وجود

... loading ...

وجود

نسائیت؟؟

اتوار 28 مارچ 2021 نسائیت؟؟

دوستو، نسائیت عربی کا لفظ ہے ،اردو کی مختلف لغات میں جس کا مطلب۔۔ عورت ہونے کی حالت یا خصوصیت، عورت پن، زنانہ خصوصیت نیز نزاکت، کمزوری کے ہیں۔لکھنوی شاعری کی ان خصوصیات میں جن کے باعث دبستانِ لکھنو بدنام ہے نسائیت کو بھی ایک مقام حاصل ہے۔ عورتوں کے مخصوص محاورات و مصطلحات اور نسوانی جذبات و احساسات کو شعر میں شامل کرنا اصطلاح میں نسائیت کہلاتا ہے۔ ریختی میں نسائیت کا عنصر بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ہر عورت خوبصورت ہے۔ ہر عورت انفرادیت رکھتی ہے۔ ان کی خوبصورتی کے باوجودآپ کو کچھ ایسی مضحکہ خیز وجوہات بتائیں گے کہ آپ کا شمار اگر خواتین میں نہیں ہوتا تو آپ ضرور سوچنے پر مجبور ہوجائیں گے کہ کاش میں بھی ایک لڑکی ہوتا۔۔

خواتین خراب ڈرائیور ہونے پر معافی پانے کا زیادہ امکان رکھتی ہیں،اگر کوئی محترمہ دوران ڈرائیونگ حادثہ کردیں تو سارا قصور گاڑی کے نیچے آنے یا ٹکرانے والے کا ہی ہوتا ہے، حادثے کے مقام پر جمع ہونے والا رش زخمی کو ہی باتیں سناتا ہے اورسمجھانے کی کوشش کرتا ہے ،چھوڑو، معاف کردو۔۔کچھ نہیں ہوا ، سب ٹھیک ہے۔۔ لڑائی کے دوران خواتین میں شاذ و نادر ہی دلائل کی کمی ہوتی ہے، اور ان کے پاس ہمیشہ قابل احترام عذر ہوتا ہے۔ زیادہ تر مردوں کے پاس یہ سپر پاور نہیں ہوتی۔ جب عورت اپنے اپنے دلائل کو صرف اپنے دفاع کے لیے نہیں بلکہ اپنے تعلقات بچانے کے لیے استعمال کرے تو وہ ایک سپر وومین طاقت ہے۔۔عورت ہونے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ انہیں گنجا ہونے کی فکر نہیں ہوتی۔جس عمر میں مرد گنجا ہونا شروع ہوتا ہے،خواتین کے لمبے بال شانوں پر لہرارہے ہوتے ہیں جب بھی کوئی وجودی بحران پیدا ہوتا ہے تو اس کی رنگت کو تبدیل کرسکتے ہیں، جب وہ اپنی بصری شناخت کے ساتھ تفریح کرنا چاہتے ہیں تو ایک نیا ’’ہیئرکٹ‘‘ خواتین کو نئے روپ میں سامنے لے آتا ہے اور مرد سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ عورت نے کس طرح گرگٹ کی طرح رنگ بدلاہے۔۔خواتین کی ایک اور خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ انہیں مردوں سے کم پسینہ آتا ہے۔۔خواتین لمبی عمر تک زندہ رہتی ہیں۔ کسی بھی عورت کو اپنے شوہر کے بعد مرنے سے نہیں ڈرنا چاہئے۔ اسے اپنے شوہر کے ساتھ رہ کر اپنی زندگی برباد کرنے سے ڈرنا چاہئے۔۔ خواتین صرف گپ شپ میں ہی بہتر نہیں ہوتی ہیں، وہ واقعتا اس سے لطف اٹھاتی ہیں۔ گپ شپ کرنا ٹھیک ہے۔ گپ شپ میں ایک خاص توجہ ہے جبکہ مرد بے چارہ صرف سننے پرمجبور ہوتا ہے۔۔خواتین میں عام طور پر مردوں کے مقابلے میں بہتر فیشن سینس رکھتی ہیں۔ وہ جانتی ہیں کہ داریاں اور پولکا ڈاٹ ایک ساتھ نہیں چلتے ۔ فیشن ہر عورت کا وہیل ہاؤس ہوتا ہے۔ جیسا کہ سقراط کہتا تھا۔۔میں صرف اتنا جانتا ہوں کہ مجھے نہیں معلوم کہ میں کیا پہنوں۔۔خواتین زیادہ ہمدرداور روادارہوتی ہیں۔ وہ مردوں کی طرح آسانی سے غصے میں نہیں آتیں ۔۔ خواتین مواصلات میں بہتر ہیں۔ ان کے نزدیک الفاظ چھوٹے چھوٹے پل ہیں جو ایک شخص کو دوسرے کے قریب لاتے ہیں۔ مرد اپنی خاموشی سے ان پلوں کو مت جلائیں بلکہ اپنی عورتوں کی سن کر نئے پلوں کو تعمیر کریں۔۔ عورت کے لیے اپنے بالوں سے بڑے کان چھپانا زیادہ آسان ہے۔ چھوٹے بالوں والے مرد کان چھپا نہیں سکتے۔ عمر کے ساتھ ساتھ کان اور ناک بڑی ہوجاتے ہیں۔

لڑکیاں اگر کہیں باہر جاتی ہیں تو ایک دوسرے کو ان کے ناموں سے پکارتی ہیں، فرزانہ، پلوشہ، فری، ناہید وغیرہ جب کہ لڑکے ایک دوسرے کو۔۔اوئے موٹے،اوئے ہاتھی، اوئے لعنتی۔۔کہہ کر پکارتے ہیں۔ ۔ اسی طرح جب لڑکے گروپ کی شکل میں کھانا کھانے جاتے ہیں تو سب کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ بل دے،لیکن جب لڑکیاں کھانا کھانے جاتی ہیں تو بل آنے پرپرس سے موبائل اور موبائل پر کیلکولیٹر باہر آ جاتے ہیں۔۔مرد اپنی ضرورت کی چیز دگنی قیمت پر بھی خرید لیتا ہے لیکن عورت آدھی قیمت پر خریدتی ہے،اور چیز بھی ہمیشہ وہ خریدتی ہے جس کی ضرورت نہیں ہوتی بس سیل لگی ہونی چاہیے ۔عورت کو اپنے مستقبل کی فکر ہوتی ہے اور اس وقت تک ہوتی ہے جب تک اسے ایک اچھا شوہر نہ مل جائے اورمرد کی مستقبل کی فکر ایک بیوی ملنے کے بعد شروع ہوتی ہے۔۔ایک کامیاب مرد وہی ہے جو اپنی بیوی کے خرچے سے زیادہ پیسے کمائے اورایک کامیاب عورت وہی ہے جو ایسا مرد بطور شوہر پا لے۔ہر کسی قسم کی بحث میں عورت کے پاس ایک آخری فقرہ ہوتا ہے’’اور،اور‘‘۔۔اگر مرد اس فقرے کے جواب میں کچھ کہہ دے تو ایک نئی بحث شروع۔۔ایک عورت، مرد سے یہ سوچ کرشادی کرتی ہے کہ وہ بدل جائے گا لیکن وہ نہیں بدلتااورایک مرد عورت سے یہ سوچ کر شادی کرتا ہے کہ یہ نہیں بدلے گی اور وہ بدل جاتی ہے۔۔مردکے الماری میں دو قسم کے ملبوسات ہوتے ہیں، سردیوں کے یا پھر گرمیوں کے۔۔جب کہ عورت کے لیے ہمیشہ یہی مسئلہ رہتا ہے کہ پہننے کے لیے کپڑے نہیں اور رکھنے کے لیے جگہ نہیں۔۔عورت ہمیشہ شاپنگ کے لیے، پودوں کو پانی دینے کے لیے،صفائی ستھرائی کے لیے، صبح کے الگ، شام کے الگ اور سونے کے لیے الگ لباس کا خیال کرے گی، ڈریس اپ ہو گی۔مرد صرف شادی یا جنازے کے لیے ہی تیار ہوتا ہے۔مرد کو صبح ساڑھے سات جانا ہے وہ سات بجے اٹھ کر تیار ہو جائے گااورعورت کو اگر کہیں ساڑھے سات جانا ہے تو تیار ہونے کے لیے پانچ بجے اٹھنا پڑے گا۔مرد کو اپنا آپ آئینے کے سامنے کھڑا ہو کر باڈی بلڈر لگتا ہے چاہے وہ موٹا ہواورعورت کو اپنا آپ ہمیشہ ہی موٹا لگتا ہے چاہے وہ اسمارٹ ہوں۔

ہمارے پیارے دوست نے لڑکیوںپر کچھ تحقیق کی ہے، وہ لکھتے ہیں کہ ۔۔خوبصورت لڑکیاں زیادہ تر نالائق ہوتی ہیں۔۔جن لڑکیوں کا قدا سٹینڈ والے پنکھے سے بھی چھوٹا ہوتا ہے وہ حد سے زیادہ خوبصورت ہوتی ہیں۔۔رشتہ آنے پر جو لڑکیاں یہ ایکسکیوز کرتی ہیں کہ ماما میں نے ابھی آگے پڑھنا ہے وہ میٹرک میں چار بار فیل ہوئی ہوتی ہیں۔۔جو لڑکیاں جتنا ’’ایٹی ٹیوڈ‘‘ دکھاتی ہیں وہ اُتنی ہی’’ کوجی ‘‘ہوتی ہیں۔۔ جو لڑکی اپنی تعریفوں کے پُل باندھے سمجھ جاؤ وہ پاپا کی ڈول آنٹی ہے ۔۔ایک اندازے کے مطابق شہر کی لڑکیوں میں کوئی خوبصورتی نہیں رہی اصلی خوبصورتی تو’’پنڈ‘‘ کی لڑکیوں میں ہوتی ہے جو فیس بک استعمال ہی نہیں کرتی۔۔باقی لڑکے معصوم ،شریف، ہینڈسم ،باکردار تھے، ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔خواتین اگر اپنے فرائض پوری ایمانداری، دیانتداری اور تندہی سے ادا کرنا شروع کردیں تو پھر صرف ایک ’’یوم خواتین ‘‘ نہیں سارے ایام ہی خواتین کے ہوں گے۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر