وجود

... loading ...

وجود

سوشل میڈیا اور گروہی نفسیات

منگل 13 جولائی 2021 سوشل میڈیا اور گروہی نفسیات

یہ ایک عالمگیر حقیقت ہے کہ انسان جسے پسند کرتا ہے اس کی ایسی خوبیاں تلاش کر لیتا ہے جو شاید وجود ہی نہیں رکھتیں اور اس کی خامیوں کی ایسی توجیہات ڈھونڈ لیتا ہے جن کی بنیاد عقل پر نہیں بلکہ جذبات پر رکھی ہوتی ہے۔
یہی صورتحال وہاں دیکھنے کو ملتی ہے جہاں ہم کسی کو ناپسند کرتے ہیں۔ اپنی عصبیتوں کی عینک آنکھوں پر چڑھائے، جذبات کی طوفانی رو میں اس شخصیت کی خوبیوں کو بھی مسخ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایسی خامیاں نکال کر لاتے ہیں جو اس فرد میں موجود ہی نہیں ہوتیں۔
اسی مجہول طرز فکر کو سنوارنے کے لیے منطق کا علم وجود میں آیا تاکہ سوچ کے عمل کو جذبات کے بھنور سے نکال کر معروضی اندازفکر کو رواج دیا جائے۔ مگر یہ علم بھی فقط ایک محدود طبقے تک ہی پہنچ پایا ہے۔ عام آدمی کی سوچ اب بھی اس کے جذبات کے تابع ہے، وہ جذبات جنہیں آج کے دور کا سب سے معروف تاریخ دان یووال ہیراری انسانی شخصیت کا سافٹ وئیر قرار دیتا ہے۔
ذاتی تعصبات اور پسند و ناپسند کے زیراثر پروان چڑھنے والی فکر کے سب سے زیادہ مظاہر سوشل میڈیا پر دیکھے جا سکتے ہیں جہاں کسی کی رائے کے جواب میں دو مختلف قسم کی انتہائی دیکھنے کو ملتی ہیں۔
ہمارا لبرل اور سیکولر طبقہ جب مغربی ممالک کی اسٹیبلشمنٹ کی مثالیں دے کر اپنے ہی اداروں کو رگیدنے کی کوشش کرتا ہے تو وہ اس معاشرے کی سیاسی اخلاقیات سے نظریں چرا لیتا ہے۔ کسی بھی مہذب ملک میں اگر ایک سیاست دان پانامہ لیکس اور ٹی ٹی اسکینڈل جیسے بدنما الزامات کی زد میں آ جائے تو اس کی تمام عمر جدوجہد زیرو ہو جاتی ہے اور سیاسی میدان سے اسے دیس نکالا مل جاتا ہے۔ پاکستان میں یہ سیاست نہ صرف جاری رہتی ہے بلکہ ووٹ کو عزت دو جیسے روشن نعرے کے پیچھے کرپشن کے بدنما داغوں کو چھپا دیا جاتا ہے۔ لیکن سیکولر طبقے کو مغرب کی سیاسی اخلاقیات کی روشن مثالیں نظر نہیں آتیں۔
یہ بھی ذاتی پسند و ناپسند کا ہی معاملہ ہے جس میں تاریخ اور سماجیات کو غتربود کر کے مرضی کے واقعات برآمد کیے جاتے ہیں اور ان کے ذریعے اپنی دلیل کو مضبوط کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
سوشل میڈیا کسی بھی معاشرے کا سب سے بڑا آئینہ بن کر سامنے آیا ہے۔ روایتی میڈیا میں ایڈیٹر کا ادارہ اور ادارے کی پالیسی سمیت بہت سے عوامل کی وجہ سے سماج کی عکاسی محدودتر ہو جاتی ہے۔ سماجی میڈیا ان قیود سے آزاد ہے اور یہ عفریت آدم بو کی صدائیں نکالتا جب مختلف پلیٹ فارمز پر نمودار ہوتا ہے تو گالیوں کے نیزوں اور طعنوں کے نشتر تک محدود نہیں رہتا بلکہ سیدھا نیتوں پر حملہ آور ہو جاتا ہے۔
یہ صورتحال صرف سیاست کے موضوع تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کا دائرہ ہر شعبے میں پھیلا ہوا ہے۔ کی بورڈ کے جدید ہتھیاروں سے لیس جب سوشل میڈیا مجاہدین انٹرنیٹ کے گھوڑے پر سوار جتھوں کی صورت میں نکلتے ہیں تو فتح و شکست سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ وہ صرف گردن زنی کی نیت سے آتے ہیں اور میدان کارزار میں کشتوں کے پشتے لگا دیتے ہیں۔ فرق اتنا ہے کہ یہ سب کچھ عملی زندگی میں نہیں بلکہ ورچوئل ورلڈ میں وقوع پذیر ہوتا ہے جس کی وجہ سے خون بہنے کی نوبت نہیں آتی۔
سوشل میڈیا کو وجود میں آئے اتنا عرصہ ہو چکا ہے کہ اب اس کے بہت پہلو انسان کی فطرت ثانیہ بنتے جا رہے ہیں۔ گروہی نفسیات جس طرح معاشرے پر غالب ہے، اسی طرح سوشل میڈیا پر بھی عریاں ناچ رہی ہے۔ اپنے گروہ کو ہر صورت حق پر ثابت کرنا اور مخالف کو جہنم کی وعید سنانا ایک معمول بن چکا ہے۔ اصولی طور پر گروہ کی صورت میں سوچنا قدرت کی اس نعمت کی توہین ہے جسے ہم عقل کہتے ہیں مگر یہ توہین سماجی میڈیا کے صفحات پر بکھری پڑی ہے۔
سیکولر اور دائیں بازو کے درمیان جاری مستقل کشاکش اس کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔ یہ دونوں طبقے ایک دوسرے سے لڑنے کے اسقدر عادی ہو چکے ہیں کہ اگر کوئی بہانہ نہ ملے تو بیچین ہو جاتے ہیں اور ایسا نکتہ تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں جسے لے کر وہ اپنے تیر و تفنگ ایک دوسرے پر تان سکیں۔
جب نیت ہی جھگڑے کی ہو تو بہانہ تلاش کرنا کون سا مشکل کام ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان دونوں کے بیچ زوروں کا رن پڑا رہتا ہے اور معمولی سی باتوں پر اسقدر شوروغوغا برپا ہوتا ہے کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی۔
ابتدا میں سوشل میڈیا کو عوام کی آواز قرار دیا جاتا تھا مگر اب بہت سی ریاستیں اس کی حدت محسوس کر رہی ہیں۔ یہ میڈیم انتشار کی قوت بنتا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے ممالک اس دیو کو ریگولیشنز کی زنجیروں میں جکڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگر سوشل میڈیا کمپنیز ریاستوں سے بھی طاقتور ہو گئیں تو ورچوئل کالونائزیشن کا نیا دور شروع ہو گا۔ لیکن اس موضوع پر کسی اور نشست میں بات کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں تبدیلی وجود جمعه 29 نومبر 2024
سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں تبدیلی

انتقام کی فصل وجود جمعه 29 نومبر 2024
انتقام کی فصل

بی جے پی کی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم وجود جمعه 29 نومبر 2024
بی جے پی کی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم

خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد وجود جمعرات 28 نومبر 2024
خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد

ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ وجود جمعرات 28 نومبر 2024
ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر