وجود

... loading ...

وجود

کامیابی کامفہوم

جمعرات 24 دسمبر 2020 کامیابی کامفہوم

درویش آج معمول سے زیادہ سنجیدہ تھے ،اس لیے دور دراز سے آئے ہوئے حاضرین کو سوال کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس ہورہی تھی حالانکہ وہ بڑے شفیق ،وضع داراور محبت کرنے والی شخصیت تھے ،جن کے آستانے پر خدام د ن رات آنے والے مہمانوںکی خاطر مدارت کرتے رہتے تھے وہ خود صاحب ِ نصاب تھے کئی مرتبہ وہ چپکے سے ضرورت مندوںکی مددبھی کردیا کرتے تھے ۔ ایک نوجوان نے ہمت کرکے پوچھ ہی لیا کہ جناب کامیابی کی Definition کیا ہے؟ درویش مسکرائے اپنے چاروں جانب نظر دوڑائی اور بڑی متانت سے جواب دیا کامیابی کی تعریف ہر شخص کے لیے الگ الگ ہوسکتی ہے، ہو سکتاہے جسے ایک شخص کامیابی سمجھ رہاہو دوسرے کے نزدیک کامیابی کا مفہوم کوئی اور ہو یا وقت گزرے تو احساس ہوکہ یہ کامیابی نہیں تھی بلکہ کسی گھنجلک مسئلے کی بنیاد تھی۔ آپ درا غورکریں آج بے پناہ ترقی اور بے بہا ایجادات ،چاند کی تسخیر یا سمندرکی تہہ تک رسائی کے باوجود ابھی تک کائنات کے کماحقہ‘ ا سرار رموز انسان پر آشکارنہیں ہوسکے اب اسے آپ کامیابی قراردیں گے یا ناکامی ۔

سوال کرنے والا نوجوان یہ سن کر سوچ میں پڑ گیا اسے تذبذب کا شکار دیکھ کر درویش نے کہاآج ایک سچا واقعہ سن لو شاید ہمارے دل میں معرفت کے نئے شگوفے کھل اٹھیں پھر بتانا آپ کے نزدیک کامیابی کی Definition کیا ہے؟ ۔درویش نے دو ر خلاء میں گھورتے ہوئے سرہلایا پھر آنکھیں بند کرکے گویا ہوئے میرے روحانی مرشد کی محفل جمی ہوئی تھی انہوںنے اپنے سینکڑوں مریدوں پہ نظر ڈالی اس اثناء میں ایک شخص نے سلام مسنوں کرتے ہوئے حضرت صاحب کے سامنے ایک لال سرخ فربہ انار لاکررکھ دیا مرشد نے انار دیکھا تو مسکرائے اور دھیمے لہجے میں کہا بڑے دنوں سے انارنہیں دیکھا تھا لانے والے کا شکریہ پھر انہوں نے کاٹنے کا اشارہ کیا اور اپنا انار کھاتے کھاتے ایک ہونہار مْرید کی طرف بڑھا دیا! مرید ِ باصفا نے انار ادب سے پکڑا مگر وہ چاہتا تھا کہ مرشد ہی انار سے مستفید ہوں کیونکہ وہ بہت کم ہی کوئی چیز رغبت سے کھاتے تھے نہ جانے کب سے انہوںنے انارکا ذائقہ نہ چکھا ہو یہ سوچتے ہوئے اس نے دوبارہ وہ انار اپنے مرشد کی طرف بڑھایا اور کہا! حضور آپ ہی شوق سے تناول فرمائیے ،ہم تو روز کچھ نہ کچھ کھاتے ہی رہتے ہیں ۔مرشدنے اس کی آوازسن کر کچھ سوچاپھر وہ انار اس مرید سے لے کر دوسرے مرید کی طرف بڑھا دیا جو بڑی حسرت اور رشک کے ساتھ اس انار کی جانب دیکھ رہا تھا جیسے اس نے سالوں سے انار نہ کھایا ہو ، انار پکڑاتے ہوئے مرشد نے بڑی دھیمی آواز میں کہا! دانے دانے پر کھانے والے کا نام لکھا ہوتاہے تم کیا جانو۔دوسرا مرید مزے مزے سے انار کھارہاتھا کہ ایک دانا نیچے گر گیا جسے اس نے نظراندازکردیا پہلے مْرید نے رزق کی بے ادبی سمجھ کر اس دانے کو نیچے سے اٹھایا اور کھا لیا انار کاایک دانہ جونہی اس کے حلق سے نیچے اترا اس مرید کے چودہ طبق روشن ہو گئے زمین اور آسمان کے حقائق کی گتھیاں کھلناشروع ہو گئیں اور کئی اسرار ورموز اس پر آشکارہوتے چلے گئے ،اس نے گھبرا کر اسے دیکھا جس کے حصے میںسارا انار کھا نے کی سعادت آئی تھی اس نے بڑ ی حسرت سے سوچا! ایک دانے نے میر ی یہ حالت کردی ہے، جس نے سارا انار کھا لیا ہے اس کا کیا حال ہوا ہو گا ؟ مْرشد جو یہ ساری صورتحال دیکھ رہا تھا مسکراتے ہوئے بولا ! بیٹا! جو کچھ تھا اسی دانے میں تھا جو تو نے کھا لیا باقی انار بس ویسا انار ہی تھا! جو سب کھاتے ہیںلیکن یہ اپنی اپنی قسمت کی بات ہے مرشد نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا! دیکھو! اگر وہ اس دانے کو حقیر نہ جانتا اور اسے اللہ کی نعمت سمجھ کر تیری طرح لپک لیتا تو اپنی مْراد کو پا لیتا یہی اس کی کامیابی تھی ۔

یادرکھو انسانوں کی بہت سی قسمیں ہیں ایک دوسرے سے جدا ،مختلف ،کئی ایک دوسرے کی ضد ۔ جس طرح فصلوں کی اپنی قسمیں ہوتی ہیں کسی کو زیادہ پانی درکار ہوتا ہے جبکہ وہی پانی دوسری فصل کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ کسی کے دل و دماغ کی گتھی سلجھانے کو ایک جملہ بھی کافی ہوتا ہے کسی کے لیے ایک جملہ ہی اس کی کایا پلٹ دیتاہے جبکہ دوسرے کے لیے ایک گھنٹے کا خطاب بھی بیکار ،بے سود ،بے اثرہوتا ہے کسی کے لیے زمین پر کھڑے اونٹ پر ایک نظر ڈالنا ہی اسے رب سے ملا دیتا ہے اور کوئی شٹل میں خلا ؤں میں گھوم پھر کے آ جاتا ہے مگر جیسا خالی جاتا ہے ویسا ہی خالی آ جاتا ہے، کسی بات کو کسی چیز کو حقیر مت جانو ہو سکتا ہے جسے توں معمولی سمجھ کے حقیر جان لیا اور دیکھنا گوارا نہیں کرتاوہی تیر ے لیے کامیا بی کی سیڑھی ہو وہی تیری ہدایت کا سامان ہو ،لوگویاد رکھو بڑے سے بڑے تالے کی چابی چھوٹی ہی ہوتی ہے ! اس کے حجم کو مت دیکھو کام پر نظر رکھو آج جان لو کہ انارکا وہ دانہ کھانے والے کون تھے ؟ جانتے ہو ۔۔۔نہیں جانتے تو پھرجان لو وہ حضرت بابا فرید الدین گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ تھے جن کو دنیاجانتی بھی ہے اور مانتی بھی ہے ان کی تعلیمات پرعمل کرنے سے کیا ملے گا اللہ والے ہیں وہ اللہ سے ملا دیتے ہیں کے مصداق ہے اب ذرا غورکرو کامیابی کی Definition کیا ہے؟ جسے ہم سب اپنی کامیابی سمجھتے ہیں ،یہ اللہ کی رحمت سے ہی ممکن ہے انسان کی یہ اوقات نہیں جس پر وہ اتراتاپھرے۔ درویش نے کہا دودھ دینے والا کوئی جانور لے لو اس کی ذبح کرکے بوٹی بوٹی کرڈالو تم کہیں سے بھی اندازہ نہیں لگاسکتے یہ دودھ کہاں سے آرہاہے؟ یہ نہیں کرسکتے تو چلو کسی بھی پھلدار درخت کو ہی لے لیجئے اس کے نیچے ساری زمین کھود ڈالیں یا اس درخت کی ہرشاخ جداکردیں کہیں سے بھی پھل برآمد نہیں ہوگا یہ انسان کا کما ل نہیں اس کی کامیابی فقط اللہ کی رحمت میں ہی پوشیدہ ہے لیکن انسان غورہی نہیں کرتا اسی لیے کہاگیاہے کہ انسان خسارے میں ہے ،اس لیے کامیابی کے لیے بھرپور محنت کریں اور نتائج اللہ کی ذات پرچھوڑ دیں وہ کسی کی محنت کو رائیگاںنہیں جانے دیتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر