... loading ...
(مہمان کالم)
نیلم پانڈے
بی جے پی کی مرکزی قیادت نے مغربی بنگال میں اپنے لیڈروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ نندی گرام میں چیف منسٹر ممتابنرجی پر ہوئے مبینہ حملے کے بارے میں کوئی بحث و مباحثہ نہ کریں کیونکہ اس سے ممتابنرجی کو بہت زیادہ تشہیر مل جائے گی اور ممتابنرجی کو غیر ضروری ہمدردی حاصل ہوسکتی ہے۔’’دی پرنٹ‘‘ کو مختلف ذرائع سے یہ باتیں معلوم ہوئی ہیں کہ بی جے پی کی مرکزی قیادت کی یہ ہدایت نئی دہلی میں پارٹی سربراہ جے پی نڈا کی قیام گاہ پر منعقدہ مغربی بنگال بی جے پی یونٹ کی کور کمیٹی کے اجلاس کے دوران دی گئی۔واضح رہے 10 مارچ کوممتا بنرجی ریاستی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نندی گرام میں کاغذات نامزدگی جمع کرانے گئیں تو کچھ لوگوں نے ان پر حملہ کر دیا جس میں وہ شدید زخمی ہوئیں۔اس واقعے کے بعد آئی اے این ایس سی ووٹر نے پول کرایا تھا جس کے مطابق 44.1 فیصد لوگوں کی رائے تھی کہ نندی گرام واقعہ سے ترنمول کانگریس(ممتا بنر جی کی جماعت) کو فائدہ ہوگا۔ کانگریس کے 53.6 فیصد حامیوں نے مانا کہ واقعہ کا فائدہ ترنمول کو ہوگا اسی طرح دیگر جماعتوں کے حامیوں کی رائے بھی کچھ یہی تھی‘ مثلاً بائیں بازو کے 28 فیصد اور بی جے پی کے 22.2 فیصد حامیوں کی بھی یہی رائے تھی۔لیکن بی جے پی کے سینئر قائدین نے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ حملے سے متعلق ممتابنرجی کے متضاد بیانات نے انہیں عوام کے سامنے بے نقاب کرکے رکھ دیا ہے۔ ایسے میں اس مسئلہ پر بہت زیادہ واضح کرنا اور بیانات جاری کرنے کی کوئی ضرورت نہیں‘ اس کی بجائے انہیں چاہئے کہ اپنی حکمرانی کے ماڈل اور حکومت مغربی بنگال کی خامیوں کو اجاگر کرنے پر ساری توجہ مرکوز کی جائے۔ کور کمیٹی کے اجلاس میں شریک ایک سینئر بی جے پی قائد کے حوالے سے یہ باتیں منظر عام پر آئی ہیں۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ بے جے پی کور کمیٹی کے اجلاس میں موجود تھے اور انہوں نے بھی یہی کہا کہ اگر اس مسئلہ پر بہت زیادہ باتیں کی جائیں یا موضوع بحث بنایا جائے تو نندی گرام انتخابی مہم میں توجہ حاصل کرلے گا اور ممتابنرجی اپنی حکومت کی خامیوں سے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے اسے استعمال کریں گی۔
بی جے پی لیڈر کے مطابق بحیثیت ایک پارٹی جو کہنا تھا انہوں نے کہہ دیا ہے جبکہ حکام نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ ممتابنرجی پر حملہ نہیں کیا گیا بلکہ وہ ایک اتفاقی حادثہ تھا اور اس حوالے سے اب عوام بھی جان چکے ہیں۔ ان حالات میں مبینہ حملے کے بارے میں بہت زیادہ باتیں کرنے سے ممتابنرجی کو عوامی ہمدردی حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ اس لیڈر کا یہ بھی کہنا تھا کہ’’ ممتا کو خود اس واقعہ کے بارے میں بات کرنے دیجئے کیونکہ ان کے بیانات میں پہلے سے ہی کئی متضاد باتیں اور یوٹرن آرہے ہیں اور جو ابتدائی تحقیقاتی رپورٹس منظر عام پر آئی ہیں ان سے ممتابنرجی کا موقف آشکار ہوگیا ہے۔بی جے پی کی حکمت عملی یہ ہے کہ الیکشن مہم میں ممتا حکومت کی ناکامیوں پر ساری توجہ مرکوزکردینی چاہئے اور عوام کو یہ بتانا چاہئے کہ بی جے پی کس طرح بنگال کو دوبارہ سنہری بنگال بنا سکتی ہے‘‘۔ واضح رہے کہ مغربی بنگال اسمبلی انتخابات 27 مارچ سے 29اپریل تک 8 مرحلوں میں ہو گا۔
ان ا نتخابات میں بی جے پی اقتدار حاصل کرنے کی جان توڑ کوشش کررہی ہے جبکہ ممتا کا وقار بھی دائو پر لگا ہوا ہے جو اقتدار کی برقراری کے لیے سخت جدوجہد کر رہی ہیں اور بی جے پی کی جارحانہ مہم کا جارحانہ انداز میں جواب دے رہی ہیں۔ بی جے پی مغربی بنگال یونٹ کی کور کمیٹی کے اجلاس میں شریک ایک اور لیڈر نے میڈیا کو بتایا کہ ان لوگوں نے مرکزی قیادت کو نندی گرام واقعہ کی تمام تفصیلات فراہم کردی ہیں۔ جس دن نندی گرام واقعہ پیش آیا اس کے فوری بعد ترنمول کانگریس کے قائدین نے یہ الزام عائد کیا تھاکہ حملہ منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا تھا۔ اس کے چند دن بعد خصوصی مبصرین کی ایک ٹیم نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو بتایا کہ انتخابی مہم کے دوران ممتابنرجی کو جو زخم آئے وہ حادثاتی نوعیت کے تھے۔خود الیکشن کمیشن نے جو کہا وہ بھی خصوصی مبصرین کی رپورٹ میں اختیار کردہ موقف کی تائید کرتا ہے۔
مبصرین کی رپورٹ میں اس بات کا اشارہ دیا گیا تھا کہ ممتابنرجی کو جو زخم آئے ہیں وہ دراصل سکیورٹی انتظامات میں کوتاہیوں کا نتیجہ تھے۔ اس ضمن میں الیکشن کمیشن نے ڈائریکٹر سکیورٹی وویک سہائے آئی پی ایس کی معطلی کا حکم دیا۔ بھارتی الیکشن کمیشن کا موقف تھا کہ مسٹر وویک سہائے اس واقعہ کو روکنے اور زیڈ پلس سکیورٹی کی حامل ممتابنرجی کے تحفظ میں ناکام رہے۔ الیکشن کمیشن نے یہ بھی حکم دیا کہ پروین پرکاش سپرنٹنڈنٹ آف پولیس پوربا مدنی پور کو فوری طور پرمعطل کیا جائے اور ساتھ ہی ان کے خلاف بندوبست میں سنگین ناکامی کے الزامات عائد کئے جائیں۔
اس معاملے میں بی جے پی سے کہیں زیادہ الیکشن کمیشن آف انڈیا سرگرم دکھائی دیتا ہے۔ اس نے قبل مغربی بنگال کے چیف سیکرٹری الاپون بندوپادھیائے سے اس واقعہ کے بارے میں رپورٹ طلب کرلی۔ ان کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ممتابنرجی اپنی ہی کار کے دروازے کو زور سے بند کئے جانے کے نتیجہ میں زخمی ہوئیں‘ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ مبہم ہے اور اس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ واقعہ کیسے پیش آیا۔ الیکشن کمیشن کو پولیس نے بھی جو رپورٹ پیش کی ہے اس کے بارے میں بی جے پی قائدین کہتے ہیں کہ پولیس نے بھی اپنی رپورٹ میں واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ نندی گرام میں ممتابنرجی کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا وہ حملہ نہیں بلکہ حادثہ تھا‘ تاہم ممتابنرجی کی پارٹی اس بات پر مصر ہیں کہ یہ ایک منصوبہ بند حملہ تھا جس کا جواب عوام بی جے پی کو اپنے ووٹ کے ذریعہ دیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔