میں زیادہ ضمنی نقصان کا باعث بنتے ہیں۔  انہوں نے کہا کہ لہٰذا ایسے لوگ جن کے رشتے دار جاں بحق ہو جاتے وہ پاکستان سے بدلہ لینا چاہتے۔ انہوںنے کہاکہ2004 ء اور 2014 ء کے دوران 50  مختلف مسلح گروہ ریاست پاکستان پر حملہ آور ہو رہے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ ایک موقع پر لوگ، ہمارے جیسے لوگ پریشان تھے کہ کیا ہم اس صورتحال سے نکل پائیں گے؟ پاکستان بھر میں بم دھماکے ہو رہے تھے اور ہمارا دارالحکومت ایک قلعہ کی طرح تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر دنیا کی سب سے منظم فوج اور دنیا کی بہترین خفیہ ایجنسیوں میں سے ایک خفیہ ایجنسی نہ ہوتی تو میرے خیال میں پاکستان بہت نیچے چلا جاتالہٰذا ہم جب آخرکار یہ سنتے ہیں۔ عمران خان نے کہاکہ امریکہ میں ترجمانوں اور ہر اس شخص کے بارے میں جس نے بھی امریکہ کی مدد کی ہے، کی حفاظت کے بارے میں بہت پریشانی پائی جاتی ہے، ہمارے بارے میں کیا خیال ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بہت زیادہ نقصان اٹھانے کی واحد وجہ یہ تھی کہ ہم افغانستان کی جنگ میں امریکہ ،کولیشن کے ایک اتحادی بن گئے۔ انہوںنے کہاکہ افغان سرزمین سے پاکستان پر حملے ہو رہے تھے، کم از کم تحسین کا ایک لفظ تو ادا کیا جانا چاہئے تھا لیکن تحسین کی بجائے، تصور کریں ہمیں کیا محسوس ہوتا ہے جب افغانستان میں پیش ہائے رفت پر ہمیں موردالزام ٹھہرایا جاتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2006 ء کے بعد افغانستان اور اس کی تاریخ کو سمجھنے والے ہر شخص پر واضح ہو گیا کہ افغانستان میں کوئی فوجی حل نہیں ہو گا۔ میں امریکہ گیا، میں نے تھنک ٹینک سے بات کی، میں نے اس وقت کے سینیٹر بائیڈن، سینیٹر جان کیری، سینیٹر ہیری ریڈ سے ملاقات کی۔انہوںنے کہاکہ میں نے ان پر واضح کرنے کی کوشش کی کہ اس کا کوئی فوجی حل نہیں ہو گا اور سیاسی تصفیہ ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے تاہم اس وقت کوئی نہیں سمجھا اور بدقسمتی سے فوجی حل مسلط کرنے کی کوشش جہاں امریکہ سے غلطی ہوئی اور اگر آج دنیا کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ طالبان واپس اقتدار میں کیوں آئے ہیں، انہیں یہ کرنا ہے کہ اس کا گہرائی سے تجزیہ کرنا چاہئے کہ 3 لاکھ اسلحہ سے لیس افغان فوج نے لڑائی کے بغیر ہتھیارکیوں ڈالے اور یاد رکھیں کہ افغان دنیا کی بہادر اقوام میں سے ایک ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اس کا عمیق تجزیہ ہونے پر دنیا جان جائے گی کہ طالبان دوبارہ اقتدار میں کیوں آئے اور یہ پاکستان کی وجہ سے نہیں ہے۔ عمران خان نے کہا کہ اب پوری عالمی برادری کو سوچنا چاہئے کہ آگے بڑھنے کا راستہ کیا ہے، دو راستے ہیں جو ہم اختیار کر سکتے ہیں،اگر ہم ابھی افغانستان کو نظرانداز کر دیتے ہیں تو اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان کے آدھے لوگ پہلے ہی انتہائی زد پذیر (غریب) ہیں اور اگلے سال تک افغانستان میں تقریباً 90  فیصد لوگ خط غربت سے نیچے چلے جائیں گے،وہاں پر ایک بڑا انسانی بحران منڈلا رہا ہے اور اس کے نہ صرف افغانستان کے پڑوسیوں بلکہ ہر جگہ سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوںنے کہاکہ ایک غیر مستحکم، افراتفری کا شکار افغانستان ایک بار پھر بین الاقوامی دہشت گردوں کے لئے محفوظ پناہ گاہ بن جائے گا اور اسی وجہ سے امریکہ افغانستان آیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آگے بڑھنے کا ایک ہی راستہ ہے،ہمیں افغانستان کے عوام کی خاطر موجودہ حکومت کو مضبوط اور مستحکم کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان نے وعدہ کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کا احترام کریں گے، ان کی ایک جامع حکومت ہوگی، وہ اپنی سرزمین دہشت گردوں کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور انہوں نے عام معافی دی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر عالمی برادری انہیں مراعات دیتی ہے اور ان کی حوصلہ افزائی کرتی ہے تو اس سے ہر ایک کے لئے یکساں طور پر مفید صورتحال ہو گی کیونکہ یہ وہ چار شرائط ہیں جن کے بارے میں دوحہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر دنیا انہیں اس سمت میں جانے کیلئے ترغیب دے سکتی ہے تو افغانستان میں اتحادی افواج کی یہ 20 سالہ موجودگی بہرحال رائیگاں نہیں جائے گی کیونکہ بین الاقوامی دہشت گردوں کی طرف سے افغان سرزمین استعمال نہیں کی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ افغانستان کے لئے ایک نازک وقت ہے، وقت ضائع نہیں کر سکتے، وہاں مدد کی ضرورت ہے، وہاں انسانی امداد فوری طور پر دی جانی چاہئے۔ وزیراعظم نے کہاکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے جرات مندانہ اقدامات اٹھائے ہیں،وزیراعظم نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے صدر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ بین الاقوامی برادری کو متحرک کریں اور اس سمت میں آگے بڑھیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے 5 اگست 2019 ء سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں  متعدد غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات اٹھائے،اس نے9 لاکھ قابض افواج کے ذریعے دہشت کی فضاء قائم کی ہوئی ہے، کشمیریوں کی سینئر قیادت کو پابند سلاسل رکھا ہوا ہے، میڈیا اور انٹرنیٹ پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں، پرامن احتجاج کو پرتشدد طریقے سے دبایا گیا،13  ہزار نوجوان کشمیریوں کو اغوا کیا گیا ہے اور ان میں سے سینکڑوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے، جعلی مقابلوں میں سینکڑوں بے گناہ کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے اور پورے پورے  پورے محلوں اور دیہات کو تباہ کرکے لوگوں کو اجتماعی سزائیں دی گئی ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی سیکورٹی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کے بارے میں ایک تفصیلی ڈوزیئر جاری کیا ہے،غیر قانونی کوششوں کے ذریعے جابرانہ ہتھکنڈوں کا مقصد مقبوضہ وادی میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا اور مسلمان اکثریت کو مسلمان اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ بھارتی اقدامات جموں و کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ قراردادوں میں واضح طور پر بیان کیا گیا کہ متنازعہ علاقے کی حتمی حیثیت کا فیصلہ اقوام متحدہ کے تحت  آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے اس کے لوگوں کو کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے اقدامات چوتھے جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانیت سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی ہیں اور جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ بدقسمتی اور انتہائی بدقسمتی ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں دنیا کے نقطہ نظر میں یکساں برتائو کا فقدان ہے جغرافیائی و سیاسی عوامل یا کاروباری مفادات، تجارتی مفادات اکثر بڑی طاقتوں کو اپنے ''وابستہ'' ممالک کی خلاف ورزیوں کو نظر انداز کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں،اس طرح کے دوہرے معیارات بھارت کے معاملے میں سب سے زیادہ واضح اور نمایاں ہیں جہاں پر آر ایس ایس،بی جے پی حکومت کو تمام تر آزادی کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی اجازت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی بربریت کی تازہ ترین مثال عظیم کشمیری رہنما سیّد علی شاہ گیلانی کے جسد خاکی کو ان کے خاندان سے زبردستی چھیننا اور ان کی وصیت اور اسلامی روایت کے مطابق نماز جنازہ کی ادائیگی اور تدفین سے محروم کرنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کسی قانونی یا اخلاقی پابندی سے عاری یہ عمل انسانی شائستگی کی بنیادی اقدار کے بھی منافی ہے۔ وزیراعظم نے جنرل اسمبلی سے یہ مطالبہ کرنے کی درخواست کی کہ مناسب اسلامی رسوم کے ساتھ سیّد علی گیلانی کے جسد خاکی کی شہدا کے قبرستان میں تدفین کی اجازت دی جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ بھی تمام ہمسایہ ممالک کی طرح امن چاہتا ہے تاہم جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازعہ کے حل پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال فروری میں ہم نے کنٹرول لائن پر2003 ء کی جنگ بندی کی مفاہمت کا اعادہ کیا،امید تھی کہ یہ نئی دہلی میں حکمت عملی پر نظرثانی کا باعث ہو گی مگر افسوس بی جے پی حکومت نے کشمیر میں ظالمانہ ہتھکنڈے تیز کر دیئے اور ان وحشیانہ کارروائیوں سے ماحول کو خراب کر رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کے ساتھ بامعنی اور نتیجہ خیز رابطے کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے  اور اس کے لئے اسے یہ اقدامات کرنا ہوں گے کہ5   اگست 2019 ء سے کئے گئے اپنے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات واپس لے، کشمیری عوام کے خلاف ظالمانہ کارروائیاں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے، مقبوضہ وادی میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے اقدامات کو روکے اور واپس لے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک اور تصادم کو روکنا بھی ضروری ہے۔انہوںنے کہاکہ  بھارت کی فوجی طاقت میں اضافہ، جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور غیر مستحکم کرنے والی روایتی صلاحیتوں کا حصول دونوں ممالک کے درمیان باہمی ڈیٹرنس کو سبوتاژ کر سکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسلامو فوبیا ایک اور ضرر رساں مظہر ہے جس کی ہم سب کو مل کر روک تھام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے دہشت گرد حملوں کے بعد دہشت گردی کو بعض حلقوں کی طرف سے اسلام کے ساتھ منسوب کیا گیا ہے، اس سے دائیں بازو، زینو فوبک اور پرتشدد قومیت پرستی، انتہا پسندی اور دہشت گرد گروپوں کے مسلمانوں کو ہدف بنانے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ عالمی انسداد دہشت گردی حکمت عملی نے ان ابھرتے ہوئے خطرات کو تسلیم کیا ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ سیکرٹری جنرل کی رپورٹ میں اسلامو فوبیا اور دائیں بازو کے انتہا پسندوں سے درپیش دہشت گردی کے ان نئے خطرات پر توجہ مرکوز کی جائیگی۔ وزیراعظم نے اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ اسلامو فوبیا میں اضافہ کو روکنے کے بارے میں عالمی مکالمے کا اہتمام کریں،اس کے ساتھ ہماری متوازی کوششیں بین العقیدہ ہم آہنگی کے فروغ کیلئے ہونی چاہئیں اور یہ جاری رہنی چاہئیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسلامو فوبیا کی انتہائی بدترین اور نہایت سرایت پذیر شکل کا اس وقت بھارت پر راج ہے،نفرت سے بھرپور ہندوتوا نظریہ نے جس کا پرچار فاشسٹ آر ایس ایس،بی جے پی حکومت نے کیا ہے، بھارت کی 20 کروڑ مضبوط مسلم برادری میں خوف اور تشدد کی لہر پیدا کی ہوئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ گائے کے نام نہاد رکھوالوں  کے جتھوں کے ذریعے لوگوں کو  تشدد کر کے مارنے، اقلیتوں پر حملہ  کرنے کے اکثر واقعات سامنے آتے ہیں جس طرح کہ گزشتہ سال نئی دہلی میں ایک واقعہ ہوا۔ انہوںنے کہاکہ بھارت سے مسلمانوں کو نکالنے کیلئے  امتیازی شہریت قوانین، بھارت بھر میں مساجد کو منہدم کرنے کی مہم  اور مسلمانوں کے ورثہ اور تاریخ کو مٹانے جیسے اقدامات اس مجرمانہ سرگرمی کا حصہ ہیں۔  وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ترقی پذیر دنیا کی ان کے کرپٹ حکمران اشرافیہ کی جانب سے لوٹ مار کی وجہ سے امیر اور غریب ممالک کے درمیان فرق خطرناک رفتار سے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالیاتی احتساب، شفافیت اور سالمیت (ایف اے سی ٹی آئی) کے بارے میں سیکرٹری جنرل کے اعلیٰ سطحی پینل نے تخمینہ لگایا ہے کہ سات ٹریلین  ڈالرکے چوری شدہ اثاثہ جات مالیاتی محفوظ ٹھکانوں میں جمع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ منظم چوری اور اثاثہ جات کی غیر قانونی منتقلی ترقی پذیر اقوام پر گہرے منفی اثرات کی حامل ہے، یہ ان کے پہلے سے محدود وسائل کو ختم کرتی ہے، غربت کی سطح کو مزید گھمبیر بناتی ہے بالخصوص منی لانڈرنگ، کرنسی پر دبائو ڈالتی ہے اور اس کی قدر میں کمی کا باعث بنتی ہے، موجودہ شرح پر جب ایف اے سی ٹی آئی پینل نے تخمینہ لگایا ہے کہ ایک ٹریلین ڈالر سالانہ ترقی پذیر دنیا سے باہر نکالا جاتا ہے تو امیر اقوام کی طرف بڑے پیمانے پر اقتصادی تارکین وطن کا خروج ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جو ایسٹ انڈیا کمپنی نے انڈیا کے ساتھ کیا وہ شاطر حکمران اشرافیہ ترقی پذیر دنیا کے ساتھ کر رہی ہے یعنی دولت کو لوٹ کر مغربی دارالحکومتوں اور آف شور ٹیکس ہیونز میں منتقل کر رہی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک سے چرائے گئے اثاثہ جات کو واپس لینا غریب اقوام کیلئے ناممکن ہے،متمول ممالک کو یہ ناجائز دولت واپس کرنے سے کوئی ترغیب یا مجبوری نہیں اور یہ ناجائز ذرائع سے جمع کی گئی دولت ترقی پذیر ممالک کے عوام سے تعلق رکھتی ہے،میں سمجھتا ہوں کہ بعید نہیں، ایک وقت آئے گا جب امیر ممالک کو ان غریب ممالک سے معاشی تارکین وطن کو روکنے کیلئے دیواریں کھڑی کرنے پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ غربت کے سمندر میں چند امیر جزائر بھی موسمیاتی تبدیلی جیسی عالمی آفت میں تبدیل ہو جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جنرل اسمبلی کو اس انتہائی پریشان کن اور اخلاقی طور پر ناگوار صورتحال کے تدارک کیلئے بامقصد اقدامات اٹھانے چاہئیں،ایسی پناہ گاہوں کو نادم کرنا اور ایک ناجائز مالیاتی بہائو کو روکنے اور بازیافت کیلئے جامع لیگل فریم ورک وضع کرنا اس سنگین اقتصادی ناانصافی کو روکنے کیلئے نہایت اہم اقدامات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں کم از کم سیکرٹری جنرل کے ایف اے سی ٹی آئی کی سفارشات پر مکمل عملدرآمد ہونا چاہئے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی آج ہمارے کرہ ارض کے وجود کو لاحق خطرات میں سے ایک ہے، پاکستان کاعالمی  سطح پر مضر  گیسوں کے اخراج  میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، پھر بھی ہم دنیا میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے10  انتہائی زد پذیر ممالک میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنی عالمی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ رہتے ہوئے ہم کایا پلٹ ماحولیاتی پروگراموں، 10 ارب ٹری سونامی کے ذریعے پاکستان میں دوبارہ جنگلات اگانے، قومی ماحول کے تحفظ، قابل تجدیر توانائی کی طرف رجوع کرنے، اپنے شہروں سے آلودگی ختم کرنے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے موافقت کے راستے پر گامزن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوویڈ وبا، اقتصادی مندی اور موسمیاتی ایمرجنسی کے سہ جہتی بحران سے نبرد آزما ہونے کیلئے ہمیں ایک جامع حکمت عملی درکار ہے جو تین امور پر محیط ہونی چاہئے، ویکسین میں مساوات ہو، ہر ایک کو، ہر جگہ کوویڈ کے خلاف جتنی جلدی ممکن ہو سکے ویکسین فراہم کی جانی چاہئے۔ انہوںنے کہاکہ ترقی پذیر ممالک کو مناسب سرمایہ دستیاب ہونا چاہئے، یہ قرضوں کی جامع ری سٹرکچرنگ، توسیع شدہ او ڈی اے، استعمال شدہ ایس ڈی آرز کی تقسیم نو اور ایس ڈی آرز کا وسیع تر حصہ ترقی پذیر ممالک کو مختص کرنے اور کلائمیٹ فنانس کی فراہمی کے ذریعے یقینی بنایا جا سکتا ہے، ہمیں واضح سرمایہ کاری حکمت ہائے عملی اختیار کرنی چاہئے جو تخفیف غربت میں معاون ہوں، روزگار کو فروغ دیں، پائیدار بنیادی ڈھانچہ کو تشکیل دیں اور بلاشبہ ڈیجیٹل تقسیم کے خلاء کو دور کریں۔ وزیراعظم نے تجویز دی کہ سیکرٹری جنرل پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) کے جائزے اور تیز تر عملدرآمد کیلئے 2025ء  میں ایس ڈی جی سمٹ طلب کرے۔ وزیراعظم عمران خان نے کورونا کی عالمی وباء کے درپیش چیلنج کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو کوویڈ۔19، منسلکہ اقتصادی بحران اور ماحولیاتی تبدیلی کے باعث لاحق خطرات کے سہ جہتی چیلنج کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وائرس اقوام اور لوگوں کے درمیان امتیاز نہیں کرتا اور نہ ہی غیر یقینی موسمی حالات سے درپیش آفات یہ تمیز کرتی ہیں، آج ہمیں درپیش مشترکہ خطرات نہ صرف بین الاقوامی نظام کی نزاکت کو آشکار کرتے ہیں بلکہ انسانیت کی یکجہتی کو بھی اجاگر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ا اللہ تعالی کے فضل سے پاکستان اب تک کوویڈ وبا سے نبرد آزما ہونے میں کامیاب رہا ہے، ہماری سمارٹ لاک ڈائون کی متعین حکمت عملی نے قیمتی جانوں اور روزگار کو بچانے کے ساتھ ساتھ معیشت کو رواں رکھنے میں مدد دی، ہمارے سماجی تحفظ کے پروگرام احساس کے ذریعے ڈیڑھ کروڑ سے زائد خاندانوں کو بچایا گیا۔ 


متعلقہ خبریں


آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر