وجود

... loading ...

وجود

کر۔آپشن۔۔

بدھ 23 دسمبر 2020 کر۔آپشن۔۔

دوستو،ایک خبر کے مطابق تحریک انصاف کی ایم پی اے میڈم ساجدہ کے شوہر نوید سیلانی کے ساتھ کرپشن کی وجہ سے اندرونی اختلافات سامنے آ گئے، ایم پی اے میڈم ساجدہ نے طلاق کے لیے عدالت میں خلع کیس دائر کر دیا،مقامی عدالت نے شوہر نوید سیلانی کو 24 دسمبر کو طلب کر لیا،ساجدہ نوید کے مطابق شوہر نوید سیلانی کی کرپشن کی وجہ سے مجبوراً خلع لینے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ وزیر اعظم عمران خان کا وژن ہی کرپشن فری پاکستان ہے،ذرائع کے مطابق چند ماہ قبل تحریک انصاف کی ایم پی اے میڈم ساجدہ نے اپنے سابق خاوند یوسف سے طلاق لیکر چیف آفیسر دیپالپور نوید سیلانی کے ساتھ شادی کی تھی۔۔

کرپشن دیمک کی طرح اس ملک میں اپنی جگہ بناچکی ہے۔۔ ہم اکثر اپنے اردگرد موجود کرپٹ لوگوں کو ’’کرپشنــ‘‘ کی جگہ ’’کر ۔آپشن‘‘ کا مشورہ دیتے ہیں۔۔یعنی کرپشن چھوڑو اور کسی آپشن کو اپناؤ کیوں کہ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے کہ۔۔رشوت لینے اور دینے والا دونوں جہنمی ہیں۔۔ابھی زیادہ عرصہ نہیں گزرا،آپ احباب کو یاد ہوگا کہ قومی اسمبلی میں حکومتی جماعت کے ایک ہندو رکن نے شراب پر پابندی کے خلاف قرارداد پیش کرنے کی کوشش کی تو اپوزیشن تو اپوزیشن خود حکومتی ارکان نے اس کی نہ صرف مخالفت کی بلکہ ہندو رکن قومی اسمبلی کا مذاق بھی اڑایا۔۔جمہوریت کا بھیانک حسن یہ نظر آیا کہ جس نے شراب پینی ہے وہ پیتا رہے گا، جس نے نہیں پینی وہ نہیں پیئے گا۔۔ اس سے پہلے پچھلی حکومتوں میں کہاجاتا رہا کہ سود جس نے لینا ہے وہ لے اور جس نہیں لینا وہ نہ لے ۔۔اگر انہی فارمولوں کو مدنظر رکھا جائے، ارکان اسمبلی کے ان دلائل کو مان لیا جائے تو پھر ،جس نے چوری کرنی ہے وہ کرتا رہے گا اور جس نے نہیں کرنی وہ نہیں کرے گا۔جس نے ریپ کرنا ہے وہ کرتا رہے گا اور جس نے نہیں کرنا وہ نہیں کرے گا۔ جس نے کرپشن کرنی ہے وہ کرتا رہے گا جس دن نہیں کرنی ہو نہیں کرے گا۔ جس نے عورت پر تیزاب پھینکنا ہے وہ پھینکتا رہے گا جس نے نہیں پھینکنا وہ نہیں پھینکے گا۔جس نے جہاد کرنا ہے وہ کرتا رہے گا اور جس نے نہیں کرنا وہ نہیں کرے گا۔ پھر ان چیزوں کے بارے میں قانون کیوں بنایاگیا؟پولیس ، اینٹی کرپشن، ایف آئی اے، نیب کے محکمے کیوں بنائے گئے؟کمائی اور دھندوں کے سارے مراکز بند کیے جائیں اور سب کچھ عوام کی پسند ناپسند پر چھوڑ دیا جائے۔۔۔

ؓٓبات ہورہی تھی، تحریک انصاف کی خاتون ایم پی اے کی ، جو اپنے شوہر کی کرپشن سے تنگ آکر عدالت سے خلع لینے کے لیے چلی گئیں۔۔ویسے دیکھا جائے تو ہمارے ملک میںشرح ’’ خواندگی‘‘ سے زیادہ شرح ’’ خاوندگی‘‘ پائی جاتی ہے۔۔معاشرے سے ناراض ہرنوجوان کی زبان پر یہی شکوہ نظر آتا ہے کہ اس ملک میں جہالت کوٹ کوٹ کربھری ہے۔۔جہاں لکھا ہو، یہاں پان تھوکنا منع ہے، وہیں دیواریں لال نظر آتی ہیں۔۔جہاں پیشاب کرنے سے منع کیا گیا ہوتا ہے وہیں لوگ قطاریں لگاکربیٹھے نظر آتے ہیں۔۔ ہوٹلوں پر سختی سے لگاہوتا ہے کہ یہاں پر سیاسی گفتگو کرنا منع ہے لیکن ہر بندے کا ایشو سیاست ہوتا ہے۔۔اسی کے پاس لکھا ہوتا ہے،فالتو بیٹھ کر اپنا قیمتی ٹائم برباد نہ کریں اور درجنوں لوگ ’’ویلے‘‘ بیٹھے گپیں ہانک رہے ہوتے ہیں۔سڑکوں پر بنے گھروں کے مالکان اپنی دیواروں پر بڑا بڑا لکھتے ہیں کہ دیواروں پر اشتہاربازی منع ہے لیکن پھر بھی کسی عامل کامل،دواخانے یا کسی سیاسی لیڈر کی آزادی کا نعرہ درج ہوہی جاتا ہے۔۔ ایک صاحب نے ایک زمین پر قبضہ کیااور سوچنے لگے کہ کس طرح ثابت کیا جائے کہ قبضہ کی ہوئی زمین پر بنایا گیا گھر بہت پرانا ہے، انہیں کسی ’’ذہین‘‘ دوست نے مشورہ دیا کہ، اپنے گھر کی دیوار پر نعرہ لکھ دو۔۔ قائد اعظم کو رہا کرو۔۔ سب کو پتہ لگ جائے گا کہ تمہارا گھر قیام پاکستان سے بھی پہلے کا تعمیرشدہ ہے۔۔

ہمارے ایک دوست ہم سے کہنے لگے،عمران بھائی میں تو ایسی لڑکی کو بیوی بنانے کا سوچ رہا ہوں، جو بہت خوب صورت ہو، فرمانبردار ہو، اسمارٹ ہو، خوش گلو ہو، لمبے بال ہوں،کتابی چہرہ ہو، میری بات سنے اور اور۔۔۔ ہم نے اس کی بات کاٹی اور کہا۔۔ ایسی لڑکی کو بیوی نہیں ’’وہم‘‘ کہتے ہیں دوست۔۔کوئی بتارہا تھا کہ بیویاں دوقسم کی ہوتی ہیں۔۔ ایک وہ جو کہنا مانیں،خوش رہیں اور شوہر کا خیال رکھیں۔۔اور دوسری وہ جو سب کے پاس ہیں ۔۔ہمارے پیارے دوست کہتے ہیں۔۔بہت سی بیویاں نگلیریا جیسی ہوتی ہیں، شوہروں کا بھیجہ کھاجاتی ہیں۔۔وہ مزید فرماتے ہیں۔جو لڑکے شادی کے لیے موٹی لڑکیوں کو انکار کر دیتے ہیں ان کی بیویاں شادی کے ایک سال بعد ہی موٹی ہو جاتی ہیں۔۔آج کے مرد، دو ہی جگہ اداس ہوتے ہیں، بیوی کے سامنے یا پھر آئینے کے سامنے۔ یہ الگ بات ہے کہ بیوی کے سامنے مسکراتے رہنے کی مشق کرنی پڑتی ہے جب کہ آئینے کے سامنے پوز دینے کی۔۔سوفیصد درست بات ہے کہ مردحضرات گھر پرصرف دو سبب سے ہی خوش ہوسکتے ہیں، 1بیوی نئی ہو،2گھر پرنہیں ہو۔۔اور یہ بھی کڑوا سچ ہے کہ ہر بیوی کسی مختلف پھل کی طرح ہوتی ہے، مگر مرد تو فروٹ چاٹ پسند کرتے ہیں۔ہمارے دوست شادی کے لیے لڑکی کی تلاش میں تھے ، پوچھا کیسی لڑکی چاہیئے؟ کہنے لگے ، لڑکی عزت کرنے والی ہو، ’’بزتی ‘‘تو امی روز ہی کرتی ہیں۔۔ہم نے کہا ایک لڑکی ہماری نظر میں ہے، اچھی ہے، خوب صورت ہے، سلیقہ شعار ہے،خاندانی ہے، پڑھی لکھی ہے۔۔ یہ سن کر ہمارے دوست کی بانچھیں کھل گئیں۔ کہنے لگے بس بس ٹھیک ہے میں تیار ہوں۔۔ ہم نے پھر کہا آگے بھی سنو، وہ ’’بی کام‘‘ بھی ہے۔۔ کہنے لگے۔۔ بھائی قوم کوئی سی بھی مجھے تو شادی کرنی ہے۔۔

اب حالات حاضرہ کے حوالے سے باباجی کی کچھ باتیں ہوجائیں۔۔باباجی فرماتے ہیں۔۔ سردیاں شدت اختیار کرتی جارہی ہیں، اپنا خیال رکھیئے کیوں کہ آنسو پونچھنے والے تو مل جاتے ہیں، ناک پونچھنے والا کوئی نہیں ملتا۔۔باباجی نے معصومانہ سوال پوچھا ہے کہ۔۔یہ جو عامل حضرات محبوب کو قدموں میں لانے کا دعویٰ کرتے ہیں ،یہ لوگ چلغوزے سستے کراسکتے ہیں کیا؟؟ ۔۔باباجی کافی پریشان نظر آئے ، پوچھنے پر کہنے لگے۔۔اس ملک میں غربت خطرے کی آخری حدوں کو چھورہی ہے۔۔ہمیں حیرت ہوئی،بے ساختہ پوچھ لیا، وہ کیسے؟؟ کہنے لگے۔۔گھر کے گیٹ پر دو گملے رکھے تھے کوئی انہیں رات کو لے گیا۔۔صبح اٹھ کر بائیک پر تین کلومیٹر دور ایک معروف بیکری سے ناشتے کا سامان لینے گیا تھا۔۔واپسی پر دیکھا،کسی کو ہیلمٹ پسند آگیا تھا وہ لے گیا۔۔

اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ زندگی، محبت اور انا کی ایک نہ ختم ہونے والی کشمکش اور تضاد کا آئینہ ہے۔ محبت ہمیشہ معاف کرنے اور انا دوسروں سے معافی منگوانے کی طلب گار ہوتی ہے۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر