وجود

... loading ...

وجود

نوموفوبیا۔۔

بدھ 10 مارچ 2021 نوموفوبیا۔۔

دوستو، ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پوری دنیا میں بالخصوص نوجوانوں کی نیند کی بربادی کی اہم وجہ اسمارٹ فون ہیں جو بستر میں ہمارے ساتھ رہتے ہیں۔ فرنٹیئرزان سائیکائٹری میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کنگز کالج لندن کے 1043 طلبا و طالبات کا سروے شائع ہوا ہے۔ اس میں آن لائن اور شخصی طور پر ان میں اسمارٹ فون استعمال کے عادات اور نیند کے معیار پر بات کی گئی تھی۔دس سوالات سے ایک معیار اخذ کیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ طالبعلم اسمارٹ فون کی کتنے عادی ہیں۔ اس پیمانے پر 40 فیصد افراد اسمارٹ فون کی شدید لت میں مبتلا پائے گئے۔ یہ اعدادوشمار پہلے کے مشاہدات کے عین مطابق بھی تھی۔ان میں سے کئی افراد نے کہا کہ وہ رات ایک بجے کے بعد تک اسمارٹ فون استعمال کرتے رہتے ہیں جس سے بے خوابی کا خطرہ تین گنا تک بڑھ جاتا ہے۔ جن جن طلباوطالبات نے اسمارٹ فون رات دیر تک استعمال کرنے کا اعتراف کیا ان میں نیند کا مسئلہ سب سے شدید دیکھا گیا۔ ان کی نیند کا دورانیہ بہت خراب تھا۔ وہ نیند کم لیتے تھے اور دن بھر تھکاوٹ کی شکایت بھی کرتے رہے۔اس تحقیق پر جان ہاپکنز یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرر وسیوولوڈ پولوسکی کہتے ہیں کہ ۔۔بستر پر جانے سے ایک گھنٹے قبل لیپ ٹاپ، فون اور ٹیبلٹ وغیرہ بند کردیجئے۔ انہیں کسی بھی حالت میں بستر پر نہ لے جائیں۔ ڈاکٹر پولوسکی کے مطابق فون کی ایل ای ڈی روشنی جسم میں میلاٹونِن کی مقدار کم کرتے ہیں۔ یہ ہارمون ہمیں سلانے کا اہم کام کرتا ہے۔ اگر’نیند کا یہ ہارمون‘ اچھی مقدار میں بنے گا تو پرسکون نیند کا حامل ہوگا۔دوسری جانب ماہرین نے اسمارٹ فون کی لت کو سگریٹ نوشی سے بھی خوفناک قرار دیا ہے۔ ماہرین کے اصرار ہے کہ اسمارٹ فون کے استعمال کو ایک وبا کا درجہ دیا جائے تو دنیا بھر میں نوجوانوں کی نیند اور صحت برباد کررہا ہے۔ ڈاکٹروں نے اسمارٹ فون کے استعمال کو ایک طبی عارضہ کہا ہے جو بہت خطرناک ہوسکتا ہے اور اسے’’ نوموفوبیا ‘‘کا نام دیا گیا ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ’’ نوموفوبیا‘‘ سے دور کیسے رہا جائے ؟؟ یعنی کہ آسان الفاظ میں یوں کہہ لیں کہ اسمارٹ فون سے دور کیسے رہیں؟؟ماہرین نے اسمارٹ فون کی لت کم کرنے کے بعض طریقے بیان کیے ہیں جو اس کیفیت سے نکلنے میں مددگار ہوسکتے ہیں۔۔وہ طریقے کچھ اس طرح سے ہیں کہ۔۔ پہلے دن میں کئی مرتبہ فون بند کرنے کی عادت اختیار کیجئے اور اس کے بعد رات کو فون بند کرنا آسان ہوجائے گا۔۔ اگر ممکن ہو تو فیس بک اور ٹویٹر سمیت سوشل میڈیا ایپس کو فون سے ہٹادیں اور صرف ڈیسک ٹاپ سے ہی دیکھیں۔۔۔ گھروالوں سے بات کریں، لمبی ڈرائیو پر جائیں، بچوں کی تربیت میں دلچسپی لیجئے۔۔ رات کے وقت موبائل فون کا اسکرین بلیک اینڈ وائٹ کردیجئے کیونکہ اس سے بوریت ہوتی ہے اور کشش کم ہوجاتی ہے۔

ایک آسٹریلوی خاتون نے گزشتہ دنوں انٹرنیٹ پر نیند نہ آنے کی شکایت کی اور دیگر خواتین سے پوچھا کہ اسے کیا کرنا چاہیے تو دیگر خواتین کے ساتھ سلیپ ایکسپرٹ اولیویا اریزولو نے اسے انتہائی بہترین نسخے بتا دیئے۔ایک برطانوی اخبار کے مطابق اولیویا اریزولو نے بتایا کہ ہم لوگ عموماً ایسی 5غلطیاں کرتے ہیں جو ہمیں نیند نہ آنے کا سبب بنتی ہیں۔ ان میں سے پہلی غلطی رات کے وقت فون استعمال کرنا ہے۔ ہم لوگ فون کو نائٹ موڈ پر استعمال کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اس سے کچھ نہیں ہوگا تو یہ ہماری بہت بڑی غلط فہمی ہے۔ نائٹ موڈ پر بھی فون استعمال کرنے سے نیند کوسوں دور بھاگ جاتی ہے۔ آپ کو سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے تک کوئی بھی ڈیوائس استعمال نہیں کرنی چاہیے۔اولیویا کا کہنا تھا کہ ’’ہم دوسری بڑی غلطی یہ کرتے ہیں کہ رات کو دیر سے گھر آتے ہیں اور پھر سیدھاسونے کے لیے بستر میں چلے جاتے ہیں۔ آپ کو بستر میں جانے سے پہلے اپنے روٹین کے کام کرنے چاہئیں جو آپ سونے سے پہلے کرتے ہیں۔ اس طرح آپ کا دماغ ’سلیپ موڈ‘ پر شفٹ ہوتا ہے اور آپ کو پرسکون نیند آتی ہے۔تیسری غلطی صوفے پر ہی سو جانا ہے۔ سونے کے لیے ہمیشہ بیڈ ہی کو استعمال کریں۔ اس کے علاوہ کسی جگہ پر آپ کو پرسکون نیند نہیں آئے گی کیونکہ نیند کے حوالے سے آپ کے دماغ اور بیڈ میں ایک مضبوط تعلق ہوتا ہے۔صوفے پر سونے سے آپ کا دماغ ایک حد تک بیدار ہی رہتا ہے اور بار بار آپ کی نیند میں خلل آتا ہے۔اولیویا کا کہنا تھا کہ ’’ہم چوتھی بڑی غلطی یہ کرتے ہیں کہ چھٹی کے دن ہم جی بھر کے سوتے ہیں۔ اس طرح ہمارابائیولوجیکل کلاک ڈسٹرب ہوتا ہے جو ہمارے سونے اور بیدار ہونے کے ہارمونز کو منظم کرتا ہے۔ اس کے نتیجے میں باقی دنوں میں ہماری نیند پرمنفی اثرات مرتب ہوتے ہیں چنانچہ ہمیں اتوار کے روز بھی اپنے معمول کے مطابق ہی سونا اور بیدار ہونا چاہیے۔پانچویں غلطی ہمارے باتھ روم میں ’نائٹ لائٹ‘ کا نہ ہونا ہے۔ باتھ روم میں نائٹ لائٹ کی بجائے عام لائٹ کا ہونا ہماری نیند کو تباہ کر دیتا ہے۔ آپ سونے سے قبل موبائل فون وغیرہ استعمال نہ بھی کریں تو یہ عام لائٹ ان کا حساب برابر کردیتی ہے اور آپ کی نیند سے سکون جاتا رہتا ہے۔‘‘اولیویا کا کہنا تھا کہ اگر ہم یہ پانچ غلطیاں کرنے سے گریز کریں تو پرسکون نیند کا حصول باآسانی ممکن بنایا جا سکتا ہے۔

اب ایک پرانا واقعہ بھی سنتے جائیں۔۔گھوڑے نے کہا کہ۔۔برخوردار آسمان نیلے رنگ کا ہوتاہے،گدھے کا اصرار تھا کہ آسمان کالا ہوتا ہے۔۔ گھوڑے نے دانت پیستے ہوئے غصے سے کہا کہ۔۔نیلے رنگ کا ہوتا ہے، کسی سے بھی جاکر تصدیق کرلو۔۔گدھا کہاں ماننے والا تھا۔۔ دونوں میں کافی بحث ہوئی۔۔آخرکار گھوڑے نے کہا کہ چلو جنگل کے بادشاہ شیر سے پوچھتے ہیں،اس کی بات فائنل ہو گی۔۔بادشاہ سلامت نے دونوں کی بات سُنی اور حکم دیا کہ گھوڑے کو گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا جائے، گھوڑے نے کہا کہ بادشاہ سلامت میں نے کوئی غلط بات تو نہیں کی،آسمان تو نیلا ہی ہوتا ہے۔۔بادشاہ سلامت نے مونچھوں کو تاؤ دیتے ہوئے کہا۔۔ بات یہ نہیں ہے کہ آسمان نیلا ہوتا ہے یا کالا؟؟ تمہار اجرم یہ ہے کہ تم ایک گدھے کو سمجھانے کی کوشش کررہے ہو۔۔واقعہ کی دُم: یہ واقعہ سو فیصدغیر سیاسی ہے ،مہنگائی کو تسلیم نہ کرنے اور آٹا چینی، گھی،مرغی، دودھ، دوائیں اور ہر چیز مہنگی ہونے، کرپشن اور غربت میں اضافے کے باوجود خوشی سے ڈوھلکیاں بجانے کو محض اتفاق سمجھا جائے۔

اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔باباجی کو ڈرامہ ارطغرل غازی اس لئے پسند ہے کہ اس میں کسی کے پاس موبائل فون نہیں ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر