وجود

... loading ...

وجود

بھارتی گائوماتا کے بارے امتحان

اتوار 28 فروری 2021 بھارتی گائوماتا کے بارے امتحان

(مہمان کالم)

جیفری گیٹل مین

بھارتی طلبا گائوماتا کے حوالے سے ہونے والے امتحان کی تیاری کے لیے کتابیں کھنگال رہے ہیں جن میں یہ بتایا گیاہے کہ بھارتی گائے غیر ملکی گائے کے مقابلے زیادہ جذبات کی حامل ہوتی ہے اور اس کے کوہان میں ایک خاص طاقت پائی جاتی ہے۔مگر جب اس امتحان کا بڑے پیمانے پر مذاق اڑایا گیا تونریندر مودی کی حکومت نے یہ امتحان اچانک ملتوی کر دیا۔ سرکاری یونیورسٹیوں اور ا سکولوں کے طلبہ کو ایسے نصابی مواد کا رٹا لگانے کیلئے کہا گیا تھا جسے سائنسدان اور دیگرلوگ بے بنیاد قرار دے کرمستر دکر چکے تھے۔ان کے خیال میں حکومت طلبہ پر گائو ماتاکے حوالے سے مذہبی عقائد پر مشتمل ایک جعلی سائنس ٹھوس رہی ہے۔ناقدین کاکہنا ہے کہ مودی حکومت کی طرف سے یہ سلیبس اور امتحان اس کوشش کی ایک کڑی ہے جس کے تحت وہ بھارتی آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سیکولرازم ختم کر کے اپنے نظریات قوم پرمسلط کرنا چاہتی ہے۔ایک این جی او‘ انڈیا نالج اینڈ سائنس سوسائٹی کی ایک عہدیدار کومل سری واستاوا کہتی ہیں کہ یہ ایک عجیب و غریب امتحان ہے۔ یہ لوگ گائو ماتا کے بارے میں کچھ بھی دعویٰ کرسکتے ہیں کہ اس کے گوبرسے خاص قسم کی شعائیں نکلتی ہیں جو کہ بالکل ہی غیر سائنسی دعویٰ ہے۔اگر ہم اپنے بچوں کو گائو ماتاکے بارے میں کچھ سکھانا بھی چاہتے ہیں تو یہ سائنسی ہونا چاہئے نہ کہ محض دیو مالائی کہانیاں۔

بھارت کی 80فیصدآبادی ہندو ہے مگر یہاں مسلمان ‘سکھ ‘عیسائی اور دیگرمذاہب کے لوگ بھی کثیرتعداد میں رہتے ہیں‘ مگرجب سے نریندر مودی برسر اقتدار آئے ہیں ان کی جماعت بھارت کو ایک ہندو ریاست بنانے پر تلی ہوئی ہے۔سرکاری اداروں نے نصابی کتابیں نئے سرے سے تالیف کی ہیں جن میں سے مسلمان حکمرانوں کے دورِ حکومت کو نکال دیاگیا ہے۔بہت سی جگہوں کے مسلمان نام تبدیل کرکے ہندو نام رکھ دیے گئے ہیں۔ابھی کچھ عرصہ پہلے پارلیمنٹ نے شہریت کے حوالے سے بھی ایک نیاقانون متعارف کرا دیا ہے جو مسلمانوں کے خلاف تعصب پرمبنی ہے اور ا س کے خلاف ایک احتجاج جاری تھا کہ کووڈ کا ا?غاز ہو گیا۔گائو ماتا بھارت میں ایک خاص فلیش پوائنٹ بن چکی ہے۔مود ی سرکار کے دور میں ہندو قوم پرستوں نے اس کے تحفظ کے نام پر درجنوں افرا دکو قتل کیا ہے جن کے بڑے متاثرین میں مسلمان اور دیگر اقلیتیں شامل ہیں۔قاتلوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔بہت سے دانشوروں کا خیال ہے کہ ایک سرکاری ادارے نے گائوماتا سے متعلق بے بنیاد دعووئوں پرمبنی نصاب نافذ کرنے کی کوشش کی ہے اور یہ اس بات کا بڑ اثبوت ہے کہ حکومت آر ایس ایس جیسے ہندو قوم پرستوں کے ہتھے چڑھ چکی ہے جن کے نریند رمودی اور کئی اعلیٰ عہدیدار متحرک کا رکن رہ چکے ہیں۔

مودی حکومت نے 2019ء میں گائو ماتا کو تحفظ دینے کے لیے نیشنل کائو کمیشن تشکیل دیا تھا جس کی ویب سائٹ پر دیگر مقاصد کے علاوہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گائے پر ہونے والے ظلم اور اسے ذبح کرنے کی ممانعت سے متعلق قوانین پر مکمل عمل درا?مد کرایا جائے گا۔ بہت سی بھارتی ریاستوں نے گائے ذبح کرنے کی ممانعت کر رکھی ہے۔اس امتحان کے لیے نصاب اسی کائو کمیشن نے ڈیزائن کیا ہے جو وزارت اینمل ہسبینڈری کے ماتحت کام کرتا ہے۔اس نصاب کو انگریزی سمیت بہت سی زبانوں میں شائع کیا گیا ہے۔جمعرات کے دن اس کا آن لائن امتحان منعقد ہو نا تھا۔ اس نصاب میں ہندو مذہبی کتب سے اقوال اور گائو ماتا کی ملکیت اور اسے پالنے سے متعلق ابواب شامل ہیں۔اس کورس میں گائے کی نسل کشی ‘ا س کے فضلے سے تیار ہونے والی بائیو انرجی‘کرم کش ادویات ‘ گائے کے پیشاب سے بننے والی ادویات اور ماحولیاتی وجوہات کی بنا پرپلاسٹر آف پیرس کے بجائے گائے کا گوبراستعمال کرنے کے علاوہ بھارتی اور غیر ملکی گائے میں فرق سے متعلق ابواب شامل ہیں۔اس کائو کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر ولبھ بھائی کتھیریا ہیں جو ایک سرجن اور بھارتی جنتا پارٹی کے ایک سابق رکن پارلیمنٹ ہیں۔ اس امتحان کی تیاری کیلئے جو مواد طلبہ کو فراہم کیاگیاتھا ا س میں کئی بے بنیاد اور لغودعوے کیے گئے تھے مثلاً یہ کہ بھارتی گائے کے کوہان کے اندر ایساشمسی مواد پایا جاتا ہے جس کی مدد سے یہ سو رج سے آنے والی لہروں میں شامل وٹامن ڈی کو اپنے اندر جذب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں جوپھر گائے کے دودھ کے ذریعے باہر نکلتا ہے۔ یہ امتحان دینا لازمی نہیں تھا مگر بھارتی گرانٹس کمیشن طلبا اور عام شہریوں کو اس مواد کا مطالعہ کرنے اور غیر نصابی سرگرمی کے طور پراس امتحان میں بیٹھنے کی ترغیب دیتا ہے۔ناقدین نے یہ کہتے ہوئے کمیشن سے یہ امتحان ملتوی کرنے کا مطالبہ کیاہے کہ ا س طرح طلبہ حکومت کی طرف سے اس امتحان میں بیٹھنے کیلئے ایک دبائو محسوس کریں گے۔ان کے خیا ل میں والدین کی یہ خواہش ہوگی کہ ان کے بچے یہ امتحان ضرو ردیں کیونکہ حکومت ان طلبہ کو ایک ایسا سرٹیفکیٹ دے گی جو مستقبل میں ان کے کیریئر کیلئے مفید ثابت ہو گا۔کمیشن نے ٹاپ سکوررز کیلئے مختلف انعامات کا بھی اعلان کررکھا ہے۔

کمیشن کے ایک عہدیدار پریش کمار کہتے ہیں کہ اس امتحان کا مقصد طلبہ کو گائے کے دودھ کے علاوہ دیگر فوائد کے حوالے سے تعلیم دینا اور اس سے ملنے والی معلومات کو عام کرنا تھا۔اس نے بتایا کہ طلبہ یہ امتحان دینے یا نہ دینے کے معاملے میں آزاد تھے۔مگر ہفتے کے دن کمیشن نے اعلان کر دیاکہ وہ نئی تاریخ دیئے بغیر اس امتحان کو ملتوی کر رہے ہیں۔پریش کمار نے بتایا کہ وہ یہ امتحان خالص انتظامی بنیادوں پر ملتوی کر رہے ہیں اور ا س فیصلے کا کسی تنازعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔دیگر ممالک کی طرح بھارت کے ا سکول بھی قوم کی نظریاتی جنگ کی نذرہو چکے ہیں۔حکومت نے حال ہی میں یہ اعلان کیا ہے کہ اگر سرکاری فنڈ سے چلنے والی یونیورسٹی نے کوئی ایسی آن لائن کانفرنس منعقد کرنی ہو جس میں قومی سلامتی یا داخلی مسائل سے متعلق امور پر بحث ہونی ہو تو ا س کیلئے حکومت سے پیشگی اجازت لینا لازمی ہوگا۔ جن کے بارے میں پروفیسرز کا کہنا ہے کہ یہ امورکچھ بھی ہوسکتے ہیں۔اس کے بعد تو سخت تنقید شروع ہو گئی۔جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر نیویدتا مینن کا کہنا ہے کہ حکومت ریسرچ اور تنقیدی سوچ کا گلا گھونٹنا چاہتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر