وجود

... loading ...

وجود

نائی یات

اتوار 21 مارچ 2021 نائی یات

دوستو، گیلپ اینڈ گیلانی سے وابستہ بلال گیلانی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حجاموں کی ڈیڑھ لاکھ دکانیں ہیں۔بلال گیلانی نے ٹوئٹر پر اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان میں حجاموں کی مجموعی طور پر ڈیڑھ لاکھ دکانیں ہیں۔ اگر ایک دکان پر فی گاہک 100 روپے وصول کیے جاتے ہیں اور روزانہ 15 سے 20 گاہک ڈیل کیے جاتے ہیں تو اس دکان کی سیل تقریباً دو ہزار روپے روزانہ ہوگی۔ اس حساب سے ایک حجام کم از کم 60 ہزار روپے ماہانہ کما رہا ہے جبکہ ڈیڑھ لاکھ حجام نو ارب روپے ماہانہ کماتے ہیں۔ کالم کی شروعات سے آپ کو اندازہ ہوگیا ہوگا کہ آج ہم اپنے معاشرے کی ایسی شخصیت سے متعلق بات کرینگے جسے حجام یا نائی کہا جاتا ہے۔ جو بال کاٹنے اور شیو کرنے کے علاوہ بچوں کے ختنے بھی کرتا ہے اور تقریبات پرپر دیگیں بھی پکاتا ہے۔ جبکہ ہمارے دیہات میں یہ ہر فن مولا سمجھا جاتا ہے اور کسی بھی گاؤں کی سماجی زندگی میں خصوصی کردار ادا کرتا ہے۔لوگوں کی حجامت کرنے کے علاوہ بچے کی پیدائش پر مبارک دینا اور گاؤں کے لوگوں کو بچے کے والدین کی طرف سے مٹھائی تقسیم کرنا، بچے کی ٹنڈ کرنا، کسی کے ہاں فو تیتگی پر مردے کو نہلانا، شادی بیاہ پر کھانے پکانا اور اس نوعیت کے دیگر کام کرتا ہے۔

 

معروف مزاح نگار ڈاکٹر اشفاق ورک نائی کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ۔۔ہر دیہہ میں پایا جانے والا نائی (حجام) کبھی ایک ادارہ ہوا کرتا تھا۔ وہ چلتا پھرتا پورے گاؤں کے بال بچوں کے بال تراشتا، بالغوں کی شیو بناتا، ناخن اتارنے کے لیے نھیرنا ہر وقت جیب یا رچھانی میں رکھتا۔ (مضبوط بیلٹ کی مدد سے زنانہ پرس کی طرح بازو میں لٹکتا چمڑے کا یہ چھوٹا سا تھیلا ایک دو مَیلے کنگھوں، نوکیلی قینچیوں، ایک عدد دھندلے سے شیشے، قسم قسم کے کثیر المقاصد اُستروں، اوزار تیز کرنے والی وٹی (سِل)، کسمیلے رنگ کے سال ہا سال چلنے والے کپڑے (دیسی ایپرن) ٹنڈ کرنے والی ٹوٹے منکے والی مشینوں، پھٹکری کی ڈھیلیوں، داڑھی اور گردن پہ وَتر لگانے کے لیے کپ سائز کے چھوٹے سے بالٹی نما برتن سے لیس یہ بیگ گاؤں کی زبان میں رچھانی کہلاتا تھا) اس کے ساتھ وہ جراحت کے فن سے بھی بخوبی واقف ہوتا۔ شادی، بیاہ، ختنے ہوں یا قُل ساتواں، چالیسواں، پکوائی کا کام بھی اسی کے ذمے ہوتا۔ اس کی خاتون (نائن) اپنے زمانے کی مشّاق مشاطہ (بیوٹیشن) ہوتی، اور شوقین خواتین کی کنگھی پٹی، سَک سُرمہ، مساج اور بال گوندھنے کا فریضہ مہارت سے انجام دیتی۔ برات کے ساتھ بِد (ڈرائی فروٹ وغیرہ) اٹھا کے لے جانے اور شادی کے دونوں فریقوں میں ملنی کرانا بھی اس کے اہم فرائض میں شامل تھا۔ معاوضہ ان ہنر کاروں کا بھی ششماہی فصلوں پہ اناج ہی کی صورت ادا ہوتا۔ شادیوں، بیاہوں پر کچھ لاگ (انعام کی رقم) البتہ اضافی مل جاتے۔

 

کہتے ہیں کہ کسی گاؤں میں ایک گُل نامی نائی بہت مشہور تھا۔ ہر خاص و عام اس کی دکان پر حجامت اور بال بنوانے آتا تھا۔ گاؤں کا خان بھی مذکورہ نائی کی خدمات حاصل کرنے مہینے میں اک آدھ بار حاضری دیا کرتا تھا۔ دیگر نائیوں کی طرح موصوف بھی کسی کی حجامت بناتے وقت کوئی نہ کوئی کہانی شروع کر دیتا اور جیسے ہی کہانی ختم ہوتی، حجامت یا بال بھی تیار ہوتے۔ ایسے میں ایک دن صبح سویرے گاؤں کا خان دکان پر حاضری دینے آیا۔ اس وقت دکان پر خان اور مذکورہ نائی کے علاوہ کوئی نہیں تھا۔ حجامت کے بعد نائی حسبِ معمول ناک کے بالوں کی اپنے مخصوص انداز سے صفائی کرنے لگا، ایسے میں بدقسمتی سے جیسے ہی ناک کے ایک لمبے بال کو نائی نے زور سے کھینچا، تو خان صاحب کی ہوا نکل گئی۔ پشتون چوں کہ اس عمل کو معیوب سمجھتے ہیں، اس لیے خان نے فارغ ہوتے ہی نائی کو کچھ روپے دیے اور اسے تاکید کی کہ گاؤں میں کسی کو اس بات کا پتا نہ چلے۔ اس نے روپے لیے اور خان صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔۔نہیں جی! ایسے کیسے ہوسکتا ہے۔ آپ ہمارے مائی باپ ہیں۔ بے فکر رہیں!کہتے ہیں کہ اُس روز کے بعد جب بھی مذکورہ نائی کی کمائی معمول سے کم ہوتی، یا کوئی ضرورت پیش آتی،تو وہ خان کی خدمت میں سلام کہنے ضرور حاضر ہوا کرتا۔ خان ہر بار انتہائی شرمندگی سے نائی کا سامنا کرتا اور رخصتی کے وقت مخصوص رقم اُسے تھما کر ایک ہی تلقین کرتا کہ۔۔امید ہے آپ میری لاج رکھیں گے!۔۔ نائی بھی رٹا رٹایا جواب منہ پہ دے مارتا۔۔نہیں جی! ایسے کیسے ہوسکتا ہے۔ آپ ہمارے مائی باپ ہیں۔ بے فکر رہیں!۔۔کہتے ہیں کہ ایک عرصہ تک تو نائی خود ’’سلام‘‘ کہنے حاضر ہوا کرتا، پھر آہستہ آہستہ نائی کا بڑا بیٹا اور اس کا بھائی بھی خان کی خدمت میں بلاناغہ ’’سلام‘‘ کہنے حاضر ہونا شروع ہوئے۔ جب ہر مہینا ایک دو نہیں بلکہ تین تین بن بلائے مہمان، خان کے حجرے پر بلاناغہ حاضری دیتے اور اس بیچارے کی جیب پر ہاتھ صاف کرتے، تو وہ بھی انسان تھا، ایک دن اس کا پارہ چڑھ گیا اور نائی کو بھری محفل میں پکار کر کہنے لگا: ’’بھئی، آپ لوگ کچھ اور کام بھی کرتے ہیں، یا اُسی ایک’’ ہوا‘‘ ہی کو کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے۔۔واقعہ کی دُم: جب سرکاری خزانے میں کمی ہوتو پیٹرولیم مصنوعات مہنگی کردو یا عوام پر نئے ٹیکس عائد کردو۔۔اگر کسی نے یہ مطلب اخذ کیا ہے تو اس کی مرضی۔۔ اب کسی کی سوچ پر تو پابندی عائد نہیں کرسکتے۔۔

 

باباجی کو گنجا دیکھا تو ہمیں حیرت کا جھٹکا لگا۔۔ ہم نے وجہ دریافت کی تو کہنے لگے۔۔ نائی کے پاس گیا تھا، محلے کا نائی ستر روپے کے بال کاٹ دیتا ہے ،یہ سستا پڑتا ہے اسی لیے یہاں سے بال کٹواتا ہوں، نائی کو کہا کہ بال چھوٹے چھوٹے رکھنا۔۔ نائی نے بال چھوٹے چھوٹے کردیئے۔۔ جب نائی کوسوکا نوٹ دیا تو کہنے لگا۔۔ تیس روپے کھلے نہیں ہیں۔۔میں نے تیس روپے میں ٹنڈ ہی کرالی۔۔چودھری صاحب نائی کے پاس شیو بنوانے گئے اور بولے میرے گالوں پر گڑھے ہیں جس کی وجہ سے شیو ٹھیک نہیں بنتی، بال چھوٹ جاتے ہیں۔۔نائی نے دراز سے شیشے کا بنٹا نکالا اور کہا اسے دانتوں کے درمیان گال کی طرف دبا لو۔۔چودھری صاحب نے ایسا ہی کیا. ایک طرف شیو بننے کے بعد بنٹا دوسری گال کی طرف کرتے ہوئے چودھری صاحب نے نائی سے شک کا اظہار کیا۔۔اگر یہ بنٹا پیٹ میں چلا گیا تو؟ ۔۔نائی نے بڑے آرام سے جواب دیا۔۔تو کیا!کل واپس کر دینا، جیسے دوسرے لوگ واپس کر جاتے ہے ”!!!!!!۔۔۔نجانے کیوں چوہدری صاحب کو اس وقت سے اُلٹیاں لگی ہوئی ہیں۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔زندگی مذاق بن چکی ہے لیکن عجیب بات یہ ہے کہ اس مذاق پر ہنسی بھی نہیں آتی۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر