وجود

... loading ...

وجود

پراٹھہ۔کول۔۔

بدھ 05 مئی 2021 پراٹھہ۔کول۔۔

دوستو، پروٹوکول کی اپنی جگہ اہمیت ہے لیکن جب ’’پراٹھا۔کول‘‘ یعنی (پراٹھا نزدیک) ہوتو انسان کھانے کے دوران سارے پروٹوکول بھول جاتا ہے۔۔ گزشتہ دنوں کپتان کے پروٹوکول کے بغیر اسلام آباد کی مارکیٹ کے دورے کا بڑا چرچا ہوا، اور اس چرچے کو ’’وائرل‘‘ کرنے میں سنا ہے بہت خرچا بھی ہوا۔۔ ہمارے ایک معزز دوست نے ہمیں اس حوالے سے ایک دلچسپ روداد بھیجی ہے، ہمیں اچھی لگی تو سوچا کیوں نہ آپ لوگوں سے شیئر کرلی جائے۔۔
ہمارے دوست لکھتے ہیں کہ ۔۔وزیر اعظم نے گوشت مارکیٹ کا دورہ کیا انتہائی صاف و شفاف مارکیٹ میں چہل قدمی کرتے ہوئے وزیراعظم ایک قصائی کے پاس جاکر کھڑے ہوئے اور ان سے بات چیت کے بعد ان کے پاس موجود صاف و شفاف گوشت دیکھ کر تعریف کی اور پوچھا گوشت تو خوب بکتا ہوگا؟؟قصائی کہنے لگا۔۔ گوشت تو واقعی اچھا ہے لیکن آج ابھی تک صبح سے ایک کلو بھی فروخت نہیں ہوا۔۔ وزیراعظم نے جب گوشت فروخت نہ ہونے کی وجہ دریافت کی تو قصائی کہنے لگا۔۔کیونکہ آپ کے آنے کے سبب خریداروں کو مارکیٹ آنے ہی نہیں دیا گیا ۔۔وزیراعظم نے قصائی کو حوصلہ دیتے ہوئے کہا۔ اوہو، گھبرانا نہیں ہے، میں تم سے چار کلو گوشت خریدوں گا۔۔قصائی نے تحمل سے پوری بات سننے کے بعد کہا۔۔لیکن سر، میں آپ کو گوشت نہیں دے سکتا۔۔وزیراعظم نے حیرت سے سوال کیا۔۔وہ کیوں؟؟ قصائی بولا۔۔کیونکہ آپ کی حفاظت کے لیے ہم سے چھریاں لے لی گئی ہیں۔۔وزیراعظم نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔ تو تم بغیر کاٹے بھی مجھے دے سکتے ہو۔۔قصائی نے کہا۔۔نہیں سر، میں پھر بھی آپ کو گوشت نہیں دے سکتا۔۔وزیراعظم نے حیرت سے پوچھا، وہ کیوں؟؟۔۔قصائی کہنے لگا۔۔کیونکہ میں سیکیورٹی ادارے کا آفیسر ہوں،قصائی نہیں۔۔وزیراعظم نے غصے سے کہا۔۔جاؤ، فوری طور پر اپنے سینئر آفیسر کو بلا کر لاؤ۔۔قصائی کھسیانا ہوکر بولا۔۔سوری سر، ایساممکن نہیں فی الحال۔۔ وزیراعظم نے دانت پیستے ہوئے کہا۔۔ وہ کیوں؟؟ قصائی مسکرا کربولا۔۔کیونکہ سامنے والی دوکان پر وہ پھل فروش بن کر کھڑے ہیں۔
رمضان المبارک کا آخری عشرہ چل رہا ہے۔۔ یہ عشرہ جہنم سے نجات کا عشرہ کہلاتا ہے۔۔رمضان میں روزے داروں کا جسم کن حالات کا شکار رہتا ہے، ہمارے پیارے دوست نے ہم سے دلچسپ معلومات شیئر کی ہیں۔۔وہ لکھتے ہیں کہ۔۔پہلے دو روزوں کے دوران پہلے ہی دن بلڈ شگر لیول گرتا ہے یعنی خون سے چینی کے مضر اثرات کا درجہ کم ہو جاتا ہے۔ دل کی دھڑکن سست ہو جاتی ہے اور خون کا دباؤ کم ہو جاتا یعنی بی پی گر جاتا ہے۔اعصاب جمع شدہ گلا کوجن کو آزاد کر دیتے ہیں جس کی وجہ جسمانی کمزوری کا احساس اجاگر ہو جاتا ہے۔ زہریلے مادوں کی صفائی کے پہلے مرحلہ میں سر درد۔ چکر آنا۔ منہ کا بد بودار ہونا اور زبان پر موادجمع ہونے کی شکایات رہتی ہیں۔۔تیسرے سے ساتویں روزے کے دوران۔۔جسم کی چربی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتی ہے اور پہلے مرحلہ میں گلوکوز میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ بعض لوگوں کی جلد ملائم اور چکنی ہو جاتی ہے۔ جسم بھوک کا عادی ہونا شروع کرتا ہے اور اس طرح سال بھر مصروف رہنے والا نظام ہاضمہ رخصت مناتا ہے جس کی اسے اشد ضرورت تھی۔ خون کے سفید جرثومے اور قوت مدافعت میں اضافہ شروع ہو جا تا ہے۔ ہو سکتا ہے روزے دار کے پھیپڑوں میں معمولی تکلیف ہو اس لیے کہ زہریلے مادوں کی صفائی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ انتڑیوں اور کولون کی مرمت کا کام شروع ہو جاتا ہے۔ انتڑیوں کی دیواروں پر جمع مواد ڈھیلا ہو نا شروع ہو جاتا ہے۔آٹھویں سے پندرھویں روزے میں آپ پہلے سے توانا محسوس کرتے ہیں۔ دماغی طور پر چست اور ہلکا محسوس کرتے ہیں۔ہو سکتا ہے پرانی چوٹ اور زخم محسوس ہو نا شروع ہوں۔ اس لیے کہ اب آپ کا جسم اپنے دفاع کے لیے پہلے سے زیادہ فعال اور مضبوط ہو چکا ہے۔ جسم اپنے مردہ یا کینسر شدہ سیل کو کھانا شروع کر دیتا ہے جسے عمومی حالات میں کیموتھراپی کے ساتھ مارنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اسی وجہ سے خلیات سے پرانی تکالیف اور درد کا احساس نسبتا بڑھ جاتا ہے۔اعصاب اور ٹانگوں میں تناؤ اس عمل کا قدرتی نتیجہ ہوتا ہے۔ یہ قوت مدافعت کے جاری عمل کی نشانی ہے۔روزانہ نمک کے غرارے اعصابی اکڑاؤکا بہترین علاج ہے۔سولھویں سے تیسویں روزے تک جسم پوری طرح بھوک اور پیاس کو برداشت کا عادی ہو چکا ہے۔ آپ اپنے آپ کو چست۔ چاک و چو بند محسوس کرتے ہیں۔ان دنوں آپ کی زبان بالکل صاف اور سرخی مائل ہو جاتی ہے۔ سانس میں بھی تازگی آجاتی ہے۔ جسم کے سارے زہریلے مادوں کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ نظام ہاضمہ کی مرمت ہو چکی ہے۔ جسم سے فالتو چربی اور فاسد مادوں کا اخراج ہو چکا ہے۔بدن اپنی پوری طاقت کے ساتھ اپنے فرائض ادا کرنا شروع کر دیتا ہے۔ بیس روزوں کے بعد دماغ اور یاد داشت تیز ہو جاتے ہے۔ توجہ اور سوچ کو مرکوز کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔ بدن اور روح تیسرے عشرے کی برکات کو بھر پور انداز سے ادا کرنے کے قابل ہو جاتا ہے۔
ہمارے کپتان کا دعویٰ ہے کہ وہ مغرب کوہم سے (تمام پاکستانیوں) زیادہ بہتر سمجھتے ہیں۔باباجی فرماتے ہیں۔۔میں بتاتا ہوں، ہم میں اور مغرب میں کیافرق ہے؟؟ ۔۔ہمارے ہاں امام ضامن ہوتا ہے،انکے ہاں نظام ضامن ہوتا ہے۔۔ہمارے ہاں سائیں ہوتے ہیں،انکے ہاں سائنس ہوتی ہے۔۔انکے ہاں تحقیق ہوتی ہے،ہمارے ہاں تضحیک ہوتی ہے۔۔ان کے ہاں بجلی ہوتی ہے،ہمارے یہاں کھجلی ہوتی ہے۔۔انکے ہاں سوچ ہوتی ہے،ہمارے ہاں ایک دوسرے کی کھوج ہوتی ہے۔۔ ان کے یہاں لوگ کام،عبادت کی طرح کرتے ہیں، ہمارے ہاں لوگ عبادت بھی سرکاری کام کی طرح کرتے ہیں۔۔ وہ لوگ جفا کش ہوتے ہیں،ہم لوگ وفا کش ہوتے ہیں۔۔وہ لوگ وطن سے محبت کرتے ہیں،ہم لوگ وطن کی تجارت کرتے ہیں۔۔ہمارے ہاں تعداد ہوتی ہے،انکے ہاں استعداد ہوتی ہے۔۔انکے پاس ہر ایک مسئلہ کا حل ہوتا ہے،ہمارے پاس ہر حل کے لیے ایک مسئلہ ہوتا ہے۔۔ وہ شجرکاری کرتے ہیں، ہم کاروکاری اور سارا دن بے کاری کرتے ہیں۔۔انکے وزیرِاعظم کا گھر کسی ایک گلی میں ہوتا ہے،ہمارے وزیرِاعظم کے گھر میں کئی گلیاں ہوتی ہیں۔۔وہ کائنات کو تسخیر کر رہے ہیں،ہم کائنات کو بے توقیر کررہے ہیں۔۔وہ تدبر کرتے ہیں،ہم تکبر کرتے ہیں۔۔وہ محنت کرتے ہیں، ہم محبت کرتے ہیں۔۔ وہ نااہلوں، کرپٹ لوگوں کی گوشمالی کرتے ہیں اور ہم ’’مغرب‘‘ کی نماز پڑھیں نہ پڑھیں،مغرب کی نقالی کرتے ہیں۔۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔۔فجر اور مغرب کے اوقات کی جتنی پابندی مچھر کرتے ہیں اتنی آج کل نمازی بھی نہیں کرتے ہاں روزے دار ضرور کرتے ہیں۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر