... loading ...
جناب عمران خان
وزیر اعظم پاکستان
بصد احترام اوربہت سی مبارک باد
میں ایک ہنگامی صورت حال کی جانب آپ کی توجہ دلاناچاہتا ہوں۔ اس کا تعلق اس غیر انسانی ، غیرقانونی اور ظلم و ستم سے ہے جو قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار کے کنٹریکٹ ملازمین کے ساتھ روا رکھا گیا ہے۔ یہ صورتحال کسی بھی طرح اس سلوک سے مختلف نہیں ہے، جوتین سو سال قبل چائے کے باغات میں غلاموں کے ساتھ روا رکھا جاتا تھا۔
براہ کرم مجھے اس بہیمانہ سلوک کے حقائق کی وضاحت کرنے کی اجازت دیں ،جو ایک نامور سرکاری تنظیم کی جانب سے روا رکھا گیا ہے، جس کا نام قائد اعظم مزار،مینجمنٹ بورڈ (کیو ایم ایم بی) ہے۔ اس صورتحال کو سمجھنے کے لئے ، براہ مہربانی مزار کے ایک سیکیورٹی گارڈ کا یہ خط پڑھیں جس میں جناح کے مقبرے پر کام کرنے والے گارڈ ، صفائی کے عملہ اور مالیوں کے اذیت اور مصائب کی داستان کا خلاصہ پیش کیا گیا ہے۔
“محترم جناب جناح ،
میں آپ کی آرام گاہ پرمتعین ایک سیکیورٹی گارڈ ہوں – تاکہ آپ کی اس آرام گاہ کا ماحول پر سکون رہے۔ اور آپ کے آرام میں خلل نہ پڑے۔ لیکن یہ سکون ایک یک طرفہ راستہ نہیں ہے۔ آپ بھلا کیسے سکون پاسکتے جب کہ ہم میں سے سینکڑوں لوگ صرف 10 ہزار روپے ماہانہ پر روزانہ 12 گھنٹے تک جہنم کے بھڑکتی آگ میں زندگی گزارتے ہیں۔ سینیٹری کے عملہ کو 12 گھنٹے روزانہ کی شفٹ کے عوض 14 ہزار روپے ماہانہ ، اور مالیوں کو صبح کی شفٹ میں کام کرنے پر 9 ہزار روپے ماہانہ معاوضہ دیا جاتا ہے۔
جناب جناح ، براہ مہربانی ، کیا آپ اپنی قبر سے اٹھ کرآ سکتے ہیں ،چاہے یہ صرف ایک دن ہی کے لیے ہو اوراس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ آپ کے مزار کے صحن میں خدمت بجا لانے والے ہر دربان ، ہر مالی اور ہر گارڈ کو کم از کم درست قانونی اجرت دی جائے۔ہوسکتا ہے کہ غلامی اور استحصال کی ان زنجیروں کو توڑنے کے لیے ہمارا یہ واحد موقع ہو۔جس میں امیروں اور حکمرانوں نے ہمیں جکڑا ہوا ہے۔ ہماری دعا ہے کہ آپ وی ائی پی مہمانوں کے بجائے سادگی سے ٹہلتے ہوئے،جینوٹریل ملازمین، مالیوں اور گارڈ کے پاس تشریف لائیں ، ان سے مصافحہ کریں ، انھیں تھپکی دیں اور اپنی ابدی ارام گاہ کولوٹ جائیں
بصد احترام، ایک گارڈ۔ ”
مسٹر جناح کے مقبرے کا خوبصورت کمپلیکس ہر پاکستانی شہری کے لیے فخر ، احترام اور پیار کی علامت ہے۔لیکن حکومت پاکستان کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ در حقیقت یہ ایک ٹارچر سیل بن چکاہے۔ جو اپنے سیکڑوں کنٹریکٹ ملازمین کواستحصال ، تکلیف اور غلامی میں جکڑے ہوئے ہے۔ اس بدقسمتی کی صورتحال کو سمجھنے کے لیے براہ کرم مندرجہ ذیل حقائق پر نظر ڈالیں۔ قائد اعظم مزار ایک ٹھیکیدار کے توسط سے 51 کے قریب جینوٹرویل ملازمین کو ملازمت دیتا ہے۔ وہ صبح 8 بجے سے شام 8 بجے تک 12 گھنٹے کی شفٹ پر کام کرتے ہیں۔ انہیں روزانہ 12 گھنٹے کی ڈیوٹی کے لیے 14000 روپئے دیئے جاتے ہیں ، جبکہ انہیں کم سے کم اجرت کے قانون کے مطابق 35 ہزارروپے اداکیے جانے چاہییں۔ (روزانہ 8 گھنٹے کی شفٹ کے لیے 17500 روپے اور اضافی 4 گھنٹے روزانہ کا اوور ٹائم 17500 روپے) انھیں میڈیکل یا ای او بی آئی کی بھی کوئی سہولت حاصل نہیں ہے۔
قائد اعظم مزار پر ایک ٹھیکیدار کے ذریعہ تقریبا 53 باغبان ملازم ہیں۔ انہیں صبح 7 بجے سے دوپہر 1 بجے تک مارننگ شفٹ ڈیوٹی کے لیے ہر ماہ 9 ہزار روپے ملتے ہیں۔ انھیں بھی میڈیکل اور ای او بی آئی کی کوئی سہولت نہیں ہے۔ انہیں17500 روپے ماہانہ ملنے چاہئیں
قائد اعظم مزار کے مختلف دروازوں اور مقامات پر نجی سکیورٹی کمپنی کے ذریعہ نجی سکیورٹی گارڈز کو ملازمت دی گئی ہے۔ انہیں 12 گھنٹے کی شفٹ کے لیے 10، ہزارروپے دیئے جاتے ہیں (صبح 8 بجے سے شام 8 بجے تک) کوئی ای او بی آئی یا میڈیکل انشورنس یا میڈیکل رخصت نہیں دی جاتی ہے۔
مجھے یہ کہتے ہوئے اتہائی تکلیف ہو رہی ہے کہ یہ انتہائی ظلم اور لاقانونیت حکومت پاکستان کے ایک بہت ہی معزز ادارے یعنی کیو ایم ایم بی انجام دے رہا ہے۔ جناب ، آپ سے ایک گزارش ہے کہ براہ کرم اس ریاست میں پائے جانے والی اس لاقانونیت کا فوری خاتمہ کریں اور یہ یقینی بنائیں کہ مندرجہ ذیل اقدامات پر فوری طور پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
تمام معاہدہ ملازمین (جینوٹوریل اسٹاف ، محافظ ، مالی) کی کم سے کم تنخواہ 8 گھنٹے کی شفٹ کے لیے17 ہزار 5 سو روپے اور 12 گھنٹے کی شفٹ چلانے والوں کے لیے 35000 روپے مقرر کی جائے۔
اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ قوائد اور قانون کے مطابق تمام معاہدہ شدہ ملازمین کو ای او بی آئی کے ساتھ رجسٹرڈ کرایا جائے اور ان کا میڈیکل انشورنس بھی کیا جائے۔
ان ملازمین کو ادا کی جانے والی رقم کوجانچنے کے لیے یہ یقینی بنایا جائے کہ تمام ملازمین کو بینک چیک کے ذریعہ ادائیگی کی گئی ہے۔ تاکہ ادا کی جانے والی اصل رقم کا تعین کیا جاسکے۔
مخلص نعیم صادق
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔