وجود

... loading ...

وجود

شادی یات

اتوار 31 جنوری 2021 شادی یات

دوستو،بحث و مباحثے کی ایک معروف عالمی ویب سائٹ پر گزشتہ دنوں یہ سوال ایک صارف کی طرف سے کیا گیا جس پر کئی ماہرین نے جوابات دیئے اور ہتک، تحکم پسندی اور استحصال سمیت کئی چیزوں کو شادی شدہ جوڑوں کی ازدواجی زندگی کے لیے خطرناک قرار دیا۔۔سوال کچھ یوں تھا کہ۔۔میاں بیوی کی وہ کون سی عادات اور روئیے ہیں جو ان میں علیحدگی کے امکان میں اضافہ کرتے ہیں؟ ۔۔ایک ماہرنفسیات نے اس سوال کا جواب کچھ یوں دیا کہ ۔۔جب میاں بیوی میں سے ایک شخص اپنی پسند و ناپسند کو معتبر گردانے اور دوسرے کی ترجیحات کی پروا نہ کرے، اس وقت ان کے ازدواجی تعلق کا خاتمہ قریب ہوتا ہے۔ایک اور ماہر نے لکھا کہ۔۔جب میاں بیوی میں سے ایک شخص دوسرے کو تبدیل کرنے پر تلا ہو اور خود اپنی جگہ سے نہ ہلے، ایسی صورت میں ان کا تعلق خطرے میں پڑ جاتا ہے اور گاہے نوبت طلاق تک پہنچ جاتی ہے۔ ایسے لوگ خود کو درست اور اپنے پارٹنر کو غلط خیال کر رہے ہوتے ہیں۔ایک اور ماہر نے رائے دی کہ ۔۔میاں بیوی میں سے کسی ایک کا یا سسرالیوں کا تحکم پسند ہونا اور میاں بیوی میں سے کسی ایک کی طرف سے دوسرے کی ہتک کیے جانا دو ایسے عوامل ہیں جو ازدواجی تعلق کے لیے زہرقاتل ثابت ہوتے ہیں۔ ایسی صورتحال کا نتیجہ اکثر اوقات طلاق کی صورت میں نکلتا ہے۔۔۔ماہرین کے مطابق ایک شریک حیات کا دوسرے کی بات توجہ سے نہ سننا، جارح مزاج ہونا، برے ناموں سے پکارنا، جسمانی تشدد کرنا، ایک دوسرے سے اتنا لاتعلق ہو جانا کہ جیسے دونوں میں محبت کا رشتہ کبھی رہا ہی نہ ہو، وغیرہ بھی ایسے عوامل ہیں جو ازدواجی تعلق پر انتہائی منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔

ابھی بحث و مباحثے کی ویب سائٹ بند ہی کی تھی کہ ۔۔لاہور کے ایک اخبار پر نظر پڑی جس میں شائع ہونے والی ایک دلچسپ خبر نے دماغ کی چولیں ہلاڈالیں۔۔خبر کچھ یوں تھی کہ ۔۔فیملی کورٹ نے بیوی بچوں کے ماہانہ خرچہ کی عدم ادائیگی پر 17 شوہروں کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے 286 نادہندہ شوہروں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے اور بیلفوں کو نادہندہ مدعیوں کو گرفتار کر کے پیش کرنے کی ہدایات کیں۔ فیملی کورٹ گوجرانوالہ کی جج زنیرہ ظفر نے بیوی بچوں کے ماہانہ خرچہ کی زیر سماعت اجرائے ڈگری کی درخواستوں میں نادہندہ مدعیوں محمد اکبر، الطاف اور شہزاد سمیت 17شہریوں کے شناختی کارڈ بلاک کر نے کے لیے ڈائریکٹر نادراکو احکامات جاری کئے اور آئندہ تاریخوں پر عدالتی حکم پر عمل درآمد کی رپورٹس دینے کی ہدایات جاری کیں۔ عدالت نے 286نادہندہ شوہروں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے بیلفوں کو نادہندگان کو آئندہ تاریخ پیشی پر,نادہنگان کو ہتھکڑیاں لگا کر پیش کرنے کے احکامات بھی جاری کیے۔۔ابھی اس خبر کے سحر سے نکلنے نہ پائے تھے کہ ایک عرب اخبار کی خبر نے چونکا دیا۔۔ خبر کے مطابق ۔۔سعودی عرب میں شادیوں کی ناکامی کی شرح میں خوفناک اضافہ دیکھا جارہا ہے اور ہر دس میں سے 3 شادیوں کا انجام طلاق کی صورت میں نکل رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق خلیجی عرب ممالک خاص طور پر سعودی عرب میں طلاق کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔سعودی محکمہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ہر ایک گھنٹے میں طلاق کے 7 واقعات ریکارڈ پر آرہے ہیں۔ اس طرح ہر روز 168 جوڑے الگ ہوتے ہیں اور اگر اسے سالانہ بنیادوں پر دیکھا جائے تو یہ 61 ہزار 320 بنتا ہے۔ اس طرح ہر 10 شادیوں میں سے 3 کا نتیجہ طلاق کی صورت میں برآمد ہورہا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ ایک تہائی شادیاں ناکام ہورہی ہیں۔سعودی محکمہ شماریات کا کہنا ہے کہ ایک سال میں طلاق کے واقعات سے کم و بیش ساڑھے تین ارب ریال سے زیادہ کا مالی نقصان ہوا ہے۔
بات میاں بیوی کے تعلقات میں دارڑسے بڑھ کر شوہروں کے شناختی کارڈ بلاک اور طلاقوں کی شرح میں خوفناک اضافے تک پہنچی تو ہم نے جلدی سے کمپیوٹر بندکیا۔۔اور جلدی سے نیٹ فلیکس پر ایک کامیڈی فلم لگاکر ذہن کو بٹانے کی کوشش شروع کردی ۔۔ہم تو فلم دیکھ رہے ہیں آپ کو ایک واقعہ سناتے چلیں۔۔کچن میں برتن دھوتے ہوئے بیوی نے اپنے شوہر کو برتن دھونے میں مدد کے لیے آواز دی،جب کئی بار آواز دینے کے بعد بھی شوہر نے کوئی جواب نہ دیا توبیوی غراتی ہوئی بیڈ روم کی طرف گئی۔۔وہاں کیا دیکھتی ہے کہ شوہر بے شمار فائلوں میں گھرا سو رہا تھا۔۔بیوی کو اس پر ترس آیا اور اس نے ان بکھری فائلوں کو اٹھایا۔۔جیون ساتھی کے معصوم سوتے چہرے پر پیار بھری مسکراتی نگاہ ڈالی۔۔اسکے ہاتھ سے گرا ہوا پین اٹھا کر سائیڈٹیبل پر رکھا۔۔اسکے پیشانی کے بالوں کو پیار سے سنوارا۔۔اور پھر۔۔۔اور پھر۔۔ اس کی کمر پر زوردار گھونسہ مارا۔۔شوہر ہڑبڑا کر اٹھا۔۔اور بیوی سے پوچھنے لگا کہ کیا ہوا؟؟بیوی نے اسے اپنا فون دکھایا ، جس میں واٹس ایپ میں شوہر کا اسٹیٹس۔۔ون منٹ اگو لاسٹ سین۔۔لکھا ہوا صاف نظر آرہا تھا۔۔شوہربیوی کے ہاتھوں پٹتے ہوئے خاموشی سے سوچ رہا تھا۔۔یہ ٹیکنالوجی بھی ناں۔۔کبھی کبھی ٹھیک ٹھاک ٹھکوا دیتی ہے۔۔

موضوع آج شادی کا ہے۔۔ نئے نویلے دلہا اپنی نئی نویلی زوجہ محترمہ کے ہمراہ کار میںباہر ڈنر کے لیے گئے۔۔گھر واپسی کے دوران میڈیکل اسٹور پر کار روکی، اس کی زوجہ محترمہ گاڑی میں بیٹھی رہی، دلہا نے کچھ سامان خریدا، بل دوسواٹھانوے روپے کا بنا۔۔دکاندار نے دلہابھائی سے کہا۔۔بھائی میرے پاس دوروپے کا سکہ نہیں ہے، آپ کہیں تو ایک گولی پیناڈول کی ڈال دوں؟؟ وہ گاڑی میں بیٹھی اپنی بیگم کے پاس گیا اور ماجرا سنایا۔۔وہ بولی پیناڈول کی ضرورت نہیں، اسے کہو پونسٹان فورٹ دے دے۔۔یہ دیکھ کر دکاندار کو شرارت سوجھی،اس نے کہا۔۔ بھائی وہ تو 3 روپے کی گولی ہے،آپ ایک روپیہ اور دیں۔ ۔ اب بھائی کے پاس ایک روپے کا سکہ نہیں تھا، وہ واپس اپنی بیگم کے پاس گیا اور دوبارہ روداد سنائی۔۔وہ بولی۔۔ اچھا تو پھر بروفن لے لو۔۔بھائی دوبارہ دکاندار کے پاس آیا۔۔دکاندار سے بروفن دینے کا کہا، دکاندار نے کہا۔۔ سوری بھائی وہ بھی 3 روپے کی ہے۔۔وہ پھر واپس گیا اور زوجہ محترمہ کو پورا سین سنایا۔۔تو بیگم ناک بھوں چڑھاتے ہوئے کہا۔۔اس سے کہو ایک روپیہ چھوڑ دے۔۔دکاندار بولا،۔۔آپ دو روپے چھوڑ دو۔۔دلہا صاحب دکاندار کا جواب بیگم صاحبہ کو بتانے کے لیے دوبارہ سے مڑنے ہی والے تھے کہ دکاندار کو اس کی حالت پر رحم آ گیا اور اس کی زن مریدی پر داد دیتے ہوئے اسے پونسٹان فورٹ کا پورا ایک پتا دے کر رخصت کردیا۔۔۔زندگی سب کی یہی ہوتی ہے تھوڑی بہت کمی بیشی کے ساتھ۔۔لیکن ہمیں کیا، ہم تو نیٹ فلیکس پر کامیڈی فلم دیکھ رہے ہیں۔۔

اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔میت والے گھر میں ہمیشہ مرنے والے کی تعریف اور زندہ لوگوں کی برائیاں ہی ہوتی ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر