... loading ...
مرزاغالب نے کہا تھا
بعد مرنے کے میرے گھرسے یہ ساماں نکلا
چند تصویریں ِ بتاں۔۔چند حسینوں کے خطوط
اب یہ تو علم نہیں کہ یہ خطوط کہاں سے آئے اور تصویریںکس کی تھیں؟لیکن ہمیں اتنا معلوم ہے آج بھی کچھ لوگ بڑی شد و مد کے ساتھ تصویرکو غیراسلامی قراردینے پر تلے ہوئے ہیں اس کے لئے وہ اپنا حلق پھاڑپھاڑکر اپنے نظریات دوسروںپر ٹھونسنے سے بھی دریغ نہیں کرتے حالانکہ تصویر ایک عکس ہے جیسے آپ آئینہ میں اپناچہرہ دیکھتے ہیں اسی عکس کو مقید کرلینے کا نام تصویر ہے تصویر نہ تو بت پرستی کے زمرے میں آتی ہے نہ یہ غیر اسلامی فعل ہے نہ اس سے مذہب کو کوئی خطرہ ہے ایک صاحب سے ہماری بات ہوئی تو انہوںنے کہا تصویرکو غیر اسلامی قرار دینا انتہا درجہ کی جہالت، دقیانوسی اورحقیقت سے بے خبری والی بات ہے جولوگ تصویرکو غیر اسلامی قرار دے رہے ہیں آخر وہ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ اسلام ایک تنگ نظر مذہب ہے۔۔یہ بات ہورہی تھی کہ پاس بیٹھے ایک دیہاتی سے شخص نے کہا بائو جی میں تو اتنا جانتاہوں ،تصویرغیر اسلامی ہوتی تو ہم تو اتنا بھی نہ جان پاتے کہ خانہ کعبہ کیساہے ؟ یا مسجد نبوی ﷺ کیسی ہے ؟ اسلام کی آڑمیں اس کی مخالفت کرنے والے خود اخبارات میں تصویریں چھپوانے کے شوقین ہیں بلکہ پروگراموں کے اشتہار میں اپنی چھوٹی تصویر یا چھوٹا نام دیکھ کر لڑ پڑتے ہیں۔۔۔ہم کوئی مفتی یا عالم ِ دین نہیں ہیں جو کسی امرپر شرح صدرکریں لیکن جو بات فطرت کے خلاف ہو اس پردل نہیں جمتا اسلام تو ہے ہی دین ِ فطرت ۔۔۔کہتے ہیں پرانے وقتو ںمیں کافر پتھراورلکڑی کے بت اور مورتیاں بناکر اس کی پوجا کیا کرتے تھے، حتیٰ کہ خانہ کعبہ میں بھی بت رکھے جاتے تھے دراصل بت پرستی کی تاریخ بڑی پرانی ہے، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد بھی بتوں کی پرستش کیا کرتے تھے مختلف ادوار اور ملکوں میں لوگ بتوں اور مورتیوں کو بھگوان جان کر ان کی پوجا کرتے آج بھی ہندو ایسا کررہے ہیں بدھ مت کے پیروکار بھی گوتم بدھ کی مورتیاںاور مجسمے بناکر ان کی پراتھنا کرتے ہیں ہمارے کچھ ’’مفکر‘‘ کچھ عالم ٍ دین معاف کرنا ملاں۔۔ کچھ انتہا پسند یہ سمجھتے ہیں کہ تصویر بھی بت اور مورتیاں بنانے کے مترادف ہے اب مسلمانوں میں تحقیق، جستجو اور ریسرچ کا عنصر یک لخت مفقود ہوگیاہے یہی مسائل کی جڑ ہے اسی بات سے ان پڑھ، جاہل مولوی اور نام نہاددانشوروںنے فائدہ اٹھایاہے خاص طورپر مذہب کے نام پر جو دوکانیں سجادی گئی ہیں اس نے مسلمانوں کو مسلک کے نام پر تقسیم درتقسیم کرکے رکھ دیاہے یہ لوگ کسی کی نہیں سنتے ہر معاملے کو اپنے مسلک کے زاویہ نگاہ سے دیکھتے اور محسوس کرتے ہیں وہ یہ بھی نہیں سوچتے کہ یہ باتیں فروعی ہیں عین اسلام نہیں اندھا دھند تقلید کے ایسے ہی مضمرات نکلتے ہیں ہم نے ایک نے صاحب الرائے سے بڑی دلسوزی سے کہا جناب ہر مسلک نے ایک دوسرے کے دیکھا دیکھی بہت سے دن منانا شروع کردئیے ہیں اور اس معاملہ میں شدت بھی آگئی ہے ہمارے بچپن میں تو ایسا نہیں تھا۔۔۔ یہ سن کروہ مسکرائے ۔۔بولے آپ اخبارسے وابستہ ہیں جتنے سپلیمنٹ اتنے پیسے اسی طرح جتنے ایونٹ اتنی کمائی۔۔ اور ہم سر ہلاکررہ گئے ۔۔۔ ہمارے بہت سارے رویوںکی بنیاد یہی ہے جہاں مفادات متاثرہوتے ہیں وہاں اکثر مرنے مارنے پرتل جاتے ہیں انتہاپسندی ایسے ہی جنم لیتی ہے یہی معاملہ تصویر کے ساتھ ہے ایک مسلک تصویر کے معاملے میں نرم گوشہ رکھتاہے تودوسرا شدید مخالف اور مزے کی بات یہ ہے شدید مخالف کے اکابرین کی اب بڑی بڑی تصویریں دھڑلے سے چھپ رہی ہیں اب اس ادا کو کیا نام دیا جائے وہ خودہی بتلا دیں تو بہتوںکا بھلاہو جائے گا۔۔۔ہم کوئی مفتی یا عالم ِ دین نہیں ہیں جو کسی امرپر شرح صدرکریں لیکن جو بات فطرت کے خلاف ہو اس پردل نہیں جمتا اسلام تو ہے ہی دین ِ فطرت ۔ہمارے خیال میں تصویر ایک شناخت ہے ایک پہچان اور آپ کی پرسنل اڈنٹی فکیشن ۔ دنیا کے جو حالات ہیں ۔ دہشت گردی دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے ۔پھر آپ کے کاروباری،تعلیمی ،سماجی نوعیت کے کاغذات ہیں۔آپ کو اپنی شناخت کا معاملہ درپیش ہو۔ آپ حج ،عمرہ پر جانا چاہتے ہیں۔شناختی کارڈ،پاسپورٹ، تعلیمی اسناد سب کے سب کاغذات تصویرکے محتاج ہیں آج انٹرنیٹ نے دنیا کو گلوبل ویلج بناکررکھ دیاہے۔ویڈیو لنک کے ذریعے زمین کے آخری کونے پر بیٹھے ہوئے افراد اپنے پیاروں سے باتیںکررہے ہیں ایک دوسرے کی صورتیں دیکھ رہے ہیں۔کیمرہ فوٹیج کی مدد سے مجرموں کا سراغ لگایا جارہاہے۔سرگرمیاں آپس میں شیئر کی جارہی ہیں۔اسلام کی ترویج و اشاعت کا کام لیا جارہاہے۔میڈیکل سائنس میں جدید تحقیق ، دل ،دما غ کی سرجری ،کینسر کے آپریشن جگرکی پیوندکاری،آنکھ ،دل اورجسم کے کئی حصوںکی انجیوگرافی کرکے بیماریوںپر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ کیا یہ سب کی سب غیرشرعی غیر اسلامی ہے۔ صرف فلموں ناچ ،گانوں اور لچرپروگراموںکو بنیادبناکر تصویر اورفوٹوگرافی کو ناجائز قرار دینا سراسرزیادتی ہے۔کیا دنیا کو یہ میسج دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ خدانخوستہ اسلام ایک تنگ نظر، دقیانوسی اورفرسودہ مذہب ہے اور وہ دورِ حاضرکے جدید تقاضوںسے ہم آہنگ نہیں یا ترقی اور سائنس کے ساتھ نہیں چل سکتا یا پھر مستقبل میں اس سے رہنمائی نہیں لی جا سکتی۔ایسا کرنے والے محض جہالت کے باعث اسلام کی حقیقت کو مسخ کررہے ہیں یہ خدمت نہیں اسلام دشمنی ہے۔بالفرض تصویر کے مخالفین کی باتیں مان لی جائیں تو کیا تمام ٹی وی چینل بند کردئیے جائیں، سکیورٹی کیمرے،خبروں تک رسائی، انٹرنیٹ کی بندش سے کیسا بحران پیداہو جائے گا یہ سوچاہے آپ نے ! اسلامی ممالک کتنی صدیاں پیچھے چلے جائیں گے اس سے کیا کہرام مچے گا شاید معترضین کو اس کا درست اندازہ ہی نہیں ہے اسلام یقینا دین ِ فطرت ہے کسی کی خواہشات کا غلام نہیں حالانکہ اسلام ہردور کی ضروریات پوری کرنے پر کماحقہ قادر ہے، یہ بھی سناہے تصویر قریب ہو نماز ہی نہیں ہوتی چلیں مان لیں لیکن دل پر ہاتھ رکھ کر ایک بات بتائیں کسی بھی فرقے یا مسلک کے بڑے سے بڑے عالم ِ دین ، مفتی یا شیخ الحدیث نے کبھی نماز پڑھتے وقت اپنی جیب سے کرنسی نوٹ باہر لکالے ہیں ہمیں یقین ہے ایسا کبھی نہیں ہوا ہوگا آخر کرنسی نوٹوںپر بھی تصویر چھپی ہوتی ہے اب سوال پیداہوا تصویرحرام ہے تو نمازکیسے ہوگئی؟۔۔۔ کئی ملکوں کے کرنسی نوٹوںپر تو ان کے رسم ورواج اورمذاہب کے اعتبارسے مجسمے نما تصویریں چھپی ہوئی ہیںجو مسلمان ان ممالک میں مقیم ہیں وہ کیا کریں؟ کسی کے پاس اس سوال کا جواب ہے؟ہم کوئی مفتی یا عالم ِ دین نہیں ہیں جو کسی امرپر شرح صدرکریں لیکن جو بات فطرت کے خلاف ہو اس پردل نہیں جمتا ،اسلام تو ہے ہی دین ِ فطرت ۔اس لئے علماء کرام،مفتی عظام ،مذہبی سکالرز اور دانشوروںکا فرض بنتاہے کہ وہ تصویرکے حوالہ سے ابہام دور کریں منطقی دلائل، شرعی جواز اور امکانات سے امت ِ مسلمہ کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیں ان پڑھ، جاہل ملا اور نام نہاددانشوروں کو اسلام کا ٹھیکید ار بناکرخود لمبی تان کر نہ سوجائیں۔
٭٭٭٭٭