وجود

... loading ...

وجود

نندی گرام واقعہ ،مغربی بنگال کے انتخابات پر اثر

جمعرات 01 اپریل 2021 نندی گرام واقعہ ،مغربی بنگال کے انتخابات پر اثر

(مہمان کالم)

نیلم پانڈے

بی جے پی کی مرکزی قیادت نے مغربی بنگال میں اپنے لیڈروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ نندی گرام میں چیف منسٹر ممتابنرجی پر ہوئے مبینہ حملے کے بارے میں کوئی بحث و مباحثہ نہ کریں کیونکہ اس سے ممتابنرجی کو بہت زیادہ تشہیر مل جائے گی اور ممتابنرجی کو غیر ضروری ہمدردی حاصل ہوسکتی ہے۔’’دی پرنٹ‘‘ کو مختلف ذرائع سے یہ باتیں معلوم ہوئی ہیں کہ بی جے پی کی مرکزی قیادت کی یہ ہدایت نئی دہلی میں پارٹی سربراہ جے پی نڈا کی قیام گاہ پر منعقدہ مغربی بنگال بی جے پی یونٹ کی کور کمیٹی کے اجلاس کے دوران دی گئی۔واضح رہے 10 مارچ کوممتا بنرجی ریاستی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نندی گرام میں کاغذات نامزدگی جمع کرانے گئیں تو کچھ لوگوں نے ان پر حملہ کر دیا جس میں وہ شدید زخمی ہوئیں۔اس واقعے کے بعد آئی اے این ایس سی ووٹر نے پول کرایا تھا جس کے مطابق 44.1 فیصد لوگوں کی رائے تھی کہ نندی گرام واقعہ سے ترنمول کانگریس(ممتا بنر جی کی جماعت) کو فائدہ ہوگا۔ کانگریس کے 53.6 فیصد حامیوں نے مانا کہ واقعہ کا فائدہ ترنمول کو ہوگا اسی طرح دیگر جماعتوں کے حامیوں کی رائے بھی کچھ یہی تھی‘ مثلاً بائیں بازو کے 28 فیصد اور بی جے پی کے 22.2 فیصد حامیوں کی بھی یہی رائے تھی۔لیکن بی جے پی کے سینئر قائدین نے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ حملے سے متعلق ممتابنرجی کے متضاد بیانات نے انہیں عوام کے سامنے بے نقاب کرکے رکھ دیا ہے۔ ایسے میں اس مسئلہ پر بہت زیادہ واضح کرنا اور بیانات جاری کرنے کی کوئی ضرورت نہیں‘ اس کی بجائے انہیں چاہئے کہ اپنی حکمرانی کے ماڈل اور حکومت مغربی بنگال کی خامیوں کو اجاگر کرنے پر ساری توجہ مرکوز کی جائے۔ کور کمیٹی کے اجلاس میں شریک ایک سینئر بی جے پی قائد کے حوالے سے یہ باتیں منظر عام پر آئی ہیں۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ بے جے پی کور کمیٹی کے اجلاس میں موجود تھے اور انہوں نے بھی یہی کہا کہ اگر اس مسئلہ پر بہت زیادہ باتیں کی جائیں یا موضوع بحث بنایا جائے تو نندی گرام انتخابی مہم میں توجہ حاصل کرلے گا اور ممتابنرجی اپنی حکومت کی خامیوں سے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے اسے استعمال کریں گی۔

بی جے پی لیڈر کے مطابق بحیثیت ایک پارٹی جو کہنا تھا انہوں نے کہہ دیا ہے جبکہ حکام نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ ممتابنرجی پر حملہ نہیں کیا گیا بلکہ وہ ایک اتفاقی حادثہ تھا اور اس حوالے سے اب عوام بھی جان چکے ہیں۔ ان حالات میں مبینہ حملے کے بارے میں بہت زیادہ باتیں کرنے سے ممتابنرجی کو عوامی ہمدردی حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ اس لیڈر کا یہ بھی کہنا تھا کہ’’ ممتا کو خود اس واقعہ کے بارے میں بات کرنے دیجئے کیونکہ ان کے بیانات میں پہلے سے ہی کئی متضاد باتیں اور یوٹرن آرہے ہیں اور جو ابتدائی تحقیقاتی رپورٹس منظر عام پر آئی ہیں ان سے ممتابنرجی کا موقف آشکار ہوگیا ہے۔بی جے پی کی حکمت عملی یہ ہے کہ الیکشن مہم میں ممتا حکومت کی ناکامیوں پر ساری توجہ مرکوزکردینی چاہئے اور عوام کو یہ بتانا چاہئے کہ بی جے پی کس طرح بنگال کو دوبارہ سنہری بنگال بنا سکتی ہے‘‘۔ واضح رہے کہ مغربی بنگال اسمبلی انتخابات 27 مارچ سے 29اپریل تک 8 مرحلوں میں ہو گا۔

ان ا نتخابات میں بی جے پی اقتدار حاصل کرنے کی جان توڑ کوشش کررہی ہے جبکہ ممتا کا وقار بھی دائو پر لگا ہوا ہے جو اقتدار کی برقراری کے لیے سخت جدوجہد کر رہی ہیں اور بی جے پی کی جارحانہ مہم کا جارحانہ انداز میں جواب دے رہی ہیں۔ بی جے پی مغربی بنگال یونٹ کی کور کمیٹی کے اجلاس میں شریک ایک اور لیڈر نے میڈیا کو بتایا کہ ان لوگوں نے مرکزی قیادت کو نندی گرام واقعہ کی تمام تفصیلات فراہم کردی ہیں۔ جس دن نندی گرام واقعہ پیش آیا اس کے فوری بعد ترنمول کانگریس کے قائدین نے یہ الزام عائد کیا تھاکہ حملہ منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا تھا۔ اس کے چند دن بعد خصوصی مبصرین کی ایک ٹیم نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو بتایا کہ انتخابی مہم کے دوران ممتابنرجی کو جو زخم آئے وہ حادثاتی نوعیت کے تھے۔خود الیکشن کمیشن نے جو کہا وہ بھی خصوصی مبصرین کی رپورٹ میں اختیار کردہ موقف کی تائید کرتا ہے۔

مبصرین کی رپورٹ میں اس بات کا اشارہ دیا گیا تھا کہ ممتابنرجی کو جو زخم آئے ہیں وہ دراصل سکیورٹی انتظامات میں کوتاہیوں کا نتیجہ تھے۔ اس ضمن میں الیکشن کمیشن نے ڈائریکٹر سکیورٹی وویک سہائے آئی پی ایس کی معطلی کا حکم دیا۔ بھارتی الیکشن کمیشن کا موقف تھا کہ مسٹر وویک سہائے اس واقعہ کو روکنے اور زیڈ پلس سکیورٹی کی حامل ممتابنرجی کے تحفظ میں ناکام رہے۔ الیکشن کمیشن نے یہ بھی حکم دیا کہ پروین پرکاش سپرنٹنڈنٹ آف پولیس پوربا مدنی پور کو فوری طور پرمعطل کیا جائے اور ساتھ ہی ان کے خلاف بندوبست میں سنگین ناکامی کے الزامات عائد کئے جائیں۔

اس معاملے میں بی جے پی سے کہیں زیادہ الیکشن کمیشن آف انڈیا سرگرم دکھائی دیتا ہے۔ اس نے قبل مغربی بنگال کے چیف سیکرٹری الاپون بندوپادھیائے سے اس واقعہ کے بارے میں رپورٹ طلب کرلی۔ ان کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ممتابنرجی اپنی ہی کار کے دروازے کو زور سے بند کئے جانے کے نتیجہ میں زخمی ہوئیں‘ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ مبہم ہے اور اس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ واقعہ کیسے پیش آیا۔ الیکشن کمیشن کو پولیس نے بھی جو رپورٹ پیش کی ہے اس کے بارے میں بی جے پی قائدین کہتے ہیں کہ پولیس نے بھی اپنی رپورٹ میں واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ نندی گرام میں ممتابنرجی کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا وہ حملہ نہیں بلکہ حادثہ تھا‘ تاہم ممتابنرجی کی پارٹی اس بات پر مصر ہیں کہ یہ ایک منصوبہ بند حملہ تھا جس کا جواب عوام بی جے پی کو اپنے ووٹ کے ذریعہ دیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان و بنگلہ دیش میں باہمی تعلقات کا فروغ وجود جمعه 27 دسمبر 2024
پاکستان و بنگلہ دیش میں باہمی تعلقات کا فروغ

بُری عادتیں مشکل سے ختم ہوتی ہیں! وجود جمعه 27 دسمبر 2024
بُری عادتیں مشکل سے ختم ہوتی ہیں!

تحریک ِ سول نافرمانی وجود جمعه 27 دسمبر 2024
تحریک ِ سول نافرمانی

بھارتی کسانوں کی ریل روکو تحریک وجود جمعرات 26 دسمبر 2024
بھارتی کسانوں کی ریل روکو تحریک

ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا وجود جمعرات 26 دسمبر 2024
ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر