وجود

... loading ...

وجود

کراچی سرد ہوا، اور دھرنوں کی لپیٹ میں ہے

هفته 09 جنوری 2021 کراچی سرد ہوا، اور دھرنوں کی لپیٹ میں ہے

کراچی سرد ہوا، اور دھرنوں کی لپیٹ میں ہے، یخ بستہ ماحول ، اور شہر کے 35 سے زائد مرکزی مقامات پر مچھ میں قتل ہونے والے کان کنوں کے لواحقین سے یک جہتی کے لیے کئی دن سے ہونے والے احتجاج نے کراچی کی سڑکوں کو سونا کر دیا ہے، گیس کی لوڈ شیڈنگ نے گھروں کے چولہے ٹھنڈے کر رکھے ہیں تو کچی آبادیوں، ریلوے کی زمین پر برسوں سے قابض کچی پکی آبادیوں ، اور ناجائز تعمیرات کے خلاف آپریشن نے بھی بہت سے علاقوں میں تباہی پھیلا رکھی ہے۔ کراچی کی سیاسی جماعتیں بھی مظاہروں، ریلی، جلسے ، جلوس میں مصروف ہیں، ایسے میں کورونا کا خوف، یا اس سے بچاؤ کے لیے اقدامات یا ایس او پی کا خیال بہت کم ہی دیکھنے میں آرہا ہے۔ کراچی میں آج کل متنازعہ مردم شماری پر بھی گرما گرمی ہے، جماعت اسلامی ، اور پاک سرزمین پارٹی، متحدہ پاکستان، پیپلز پارٹی، سمیت دیگر سیاسی جماعتیں بھی اس مردم شماری پر آواز اٹھا رہی ہیں۔ حکومت سندھ نے تو مردم شماری کے ابتدائی نتائج کو ہی مسترد کردیا تھا، اور مردم شماری میں سندھ کی آبادی کم ظاہر کرنا وفاق کی سازش قرار دی تھی۔

2017 میں ہونے والی مردم شماری کے مطابق ملک کے سب سے بڑے شہر کی آبادی ایک کروڑ 49 لاکھ کے لگ بھگ قرار دی گئی ہے۔ جسے سیاسی جماعتیں تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ کراچی کی آبادی کے بارے میں جماعت اسلامی کہتی ہے کہ یہ تین کروڑ ہے۔اور پی ٹی آئی نے مینڈیٹ لینے کے باوجود کراچی کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار بھی یہی دعویٰ کرتے ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ جس شہر میں آبادی کا مسلسل دباؤ بڑھ رہا ہے ، اور جہاں پورے ملک سے آبادی منتقل ہورہی ہے اس کی آبادی میں گزشتہ 17 برس میں صرف 60 فیصد اضافہ دکھایاجارہا ہے۔ 1998 کی آبادی کے تناسب دیکھا جائے تو کراچی کی آبادی میں تقریبا 60 فیصد جبکہ لاہور کی آبادی میں 116 فیصد اضافہ ہوا ہے۔کراچی میں ہزاروں کی تعداد میں کثیرمنزلہ عمارتیں ہیں، پورے ایشیا میں سب سے زیادہ کچی آبادیاں کراچی میں ہیں۔ روز گار اور ساز گار ماحول کے لیے ،خیبر پختونخوا، باجوڑ، سوات اور شمالی پنجاب سے کراچی میں نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ تین سال قبل ہونے والی مردم شماری حکومت نے 19 سال کے وقفے کے بعد بالآخر سپریم کورٹ کے دباؤ پر کرائی تھی۔ آئین کے مطابق یہ ہر دس سال بعد ہونی چاہیے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مردم شماری کے ان نتائج کا تجزیہ کیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ پچھلے19 سال کے دوران شہر کی آبادی میں 2.5 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا ہے،جس پر یقین نہیں کیا جاسکتا۔

قیام پاکستان سے کراچی کی آبادی میں اضافہ کی شرح3.5 فیصد سے کم نہیں دیکھی گئی۔ کراچی میں نہ صرف دوسرے صوبوں اور سندھ کے دیہی علاقوں سے داخلی طور پرنقل مکانی ہوتی رہی ہے، بلکہ افغانستان، بنگلہ دیش اور میانمار جیسے بعض ملکوں کے لوگ بھی یہاں آ کر آباد ہوئے۔یہ اعداد و شمار سٹی گورنمنٹ کے اعداد و شمار سے بھی مطابقت نہیں رکھتے جس کے منصوبے بتاتے ہیں کہ کراچی کو تقریباً22 ملین افراد کی ضروریات پوری کرنا ہوتی ہیں۔کراچی کے تین بڑے شعبے،ہاؤسنگ ، ٹرانسپورٹ اور پانی زبوں حالی کا شکار ہیں۔ ہاؤسنگ کی مانگ اور سپلائی میں ہر سال تقریباً200 یونٹس کے حساب سے خلا بڑھ جاتا ہے، گذشتہ 30 سے اس شہر میں غریب محنت کش طبقات کے لیے ایک بھی ہاؤسنگ اسکیم نہیں بنائی گئی۔ غریب کچی بستیوں اور قبضہ مافیا کے رحم و کرم پر ہیں۔ ایک اندازے کے بطابق کراچی میں ہر تیسرا فرد کچی آبادی میں رہتا ہے۔ یہ آبادیاں زمین پر قبضہ کرنے والوں کی طرف سے قائم کی جاتی ہیں جہاں شہری سہولتوں کا بہت برا حال ہوتا ہے۔ صوبائی اور سٹی گورنمنٹ، شہریوںکو پانی کی مناسب مقدار فراہم کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ جبکہ ٹینکر مافیا کو پانی فروخت کرنے کی مکمل آزادی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے 30 ہزار بسوں کی ضرورت ہے، جبکہ کراچی کی سڑکوں پر منی بسوں کی تعداد سات آٹھ ہزار سے زائد نہیں ہے۔پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی سے 60 ہزار رکشہ اور پونے دو لاکھ موٹر سائیکلوں نے شہر کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔

مرکزی حکومت ، اور صوبائی حکومت کے ایک دوسرے پر الزامات نے ،، گرین لائن بس منصوبہ ،، التوا میں چھوڑ رکھا ہے۔سپریم کورٹ کے بار بار کہنے پر بھی ،،کراچی سرکلر ریلوے ،، بحال نہ ہوسکی ہے۔امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کراچی کی آبادی پر احتجاج اور مظاہرے کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کراچی کے عوام ڈیڑھ کروڑ نہیں 3کروڑہیں ، ٹوٹا پھوٹا اور تباہ حال کراچی بھی پورے ملک کو 70 فیصد ریونیو مہیا کررہا ہے، لیکن اس کے باوجود کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جاتا ہے ،کراچی منی پاکستان ہے اگر کراچی ترقی کرے گا تو پورا ملک ترقی کرے گا۔ وہ حق دو کراچی کو ، پورا ٹیکس اور آدھی گنتی نامنظور نامنظور کا نعرہ لگا رہے ہیں۔ وہ کہتے ہین کہ جماعت اسلامی کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑ رہی ہے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کے عوام کو اس کا حق دیا جائے اور کراچی کے عوا م کو صحیح گنا جائے۔حقیقت یہ ہے کہ کراچی سب کا ہے اور کسی کا نہیں ، سیاسی جماعتیں اس شہر سے منڈیٹ تو لیتی ہیں۔ لیکن عوام سے کیے وعدے پورے نہیں کیئے جاتے۔ایم کیو ایم کے بعد عوام نے پی ٹی آئی کو اپنے دکھ درد کا مداوا سمجھ کر ووٹ دیئے، لیکن پی ٹی آئی عوام کے مصائب میں کوئی کمی نہ کرسکی۔ جس نے شہریوں کو شدید مایوسی میں مبتلاکردیاہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر