وجود

... loading ...

وجود

گھبرانا نہیں ہے۔۔

اتوار 27 جون 2021 گھبرانا نہیں ہے۔۔

دوستو،’’سوہنی‘‘ گھاٹ بدل سکتی تھی اور کہانی چل سکتی تھی۔۔ ’’رانجھا‘‘ غنڈے لے آتا تو،ہیر کی شادی ٹل سکتی تھی۔۔’’سسی‘‘ کے بھی اونٹ جو ہوتے، تھل میں کیسے جل سکتی تھی۔۔’’مرزا‘‘ نے کب سوچا تھا، صاحباں راز اگل سکتی تھی۔۔’’لیلیٰ‘‘ کالی پڑھ لکھ جاتی، فیئر اینڈلولی مل سکتی تھی۔۔ جو پتھر ’’فرہاد‘‘ نے توڑے،جی ٹی روڈ نکل سکتی تھی۔۔انٹرنیٹ جو پہلے ہوتا،ہجر کی رات بھی ڈھل سکتی تھی۔۔بس آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔۔نئے پاکستان کے مشہور و معروف ڈائیلاگ ’’گھبرانا نہیں ہے‘‘ نے عوام کی ناک سے لکیریں نکال دی ہیں۔ ۔ کبھی آٹے والے ہڑتال پر چلے جاتے ہیں تو کبھی آئل ٹینکرز کی ہڑتال سے ملک میں پٹرول کا بحران آجاتا ہے۔ ۔ چینی مافیا کا اب تک کوئی علاج نہیں ہوسکا۔۔ وزیرخزانہ بجٹ تقریر میں موبائل فون سے کال پر ٹیکس کا بتاتے ہیں ،اگلے روز حکومت اعلان واپس لے لیتی ہے، کچھ روز بعد پھر ٹیکس لگادیا جاتا ہے۔۔ ایسی درجنوں مثالیں آپ کو بتاسکتے ہیں لیکن آپ نے فی الحال گھبرانا نہیں ہے۔آج سنڈے ہے تو اپنی چھٹی خوشگوار موڈ میں منائیں اور ہماری اوٹ پٹانگ باتیں انجوائے کریں۔۔
ایک پہلوان کی نئی نئی شادی ہوئی، تین دن بعد ہی اس کی ٹانگ نیلی ہوگئی۔۔ گھبرا کر گاؤں کے حکیم کے پاس پہنچا۔۔حکیم نے نیلی ٹانگ کو اچھی طرح چیک کرنے کے بعدانکشاف کیا کہ۔۔ ٹانگ کاٹنی پڑے گی، کیوں کہ زہر پوری ٹانگ میں پھیل گیا ہے۔۔ پہلوان نئی زندگی کی شروعات کرنے جارہا تھا، سوچا کہ اب تو سہارا مجھے مل گیا ہے، فوری ٹانگ کاٹنے کی اجازت دے دی۔۔اگلے دن پہلوان کی دوسری ٹانگ بھی نیلی ہوگئی، وہ پریشان حال پھر حکیم کے پاس آیا اور اپنی جان بچانے کی التجا کرتے ہوئے کہنے لگا۔۔ حکیم صاحب! جلدی سے دوسری ٹانگ بھی کاٹ دیں زہر تیزی سے پھیل رہا ہے۔ نئی نئی شادی کی ہے، میں مرنا نہیں چاہتا۔۔حکیم سے پہلوان کی تکلیف برداشت نہ ہوئی، اس نے جلدی سے دوسری ٹانگ بھی کاٹ دی اور ان کی جگہ پلاسٹک کی ٹانگیں لگا دیںدو دن گزرے تو پلاسٹک کی ٹانگیں بھی نِیلی ہوگئیں۔۔پہلوان پھر پریشان حالت میں حکیم کے پاس پہنچا۔۔حکیم معائنہ کرنے کے بعد بولا۔۔ آپ نے گھبرانا نہیں ہے، اب مجھے سمجھ آگئی ہے، آپ کی دھوتی رنگ چھوڑ رہی ہے۔۔
مشہور ہے کہ ایک بار ایک شخص نے بہلول سے کہا۔ ۔اے دانا بہلول، میرے پاس کچھ رقم ہے، مجھے مشورہ دو کہ میں کیا خریدوں کہ اس سے نفع حاصل کرسکوں۔بہلول نے اْس شخص کو جواب دیا۔روئی اور لوہا خرید لو۔وہ شخص روئی اور لوہا خرید لیتا ہے۔ اتفاق سے کچھ ہی دن میں روئی اور لوہے کی قیمت بڑھ جاتی ہے جس سے اْس شخص کو کافی منافع حاصل ہوتا ہے۔ وہ شخص دوبارہ بہلول کے پاس جاتا ہے اور کہتا ہے۔ اے دیوانے بہلول، میرے پاس کافی رقم ہے۔ مجھے مشورہ دو کہ کیا خریدوں جس سے نفع حاصل ہو۔یہ سن کر بہلول اسے کہتا ہے کہ پیاز اور تربوز خرید لو۔وہ شخص اپنی پوری رقم پیاز اور تربوز کی خریداری میں لگا دیتا ہے۔ کافی دن گزرجاتے ہیں۔ خریدار تو کم آتے ہیں لیکن پیاز اور تربوز گَل سڑ کر خراب ہو جاتے ہیں۔ یہ دیکھ کر وہ شخص غصے میں بہلول کے پاس جاتا ہے اور کہتا ہے۔ ۔جب میں نے پہلی مرتبہ تم سے مشورہ کیا تو، آپ نے کہا روئی اور لوہا خریدلو، میں نے ویسا ہی کیا اور مجھے نفع ہوا۔ لیکن دوسری دفعہ آپ نے مجھے پیاز اور تربوز خریدنے کو کہا جو سارے سڑ گئے اور مجھے کافی نقصان ہوا۔آپ نے ایسا کیوں کیا؟؟۔۔یہ سن کربہلول مسکرایا اور کہا۔ پہلے تم نے مجھے دانا بہلول کہہ کر پکارا تھا تو میں نے تمہیں مشورہ بھی دانائی سے دیا تھا۔۔ لیکن دوسری مرتبہ تم نے مجھے دیوانہ بہلول کہہ کر پکارا تھا اور میں نے دیوانہ بن کر تمہیں مشورہ دیا تھا۔۔ اس لیے آپ نے گھبرانا نہیں ہے، بلکہ کپتان کو اچھے ناموں سے پکارنا ہے تاکہ وہ آپ کو اچھے مشورے دے سکے۔۔
لیجنڈ مزاح نگار۔۔شفیق الرحمان اپنی کتاب ’’حماقتیں‘‘ میں لکھتے ہیں کہ۔۔عاشق کے ہاتھوں میں اس کی محبوبہ کے ہاتھ تھے۔۔وہ اپنی محبوبہ سے پوچھتا ہے۔۔اس میں سے میری انگلیاں کون سی ہیں؟۔۔ محبوبہ شرما کے کہتی ہے ‘ساری آپ کی ہیں’۔۔مجھے اس بات نے اپنا گرویدہ کر لیا۔۔میری بڑی خواہش تھی کوئی مجھے بھی ایسے کہے۔سال پر سال گزرتے گئے،لیکن میں یہ خواہش نہ بھول سکا۔۔آخر وہ میری زندگی میں آگئی۔ایک دن جب اس کے ہاتھ میرے ہاتھوں میں تھے مجھے اپنی وہ ہی خواہش یاد آگئی۔۔میں نے بڑے جذب کے عالم اس سے پوچھا، ان میں سے میری انگلیاں کون سی ہیں؟۔۔اس نے کہا، اس میں پوچھنے والی کیا بات ہے، یہ کالی کالی سب آپ کی ہیں۔۔یعنی اگر آپ کی ’’وہ‘‘ یا آپ کے ’’وہ‘‘ بھی کبھی اسی قسم کے ریمارکس پاس کریں تو آپ نے پلیز گھبرانا ہرگز نہیں۔۔ایک بڑی کنسٹرکشن کمپنی کو پاکستان پہاڑی علاقوں میں سڑک بنانے کا ٹھیکہ مل گیا،انھوں نے نقشے بنانے شروع کیے۔سروے کہ دوران ایک پاکستانی ٹھیکیدار کو یہ سب سمجھ نہ آیا۔ اعتراض اٹھانے پر انھوں نے پوچھا کہ۔۔ آپ لوگ پہاڑی علاقے میں سڑک کا نقشہ کیسے ترتیب دیتے ہیں؟ اس پر پاکستانی ٹھیکیدار نے کہا کہ۔۔۔ہم کھوتے پہ چونے کی بوری سوراخ کر کے لاد دیتے ہیں اور کھوتے کو پہاڑ پہ چھوڑ دیتے ہیں، کھوتا جس راستے سے اوپر نیچے جاتا ہے وھاں چونے کے نشان سے ہمیں پتہ چل جاتا ہے کہ یہ بہتر راستہ ہے، اور پھر وہیں پر سڑک بنانا شروع کردیتے ہیں۔ ۔وہ غیر ملکی بڑا پریشان ہوا اور پوچھا کہ۔۔آپ کے یہاں سڑکیں سول انجینئرز نہیں بناتے؟۔۔تو ٹھیکیدار نے ہنس کر کہا ۔۔۔جہاں کھوتا میسر نہ ہو وہاں انجینئرزہی بناتے ہیں۔۔ایک امیر خاتون کے ہاںچوری ہو گئی۔پولیس آفیسر ان کے گھر پہنچا تو خاتون نے قدرے روتی ہوئی آواز میںکہا ۔۔آج کل ایمانداری نہیں ہے دیکھیے میری نوکرانی وہ تین قیمتی لباس بھی لے بھاگی جو میں نے پیرس سے واپسی پر کسٹم کے ذریعے اسمگل کیے تھے۔۔شوہر نے دیوار پر نصب گھڑی کو دیکھتے ہوئے غصے سے کہا۔۔بیگم ،تمہیں کچن میں گئے تین گھنٹے ہوگئے، کیا چانپیں ابھی تک نہیں تلی جاسکیں؟؟چند ہی لمحوں کے بعد اسے سلیقہ مند بیگم کی آواز سنائی دی۔۔تل تو لی تھیںمیں نے،لیکن وہ ٹھیک سے گلی نہیں تھیں اس لیے میں نے انہیں بھون لیا تو وہ جل گئیں،اب اگر آپ ذرا صبر کریں تو میں انہیں ابال کر بس لارہی ہوں۔۔بس آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں لیکن اگر ان کو جھکا لیا جائے تو یہی انگلیاں برابر ہو جاتی ہیں۔ہماری زندگی تب آسان ہوجاتی ہے جب ہم جھکتے ہیں اور نرم رویہ اختیار کرتے ہیں۔اللہ کریم ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ عزت پیار محبت اور احترام سے زندگی گزارنے کی توفیق دے تا کہ ہمارے درمیان اللہ پاک کے بنائے خوبصورت رشتے ٹوٹنے سے بچ جائیں اور قائم دائم رہیں۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
نیا وزیر اعظم کون؟ وجود اتوار 19 جنوری 2025
نیا وزیر اعظم کون؟

ماں چلی گئی! وجود اتوار 19 جنوری 2025
ماں چلی گئی!

لاحاصل بات چیت وجود اتوار 19 جنوری 2025
لاحاصل بات چیت

دہلی اسمبلی انتخاب:انڈیا'اتحاد کی پہلی آزمائش وجود هفته 18 جنوری 2025
دہلی اسمبلی انتخاب:انڈیا'اتحاد کی پہلی آزمائش

جاگو،جاگو سحرہوئی! وجود هفته 18 جنوری 2025
جاگو،جاگو سحرہوئی!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر