وجود

... loading ...

وجود

’’زن درستی‘‘

اتوار 22 نومبر 2020 ’’زن درستی‘‘

دوستو، بچپن سے سنتے آرہے ہیں، تندرستی ہزار نعمت ہے۔۔ یعنی ’’تن درستی‘‘ کو ہزار نعمت قرار دیاگیا ہے۔۔ یہ جس نے قرار دیا وہ یقینی طور پر ’’زن درستی‘‘ سے لاعلم ہوگا۔۔ ہمارے محترم دوست عبدالحکیم ناصف جو کہ معروف مزاحیہ شاعر بھی ہیں انہوں نے تندرستی کی ٹکر پر ’’زن درستی‘‘ کو متعارف کرایا ہے۔۔ بقول عبدالحکیم ناصف صاحب کہ۔۔انتخاب اس کا سوچ کر کیجو، ورنہ ہستی مری قیامت ہے۔۔تن درستی کی فکر چھوڑ ابا، ’’زن درستی‘‘ ہزار نعمت ہے۔۔ہم چونکہ حکیم صاحب کے متاثرین میں شامل ہے اس لیے آج ’’زن درستی‘‘ پر کچھ اوٹ پٹانگ باتیں کی جائیں گی۔۔

جب کوئی عورت یہ کہے اس دنیا کے سارے مرد جھوٹے اور بے وفا ہیں کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوتا اس نے دنیا کے سارے مردوں کو آزما لیا ہے۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس نے جس شخص کو آزمایا وہ اکیلا اس کے لیے پوری دنیا کے برابر تھا۔۔اسی پرایک واقعہ یاد آگیا، ہمارے پیارے دوست اپنی گرل فرینڈ سے رومانٹک موڈ میں کہہ رہے تھے، مجھے تمہاری آنکھوں میں پوری دنیا نظر آرہی ہے۔۔پاس سے گزرنے والے نوجوان نے جو شاید فیصل آبادی تھا درمیان میں دخل درنامعقولات کرتے ہوئے بول پڑا۔۔ میری جوتی دیکھنا جو کل مسجد سے ’’گواچی‘‘ گئی تھی۔۔۔ایک ڈھول والا شادی میں ڈھول بجا رہا تھا ،ڈھول کے دونوں طرف دو مختلف عورتوں کی تصویریں تھیں۔۔یہ دیکھ کر ایک بزرگ نے اس سے پوچھا ۔۔خوبصورتی کے پجاری لگتے ہیں ۔۔ڈھول والا مسکراتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔پجاری جیسی کوئی بات نہیں۔۔ڈھول کے ایک طرف میری ساس کی تصویر ہے،دوسری طرف آپ سمجھ گئے ہوں گے، گھر میں یہ موقع نہیں ملتا، اس لیے یہاں دے دھنادھن۔۔۔ساسوں سے متعلق یہ نظریہ عام ہے کہ انہیں اپنی بیٹیاں،بیٹیاں لگتی ہیں اور بہوئیں ’’غلام‘‘، ساس کبھی بہو کو بیٹی تسلیم ہی نہیں کرتی، (یہ ہم اکثریت کی بات کررہے ہیں) حالانکہ ساس بھی کبھی بہو تھی۔۔شوہروں سے پوچھوتو وہ بتاتے ہیں کہ ساس ہی اپنی بیٹی کو خوب سکھاتی ہے۔۔

بیگم صاحبہ کسی بھی گھر کی ’’وزیرداخلہ‘‘ ہوتی ہے، یعنی ’’دخول ‘‘ کے تمام معاملات انہی کے سپرد ہوتے ہیں،کس کا گھر میں داخلہ ہوگا کس کا داخلہ ممنوع ہے، کس بچے کا کون سی کلاس میں داخلہ کرانا ہے، کس رشتے دار سے ملنا ہے،کس کی انٹری بند ہے، کس بچے کا خرچہ بند کرنا ہے، ایسے کئی مسائل پر بیگم صاحبہ کی کافی گہری نظر ہوتی ہے، ایک بیگم صاحبہ نہایت گڑگڑا کر اور بہت ہی خشوع و خضوع سے رب تعالیٰ کی بارگاہ میں دعاگو تھی کہ۔۔ یااللہ میرے شوہر کو بہت سارا پیسہ دے، اچھی سی گاڑی دے، بہترین سے بنگلہ دے، باقی اس سے لینا میرا کام ہے۔۔ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ۔۔ دعاؤں میں ہیرپھیر نہیں کرنی چاہیئے ،صدق دل سے جو دعا کی جائے اللہ تبارک و تعالیٰ ضرور سنتا ہے اور اسے پوری بھی کرتا ہے۔۔ایک لڑکی نے بہت عقیدت و احترام سے نماز پڑھی پھر دعا کی کہ۔۔یااللہ میں اپنے لیے کچھ نہیں مانگتی بس میری امی کو ایک خوب صورت اور امیروکبیرداماد عطا فرما۔۔کچھ دنوں کے بعد دعا قبول ہوئی اور اس کی چھوٹی بہن کی شادی ہوگئی۔۔اسی لیے ہمارے پیارے دوست کا کہناہے کہ جو دل میں ہو وہی دعامانگو۔

ایسا ہی ایک بیوی کے ہاتھوں ستایا ہوا شوہرکسی کے بتانے پر ایک ’’آستانے‘‘ گیا، جہاں سات ملنگ سات چٹائیوں پر لیٹے ہوئے تھے،مظلوم شوہر نے سب سے بڑے ملنگ سے کہا، باباجی میری بیوی بہت لڑاکا ہے،کوئی حل بتادیں۔۔اس ملنگ نے سب سے چھوٹے ملنگ کو آواز دی۔۔چھوٹو ایک چٹائی اور بچھا دے۔۔کچھ بیویاں اتنی بے حس ہوچکی ہوتی ہیں کہ جب فلیٹ کے دروازے پر دستک ہوئی،اندر سے عورت نے آوازدے کر پوچھا۔۔کیابات ہے، کون ہے؟؟۔۔ باہر سے آواز آئی۔۔بی بی ہم پولیس والے ہیں،آپ کے شوہر کی لاش لے کرآئے ہیں، ان کے اوپر سے روڈ بنانے والا’’بلڈوزر‘‘ گزرگیا تھا۔۔ خاتون کی آواز آئی، تو پھر مجھے دروازے پر بلانا ضروری ہے کیا ،دروازے کے نیچے سے اندر کھسکا دو۔۔بیوی نے گھبرائی ہوئی آواز میں شوہر سے کہا کہ شادی کی رات جو سونے کی انگوٹھی آپ نے مجھے تحفے میں دی تھی ، وہ آج کہیں گم ہو گئی ،جس پر شوہر نے کہا،اچھا ، عجیب اتفاق ہے کہ آج میرے کوٹ کی جیب میں سے بھی پانچ ہزار کا نوٹ غائب ہے،مگر مجھے نوٹ گم ہونے کا اتنا غم نہیں۔۔بیوی نے چونک کے پوچھا، کیوں ؟ ۔۔۔شوہر نے جواب دیا،اس لیے کہ تمہاری کھوئی ہوئی انگوٹھی مل گئی ہے، بیوی خوشی سے نہال ہوکر بولی، واقعی ؟ کہاں سے ملی۔۔شوہرنے کہا، میرے کوٹ کی جیب میں تھی جس میں سے پانچ ہزار روپے غائب ہوئے تھے۔یہ تو خیر ایک لطیفہ تھا۔ مگر اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ ایسی بہت سے بیویاں ہیں کہ جو اپنے شوہروں کی جیب پر ہاتھ صاف کرتی رہتی ہیں۔ زیادہ کمانے والا شوہر ہو تو جیب سے پیسے غائب ہونے کا اتنا زیادہ پتا نہیں چلتا اور اگر اندازہ ہو بھی جائے تو شوہر کوئی نوٹس نہیں لیتا۔ ہاں اگر شوہر کوئی ملازمت پیشہ ہو یا کم آمدن ہو اور بیوی ایسی مل جائے تو بس پھر اس بیوی کی خیر نہیں، آئے دن لڑائی جھگڑے اس گھر کا مقدر بن جاتا ہے۔ بسا اوقات یہ لڑائی جھگڑے بڑھتے بڑھتے علیحدگی تک پہنچ جاتے ہیں۔۔ویسے یہ بات بھی اپنی جگہ تلخ حقیقت ہے کہ آج کل کی بیویاں اپنے شوہر نامدار کی درجن بھر گرل فرینڈز تو برداشت کرلیتی ہیں لیکن ’’حلال‘‘ سوکن نہیں۔۔

طنزومزاح جہاں سنجیدگی سے کیاجانے والا تخلیقی عمل ہے وہیں یہ ذہانت اور فطانت کا کام بھی ہے۔۔ ایک لطیفہ یوں ہے کہ دوزخ میں چند عورتیں مستیاں کررہی تھیں۔ شیطان نے حیرت کا اظہار کیا کہ یہ کون ہیں جو یہاں بھی خوش ہیں؟ فرشتہ نے جواب دیا۔ یہ سسرال میں ستائی ہوئی بہوئیں ہیں۔ دوزخ میں آتے ہی ایڈجسٹ ہوجاتی ہیں۔ کہتی ہیں کہ بالکل سسرال والا ماحول ہے۔کہاجاتا ہے اوریہ عالمی سچائی بھی ہے کہ ۔۔لڑکیاں زندگی کے ہرموڑ پر ڈرتی ہیں،اکیلی ہوں تو سنسان راستے کا ڈر، بھیڑ میں لوگوں کا ڈر، بازار میں نوجوان لڑکوں کا ڈر، بچپن میں والدین کا ڈر، جوان ہوں تو بھائیوں کا ڈر، وہ تب تک ڈرتی رہتی ہیں جب تک کوئی جیون ساتھی نہیں مل جاتا اور یہی وہ شخص ہوتا ہے جس سے وہ اپنے سارے پرانے بدلے چکاتی ہیں۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔آنسو چھپانے میں مسکراہٹ ہی ہمیشہ مدد دیتی ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر