... loading ...
دوستو،وطن عزیز میں آپ کو دو قسم کے ایسے لوگوں کی اکثریت ملے گی جو ’’حب الوطنی‘‘ پر یقین رکھتے ہیں یا پھر ’’حب الپتنی‘‘ پر۔۔۔جی جناب، یعنی وطن سے محبت کرنے والے یا پھر بیوی سے۔۔ یہ الگ بات ہے کہ حب الپتنی کے شکارلوگ بھی خجالت آمیز انداز میں وطن پرستی کے ہی دعویدار خود کو بتاتے ہیں۔۔۔بیوی، زوجہ، اہلیہ ، بیگم یا خاتون خانہ کو ہندی زبان میں ’’پتنی‘‘ کہتے ہیں۔۔باباجی کے خودساختہ سروے کے مطابق ملک بھر میں محب وطن لوگوں سے زیادہ تعداد زن مریدوں یعنی پتنیوں سے محبت کرنے والوں کی ہے۔۔
ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے۔۔آج کل کی بیویاں خاوند کو اس طرح بلاتی ہیں جیسے چھوٹے بچے کو ۔۔اتنا بے تکلفانہ اندازہوتا ہے کہ بس دھوکا ہی ہوجاتا ہے، انجان بندہ سمجھ ہی نہیں پاتا کہ مخاطب شخص شوہر ہے یا کچھ اور۔۔ایک خاتون کہنے لگیں،میں اس ’’فہد‘‘سے بہت تنگ ہوں، پریشان کر رکھا ہے اس نے، اتنا گند ڈالتا ہے کہ کمرے کا حشر بگاڑ دیتا ہے۔۔ہم ہمدردی سے بولے، بس جی آج کل کی اولاد ہے ہی نالائق۔۔خاتون کے تیور اچانک خراب ہوگئے، غراتے ہوئے کہنے لگیں۔۔ہائے دماغ تو ٹھیک ہے؟؟ فہد اولاد نہیں،میری اولاد کا پپا ہے۔۔اب آپ ہی بتائیں اس میں ہمارا کیا قصور،ہمیں تو جو لگا،سو کہہ دیا۔۔ویسے آج کل کے میاں،بیوی انتہائی محبت کا اظہار کرتے ہوئے بات چیت بھی ایسے کرتے ہیں کہ اچھا خاصا بندہ بھی دھوکا کھاجائے۔۔معلوم ہی نہیں ہوتا کہ لاڈ بچوں سے ہورہا ہے کہ آپس میں ہورہا ہے؟؟۔۔مائے بے بی۔۔مائے شونا۔۔مائے سوئٹی۔۔شونومونو۔۔ایک بار ایک شادی کی تقریب میں ایک فیملی کی طرف ہماری پشت تھی۔ان میں سے ایک صاحب بار بار کہہ رہے تھے۔۔بے بی ، تم کھاناکھاؤ، مجھے پریشان نہ کرو۔۔ہم نے ازراہ ہمدری کہا، بھائی آپ کھانا کھالیں،بے بی ہم ہم پکڑلیتے ہیں۔۔ بس اچانک کمر پر گھونسا پڑا،اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی۔۔
ایک خان صاحب کو ان کی اہلیہ نے ایس ایم ایس کردیا کہ ۔۔ مبارک ہو آپ باپ بن گئے ہیں۔۔ خان صاحب نے وہی ایس ایم ایس تمام دوستوں کو فاروڈ کردیا۔۔خان لوگ شرمیلے بھی اتنے ہوتے ہیں کہ بتانے کی ضرورت نہیں۔۔لیبرروم کے باہر خان صاحب ٹہل رہے تھے۔۔نرس باہر آئی تو اسے کہا ۔۔۔ دیکھو بہن (سسٹر) امارا ماں باپ بھی ادر ہے ماجود ہے۔۔اس لیے اگر امارا بیوی کو لڑکا ہوا تو کہنا۔۔ ٹماٹر ہوا ہے۔۔ لڑکی ہوا تو کہنا پیاز ہوا ہے۔۔توم امارا ماں باپ کا سامنے ام کو گنہگار نہ کرنا۔۔۔ کچھ دیر کے بعد وہی نرس خان صاحب کے پاس آکر بولی۔۔ خان جی مبارک ہو۔۔ آپ کے گھر “کچومر” ہوا ہے۔۔
با باجی امور زوجگان و بچگان کے ماہر گردانے جاتے ہیں، خواتین اور بچوں کے معاملے میں ہم ان کی رائے کو بہت مقدم رکھتے ہیں۔اسی لیے آج آپ کو ان کی بتائی ہوئی کچھ ٹپس دیتے ہیں۔ہر شوہر کی خواہش ہوتی ہے کہ بیوی اس کے تابع ہوجائے۔ اس قدر خوفناک معاملہ پر کچھ کہنے کا من تو نہیں تھا لیکن مظلوموں کی محبت سے مغلوب ہوکر ہم نے اپنے دل پر بھاری پتھر بلکہ کے ٹو کا پہا ڑ رکھا اور چند مشوروں سے نوازرہے ہیں،لیکن ساتھ ہی گزارش ہے کہ مندرجہ ذیل تمام باتوں پر عمل اپنے رسک پر کیا جائے ، کسی بھی طرح کے خوفناک دردناک خطرناک وحشت ناک یا شرمناک نتیجے کہ ہم یا باباجی قطعی ذمہ دار نہیں ہونگے۔
بیوی کو تابع کرنے کافارمولہ نمبر ایک یہ ہے کہ بیوی کو خرچہ دینا بالکل بند کردیا جائے، زیادہ خرچہ ہی ان کے دماغ کو خراب کرتا ہے جب تنگ دست رہے گی تو خوشامدانہ ڈپلومیسی کے تحت آپ کو تنگ نہیں کریگی۔ فارمولہ نمبردو یہ ہے کہ ہر وقت بیوی کے سامنے ساس سسر کی برائیاں کریں اور پرانے پرانے واقعات تاریخ سے ڈھونڈ کر نکالے جائیں اور اپنی طرف سے بھی اس میں بہت کچھ شامل کیا جائے،چھوٹی چھوٹی باتوں میں ماضی کے بڑے واقعات کا ذکر ضرور کریں اس سے آپ کی اچھی یاداشت اور علم کا اثر پڑیگا۔فارمولہ نمبرتین کے مطابق باہر اپنا موڈ ہمیشہ خوش گوار رکھیں لیکن گھر میں داخل ہوتے ہی ماتھے پر بل ڈال دیں،خواہ مخواہ چیزوں کو ٹھوکریں ماریں لیکن خیال رہے آپ کے پاؤں پر چوٹ نہ لگے یا کوئی قیمتی چیز نہ ٹوٹ جائے، اس سے نقصان بہرحال آپ ہی کہ ہوگا۔فارمولہ نمبرچار کے مطابق بیوی کے سامنے ہروقت کاروبار میں گھاٹے کا رونا روئیں یا پھر اپنے باس کو برا بھلا کہنا جاری رکھیں آپ کا خراب موڈ دیکھ کر بیوی حد ادب میں رہی گی۔فارمولہ نمبر پانچ میںباباجی بتاتے ہیں کہ دوسری تیسری اور چوتھی شادی کے شرعی اور معاشرتی فوائد والی تقریریں گھر میں بلند آواز سے چلائیں۔فارمولہ نمبر چھ میں باباجی فرماتے ہیںکہ اپنی شادی سے پہلے کی محبتوں کا خاص کر ذکر کیا کریں اور بیوی کے سامنے دوسری عورتوں کی تعریف کرنا بھی ’’محبت ’’ پیدا کرتا ہے اور اسے آپ کا ’’ فرمانبردار’’ بناتا ہے۔فارمولہ نمبرسات میں ان کا کہنا ہے کہ گھر میں ہر گز کوئی کام خود نہ کریں کولر کے پاس بیٹھے ہوں تو بھی بیوی کو دوسرے کمرے سے آواز دیکر پانی طلب کریں اس سے آپ کی ’’ شان ’’ میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ فارمولہ نمبر آٹھ کے مطابق رات گھر دیر سے آنے کی عادت ڈالیں اس سے بیوی کے دل میں آپ کی قدر پیدا ہوگی اور دونوں کو ہی کچھ لمحات سکون کے میسر آسکیں گے۔ فارمولہ نمبرنویہ ہے کہ آپ جو بھی وقت گھر میں گزاریں وہ اسمارٹ فون میں سر دیئے گزرنا چاہئے بیوی ساتھ بیٹھی ہو اور آپ فیس بک پر مصروف ہوں اس سے باہمی محبت میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے۔بیوی کو تابعدار بنانے کا فارمولہ نمبر دس یہ ہے کہ بیوی کے پکائے کھانے میں کچھ نہ کچھ مسئلہ نکالتے رہا کریں ورنہ تعریف سے اس کا دماغ ساتویں آسمان پر پہنچ سکتا ہے جو ازدواجی زندگی کے لیے زہر قاتل ہے۔نوٹ: اگر آپ میں مذکورہ بالا تمام عادتیں موجود ہیں اور پھر بھی آپ بیوی سے پریشان ہیں تو فٹے منہ آپ کا، اپنی سوچ بدلیں اور زندگی کو انجواے کریں خرابی آپ میں ہے اسے ٹھیک کریں سب معاملات ٹھیک ہوجائیںگے۔
ََََََََََََََََََاور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔کورونا وائرس نے سب کچھ بند کرادیا، نہیں کراسکا تو ابھی تک بیگمات کا منہ بند نہ کراسکا۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔