وجود

... loading ...

وجود

’’نی۔نند‘‘

بدھ 24 مارچ 2021 ’’نی۔نند‘‘

دوستو، نیندکا تلفظ کچھ اس طرح سے ہے کہ اگر اسے توڑ کر لکھا جائے تو ’’نی نند‘‘ پڑھا جائے۔۔ اور نند تو ویسے بھی مشہور نیندیں اڑانے کے لیے ہوتی ہے۔۔ بہو کے لیے نند سسرال میں سب سے بڑی حریف ہوتی ہے ، جس سے اس کی کبھی نہیں بنتی۔۔ ساس کے بعد نند دوسری ایسی’’ ہستی ‘‘ہے جسے دیکھ کر بہو کبھی نہیں ’’ہنستی‘‘۔۔۔ اور یہی نند جب بہو کے بچوں کی پھوپھو بن جاتی ہے تو پھر اس پر ہزاروں لطیفے الگ بن جاتے ہیں۔۔ بہو کے بچے اگر نالائق ہوئے تو بہو کے مطابق یہ ’’ددھیال‘‘ پر گئے ہیں ۔۔ساس و نند کے مطابق یہ سب ’’ننھیال‘‘ پر گئے ہیں۔۔ پہلے ذکر ہوجائے کچھ نیند کا پھر ’’نی نند‘‘ کا۔۔ تو شروع کرتے ہیں اپنی اوٹ پٹانگ باتیں۔۔۔

 

رات کو جلدی سونے اور صبح جلد اٹھنے کے صحت کے لیے کئی فوائد ہیں لیکن اب دو ماہر ڈاکٹروں نے اپنی نئی کتاب میں صبح جلدی اٹھنے کا ایک ایسا فائدہ بتا دیا ہے کہ ہر سننے والا دنگ رہ جائے۔ ڈاکٹر سوزان ایشے بیلکے اور ڈاکٹر سوزان کرشنر برونس نے اپنی مشترکہ تصنیف میں لکھا ہے کہ صبح جلدی اٹھنے سے انسان کو بھوک کم لگتی ہے اور وہ کم کھانا کھاتا ہے، جس کے نتیجے میں اسے موٹاپے پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔رپورٹ کے مطابق اس تصنیف میں دونوں ماہر ڈاکٹر دراصل خواتین کو ادھیڑ عمری میں موٹاپے سے بچنے کے مشورے دے رہی تھی جب انہوں نے یہ حیران کن بات لکھی۔ خواتین عموماً بچوں کی پیدائش کے مراحل سے گزرنے کے بعد موٹاپے کی طرف مائل ہوتی ہیں، جنہیں ان ماہرین نے ایک طرف سحرخیزی کا مشورہ دیتے ہوئے اپنی کتاب میں لکھا کہ ایسی خواتین کو وٹامن ڈی لینا چاہیے کیونکہ یہ وٹامن جسم میں چربی جلانے کا کام کرتا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے خواتین کو ڈائٹنگ نہ کرنے اور باقاعدگی سے کھانا کھانے کی ہدایت کی اور کہا کہ اس کے ساتھ وہ جتنی زیادہ ہو سکے ’واک‘ کیا کریں۔ ان طریقوں پر عمل کرتے ہوئے خواتین ڈھلتی عمر میں خود کو موٹاپے سے محفوظ رکھ سکتی ہیں۔

 

کئی لوگوں کو بستر پر لیٹنے کے بعد تادیر نیند نہیں آتی۔ اگر آپ بھی انہی میں سے ایک ہیں تو یہ خبر آپ کے لیے ہے۔ ماہرین نے کچھ ایسے طریقے بتائے ہیں جن کے ذریعے آپ جلد نیند لاسکتے ہیں اور ان میں پہلا طریقہ یہ ہے کہ آپ دوسروں کے سامنے یہ شیخی بگھارنا ترک کر دیں کہ آپ کتنا کم سوتے ہیں یا آپ اتنے مصروف ہیں کہ آپ کے پاس سونے کا وقت بھی نہیں ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی شیخیاں بگھارنے سے ایسے نفسیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں کہ آپ کی نیند واقعی کم ہو جاتی ہے۔ جن لوگوں کو نیند کم آتی ہے، انہیں زیادہ سونے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ماہرین نے دوسرا حیران کن طریقہ یہ بتایا کہ سونے سے دو گھنٹے پہلے اپنے پارٹنر کے ساتھ جھگڑا کریں اور پھر اس جھگڑے کا تصفیہ کرکے سونے کے لیے بسترمیں جائیں۔ جھگڑا کے بعد معاملہ رفع دفع ہونے سے جذبات پرامن ہو جاتے ہیں اور ذہن پرسکون ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت میں آپ کو فوری نیند آ جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ماہرین نے بتایا کہ دوپہر کو ایک سے تین بجے کے درمیان 10سے 15منٹ کے لیے قیلولہ کرنا اور میٹھی اشیائکھانے سے گریز کرنا بھی جلد نیند لانے کے لیے بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔

 

ہمارے محترم وزیراعظم صاحب نے کورونا سے بچاؤ کی ویکیسن تو لگوا لی لیکن پھر وہ کورونا وائرس کاشکار بھی ہوگئے۔۔ جس پر ہمارے پیارے دوست کا خیال ہے کہ ۔۔میرے مطابق یہ موزوں ترین وقت ہے کہ عمران خان تمام تر اختلافات بھلا کر ساری اپوزیشن کو گلے لگا لے۔۔۔ایک پٹواری نے سوشل میڈیا پر لکھ دیا کہ۔۔ کپتان کے حکومت میں پہلی بار کچھ ’’پازیٹیو‘‘ آیا ہے۔۔ساٹھ سال سے اوپر کے بزرگوں کو یہ ویکیسن لگائی جارہی ہے۔۔ ہمارے ایک جاننے والے نے بھی ویکسین لگوالی۔۔ ویکسین لگوا کر جیسے ہی وہ گھر پہنچا تو اس نے محسوس کیا کہ اسے دھندلا دھندلا سا دکھائی دینے لگ گیا ہے اس نے فوراً کرونا سنٹر فون کیا اور اپنی صورتحال سے انہیں آگاہ کیا۔۔کورونا سینٹر والوں نے انکشاف کیا کہ جس نرس نے ان صاحب کو انجکشن لگایا ہے اسے بھی کچھ ایسا ہی محسوس ہورہا ہے۔۔ اسے فوری سینٹر واپس آنے کا کہاگیاتاکہ وہ نرس کو اس کی عینک واپس کرکے اپنی عینک لے جائے۔۔ عینک دا مسئلہ سی۔۔کہاجارہا ہے کہ محکمہ صحت کو ویکسین لگوانے کے لیے 1166 پر اب تک کسی خاتون کی درخواست موصول نہیں ہوئی،وجہ معلوم ہوئی ہے کہ خواتین کا کہنا ہے کہ پہلے ساٹھ سال کی شرط ہٹالیں۔۔باباجی فرماتے ہیں۔۔لاک ڈاؤن کی وجہ گھر میں بیٹھا ہوں۔۔میری زوجہ ماجدہ بار بار میرے قریب سے گزرتی ہے تو اونچا اونچا کہتی ہے۔۔اللہ بچائے اس آفت سے۔۔اب پتہ نہیں کسے آفت کہہ رہی ہے۔۔باباجی مزید فرماتے ہیں کہ ۔۔ آج کل وہ کورونا ایس اوپیز پر سختی سے عمل کررہے ہیں، اس لیے وہ جب بھی ہاتھ دھوتے ہیں زوجہ ماجدہ انہیں ٹوکتے ہوئے کہتی ہیں۔۔خالی ہاتھ دھونے سے بہتر ہے کہ ساتھ میں تین چار برتن بھی دھولیا کرو۔اطلاعات ملی ہیں کہ مالاکنڈ کے دو رہائشی عرصہ دس سال بعد اپنے آبائی گاؤں پہنچے تو ان کا کورونا ٹیسٹ کیاگیا، کورونا ٹیسٹ منفی آنے کی خوشی میں زبردست ہوائی فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں تین افراد جاں بحق اور سترہ سے زائد زخمی ہوگئے۔۔

ایک خاتون خانہ کسی ماہر نفسیات کے پاس مشورے کی غرض سے گئی اور کہنے لگی۔۔میں عاقل،بالغ،خودمختار اور معاشی طور پر مضبوط ہوں،مجھے خاوند کی ضرورت نہیں،لیکن میرے والدین بضد ہیں کہ میری شادی کریں، مشورہ دیں کہ مجھے اب کیا کرنا چاہیئے۔۔ماہرنفسیات نے تسلی سے خاتون کی پوری بات سنی پھر کہنے لگا۔۔بے شک تم نے اپنی زندگی میں کافی کامیابیاں حاصل کرلیں۔۔ مگر سنو کبھی بے وجہ لڑنے کا دل کرے، کسی کو خوامخواہ ذلیل کرنا ہو یا کبھی غیر ارادی طور پر کچھ خامیاں یا ناکامیاں رہ جاتی ہیں۔۔ یا کسی غلطی سے کچھ غلط ھو جاتا ہے ۔۔ تو کیا تم وہ غلطی قبول کرو گی؟؟عورت نے برجستہ کہا۔۔نہیں بالکل بھی نہیں۔۔ماہرنفسیات بولا۔۔بس، اسی لیے تمہیں خاوند کی ضرورت ہے، تاکہ ناکامیاں اور غلطیاں سب اس کے سرتھوپ سکو۔۔خاتون نے فوری شادی کے لیے ہاں کردی، آخر پڑھی لکھی تھی ناں۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ زیادہ سیرئیس نہ رہا کریں۔آپ دنیا میں آئے ہیں ICU میں نہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر