وجود

... loading ...

وجود

کربلاکے مسافر

جمعرات 11 فروری 2021 کربلاکے مسافر

سوچتاتواکثرتھامگراب کی بار یہ احساس شدت اختیارکرگیاتو ضبط کے سارے بندھن ٹوٹ گئے دل مضطرب اور روح بے چین ہوگئی آنکھیں جیسے ساون بھادوں بن گئیں سینے سے ایک ہوک سی اٹھنے لگی کہ کاش میں بھی اس زمانے میں ہوتا تو کتنا اچھا ہوتا اے کاش میں بھی دیارکربلا کا مسافرہوتا اس دشت کی آبلہ پائی مقدرہوتی تو میرا مقدرجاگ اٹھتا اگر ایسا ہوتا کہ میں قافلہ ٔ حسینؓ کے تقش ِ پاپر چلتا چلتا کربل کے تپتے صحرا میں پہنچتا دیوانہ وار نعرہ ٔ حق بلندکرتے ہوئے یزیدی لشکرسے ٹکراجاتا جسم کی تکہ بوٹی بھی ہوجاتا تو کوئی ملال نہ ہوتا یاپھر ننھے علی اصغرؓکی طرف آتا تیر میرے حلق میں پیوست ہوجاتاتو کتنا بہتر تھا یاپھر عباس ؓعلمدار کے بازو قلم ہونے سے پہلے میں تیزی سے آگے بڑھتا اور میرے بازو قلم ہوجاتے تو کتنی بڑی سعادت مجھے حاصل ہوجاتی انسان کی زندگی میں کتنے ارمان کتنی خواہشیں ایسی ہوتی ہیں جو دل ہی دل میں دم توڑجاتی ہیں کوئی نہیں جانتا، کچھ خواہشیں رسواکردیتی ہیں اور کچھ پرزندگی نچھاورکرنے کوجی کرتاہے ،قافلہ ٔ حسینؓ کے مسافروں پر تو خوش بختی نازاںہے، یقینا حسینؓ کے راستے میں قدم قدم پر منزل تھی لیکن ان کی منزل ِ مقصود سچائی تھی آپ تاریخ اٹھاکر دیکھ لیں جس نے بھی سچ کا ساتھ دیاتاقیامت زندہ و جاویدہوگیا ، ہمیشہ کے لیے امرہوگیا۔

 

جب خلافت کو ملوکیت نے بادشاہت میں تبدیل کردیا تو چندبڑے بڑے جلیل القدرصحابہ کرام نے اس کے خلاف مزاحمت کی ،کچھ نے حالات کی نزاکت کے پیش ِ نظرچپ سادھ لی،کچھ مصلحتوںکاشکارہوگئے کئی نے معاملات کو حالات کے رحم وکرم پرچھوڑدیابہرحال اکثریت نے ملوکیت کو دل سے قبول نہ کیا ،اسلامی سلطنت میں بھی نظریہ ضرورت ایجادکرلیا گیا،اس وقت چندصحابہ کرام اجمعین کا مؤقف یہ بھی تھا کہ حضرت امام حسنؓ کی خلافت سے دستبرداری نے دوسرے فریق کے لیے میدان کھلاچھوڑدیاہے بہرحال یزید نے حکومت سنبھالتے ہی جب فوراً اپنی خلافت کا اعلان کر دیا تو اس نے حضرت امام حسینؓ سے بھی اپنے ہاتھ پر بیعت کرنے کا مطالبہ کردیا کیونکہ یزیدکے حامیوںکاخیال یہ تھا کہ نواسہ ٔ رسول ﷺکی بیعت کے بغیرحکومت مضبوط نہیں ہوسکتی کل یہ نہ ہو کہ حضرت امام حسینؓ کے ساتھیوں نے یزیدکی حکمرانی کے خلاف علم ِ بغاوت بلندکر دیا تو پھر اس پرقابو پانا مشکل ہوجائے گالیکن حضرت امام حسینؓ نے کسی مصلحت اور نتائج کی پرواہ کیے بغیر بانگ ِ دہل اعلان کردیا کہ یزید خلافت کا اہل نہیں،اس لیے اسے خلیفۃ المسلمین نہیں بنایا جاسکتا جس پر حکومتی ایوانوںمیں کھلبلی مچ گئی یزیدکے حامیوں نے مشورہ دیا کہ حضرت امام حسین ؓ سے ہرقیمت پر بیعت لی جائے چنانچہ یزیدکی طرف سے والی ٔ مدینہ ولید بن عتبہ کو خط پہنچا کہ وہ حضرت امام حسینؓ کو بیعت کے لیے اتنا مجبور کیا جائے کہ وہ راضی ہو جائیں اور ان کو اس معاملہ میں ہرگزکسی قسم کی مہلت نہ دی جائے۔

 

حکمران اپنی بات منوانے کے لیے دھونس،لالچ یا ریاستی جبرکا سہارا لیتے ہیں اس لیے خوف و ہراس کی فضا پیداکردی گئی اس کے باوجود ولید بن عتبہ کے پاس جب یزید کا خط پہنچا تو وہ پریشان ہوگیا کہ اس حکم کی تعمیل وہ کس طرح کرے؟ کافی سوچ بچار کے بعد اس نے سابق والی مدینہ مروان بن حکم کو مشورہ کے لیے بلالیا، اس نے کہا کہ اگر امام حسینؓ یزید کے ہاتھ پر بیعت کرلیں تو ٹھیک ہے ، ورنہ ان پر سختی کی جائے انہیں شہید کرنابھی پڑے تو دریغ نہ کریں لیکن ولید مزاجا ً ایک عافیت پسند اور صلح جو شخص تھا، اْس نے مروان کی بات کی پرواہ کیے بغیر امام حسینؓ کے لیے راستہ کھول دیا ،یہ دیکھ کر مروان نے ولید کو انتہائی ملامت کی کہ تو نے بہترین موقع ضائع کردیا مخالف کو راستے سے ہٹایا جاسکتا تھا مگرولید بن عتبہ نے کہا کہ: ’’ اللہ کی قسم ! میں ایسا نہیں کرسکتا میں امام حسینؓ کو شہید کرنے سے ڈرتا ہوں ،میرادل گواہی دیتاہے آپ کا خون جس کی گردن پر ہوگا وہ قیامت کے دن نجات نہیں پا سکے گا۔‘‘ اسی دوران حضرت امام حسینؓ اپنے اہل و عیال کو لے کر مکہ مکرمہ تشریف لے گئے۔ اہل کوفہ کو جب حالات کا علم ہوا کہ امام حسینؓ نے یزید کی بیعت سے انکار کر دیا ہے تو درجنوں افراد حضرات سلیمان بن صرد خزاعی کے مکان پر جمع ہوئے وہ انتہائی پرجوش تھے انہوں نے صلاح مشورہ شروع کردیا شرکاء کی اکثریت چاہتی تھی کہ حضرت امام حسینؓ کا ساتھ دیا جائے فیصلہ یہ ہوا کہ حضرت امام حسینؓ کو خط لکھاجائے کہ ہم بھی یزیدکی بیعت نہیں کرنا چاہتے آپ ؓ فوراً کوفہ تشریف لے آئیں ہم سب آپ کے ہاتھ پر بیعت کرلیںگے۔ اسی اثناء میں کوفہ ہی سے ا سی مضمون پر مشتمل کچھ اور خطوط امام عالی مقام حسینؓ کو موصول ہوئے، جن میں یزید کی شکایات اور اس کے خلاف اپنی نصرت و تعاون اور آپ کے دست ِ حق پر بیعت کرنے کا یقین دلایا گیا تھا۔

 

حضرت علیؓ کے دور ِ خلافت میں کوفہ ان کا دارالحکومت رہ چکا تھا وہاں اہل ِ بیت سے محبت کے دعوے داروںکی بڑی تعداد موجود تھی۔ حضرت امام حسینؓ کو ان کے چندساتھیوںنے مشورہ دیا کہ کوفہ کے لوگ ہمارا ساتھ دیں تویزید کے خلاف موومنٹ چلائی جاسکتی ہے حضرت امام حسینؓ نے اپنے چچا زاد بھائی مسلم بن عقیلؓ کو کوفہ روانہ کیا اور ان کے ہاتھ یہ خط لکھ کر اہل کوفہ کی طرف بھیجا کہ :’’میں اپنی جگہ اپنے چچا زاد بھائی مسلم بن عقیلؓ کو بھیج رہا ہوں تاکہ یہ وہاں کے حالات کا جائزہ لے کر مجھے ان کی اطلاع دیں۔ اگر حالات موافق ہوئے تو میں قافلہ لے کر فوراً کوفہ پہنچ جائوںگا۔‘‘ جب حضرت مسلم بن عقیل ؓ کوفہ پہنچے تو لوگوںنے ان کا والہانہ استقبال کیا انہوں نے جب چند دن کوفہ میں گزارے تو انہیں اندازہ ہوا کہ یہاں کے لوگ واقعی یزید سے متنفر اور امام حسینؓکی بیعت کے لیے بے چین ہیں چند ہی دنوں میں اہل کوفہ سے 18000 مسلمانوں نے حضرت امام حسینؓ کے لیے بیعت کر لی جس پرحضرت مسلم بن عقیل ؓ نے حضرت امام حسینؓ کو کوفہ آنے کی دعوت دے دی۔ جب نواسہ ٔ رسول نے کوفہ جانے کا عزم کر لیا ہے تو حضرت عبد اللہ بن زبیرؓ نے اپنے شدید تحفظات کااظہارکرتے ہوئے کہا آپ وہاں نہ جائیں مجھے حالات بہترنظرنہیں آرہے کیونکہ میں آپ کو کسی خطرے میں نہیں دیکھ سکتا اس لیے آپ کوفہ ہرگز نہ جائیں لیکن امام حسینؓ کوفہ جانے کا مصمم ارادہ کرچکے تھے ۔ تاریخی اعتبار سے 8 یا 9ذی الحجہ06ھ کو مکہ مکرمہ سے کوفہ کے لیے روانہ ہوگئے۔ کوفہ میں جب ابن زیاد کو آپ کی آمد کی اطلاع ملی تو اْس نے چالاکی یہ کی کہ مقابلے کے لیے پیشگی ہی اپنا ایک سپاہی ’’قادسیہ‘‘ کی طرف روانہ کردیا۔ حضرت امام حسینؓ جب مقام’’ زیالہ‘‘ پر پہنچے انہیں یہ المناک خبر پہنچی کہ رضاعی اور چچا زادبھائی مسلم بن عقیل کو دونوں بیٹوں سمیت شہید کر دیا گیاہے یہ ظلم اس کیے کیا گیا کہ خوف وہراس اس قدرپیداکیاجائے کہ کوئی حضرت امام حسینؓ کا ساتھ نہ دے یزید اور اس کے ساتھی اس مقصدمیں کافی حد تک کامیاب رہے کیونکہ ایک بھی صحابی ٔ رسول قافلہ ٔ کربلا میں شامل نہ ہوااور حضرت امام حسینؓ نے اس کے باوجوداپنے راستے سے پیچھے ہٹنا گوارانہ کیا اور اپنے خاندان اور ساتھیوںسمیت کوفہ جانے کا فیصلہ کرلیاتو حکومتی ایوانوںمیں کھلبلی مچ گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر