... loading ...
ابھی قیام ِپاکستان کو کچھ ہی سال ہوئے تھے تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت کرنے والے لُٹے پٹے مقدس دھرتی میں آکر سنبھل بھی نہ پائے تھے ،نوزائیدہ ریاست کو اپنے سہمے سہمے شہریوں کے لیے علاج، آبادکاری اور دیگرنوعیت کے مسائل کا سامنا تھاکہ انڈیاکی نیت میں فتور آگیااس نے شرارتیں شروع کردیں اس وقت کے وزیر ِ اعظم نوابزادہ لیاقت علی خان نے مکا لہرا کربھارت کو خبردار کیا تھا اس وقت سے مکا ایک نئے عزم کا استعارہ بن گیا پاکستانیوںکی اس علامت نے دشمن کوجارحیت سے بازرکھاپھر کئی دہائیاں بعدایک اور وزیر ِ اعظم ذوالفقارعلی بھٹو نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے اعلان کیاتھا ہم پاکستان کی سلامتی کے لیے ہزارسال تک لڑیں گے ،تب بھی مملکت ِ خدادادکے باسیوںکاجوش و خروش عروج پر پہنچ گیا اور اب وزیر ِ اعظم عمران خان نے دشمن کو للکارکر بانگ ِ دہل کہا ہے بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے ہم آخری دم تک لڑیں گے اس للکار نے قوم کو متحدکردیاہے ہم امن چاہتے ہیں اور یہ پیغام بار بار پہنچایا، ہم نے پائلٹ واپس کردیا کیونکہ ہم جنگ نہیں چاہتے، پلوامہ میں بھارت کے ساتھ جو کچھ ہوا دنیا جانتی ہے ،دشمن کو اگرکسی غلط فہمی کا شکارہے پھر ہم بھی تیار ہیں لیکن پھر سے کہتا ہوں کسی کو کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے یہ خوف کی وجہ سے نہیں، ہم تو صرف نیا پاکستان دیکھ رہے ہیں جس میں غربت کم کرنا چاہتے ہیں، ہماری ساری ساری پالیسیاں غربت کم کرنے کے لیے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جب اقتدار میں آکر مودی سے بات کی تو انہیں بھی غربت کے لیے کام کرنے اور مذاکرات سے مسئلے حل کرنے کا کہا لیکن کیا پتا تھا کہ جیسے ہی الیکشن مہم شروع ہونا تھی ان کا مقصد ہی نفرتیں پھیلا کر ووٹ لینا ہے۔وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ہم امن چاہتے ہیں اور آزادی کے لیے آخری دم تک لڑنے کو تیار ہیں، ہمارا ہیرو ٹیپو سلطان ہے اس لیے اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اس ملک کو غلام بنالے گا، چاہے وہ ہندوستان یا کوئی سپر پاور ہو، ان کو بتادینا چاہتا ہوں کہ میں اور میری قوم آخری گیند تک اپنی آزادی کے لیے لڑے گی۔
ہماری فوج کی پچھلے دس سے پندرہ سال میں ایسی ٹریننگ ہوئی ہے کہ فوج بھی تیار ہے عوام بھی تیار ہے، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ الیکشن جیتنے کے لیے پاکستانیوں کا خون کریں گے تو ایسی غلط فہمی میں نہ رہنا ، کچھ بھی کیا تو یہاں سے جوابی کارروائی ہوگی۔ ہمیں دشمن کی پرواہ نہیں اس سے ہم نمٹنا جانتے ہیں لیکن افسوس تو اس بات کاہے ہماری اپنی صفوں میں جو دشمن ہیں وہ ہمارا کھاتے بھی ہیں اور ہمیںآنکھیں بھی دکھاتے ہیں کتنے ہی چہرے آپ کی آنکھوںکے سامنے ہیں ایک ایک کا تصورلے کر حساب کریں اس میں کس نے پاکستان کے لیے قربانی دی ہے؟ ۔ خدارا پاکستانی بن کر سوچیں یہ آزادی ہمیں کسی نے تحفے میں نہیں دی یہ ملک ہمیں کسی نے طشتری میں رکھ کر پیش نہیں کیا اس کے لیے ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دی ہزاروں مائوں،بہنوں بیٹیوں نے اپنی عصمت قربان کی تھی مائوں کے جگر گوشوں کو گاجرمولی کی طرح کاٹ دیا گیا یہ جو پاکھنڈی دانشورجو آج ایکتا کے نعرے لگاتے ہیں اس وقت کہاں تھے جب جنوبی ایشیا کے مسلمانوںپر اتنے ظلم ہو رہے تھے ۔ آج صدائے جرس ہے مہنگائی ، بے روزگاری ،غربت اور طبقاتی نظام کے خاتمے کے لیے سب کو ایک پیج پر آنا ہوگا اس کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔نصف صدی بیشتر جنوبی ایشیا ء کے مسلمانوںنے انگریز، ہندو ،کانگرسی، احراری اورانکے حواریوں کو پاکستان بناکر شکست دی تھی وہ لوگ اس شکست کو آج تک نہیں بھولے اس لیے ان کی ریشہ دوانیاں اورسازشیں مسلسل جاری ہیں کیونکہ ان لوگوں نے پاکستان کو صدق ِ دل سے تسلیم نہیں کیا ۔پاکستان کے مخالف آج بھی ہم سے آزادی کی قیمت وصول کررہے ہیں خودکش حملوں،بم دھماکوں، عدم سیاسی استحکام، مہنگائی ، بے روزگاری ،غربت اور طبقاتی کشمکش کی اصل بنیاد یہی ہے ان کے عزائم ناکام بناکر ہم نے ان پاکستان دشمن مکرو ہ چہروںکے عزائم کو آج پھر ناکام بناناہے انہیں اپنے عزم سے عبرتناک شکست دینی ہے کیا آپ اس کے لیے تیارہیں؟
کاش انڈیا سے پاکستان آنے والی خون میں ڈوبی ریل گاڑی کو قومی عجائب گھر میں رکھا جاتا جس میں کٹے پھٹے اپنے ہی لہو میں نہائے زخمیوں، بے گناہ مسلمانوںکی لاشوں اور زخموں سے چیختی نوجوان لڑکیوں، مائوں سے چھاتی سے چمٹے معصوم بچوں کی لاشیں تھیں جن کا کوئی جرم نہ تھا جن کو ناحق ماردیا گیا قومی المیہ یہ ہے کہ جن قوتوںنے آج تک پاکستان کو تسلیم نہیں کیا وہ سازش، دھونس اور جبر سے اس ملک کے وارث بن بیٹھے وہ آج بھی ہم سے پاکستان بنانے کے جرم کا انتقام لے رہے ہیں بس انداز بدل گیا ان کا ذہن آج بھی 1947ء جیساہے ہماری سمجھ میں بات نہیں آرہی، یہی پاکستان کے دشمن کبھی ڈیم نہیں بننے دیتے،کبھی حکومتوںکو عدم سیاسی استحکام سے دوچارکردیتے ہیں ،کبھی معاشی طورپر کمزور کرنے کی سازشیں کرتے ر ہتے ہیں۔ یہی لوگ اپنے مفادات کے لیے حکومتوںکو بلیک میل کرتے ہیں اورہمارے ناعاقبت حکمران ہرقیمت پر اقتدار میں رہنے کی خاطر ان سے بلیک میل ہوتے رہتے ہیں جس سے اندازہ لگایاجا سکتاہے کسی کو پاکستان کی فکرنہیں ان بھیانک چہروں نے 22کروڑ عوام کو خوشیوں کو یرغمال بنایا ہواہے۔ نام لینے کی ضرورت نہیں ہر محب ِو طن پاکستانی ان کے نام اور مکروہ چہروںکو بخوبی جانتا اور پہچانتاہے یہ اس وقت بھی اقلیت میں تھے آج بھی اقلیت میں ہیں اور اقلیت میں لوگ ہمیشہ منظم ہوتے ہیں ان لوگوںنے پاکستان کے سارے سسٹم کو یرغمال بنارکھا ہے پاکستان یہ دشمن مذہب، صحافت، کاروبار سمیت زندگی کے ہر شعبہ پر حاوی ہیں یہی وجہ ہے پاکستان میں حکومت جمہوری ہو یا ڈکٹیٹروںکی کبھی یہ لوگ ملکی ترقی کے ثمرات عام آدمی تک نہیں پہچنے د یتے ان مکروہ چہروںنے غربت کو پاکستانیوںکے لیے بدنصیبی بنا دیاہے۔ایک بار میرے ساتھ پرعزم ہوجائیںہمیں دشمن کی پرواہ نہیں اس سے ہم نمٹنا جانتے ہیں دشمن اور انکے حوایوںکے لیے ہمارے نوجوانوںکا ایک ایک مکا ہی کافی ہے یہ مکا یکجہتی کی علامت ہے جب پاکستان کے دشمنوںکے سر پر برسے گا تو انہیں نانی یاد آجائے گی یہ قوم پاکستان کے لیے بڑی جذباتی ہے پاکستان ہماری شناخت اور جائے امان ہے اللہ پاک اپنے حبیب ﷺ کے صدقے تاقیامت اس کی آزادی سلامت رکھے سب کہو آمین۔
اے وطن تو نے پکارا تو لہو کھول اٹھا
تیرے بیٹے تیرے جانباز چلے آئے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔