وجود

... loading ...

وجود

رنگ جہاں۔۔

بدھ 25 نومبر 2020 رنگ جہاں۔۔

دوستو، اوٹ پٹانگ باتیں تو ہوتی ہی رہتی ہیں، اب ہم نے سوچا ہے ،آپ کو مہینے میں ایک آدھ بار کچھ معلومات بھی فراہم کی جائیں۔۔ اس کے لیے ہم آپ کو دنیا بھر کی وہ اہم باتیں بتائیں گے، جو شاید آپ کی نظر سے نہ گزری ہو۔۔ یہ باتیں اگر آپ اپنے پلو سے باندھ لیں گے تو یقینی طور پر فائدہ ہی اٹھائیں گے۔۔ مطالعہ کا شوق ہے اس لیے دیسی ہی نہیں ولایتی اخبارات بھی زیرمطالعہ رہتے ہیں ، ان میں ایسی خبریں بھی ہوتی ہیں جو ہمارے میڈیا میں نہیں آتیں، یا ہمارے والوں کی ان پر نظر نہیں پڑتی، یہ خبریں قطعی غیرسیاسی اور عام زندگی سے متعلق ہوں گی۔۔اس لیے آپ کو قطعی پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ چلئے پھر آج کا رنگ جہاں شروع کرتے ہیں۔۔

وٹامن ڈی ہماری صحت کے لیے ناگزیر اور کئی طبی فوائد کا حامل ہے۔ اب سائنسدانوں نے اس کے متعلق ایک اور انتہائی مفید بات بتا دی ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے 25ہزار لوگوں پر کی گئی تحقیق کے نتائج میں بتایا ہے کہ جو لوگ روزانہ وٹامن ڈی کی ایک خوراک لیتے ہیں انہیں انتہائی مرحلے کا جان لیوا کینسر لاحق ہونے کا خطرہ 17فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ جو لوگ موٹاپے کا شکار نہ ہوں اور ان کا باڈی میس انڈیکس نارمل ہو، ان کے لیے وٹامن ڈی کی ایک خوراک روزانہ لینے کا فائدہ اس سے دو گنا زیادہ ہوتا ہے۔ انہیں جان لیوا نوعیت کا کینسر لاحق ہونے کا خطرہ 38فیصد کم ہو جاتا ہے۔تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر شینڈلر کا کہنا تھا کہ ’’وٹامن ڈی عام دستیاب اور بہت سستا سپلیمنٹ ہے تاہم اس کے طبی فوائد اس قدر زیادہ ہیں کہ ہر شخص کو اس کی ایک خوراک روزانہ لازمی لینی چاہیے۔یہ کینسر کے خلیوں کی بڑھوتری کے خلاف مزاحمت کرتا اور انہیں پھیلنے سے روکتا ہے۔

حالیہ دہائیوں میں لوگوں کی غذائی عادات بہت کچھ تبدیل ہوئی ہیں اور فاسٹ فوڈز کا چلن عام ہو چکا ہے جس کی وجہ سے دنیا میں موٹاپے کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اب سائنسدانوں نے اس حوالے سے ایک اور وارننگ جاری کر دی ہے۔ پوٹس ڈیم انسٹیٹیوٹ کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ لوگ جس تیزی کے ساتھ غیرصحت مندانہ خوراک کی طرف راغب ہو رہے ہیں، اس سے 2050 تک دنیا کا ہر دوسرا شخص موٹاپے کا شکار ہو جائے گا۔سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ’’30سال بعد دنیا کی چار ارب آبادی موٹاپے میں مبتلا ہو گی جن میں سے ڈیڑھ ارب لوگ انتہائی موٹاپے کی کیٹیگری میں آئیں گے۔ اس کے برعکس صرف 50کروڑ لوگ کم وزن قرار پائیں گے اور ان لوگوں میں سے بیشتر کا تعلق غریب ممالک سے ہوگا۔‘‘تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر بوڈیرسکی کا کہنا تھا کہ 2010دنیا کی 29فیصد آبادی موٹاپے کا شکار ہو چکی تھی اور ان میں سے 9فیصد انتہائی موٹاپے کی کٹیگری میں آتے تھے۔ اب مزید 10سال گزرنے پر یہ تعداد بہت زیادہ بڑھ چکی ہے اور اگلے 30سال بعد آدھی سے زیادہ دنیا موٹاپے کا شکار ہو گی۔ سائنسدانوں نے اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں پراسیسڈ فوڈزاور غذائیت سے عاری اشیائے خورونوش کا چلن عام ہو رہا ہے اور یہی موٹاپے کی شرح خطرناک حد تک بڑھنے کی اصل وجہ ہو گی۔

نوجوان نسل میں اکثر لوگ ہمہ وقت فون پر سوشل میڈیا کے استعمال یا گیمز کھیلنے میں مگن رہتے ہیں تاہم اب سائنسدانوں نے اس عادت کے متعلق ایک تشویشناک خبر سنا دی ہے۔ جرمن سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ جو لوگ موبائل فون پر زیادہ وقت سوشل میڈیا استعمال کرنے یا ویڈیو گیمز کھیلنے میں گزارتے ہیں ایسے لوگوں کا خود پر کنٹرول کم ہوتا ہے اور ایسے لوگ بہت جلد باز اور اضطراری طبیعت کے مالک ہوتے ہیں۔برلن کی فریئی یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس تحقیق میں 101آئی فون صارفین کے فون استعمال کرنے کی عادت کی نگرانی کی اور اس کا ان کے مزاج کے ساتھ تجزیہ کرکے نتائج مرتب کیے۔ نتائج میں سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ’’ہماری تحقیق میں اسمارٹ فون کے استعمال اور جلدبازی میں فیصلے کرنے کی عادت کے درمیان تعلق کے واضح شواہد سامنے آئے ہیں۔ ایسے لوگوں میں بہت جلد مالی فائدہ لینے کی خو بھی پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے ان کے جوئے کی لت میں مبتلا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔۔

عالمی ادارہ صحت یورپ کے ڈائریکٹر ہنس کلگو نے کہا ہے کہ اگر 95 فیصد لوگ محفوظ ماسک پہنتے ہیں تو ملک کے کسی بھی حصے میں کورونا وائرس کے سلسلے میں لاک ڈاؤن لگانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ ہنس کلگو کا پریس بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ اگر ہم سبھی اپنے حصے کا کام کریں یعنی محفوظ ماسک پہنیں تو لاک ڈاؤن سے بچاجاسکتا ہے،میں اس بات سے پوری طرح متفق ہوں لاک ڈاؤن کورونا وائرس کے خلاف اٹھایا جانے والا آخری طریقہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ماسک پہننا کورونا وائرس کے خلاف مکمل بچانے کے طورپر کام نہیں کرتا،اس کے ساتھ سوشل ڈسٹنسنگ اور ہاتھوں کے سینیٹائز کرنے سے لے کر تمام دیگر طریقوں کو بھی اپنانا ضروری ہے لیکن ماسک پہننا ضروری ہے۔ہنس کلگو نے کورونا انفیکشن کو روکنے کے لیے اسکولوں کو بندکرنے کے اقدام کو غیرموثرقدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ بچوں اور نوجوانوں کو کورونا انفیکشن کا بنیادی کیریئر نہیں مانا گیا،اسکولوں کو بند کرنے کاعمل بھی کوڈ کیانفیکشن کی روک تھام کے لیے موثر طریقہ کار نہیں مانا جاسکتا،جو بھی ملک اسکولوں کو بند کرنے کے بارے میں غوروفکر کر رہے ہیں ان سے میری درخواست ہے کہ وہ اس کے برے اثرات کے بارے میں بھی غور کریں کیونکہ اسکول بند کرنے سے بچوں کی صحت پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ملازمت پیشہ خواتین کی آمدنی ان کے شوہروں میں ذہنی تناؤ میں کمی یا اضافے کا بھی سبب بنتی ہے۔ یہ انکشاف برطانوی سائنسدانوں نے ایک نئی تحقیق میں کیا ہے۔ یونیورسٹی آف لندن کے سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ اگر بیوی کی آمدنی شوہر سے زیادہ ہو تو اس سے شوہر ذہنی تناؤ اور دیگر نفسیاتی مسائل کا شکار ہوسکتا ہے۔ بیوی کی آمدنی اس وقت شوہر کی نفسیاتی صحت پر اچھے اثرات مرتب کرتی ہے جب وہ گھر کی مجموعی آمدنی کے 40فیصد سے کم ہو۔ اگر بیوی کی آمدنی اس سے بڑھ جائے تو شوہر کی ذہنی صحت پر اس کے منفی اثرات بھی بڑھنے شروع ہو جاتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے اس تحقیق میں 6ہزار جوڑوں کی آمدنی اور ان کی ذہنی صحت پر اس کے اثرات کا 15سال تک جائزہ لیا اور نتائج مرتب کیے۔ تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر ونیزا گیش کا کہنا تھا کہ۔۔ شوہر اس وقت سب سے زیادہ ذہنی تناؤ کا شکار ہوتے ہیں جب وہ اپنے گھر کے واحد کفیل ہوتے ہیںا ور سارا بوجھ ان کے کندھوں پر ہوتا ہے۔ اگر بیوی کما رہی ہو اور اس کی آمدنی شوہر کی آمدنی کے 40فیصد تک ہو، تو اس سے شوہروں کی ذہنی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں تاہم اگر بیوی کی آمدنی شوہر کی آمدنی سے بڑھ جائے تو ایسی صورت میں بھی شوہر نفسیاتی مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں۔

اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔اپنے آدرش، اپنی محبت اور اپنے خوابوں کو اپنے تک رکھو کیونکہ دنیا ہر خوب صورت چیز کو برباد کردیتی ہے۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد وجود جمعرات 28 نومبر 2024
خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد

ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ وجود جمعرات 28 نومبر 2024
ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ

دریائے سندھ پر مزید کینالوں کی تعمیر ، سندھ کے پانی پر ڈاکہ! وجود جمعرات 28 نومبر 2024
دریائے سندھ پر مزید کینالوں کی تعمیر ، سندھ کے پانی پر ڈاکہ!

روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر