وجود

... loading ...

وجود

نیاسال ۔۔نئی توقعات

منگل 05 جنوری 2021 نیاسال ۔۔نئی توقعات

لو ایک اور سال تمام ہوا۔۔عہد ِ رفتہ کا ایک اور باب رقم۔معلوم نہیں ہماری عمرکا ایک سال اور کم ہوگیا یا زیادہ بہرحال2020ء کا سال اپنے دامن میں انتہائی تلخ یادیں لیے رخصت ہوا۔۔ جو شاید ہم بھلائے بھی نہ بھول پائیں۔ اب سال ِ نو2021ء کا دور دورہ ہے گزشتہ سال کئی اہم واقعات رونماہوئے عالمی منظرنامہ بھی تبدیل ہوگیا ،سب سے اہم واقعہ تو یہ ہوا کہ صدرٹرمپ تمام ترکوششوںکے باوجود جوئیڈن سے ہارگیا ،مولانا فضل الرحمن کی طرح موصوف اپنی شکست تسلیم کرنے کو تیارنہیں جبکہ متحدہ عرب امارات،مراکش اور کئی مسلم ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کرلیا ،کچھ مسلم ممالک پر دبائو جاری ہے کہ وہ بھی اسرائیل کو تسلیم کرلیں تاکہ دنیا میں امن اور مفاہمت کا دور دورہ ہو لیکن دبائو ڈالنے والوںنے کبھی صیہونی حکومت پرزورنہیں دیاکہ وہ بھی نہتے فلسطینیوںپر ظلم وبربریت نہ کرے،2020ء میں عالمی وباء کورونا کی دوسری لہرکاآغازہوا جو لاکھوں زندگیوںکو نگل گئی، اس کے اثرات ابھی تک موجودہیں بھارت ،امریکا،برطانیااس نئی لہرسے

بہت متاثرہوئے جس سے کم وپیش دو لاکھ افراد جا بحق ہوگئے پاکستان میں سینکڑوں شہریوں سمیت 5 ڈاکٹر بھی چل بسے۔
اسی سال بھارت میں کسانوںنے اپنے مطالبات کے حق میں تحریک چلائی جس نے پورے ملک کانظام تلپٹ کردیا کسانوںکی موومنٹ بھارت میں ایک مؤثر تحریک ثابت ہوئی جبکہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک دھماکہ یہ ہوا کہ پانامہ ا سکینڈل میں میاںنوازشریف تاحیات نااہلی کے بعد کچھ ماہ قیدکاٹ کر پھر علاج کے بہانے لندن گئے ان کی روانگی کو زیادہ ترلوگ ڈیل یا ڈھیل قرار دے رہے ہیں لیکن وزیر اعظم عمران خان ابھی تک راگ الاپ رہے ہیں کہ میں کسی کو این آراو نہیں دوں گا، اسی اثناء میں میاںشریف کی اہلیہ بیگم شمیم اختر انتقال کرگئیں لیکن میاں نواز شریف اور ان کے بیٹے میت کے ساتھ پاکستان نہ آئے اور جسد ِ خاکی کو کارگو کردیا۔۔1999ء سا ل کا سب سے اہم واقعہ یہ تھا کہ بھارت نے 5 اگست کو غیر قانونی یکطرفہ اقدامات کے ذریعے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے جبراً مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے ایک کالا قانون نافذکردیا تھا اس کا ایک سال اکمل ہونے پر دنیا بھر میں بھرپور احتجاج کیا گیا کشمیریوںکے احتجاج سے گھبرا کر مودی سرکارنے مقبوضہ جموں و کشمیر میں سے مسلسل کرفیو نافذ کررکھا ہے ، ذرائع مواصلات پر مکمل پابندی عائد ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے نہتے مسلمانوں کو عید اور نماز جمعہ کی ادائیگی تک نہیں کرنے دی جاتی۔مسلسل کرفیو کی وجہ سے مقبوضہ وادی میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ بھارت کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اٹھائے گئے یکطرفہ اقدامات بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کے یکسر منافی ہیں۔ کشمیر کے نہتے مسلمانوں کو بھارتی بربریت سے بچانے کے لیے عالمی برادری کو اپنا مؤثر کردار ادا کرنا ۔

ملکی معیشت کے حوالہ سے اہم ترین واقعہ یہ ہے عوام سے وعدے کرنے کے باوجود تحریک ِ انصاف کی حکومت نے IMF سے بھاری قرضہ لے کرملک کو مزید مقروض کردیا اور یہ سلسلہ اب تلک راز ہے یوں کشکول توڑنے کے وعدے محض وعدے بھی ثابت ہوئے لیکن پاکستان اور سعودی حکومت کے درمیان سرد مہری کے نتیجہ میں پاکستان نے سعودی قرض وقت سے پہلے ادا کردیا۔اسی سال سونے کی قیمتوںنے نیا عالمی ریکارڈ قائم کرڈالا جس سے مہنگائی کا طوفان آگیا ہرچیزمہنگی ہوگئی، نئے نئے ٹیکسز لگنے سے دنیا بھر کروڑوں اربوں افراد غربت کی لکیر سے بھی نیچے چلے گئے پاکستان میں امن وامان کے قیام کے لیے شروع کیا جانے والا آپریشن ردالفساد انتہائی کامیابی سے جاری ہے اور دہشت گرد اپنے منطقی انجام کو پہنچ رہے ہیں اب تلک کئی دہشت گردوں کو پھانسی دی جا چکی ہے اور سینکڑوں سزائے موت کے مجرم اس کی زدمیں آنے والے ہیں ۔

شاید ایک بات ہم بھول گئے اس سال کی اہم خبر عمران خان حکومت کے خلاف 11 اپوزیشن جماعتوں کے اتحادPDMنے پاکستان بھرمیں جلسے،جلوسوںکا اہتمام کیا مریم نواز اور مولانا فضل الرحمن کا لب و لہجہ اوررویہ انتہائی تلخ تھا وہ ہر قیمت پر عمران خان حکومت گرانا چاہتے ہیں ۔گزشتہ سال نیب نے ملک کی درجنوںبااثر شخصیات کے گرد شکنجہ کس دیا جن میں آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور، میاںشہبازشریف،حمزہ شہباز، سیدخورشید شاہ،عبدالعلیم خان،احسن اقبال،خواجہ سعدرفیق اور کئی شخصیات کا جیلوںمیں آنا جانا لگا رہا جبکہ مسلم لیگ ن کے اہم رہنما خواجہ آصف کو بھی دھرلیا گیا اور آمدن سے زائد اثاثوں کے الزامات میں مولانا فضل الرحمن کے خلاف بھی تحقیقات کاآغازکردیا گیا ۔ ایک او ربات گزرتے سال میں قوم کو مہنگائی ،دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ سے نجات نہیں ملی اب تو نئے سال میں سوئی گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ کیا جا چکاہے جس سے عام آدمی کے لیے مشکلات میں اضافہ ہی ہوگا۔ان تمام واقعات کے باوجود ہمیں نئے سال سے بہت سے امیدیں وابستہ ہیںکسی سے امیدیں وابستہ کرنا اچھی بات ہے اسے خوش فہمی بھی کہا جا سکتاہے ۔ کہا جاتاہے کہ امید گھپ ٹوپ اندھیرے میں چمکتے ہوئے جگنوئوںکی مانند ہوتی ہیں پاکستان بنانے کا خواب بھی ایک امید تھی جو اللہ کے فضل سے یوری ہوئی اب اس وطن کو پر امن ، خوشحال اور ہر لحاظ سے مضبوط اور مستحکم بنانے کا خواب ہماری جاگتی آنکھیں اکثر دیکھتی رہتی ہیں اللہ کرے یہ خواب بھی شرمندہ ٔ تعبیرہو۔

ایک خواب ہے اس ملک سے عوام کی محرومیاں دو رہوں اس مملکت ِ خدادادکو کوئی ایسا حکمران مل جائے جو قوم کی محرومیاں اور مایوسیاں دور کرنے کے لیے اقدامات کرے یہاںکی اشرافیہ اپنے ہر ہم وطن کو اپنے جیسا سمجھے کیونکہ یہ بات طے ہے پاکستان کو جتنا نقصان یہاں بسنے والی اشرافیہ نے پہنچایاہے کسی دشمن نے نہیں پہنچایا ہوگا پاکستان کے تمام مسائل اور عوام کی محرومیوںکے یہی ذمہ دارہیں یہ ان لوگوںنے اس ملک کو کبھی سونے کا انڈہ دینے والی مرغی سے زیادہ اہمیت نہیں دی ۔

اب نیا سال طلوع ہوا ہے تو دل میں پھر حسرتیں امڈ آئی ہیں۔۔۔ امیدیں جاگ اٹھی ہیں۔۔ ترقی و خوشحالی کی خواہشات انگڑائیاں لے رہی ہیں ۔اللہ خیر کرے ہمیں اس بات کا بھی قلق ہے کہ پاکستان کو اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں کہیںفرقہ واریت،لسانی جھگڑے معمول بن گئے ہیں کہیں جمہوریت۔۔۔کہیں خلافت اور کہیں اسلام کے نام پراپنے ہم مذہب بھائیوںکے گلے کاٹے جارہے ہیں ۔۔۔ کہیںمعاشی استحصال ہورہاہے یاان کے حقوق غصب کیے جاتے ہیں خودکش حملے، بم دھماکے،ٹارگٹ کلنگ ایک الگ مسائل ہیں جنہوںنے پوری قوم کا جینا حرام کررکھاہے ا س میں کوئی شک نہیں پاکستان کو اللہ نے بے شمار وسائل سے نوازاہے لیکن یہ دولت فلاح ِ انسانیت کے لیے خرچ ہونی چاہیے ۔۔۔عوام کی حالت بہتربنانے پر صرف کی جانی چاہیے۔۔غربت کے خاتمہ کے لیے منصوبہ بندی کے لیے ٹھوس اقدامات متقاضی ہیں جرم، ناانصافی اور سماجی برائیوں کے قلع قمع کے لیے کام کرنے کا اہتمام ہونا چاہیے ۔ پو ری دنیا میںشاید سب سے زیادہ پروٹوکول پاکستانی حکمرانوںکاہے جن کی آمدورفت کے موقعہ پر گھنٹوں ٹریفک جام رکھنا عام سی بات ہے اس دوران ایمبو لینسوںمیںمریضوںکی موت واقع ہو جائے،طالبعلم کو تعلیمی داروں اور ملازمین کودفاتر سے دیر بھی ہو جائے تو حکمرانوںکی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا ۔ہماری اشرافیہ نے ان کے مقدرمیں محرومیاں اور مایوسیاں لکھ دی ہیں اور جب مایوسیاں حدسے زیادہ بڑھ جائیں انسان کو اپنی ذات سے بھی محبت ختم ہو جاتی ہے ۔ اس ملک میں امیر امیر تر ،غریب غریب ترین ہوتا جارہا ہے دعا ہے کہ یہ نظام بھی بدلنا چاہیے ۔ہم پاکستانی ایک ملک میں رہنے کے باوجودمگر آج بھی سندھی ،بلوچی،پٹھان اور پنجابی کی تفریق سے باہر نہیں نکلے۔۔۔پاکستان کا آج جو بھی حال ہے اس کیلئے حکمران۔اشرافیہ،قوم پرست،کرپٹ سب ذمہ دارہیں ہمیں اس خول سے باہر نکلناہوگا۔اب نیا سال طلوع ہوا ہے تو دل میں پھر حسرتیں امڈ آئی ہیں۔۔۔ امیدیں جاگ اٹھی ہیں، ترقی و خوشحالی کی خواہشات انگڑائیاں لے رہی ہیں خداکرے جو مسائل ملک وقوم کو گزشتہ سالوںمیں درپیش تھے وہ سال ِ نومیں نہ ہوں اورہمارے ہونٹوںپر یہ دعا مچلتی رہے

کوئی’’ضبط‘‘ دے نہ’’جلال‘‘ دے
مجھے صرف اتنا ’’کمال‘‘ دے
میں ہر ایک کی ’’صدا‘‘ بنوں
کہ’’زمانہ‘‘ میری’’مثال‘‘ دے
تیری ’’رحمتوں‘‘ کا ’’نزول‘‘ ہو
میری ’’محنتوں‘‘ کا ’’صلہ‘‘ ملے
مجھے’’مال وزر‘‘ کی ’’ہوس‘‘ نہ ہو
مجھے بس تو ’’رزقِ حلال‘‘ دے
میرے’’ذہن‘‘ میں تیری ’’فکر‘‘ ہو
میری ’’سانس ‘‘ میں تیرا ’’ذکر‘‘ ہو
تیرا ’’خوف‘‘ میری ’’نجات‘‘ ہو
سبھی’’خوف‘‘ دل سے نکال دے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر