... loading ...
دوستو،فیس ماسک پہننے سے عینک کے دھندلا جانے کا مسئلہ بہت سوں کو درپیش آتا ہے تاہم اگر آپ فیس ماسک درست طریقے سے پہنیں تو عینک کو دھندلانے سے بچا سکتے ہیں۔ہم بھی چونکہ عینک لگاتے ہیں اس لیے ماسک پہننا ہمارے لیے بھی کسی عذاب سے کم نہیں ہوتا، عینک دھندلاجاتی ہے،اس سے بچاؤکے لیے ’’ٹوٹکا‘‘ پیش خدمت ہے۔۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سرجیکل ماسک کی دو سائیڈز ہوتی ہیں۔ ایک سفید رنگ کی اور دوسری نیلے رنگ کی۔ ماسک پہنتے ہوئے ہمیشہ نیلے رنگ کی سائیڈ باہر کی طرف رکھیں۔ اسی طرح سرجیکل ماسک کی اوپراور نیچے کی اطراف بھی الگ ہوتی ہیں۔ فیس ماسک کے جس طرح ماسک کے اندر لوہے کی ایک تار ہوتی ہے وہ سائیڈ اوپر کی طرف رکھنی چاہیے۔ماہرین کا کہنا تھا کہ فیس ماسک کے اندر اس تار کا مقصد تار کو موڑ کر فیس ماسک کو ناک کے گرد فٹ کرنا ہوتا ہے۔ اگر آپ فیس ماسک کو موڑ کر ناک کے ساتھ فٹ کر لیں اور عینک کو ماسک کے اوپر پہنیں تو اس کے دھندلانے کا مسئلہ ختم ہو جائے گا۔ماہرین کے مطابق ’’ہمیشہ ایسے کپڑے کا بنا ماسک منتخب کریں جو آرام دہ ہو۔ اس کے لیے 100فیصد کاٹن، بمبو یا پولیسٹر کا فیس ماسک بہترین ہے۔ اس کے علاوہ ایسے ماسک استعمال کریں جن کی پٹیاں خود سے ایڈجسٹ کی جا سکیں۔ جن ماسکس کی پٹیاں الاسٹک کی ہوتی ہیں، وہ کانوں کے لیے تکلیف کا سبب بنتے ہیں اور مناسب طور پر فٹ بھی نہیں ہوتے۔
اکثر مشاہدے میں آیا ہے کہ سردیوں میں گاڑی چلانے سے پہلے اسے اسٹارٹ کرکے گرم کیاجاتا ہے۔۔عام تاثربھی یہ پایا جاتا ہے کہ سردیوں میں گاڑی کو چلانے سے پہلے انجن ا سٹارٹ کرکے اسے گرم کرنا چاہیے اور لگ بھگ ہر ڈرائیور ایسا کرتا بھی ہے ،تاہم اب ماہرین نے اس کے برعکس ایسی بات کہہ دی ہے کہ سن کر ڈرائیورز کے لیے یقین کرنا مشکل ہو جائے۔برطانوی اخبار کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ گاڑی کو چلانے سے پہلے ا سٹارٹ کرکے گرم کرنا نہ صرف وقت کا زیاں ہے بلکہ اس سے الٹا گاڑی کو فائدے کی بجائے نقصان ہوتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ گاڑی کو چلانے سے پہلے گرم کرنے کی ضرورت اس وقت ہوتی تھی جب ان میں ’کاربیوریٹرز‘ لگے ہوتے تھے۔ کاربیوریٹر چونکہ فیول اور ہوا کو مکس کرتے تھے چنانچہ ان گاڑیوں کو مناسب طریقے سے چلنے کے لیے گرم کیے جانے کی ضرورت ہوتی تھی۔ آج کل چونکہ گاڑیاں فیول انجیکٹڈ آ رہی ہیں، چنانچہ انہیں گرم کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اگر انہیں گرم کیا جائے تو اس سے ان کے آئل میں خام گیسولین کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو گاڑی کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔
سیانے کہتے ہیں۔۔حرکتیں نسلوں کا پتہ دیتی ہیں۔۔ہمارے پیارے دوست نے ایک دلچسپ تحریر ہمیں واٹس ایپ کی ہے، کہتے ہیں۔۔ اگر آپ کسی ہوٹل میں چائے پیتے ہوئے عام طور پر گھر پر چائے پینے کی نسبت زیادہ چینی ڈالتے ہیں یا ضرورت سے زائد کھانا ڈالتے ہیں تو آپ کے بد عنوان ہونے کے زیادہ امکانات ہیں۔۔ اگر آپ پبلک واش روم میں گھر کی نسبت زیادہ ٹشو پیپر استعمال کرتے ہیں تو آپ کے اندر ایک چور چھپا بیٹھا ہے کہ اگر آپ کو کوئی موقع مل گیا تو آپ ضرور چوری کریں گے۔۔ اگر آپ اپنی پلیٹ میں بھوک سے زیادہ کھانا محض اس لیے ڈالتے ہیں کہ اس کا بل کسی دوسرے جیب سے جارہا ہے تو آپ فطرتاً لالچی ہیں۔۔ اگر عام طور پر آپ قطار کو توڑ کر آگے جانے کی کوشش کرتے ہیں تو اگر آپ کوئی طاقتور عہدہ دیا جائے تو اس بات کا پورا امکان ہے کہ آپ اپنی حیثیت کا ناجائز فائدہ اٹھائیں گے۔۔اگر عام طور پر ٹریفک جام میں آپ قطار توڑ کر دوسری گاڑیوں کے اندر گھسنے کی کوشش کرتے ہیں تو جب آپ کو کبھی سرکاری پیسے کا رکھوالا بنایا جائے تو اس بات کا پورا امکان ہے کہ آپ اس میں غبن کے مرتکب ہوں گے کیونکہ آپ کو قوانین و ضوابط پر عمل سے نفرت ہے۔۔اگر آپ اپنے گھر کے گندے پانی کا بہتر انتظام کرنے کی بجائے رخ دوسرے کے گھر کی طرف کر دیتے ہیں یا گھر کا کوڑا گلی میں ڈال دیتے ہیں تو آپ کو معاشرتی آداب معلوم نہیں۔۔اگر آپ گھر اور آفس کی فالتو لائٹس بند کرنے کے عادی نہیں ہیں تو موقع ملنے پر آپ ملکی اور قومی وسائل کو بے دریغ ضائع کرنے کا ارتکاب کریں گے۔۔اگر آپ زیادہ تر کمپیوٹر اور موبائل پر گیمز کھیلتے ہیں تو آپ کاہل اور سست انسان ہیں اور آپ اپنی زندگی کو فضولیات میں ضائع کر دیں گے۔۔اگر آپ طالب علم ہیں اور امتحان کی تیاری صرف امتحان سر پر آنے پر کرتے ہیں تو آپ بددیانت، کاہل اور کام چور ہیں اور آپ اپنے ساتھ ساتھ اپنے والدین، معاشرہ اور قوم کے بھی دشمن ہیں۔۔اگر آپ کا زیادہ وقت کہانیاں پڑھنے، فلمیں اور ڈرامے دیکھنے میں گزرتا ہے تو آپ خیالوں اور خوابوں کی دنیا میں رہنے والے، بے عمل اور نکمّے انسان ہیں جو اپنے علاوہ لواحقین اور دوست احباب کا مستقبل بھی برباد کر رہے ہیں۔۔اگر آپ لوگوں کی خامیاں تلاش کرتے ہیں اور اچھائیوں کو نظرانداز کرتے ہیں تو آپ فطرتاً ایک نِیچ انسان ہیں جسے لوگوں کو نیچا دکھانا مقصودہے۔۔
بزرگ فرماتے ہیں۔۔پانی وہیں سے پیئں جہاں سے گھوڑا پیتا ہے،کیونکہ نسلی گھوڑا ناپاک پانی کو منہ نہیں لگاتا۔۔سکون سے سونا ہو تو چارپائی وہیں بچھائیں جہاں بلی سوتی ہے،کیونکہ بلی ہمیشہ پر سکون جگہ کا ہی انتخاب کرتی ہے۔۔ پھل وہ کھائیں جسے کیڑا کھائے بغیر چھو کر گزرا ہو، کیونکہ کیڑا صرف پکے پھل کو ہی تلاش کرتا ہے۔۔گھر اس جگہ بنائیں جہاں اژدھا دھوپ سیکنے کنڈلی مارتا ہو، کیونکہ اژدھا استراحت کے لیے صرف ایسی جگہ کا انتخاب کرتا ہے جو مضبوط اور پختہ ہونے کے ساتھ سردیوں میں گرم اور گرمیوں میں ٹھنڈی ہو۔۔ پانی کے لیے کھدائی وہاں کریں جہاں پرندے گرمی سے بچنے کے لیے پناہ لیتے ہوں،کیونکہ جہاں پرندے پناہ لیتے ہیں وہاں پانی ہوتا ہے۔۔کامیابی چاہتے ہیں تو سونے اور اٹھنے میں پرندوں کی روٹین اپنا لیں کیونکہ رزق کی تلاش کا سب سے مناسب وقت کا انتخاب پرندے ہی کرتے ہیں جو کامیابی کا سب سے موثر طریقہ ہے۔۔!!!
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔’’حاسدوں سے کبھی نفرت نہ کرو کیونکہ یہ دل سے تمہیں خود سے بہتر سمجھتے ہیں‘‘۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔