وجود

... loading ...

وجود

اخوت کی بنیاد

پیر 24 مئی 2021 اخوت کی بنیاد

کبھی آپ نے نہیں سوچا ہوگا اخوت کا مطلب کیا ہے ؟ اخوت ایک احساس کا نام ہے یا پھر یوں سمجھ لیجیے کسی کو دکھ تکلیف میں دیکھ کر ہمارے دل میں جو احساس جاگتا ہے اسے اخوت کہا جا سکتاہے۔ انسان کا انسانوںکے ساتھ ایک ہی رشتہ ہوتاہے۔ ایک ہی رشتہ ہونا چاہیے دردکارشتہ۔ اخوت کی بنیاد۔ یہی انسانیت کی معراج ہے۔کسی کے ساتھ ہمدردی کے دو بول بول کر دیکھیے ،ایک خوشگوار تعلق کی بنیاد بن جائے گی۔ ایک دوسرے کے دکھ دردمیں شراکت دلوں میں قربت کاموجب بن جاتی ہے۔ انسانیت سے پیاراسلام کا ابدی پیغام ہے۔
تعلیم کے فروغ ،جہالت ،غربت، افلاس ختم کرنے کیلئے بھی جو ہو سکے ضرورکریں۔ محبت ِ رسول ﷺ کے تقاضے یہ بھی ہیں کہ ہم معاشرے کے کمزور، کم وسائل، کچلے اور سسکتے طبقات کو طاقت بخشیں۔ جھنڈیاں لگانا ،چراغاں کرنا، میلاد ﷺ کی محافل کا انعقاد بھی اہم ہے اس سے دلوں کو نیا ولولہ نیا جوش ملتاہے۔ لیکن اسراف کو ترک کرکے کچھ وسائل غریبوں، بیوائوں کی کفالت کیلئے بھی خرچ کریں۔کسی بیروزگار کو چھوٹا کاروبار کروانے کیلئے معاونت کریں۔۔صدقات و خیرات بھی کریں۔کسی یتیم بچی کی شادی۔کسی مجبور طالبعلم کی اسکول کالج کی فیس دیدیں، کتابیں یا یونیفارم لے دیں۔کسی بیمارکا علاج کروادیں الغرض جس میں جتنی استطاعت ہے اس کے مطابق کچھ نہ کچھ ضرور کرے۔ ان طریقوں کو اپنے محبوب نبی ﷺ کی خوشنودی کیلئے مروج کریں۔ دوسروں کو ترغیب دیں۔ عشق ِ مصطفے ٰ ﷺ کو اپنی طاقت ، قوت اور جرأت بنائیں حالات بدل جائیں گے ۔ بدنصیبی کے اندھیرے چھٹ جائیں گے مقدر کا رونا رونے والوں پر مقدر ناز کرے گا آزمائش شرط ہے۔ یقین کریں صدق ِ دل سے بے لوث کام آنا ایسی نیکی ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔کسی مجبور کی مدد، کفالت، قرض ِ حسنہ،کسی یتیم بچی کی شادی ،کسی کو باعزت روزگار کی فراہمی سے اللہ اور اس کے حبیب پاک ﷺ کو راضی کرنا ہے۔۔چراغ سے چراغ جلانے کی روایت ہے، صدقۂ جاریہ ہے، اسی میں ہمارے نبی ﷺکی خوشی ہے۔ ہمیں یقین ہے انسان کا انسانوںکے ساتھ ایک ہی رشتہ ہوتاہے۔ ایک ہی رشتہ ہونا چاہیے دردکارشتہ۔ یہی انسانیت کی معراج ہے۔کسی کے ساتھ ہمدردی کے دو بول بول کر دیکھئے ایک خوشگوار تعلق کی بنیاد بن جائے گی ایک دوسرے کے دکھ دردمیں شراکت دلوںمیں قربت کاموجب بن جاتی ہے انسانیت سے پیاراسلام کا ابدی
پیغام ہے یقینا دکھی انسانیت کی خدمت ہی انسانیت کی معراج ہے۔چھوٹی سی کہانی پڑھی۔آپ بھی پڑھئے شاید شاید دل و دماغ کو جھنجھوڑ کررکھ دے۔ایک غریب فیملی 5 افراد پر مشتمل تھی ۔ باپ اکثر بیمار رہتا بالآخر اس کا انتقال ہوگیا ۔ پڑوسیوں نے اس کی تدفین کا انتظام کیا۔ کئی روز کھانا بھیجتے رہے پھر بھول گئے۔ 2 بیٹے ابھی چھوٹے تھے کام کاج کے قابل نہ تھے ۔ وہ گھر کے برتن بیچ بیچ کر گزارا کرنے لگے۔ ایک دو ماہ ایسے تیسے بیت گئے پھر نوبت فاقوں تک جا پہنچی بڑا بیٹا بیمار ہوا، خوراک نہ علاج معالجہ۔بسترکا محتاج ہوکررہ گیا ایک دن دوسرے دن کا فاقہ تھا۔ بیوہ کی چار سالہ بیٹی نے ماں سے پوچھا ،ماں بھائی بیمار پڑا ہے کب مرے گا؟ ماں تڑپ اٹھی اس نے کہا کم بخت تو کیا کہہ رہی ہے؟بچی نے معصومیت سے کہا ابا فوت ہوئے تھے تو پڑوسیوںنے کئی روز کھانا بھیجا تھا۔ بھائی مرا تو پھر کھانا بھیجیں گے۔ صدقہ ، خیرات اور کسی کی مدد کرنا صرف ماہ ِ رمضان کا ہی محتاج نہیں۔ آپ کے مال میں غریبوںکا بھی حق ہے ۔میں اکثر سوچتاہوں ہم پر اللہ کی رحمت کیوں نہیں ہوتی؟ آپ بھی غورکریں کہ قدرتی آفات، پریشانیاں، ناگہانیاں، طرح طرح کی مصیبتوں اورمسائل نے ہمیں گھیر رکھا ہے۔ دنیا بھر میں جگہ جگہ مسلمانوںکا خون بہایا جارہاہے۔ذلیل و خوارہونا معمول بن گیاہے۔
کہیں بھی مسلم امہ کا کوئی پرسان ِ حال نہیں،آخر کیوں؟یہ کیسی بے حسی ہے کسی کے پاس کھانے کے لیے روٹی نہیں اور کسی کے پاس کھانا کھانے کے لیے وقت نہیں۔ سوچ سوچ کر دماغ پھٹنے لگتاہے کہ آخریہ کیا ہورہاہے۔دل سے ہوک سی اٹھتی ہے جیسے اندر سے آواز آئی یہ ساری مصیبتوں، پریشانیوں اور مسائل کی بنیاد صرف ایک ہے۔ کہ ہمارے دلوں سے انسانیت ختم ہورہی ہے۔انسان سے احترام کا رشتہ ٹوٹ رہاہے۔نفسا نفسی کو ہم نے اپنے آپ پر طاری کر لیا ہے۔رب تو عالمین کارب ہے ہم بھول گئے کہ دنیا کا سب سے بڑا مذہب انسانیت ہے۔ہم نے فراموش کر دیا دوسروں کی مدد کرنا ہم پر واجب قرار دیا گیا ہے۔ شایدیہ بھی یادنہیں رہا کہ اخوت ،مروت، بھائی چارہ ، ایثار، قربانی ہمارے مذہب میں بڑا اہم فریضہ اور یہ اسلاف کا ورثہ ہے۔ ہم اس نبی ٔ معظم ﷺکے امتی ہیں جو سراپا رحمت ہیں جنہوں نے ہمیں قدم قدم پر انسانوںسے پیار کرنے کا حکم دیاہے۔ وہ نبی ﷺ جس نے جانوروں سے بھی صلہ رحمی کی ہدایت کی ہے۔
اسلام جو سلامتی کا دین ہے امن کا درس دیتاہے نفرتیں ختم کرنے پر زور دیتاہے اور ہم ہیں کہ ہم نے اپنے آپ کو فرقہ واریت، دہشت گردی ،انتہا پسندی جیسے مسائل میں الجھا کررکھ لیاہے ۔ دلوں سے انسانیت رخصت ہونے لگی ہے اورمیراوجدان یہ کہتاہے کہ ہماری الجھنیں، پریشانیاں ، مسائل اور بحران اس وقت تک نہیں ٹل سکتے جب تک ہمارے دل انسانیت کی خدمت کیلئے کمربستہ نہیں ہو جائے۔ پورے یقین اور دعوے سے کہا جا سکتاہے ہم انسانیت سے پیارکرنا شروع کردیں تو اللہ کی بے پایاں رحمتوںکا نزول شروع ہوجائے گا اور ہمیں پتہ بھی نہیں چلے گا کہ الجھنیں کہاں گئیں۔مسائل کا کیا ہوا؟آفات، پریشانیاں، ناگہانیاں، مصیبتیں راحت میں بدل جائیں گی دل مانے تو میرے ساتھ مل کرعہد کریں ہم سے جس قدر ممکن ہوسکاہم دوسروںکا احساس کریں گے انسان سے محبت کی ترغیب دے کر معاشرہ سے نفرتیں ختم کرنے میں مددگار بنیں گے کسی بیمارکو دوا،کسی غریب طالبعلم کی فیس کسی کو کتابیں کسی کو یونیفارم کسی سفیدپوش کو راشن ،کسی مجبورکی مدد۔ کسی بیروزگار کوملازمت۔کسی۔ ضرورت مند۔ کی داد رسی کے لئے خودکو تیارکریں آپ کے گلی محلے شہر میں بہت سے ایسے لوگ آپ کی توجہ کے طالب ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر