وجود

... loading ...

وجود

بھارت میں کووڈ کی بگڑتی صورتحال

جمعرات 15 اپریل 2021 بھارت میں کووڈ کی بگڑتی صورتحال

(مہمان کالم)

مجیب مشال

جب گزشتہ برس بھارت میں کووڈ کا خطرناک حملہ ہواتو ملک میں دنیا کا سخت ترین لاک ڈائون نافذ کر دیا گیا تھا۔وارننگ بڑی واضح تھی کہ ایک ارب تیس کروڑ کی ا?بادی میں کورونا وائرس کا پھیلنا تباہ کن ثابت ہوگا۔اگرچہ لاک ڈائون میں ناقص انتظامات کئے گئے تھے جس کے نتیجے میں سنگین تباہی دیکھنے میں آئی مگر پھربھی یہ تمام کوششیں نتیجہ خیز ثابت ہوئیں اورکورونا وائرس سے متاثرین اور مرنے والوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی۔تاہم ماہرین نے متنبہ کیا کہ جیسے ہی کورونا کی نئی لہر ائی تو حکومت کی ناقص اپروچ سنگین بحران کو جنم دے سکتی ہے۔اب وہ بحران بھارتی عوام کے سامنے کھڑاہے۔بھارت نے اتوار کورپورٹ کیا تھا ہے کہ کووڈ کا پھیلائو کنٹرول سے باہر ہو چکا ہے اور ہر روز 152,000سے زائد کیسز سامنے آرہے ہیں۔اگرچہ مرنے والوں کی شرح ابھی کم ہے مگر ا س میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔اتنی بڑی ا?بادی کو ویکسین لگانابھی جان جوکھوں کا کام ہے اور یہ عمل بہت سست روی سے جاری ہے۔ہسپتالوں میں بیڈز کی بھی شدید قلت ہو رہی ہے۔

بھارت کے کئی حصوں میں دوبارہ لاک ڈائون لگایا جا رہا ہے اورسائنسدان کورونا کی نئی اقسام خاص طور پربرطانوی اور جنوبی افریقہ سے پھیلنے والے کورونا وائرس کی شناخت کرنے میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے کورونا کے پھیلائو میں ہوشربا اضافہ ہو رہا ہے۔تاہم بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ بعض مقامات پر کورونا وائر س کے حامل افراد کی نشاندہی ناممکن ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ بھارت کو کورونا وائر س کے خلاف اقدامات کے حوالے سے ایک کامیاب ملک سمجھا جاتا تھا مگر حکومت کے غلط اقدامات کی وجہ سے اب اس کا شمار دنیا کے سب سے متاثرہ ممالک میں ہو رہا ہے۔وبائی امراض کے ماہرین بار بار یہ وارننگ دے رہے ہیں کہ کووڈ کے خلاف بھارت کی مسلسل ناکامی کی وجہ سے بھارت کو عالمی مضمرات کاسامنا کرناپڑے گا‘مگر بھارت جہاں کے سیاست دان ابھی تک پچھلے لاک ڈائون کا درد اور اذیت بھگت رہے ہیں انہوں نے نئی پابندیوں کو ہوا میں اڑا دیا ہے۔وہ بڑی بڑی الیکشن ریلیز نکال رہے ہیں اور اس طرح عوام کو ایک غلط پیغام بھیج رہے ہیں۔

بھارت میں ویکسین کو بہت تاخیر سے متعارف کرایا گیا اور اسے پے در پے دھچکے بھی لگتے رہے حالانکہ بھارت کو دنیا کاایک بڑا فارما سیوٹیکل مینو فیکچرر کہا جاتا ہے۔کورونا وائر س سے متاثرہونے والے بھارتی شہریوں کی کم تعداد نے یہ تاثر پیدا کر دیا کہ کورونا کی شدید لہر گزر چکی ہے۔بھارتی نوجوانوں کی کم شرح اموات اور کورونا متاثرین میں کم علامات نظر آنے کی وجہ سے یہ غلط تاثرپیدا ہو گیا تھا کہ کورونا کی نئی لہر بھی اتنی مہلک نہیں ہوگی۔ وبائی امراض کے ماہرین کہتے ہیں کہ اس وقت بھارت کو انفیکشن کنٹرول کرنے کے لیے ایک ہم ا?ہنگ اور مستقل مزاج قیادت کی ضرورت ہے تاکہ اپنے شہریوں کو ویکسین لگانے کے لیے اسے مناسب وقت مل سکے۔پبلک ہیلتھ فائونڈیشن آف انڈیا کے چیئر مین ڈاکٹر سری ناتھ ریڈی کہتے ہیں کہ اس میں عوامی رویے اور سرکاری رویے کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔اگر چار ہفتے یا چھ ہفتے کے لیے کوئی کارروائی کرتے ہیں‘ پھر اپنی کامیابی کا اعلان کر دیتے ہیں اور ایک بار پھر اس بحران کے لیے اپنے دروازے کھول دیتے ہیں تو ایک مشکل صورتحال میں پھنس جاتے ہیں۔ کووڈ سے متاثرہ بھارت پوری دنیا کے لیے ایک مسئلہ بن جائے گا۔ حکومت نے ملکی ضروریات پوری کرنے کی غرض سے ویکسین کی برآمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ سنٹر فار ڈیزیز ڈائنامکس ‘جس کے ہیڈکوارٹرز واشنگٹن اور نئی دلی میں ہیں کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رامنان لکشمی کہتے ہیں کہ اگر ویکسین لگانے کی رفتار میں اضافہ نہ کیا گیا تو بھارت کو اپنی ستر فیصد آبادی کوویکسین لگانے کے لیے دو سال سے زائد کا عرصہ لگ جائے گا۔ ڈاکٹر لکشمن کہتے ہیں کہ اگر بھارت میں کورونا کیسز میں اضافہ ہوتا رہا تو اس بات کا انحصار کہ دنیا کووڈ کی وبا سے کیسے نمٹتی ہے اس بات پرہوگا کہ بھارت کووڈ کے بحران سے کیسے نبرد ا?زما ہوتا ہے۔اگر کووڈ بھارت سے ختم نہیں ہوتا تو اس کا دنیا سے بھی خاتمہ ممکن نہیں ہوگا۔گزشتہ دنوں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس امکان کو مسترد کر دیا تھاکہ ملک میں ایک اور مکمل لاک ڈائون لگانا پڑے گا۔اْن کاکہنا تھا کہ بھارت کووڈ کی اس نئی لہرپر ٹیسٹ ‘ٹریک اور ٹریٹ کے ذریعے قابو پالے گا۔نریندر مودی کے اعلیٰ حکام نے الزام لگایا ہے کہ سارا کھیل ریاستی حکومتوں کی بد انتظامی نے خراب کیا ہے‘ رہی سہی کسر عوام کی بے احتیاطی نے پوری کر دی جو ماسک پہنتے ہیں نہ احتیاطی فاصلہ رکھتے ہیں جبکہ کورونا کی نئی لہر پوری شدت سے حملہ ا?ور ہے اور بھارت دوسرا بڑا ملک ہے جہاں امریکہ کے بعد سب سے زیادہ کورونا وائرس کے متاثرین پائے جاتے ہیں۔لاک ڈائون کی وجہ سے معاشی بدحالی بھی تباہ کن شکل اختیار کر چکی ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ کورونا کی پہلی لہر کے دوران کورونا کے کیسز کو گھٹا کر پیش کیاگیا تھا۔بھارت میں ہونے والی اموات کی تعداد کبھی امریکہ یا برطانیہ کے برابر نہیں دکھائی گئیں۔بھارتی لیڈروں نے یہ تاثر دینا شروع کر دیا تھاگویا کووڈ کا مسئلہ حل کر لیا گیا ہے۔ ڈاکٹر لکشمن نرائن کہتے ہیں کہ اس مرتبہ درست ٹیسٹنگ کی وجہ سے متاثرین کی صحیح تعداد سامنے ا?ئی۔شہری علاقوں میں رہنے والی ا?بادی میں کورونا کیسز کی تعداد زیادہ نکلی جہاں پچاس کروڑ افراد میں سے تیس کروڑ شہری کورونا مثبت پائے گئے۔جب تک ان میں امیونٹی بڑھی وائرس دیگر علاقوں تک پھیل گیا۔ڈاکٹر لکشمن نرائن کا مزید کہنا تھا کہ یہ کتنی افسوس ناک بات ہے کہ بھارت جیسے ملک میں کورونا کے چالیس کروڑ سے زائد متاثرین موجود ہیں۔کورونا سے ہونے والی ہلاکتوں کے بار ے میں بھی گمر اہ کن اعدادو شمار دکھائے جا رہے ہیں۔بھارتی حکومت کی طرف سے جواعدادو شمار پیش کیے گئے ان کے مطابق اب تک بھارت میں کورونا وائرس کی وجہ سے کل ایک لاکھ سڑسٹھ ہزار افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔بھارت کی ویکسین لگانے کے حوالے سے تیاری بھی اتنی اچھی نہیں تھی جتنی نظر آتی تھی۔ویکیسن لگانے کی مہم کو فروغ دینے کے لیے کئی اعلیٰ سیاسی عہدیداروں نے عوام کے سامنے ویکسین لگوائی ہے دوسری طرف اپنی انتخابی مہم کے دوران لوگوں کو محتاط رہنے پر زور دیتے رہے ہیں۔نریندر مودی نے بیس سے زائد انتخابی ریلیوں سے خطاب کیا ہے جس میں ہزاروں افراد ماسک پہنے بغیر شریک ہوتے رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
قائد اعظم کی شخصیت کے روحانی و سماجی پہلو وجود بدھ 25 دسمبر 2024
قائد اعظم کی شخصیت کے روحانی و سماجی پہلو

قائد اعظم ، دنیا کے خوش لباس اور نفیس انسان وجود بدھ 25 دسمبر 2024
قائد اعظم ، دنیا کے خوش لباس اور نفیس انسان

رناں والیاں دے پکن پراٹھے وجود بدھ 25 دسمبر 2024
رناں والیاں دے پکن پراٹھے

ہتھیاروں کی دوڑ اور امریکی دوہرا معیار وجود بدھ 25 دسمبر 2024
ہتھیاروں کی دوڑ اور امریکی دوہرا معیار

پاکستان کے میزائل پروگرام پرامریکی خدشات وجود بدھ 25 دسمبر 2024
پاکستان کے میزائل پروگرام پرامریکی خدشات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر