... loading ...
ُؑبلاشبہ کائنات کی سب سے عظیم الشان و محترم ترین ہستی اللہ کے آخری رسول ،محبوب ِ خدا حضرت محمد ﷺہیں ان سے جڑی ہرچیزسے مسلمانوںکو انتہائی محبت و عقیدت ہے تو اس کا تقاضاہے کہ آپ خوداور اپنے بچوںکو ان کے بارے میں ضروری معلومات ازبرکروادیں جو صدقہ جاریہ بھی ہے اورثواب بھی ہے ہماری مائیں بہنیں اپنے پیاروںکو گودمیں لے کر انتہائی ذوق وشوق سے یا صدقے یارسول اللہ ﷺ کا ورد اٹھتے بیٹھتے کرتی رہتی تھیں جس سے بچوںکے دلوںمیں نبی ٔ اکرم ﷺ کی شمع ٔ محبت فروزاں ہوتی آج حب ِ رسول ﷺ کا تقاضاہے کہ ہرمسلمان دوسروںکوبھی آگاہ کرے ان شاء اللہ آگہی کی روشنی سے دل و دماغ منور ہوجائیں گے یہ تو سب مسلمان جانتے ہیں کہ حضورپرنور ﷺ کے والد ماجد کا نام عبد اللہؓ ابن عبد المطلب ہے جبکہ والدہ محترمہ کا نام آمنہؓ بنت وہب ہے آپ کا شجرہ نسب کچھ یوں ہے حضرت محمد ﷺ ابن عبد اللہ، ابن عبد المطلب، ابن ہاشم، ابن عبد مناف ابن قصا ابن کلیب ۔ آپ ﷺ حضرت اسماعیل علیہ السلام بن حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل میں سے ہیں ۔آپ کی کنیت ابو القاسم، لقب خاتم النبیین (مہر نبوت ہے۔ حضرت محمد ﷺ12ربیع الاول بمطابق22اپریل571ء کو مکہ ، حجاز ، عرب میں پیدا ہوئے یہ وہی سال ہے جب ابرہہ نے مکہ پر لشکرکشی کی تھی ۔عرب کے رواج کے مطابق آپ ﷺنے حضرت حلیمہ ؓ سعدیہ کے گھرپرورش پائی وہ حضورپاک ﷺ کی رضائی والدہ کہلائیں جبکہ رضاعی والد حارث بن عبد العزی تھے۔ آپ ﷺ کی اولاد ِپاک میں7 بچے تھے جن میں 3 بیٹے اولاد نرینہ حضرت قاسمؓ، حضرت عبد اللہؓ اور حضرت ابراہیم ؓ جبکہ 4 صاحبزادیاں حضرت زینبؓ، حضرت رقیہؓ، حضرت ام کلثومؓ، حضرت فاطمتہ الزہرا ؓ ہیں۔11 ازواج مطہرات میں ام المومنین حضرت خدیجہؓ بنت خویلد، ام المومنین حضرت سودہ ؓبنت زمعہ، ام المومنین حضرت عائشہؓ بنت ابوبکرؓصدیق، ام المومنین حضرت حفصہؓ بنت عمرؓ ِفاروق، ام المومنین حضرت زینبؓ بنت خزیمہ ام سلمہ، ام المومنین حضرت زینبؓ بنت جحش، ام المومنین حضرت جویریہؓ بنت حارث، ام حبیبہ، ام المومنین حضرت صفیہؓ بنت حی، ام المومنین حضرت میمونہؓ بنت حارث اور ام المومنین حضرت ماریہؓ القبطیہ شامل ہیں ۔آپ ﷺ نے کفار ِمکہ سے جو جنگیں لڑی انہیں غزوات کہاجاتاہے جن کی تعداد 29 ہے ان کاشمار اللہ کی مدد سے دنیا کی کامیاب ترین جنگوںمیں کیاجاتاہے یہ جنگی حکمت ِ عملی کا شاہکار ہیں جس میں دشمن کی افرادی و عسکری قوت کا اندازہ لگاکر پیغمبر ِاسلام نے ا یسی ٹھوس منصوبہ بندی اور مؤثر تیاری کی تھی کہ وقت نے ثابت کردکھایا کہ وہ انتہائی کامیاب ،مؤثر اور کارگررہی آپ کی زیر ِ قیادت 9 غزوات بہت مشہور ہیں غزوہ بدر، غزوہ احد،غزوہ ٔ خندق اور بعض کا ذکر قرآن مجید میں بھی ہے کہ خدا اپنے محبوب ﷺکی کیسے نصرت فرماتا رہا ہے۔ القرآن میں ہے (ترجمہ)
“(اور اے محبوب “وہ خاک جو تم نے پھینکی تم نے نہ پھینکی تھی بلکہ اللہ نے پھینکی اور اس لیے کہ مسلمانوں کو اس سے اچھا انعام عطا فرمائے بیشک اللہ سنتا، جانتا ہے) ”
عمر کے چالیسویں سال اللہ تبارک تعالیٰ نے آپ ﷺ کو نبوت سے نوازا،آج کا سعودی عرب حجاز کا حصہ ہے جو کبھی خلافت ِ عثمانیہ کے زیر نگیں تھا ۔ تاریخ بتاتی ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال ان کی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب ان کی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ حضرت آمنہؓ بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ عربی زبان میں لفظ “محمد” کے معنی ہیں ‘جس کی تعریف کی گئی دراصل یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔آپ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے 99صفاتی اسما ء گرامی میں رسول، خاتم النبیین، حضور اکرم، رحمت للعالمین،احمد، ابوالقاسم، ابوالطیب، نبی التوبہ، نبی الرحمتہ ، بدر الدجی، نور الہدی، خیر البری، نبی المرحمتہ، نبی الملحم، الرحمتہ، خیرالبشر المہدا ، حبیب الرحمن، المختار، المصطفٰی، المجتبی، الصادق، المصدق، الامین، صاحب مقام المحمود، صاحب الوسیلہ و الرفیعتہ، صاحب التاج والمعراج، امام المتقین، سید المرسلین، النبی الامی، رسول اللہ، خاتم النبیین، الرسول الاعظم، السراج المنیر، الرؤوف الرحیم، العروتہ الوثقی اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی آپ کے بہت نام و القاب ہیں۔ نبوت کے اظہار سے قبل حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چچا حضرت ابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عرب قبائل میں صادق اور امین کے القاب سے پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حرا کہا جاتا ہے۔ نبوت کے اعلان سے قبل ہی مکہ کے لوگ آپ ﷺ کو صادق اور امین کے لقب سے پکارتے تھے آپ دنیا کے سب سے عظیم الشان انسان ثابت ہو چکے تھے اور نبوت کے بعد آپ ﷺ کائنات کی سب محترم و معتبر اور مقدس اورعظیم الشان ہستی بن گئے۔ حضور اکرم ﷺ ایسی شخصیت ہیں جن کی حرمت پر مسلمان ہروقت اپنی جان قربان کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے آپ کی تعریف میں کروڑوں نعتیں، اربوں مضامین اور مقالے لکھے آپ ﷺ کے عظیم ہونے کا ثبوت بھی خدا نے خود ہی اپنی کتاب میں واضح کر دیا رمضان کے مہینے میں 12 اگست 610ء کوجب آپ ﷺ مکہ مکرمہ کی ایک مشہور غار حرا میں عبادت میں مشغول تھے کہ اچانک جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے انہوں نے حادی ٔ برحق ﷺ کو کہا پڑھئے اقرا بِاسمِ رَبِّ َ الَّذِی خَلَقَ (1) خَلَقَ الِنسَانَ مِن عَلَقٍ (2) — القرآن
ترجمہ: پڑھو (اے نبی ﷺ) اپنے رب کا نام لے کر جس نے پیدا کیا (1) پیدا کیا انسان کو (نطفہ مخلوط کے ) جمے ہوئے خون سے (2) سورہ 96 ( العَلَق )
ہادی ٔ برحق حضرت محمد ﷺایسی عظیم ہستی ہیں جن کی عظمت کی گواہی خود خالق ّ کائنات دیتا ہے ایک ایسی ہستی جس پر نہ صرف انسان بلکہ زمین و آسمان اور خود اسکا بنانے والا سب درود سلام بھیجتے ہیں۔ القرآن ترجمہ:
“(بیشک اللہ اور اسکے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس پر(نبیﷺ) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو)۔”
اللہ تعالیٰ نے آخری الہامی کتاب قرآن مجیدحضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر نازل فرمائی جو مکمل ضابطہ ٔ حیات ہونے کے باعث انسانیت کی مکمل رہنمائی فرماتی ہے،جس میں علم و
حکمت،تجارت،سائنس،کاروبار،زندگی گزارنے کے طریقے،رشتوں کا حیا،بڑوں کی قدر،سچ کی طاقت،برائی و اچھائی کی تمیز کرنا،ستاروں کا علم،دوبارہ زندگی کے شواہد،طب کا علم،چوپائے و نباتات،حرام و حلال کی تمیز،زمین میں چھپے خزانے، خدا کی وحدانیت،شیطان مردودسے پناہ فحاشی عریانی سے بچائو ،سود سے نجات ،شراب کو ام الخبائث قراردینا ،کمزوروں کی مدد،رشتوںکا احترام انسانیت کی خدمت،الغرض ہر چیزکے مسئلہ کاحل موجود ہے۔ ارشادِ ربانی ہے ترجمہ ” (بے شک اللہ کا بڑا احسان ہوا، مسلمانوں پر کہ ان میں انہیں میں سے، ایک رسول، بھیجا جو ان پر اسکی آیتیں پڑھتا ہے،اور انہیں پاک کرتا ہے،اور انہیں کتاب و حکمت سکھاتا ہے،اور وہ ضرور اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے)۔
حضرت محمدﷺ نے اپنی تمام تر زندگی اللہ وحدہ‘ لاشریک کے واضحکیے ہوئے اصولوں کے مطابق گزاری۔ ،آپ ﷺ کی نظر میں گورے کو کالے اور، عربی کو عجمی پرکوئی فوقیت نہیں سب انسان برابر ہیں آپ ﷺ کی نظر میں امیر و غریب سب برابر ہیں آپ ﷺکسی ایک قوم یا قبیلے کے نبی نہیں بلکہ آپ ﷺ کو خدا نے پوری کائنات کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے،اس تصدیق بھی خدا نے خود فرماتے ہوئے ارشادیوںکیا۔
القرآن (اور ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا۔)
آپ ﷺ کا چہرہ کائنات کا سب سے خوبصورت چہرہ ہے،آپ ﷺ کائنات میں سب سے زیادہ حسین و جمیل ہیں،جس کی تصدیق تمام بزرگ کتابیں فرماتی ہیں۔
1- (اہلِ ایمان کے نزدیک سب چہروں سے محبوب اور خوبصورت چہرہ رسول اللہ کا چہرہ انورہے) (صحیح البخاری )
2: جب آپ ﷺ خوش ہوتے تو آپ کا چہرہ ایسے چمک اٹھتا گویا کہ چاند کا ایک ٹکڑا ہے۔ ( صحیح بخاری: ، صحیح مسلم )
3-حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ٔ اکرم ﷺ گورے رنگ کے مالک تھے،آپ ﷺ کا پسینہ موتیوں جیسا تھا، جب آپ ﷺ چلتے تو آگے کی طرف جھک کر چلتے تھے، میں نے آج تک آپ ?? کی ہتھیلی سے زیادہ ملائم کسی ریشم اور مخمل کو نہیں چھوا۔ (سنن دارمی، حدیث نمبر 62؛صحیح )
آپﷺ ہی کائنات کی سب سے عظیم الشان و محترم ترین، بزرگ ہستی اور آخری نبی ہیں، جسکی تصدیق کا اعلان بھی خدائے مقدس نے اپنی کتاب میں خود فرما دیا ہے۔ القرآن ترجمہ: (“محمد(ﷺ) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں،ہاں اللہ کے رسول ہیں،اور آخری نبی ہیں،اور اللہ سب کچھ جانتا ہے”)۔ اس لیے ہمیں اللہ کے اس احسان کا ہر سانس کے ساتھ شکر ادا کرنا چاہیے،کہ اس نے ہمیںپیارے آقا کا امتی بنا کر بھیجا، اور ہمیں نبی کریمﷺ پر ہر وقت درود و سلام بھیجنا چاہیے۔ علامہ اقبالؒ نے کیا خوب کہاہے
نگاہ ِ عشق و مستی میں وہی اول،وہی آخر
وہی قرآں،وہی فرقاں،وہی اول ،وہی آخر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔