... loading ...
دوستو، ہماری کوشش ہوتی ہے کہ مہینے میں ایک آدھ بار آپ کو معلومات سے بھرپور ایسا کالم دینے کی کوشش کریں جس میں ایسی باتیں شامل ہوں جو آپ نے اس سے پہلے کبھی سنی ہو نہ پڑھی ہو۔۔ آپ اگر بہت زیادہ مطالعہ کی عادت رکھتے ہوں تو شاید ایک آدھ چیز آپ نے کہیں پڑھی بھی ہو۔۔ لیکن الحمدللہ ہمیں سوفیصد امید ہے کہ ہماری قوم کو قطعی طور پر مطالعے کی عادت نہیں، اس لیے زیادہ امکانات یہی ہیں کہ آپ کے لیے یہ باتیں نئی ہوں گی۔۔
چلیں تو پھر معلوماتی خبروں کاآغاز کرتے ہیں۔۔ 1965ء میں ایک جاپانی مارکیٹنگ مہم کے نتیجے میں یہ خیال راسخ ہوا کہ بیماریوں سے بچنے اور صحت مند رہنے کے لیے روزانہ 10ہزار قدم چلنا چاہیے۔ تب سے دنیا اس بات پر متفق چلی آ رہی تھی مگر اب برطانوی ماہرین نے اسے غلط قرار دے ڈالا ہے۔ ہارورڈ میڈیکل ا سکول کے ماہرین نے اپنی ایک تحقیق کے نتائج میں بتایا ہے کہ بیماریوں سے بچنے اور صحت مند رہنے کے لیے روزانہ 10ہزار قدم چلنے کی ضرورت نہیں بلکہ اس کے لیے صرف4ہزار 400قدم چلنا ہی کافی ہوتا ہے۔اس حوالے سے یونیورسٹی آف ہرٹ فورڈ شر کی ورزش و ہیلتھ سائیکالوجی کی ماہر لنزے بوٹمز کا بھی کہنا ہے کہ 10ہزار قدم روزانہ چلنے کا خیال کسی تحقیق کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک تشہیری مہم کا نتیجہ تھا چنانچہ اس کے پیچھے کوئی سائنسی دلیل موجود نہیں ہے۔ یہ جاپان کی یاماسا کلاک نامی کمپنی نے اپنے ’پیڈومیٹر‘ کی تشہیری مہم میں بتایا تھا کہ صحت مندی کے لیے روزانہ 10ہزار قدم چلنا چاہیے۔ ہارورڈ یونیورسٹی کی طرف سے 4400قدم چلنے کا جو آئیڈیا دیا ہے اس کے پیچھے منطق موجود ہے لہٰذا اس پر عمل کرنا بہتر ہو گا۔
گھر کی خواتین کی اکثریت کو علم نہیں ہوتا کہ بستر کی چادر کتنے عرصے بعد دھونی چاہیئے۔۔ زیادہ گھروں میں تو خواتین جب مہمان آتے ہیں تو چادریں تبدیل کرتی ہیں یا پھر عیدکے عید یہ زحمت کرتی ہیں، چادروں کی تبدیلی کے حوالے سے یقینا لوگ مختلف آرا رکھتے ہوں گے تاہم اب ماہرین نے اس سوال کا حتمی جواب دے دیا ہے۔ لانڈری سروس ’آکس واش‘ کے بانی ڈاکٹر کیلی گرانٹ کا کہنا ہے کہ ’’ہم بہت زیادہ وقت اپنی بیڈ شیٹ میں گزارتے ہیں چنانچہ ہمیں انہیں جتنا زیادہ ہو سکے دھونا چاہیے۔ ہمیں کم از کم ہر ہفتے دس دن بعد بیڈ شیٹ دھو لینی چاہیے۔نیل رابنسن نامی ایک ماہر کا کہا ہے کہ ’’اوسط لوگوں کو ہر دو ہفتے بعد اپنی بیڈ شیٹ دھونی چاہیے۔ تاہم گرمیوں کے موسم میں مہینے میں دو بار بیڈ شیٹ دھونا ناکافی ہوتا ہے چنانچہ اس موسم میں ہر ہفتے بیڈ شیٹ دھونی چاہیے، تاکہ اسے پولن، دھول مٹی اور جراثیم وغیرہ سے صاف کیا جا سکے۔‘‘رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے برطانیہ میں ایک سروے کیا گیا ہے جس میں 18فیصد لوگوں نے یہ حیران کن اعتراف کیا ہے کہ وہ اپنی جینز سال میں ایک بار دھوتے ہیں، جبکہ 36فیصد نے اعتراف کیا ہے کہ وہ مہینوں بعد اپنی بیڈ شیٹ دھوتے ہیں۔1فیصد نے تو بتایا کہ وہ سال میں ایک بار بیڈ شیٹ دھوتے ہیں،اور یہی وہ ایک فیصد ہیں جو ہماری خواتین سے متاثر لگتے ہیں۔۔
آج تک ہم کپ میں گرم پانی ڈالنے کے بعد اس میں ٹی بیگ، چینی اور دودھ ڈال کر ہلاتے اور چائے بناتے ہیں لیکن یہ سن کر آپ کو سخت حیرت ہو گی کہ ماہرین نے اس طریقے کو غلط قرار دے دیا ہے۔ برطانیا کی لیڈز یونیورسٹی کے تحقیق کاروں نے سافٹ ویئر کمپنی آئی این ٹی یو کے اشتراک سے تحقیق کی ہے اور نتائج میں بتایا ہے کہ اس روایتی طریقے سے چائے ٹھیک نہیں بنتی۔تحقیق کاروں نے بتایا ہے کہ بہترین چائے بنانے کے لیے ہمیں کپ میں پہلے ٹی بیگ ڈالنا چاہیے اور اس پر دودھ ڈالنے کے بعد کیتلی سے گرم پانی ڈالنا چاہیے۔تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ پروفیسر ایلن میکی کا کہنا تھا کہ’’چونکہ پانی میں ہائی منرل کنٹینٹ ہوتا ہے چنانچہ یہ ذائقے کے کمپاؤنڈز پر ایسے اثرات مرتب کرتا ہے جس سے ذائقہ تبدیل ہوجاتا ہے۔ اگر ہم دودھ پہلے ڈالیں تو چائے کا ذائقہ سب سے بہترین ہوتا ہے۔۔اسی طرح آسٹریلیا کے میک اپ برانڈ میکا کے ماہرین نے پرفیوم کے انتخاب اور استعمال کے متعلق لوگوں کو انتہائی مفید مشورے دے دیئے ہیں، جنہیں سن کر آپ کو لگے گا کہ آپ آج تک غلط طریقے سے پرفیوم استعمال کرتے آئے ہیں۔۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آپ کو کئی طرح کے پرفیوم استعمال کرنے چاہئیں لیکن ایک ایسا پرفیوم منتخب کرنا چاہیے جس کی خوشبو آپ کی پہچان بن جائے۔ اس ایک پرفیوم کا انتخاب پورے سوچ بچار کے ساتھ کریں اور روزانہ اسی کا استعمال کریں۔ اس کے علاوہ دن اور رات کے لیے الگ الگ پرفیومز کا استعمال کریں۔ یہ بھی میک اپ کی طرح انتہائی اہم ہے۔ جس طرح دن کا میک اپ الگ اور رات کا الگ ہوتا ہے اسی طرح پرفیوم بھی الگ ہونے چاہئیں۔ماہرین کا کہنا تھا کہ آپ کو ہر موسم کے لیے الگ پرفیوم کا انتخاب کرنا چاہیے جو موسم کی مناسبت سے ہو۔ اس کے علاوہ وہ آپ کے موڈ، لائف اسٹائل اور لباس سے بھی مطابقت رکھتا ہو۔ آپ کو پرفیومز کی بھی ایک وارڈروب رکھنی چاہیے، جس میں پرفیومز کی ایک وسیع کولیکشن موجود ہو۔ آپ کو ایک یا چند پرفیومز تک محدود بھی نہیں رہنا چاہیے تاہم بیک وقت ایک سے زائد پرفیومز ہرگز استعمال نہ کریں۔ پرفیوم کی خریداری آن لائن کرنے کی بجائے خود اسٹور پر جائیں اور اچھی طرح دیکھ بھال کر خریدیں۔
کئی تحقیقات کے بعد اب ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنس داں بھی کہہ رہے کہ بچوں کو بات بات پر مارنے سے گریز کریں کیونکہ یہ رویہ ان میں ڈپریشن، بے چینی، رویے میں تبدیلی اور یہاں تک کہ کسی لت کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ بچوں کو مارنا ان کے دماغ پر عین اسی طرح اثرڈالتا ہے جس طرح شدید نوعیت کا تشدد یا زیادتی اثرانداز ہوتی ہے۔ہارورڈ یونیورسٹی میں سماجی علوم کی ماہر ڈاکٹر کیٹی مک لافلن اور جان لوئب نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ تھپڑ مارنا اور جسمانی تشدد سے بچوں کی دماغی نشوونما کو عین اسی طرح نقصان ہوتا ہے جس طرح شدید تشدد میں ہوتا ہے۔ اس سے بچوں کی دماغی صحت متاثر ہوسکتی ہے، علاوہ ازیں دماغ کے وہ حصے بھی متاثر ہوتے ہیں جو فیصلہ سازی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔اگرچہ یہ مطالعہ مختصر ہے لیکن اس میں 147 ایسے بچوں کا انتخاب کیا گیا جو اسکول یا گھر میں مار
کے شکار ہورہے تھے۔ ایسے بچوں کے ایک دماغی گوشے پری فرنٹل کارٹیکس (پی ایف سی) کی سرگرمی متاثر ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے ماہرین نے والدین اور اساتذہ سے گزارش کی ہے کہ وہ بالخصوص بچوں کے سر پر مارنے سے گریز کریں۔بچوں پر تشدد سے ان کی نشوونما متاثر ہوتی ہے اور جوانی تک اس کے اثرات برقرار رہتے ہیں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ بچوں کی پٹائی ڈپریشن، اداسی اور بے چینی کی وجہ بنتی ہے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔پریشان نہ ہواکریں،زندگی بہت آسان ہے، بس شروع کے چالیس،پچاس سال ’’اوکھے‘‘ ہوتے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔