... loading ...
امریکا کے محکمہ دفاع پینٹاگان کے قائم مقام سربراہ کرسٹوفر مِلر نے کہا ہے کہ بیرون ملک تعینات فوجیوں کے وطن واپس آنے کا اب وقت آگیا ہے اور وہ افغانستان اور مشرقِ اوسط سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے عمل کو تیز کریں گے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انھوں نے کہا کہ تمام جنگوں کا خاتمہ ہونا چاہیے ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ سوموار کو اپنے وزیردفاع مارک ایسپرکو برطرف کردیا تھا اور ان کی جگہ کرسٹوفر ملر کو قائم مقام وزیردفاع مقرر کیا تھا۔انھوں نے کہا کہ امریکا نے القاعدہ کو شکست سے دوچار کرنے کا عزم کررکھا ہے اور وہ اس گروپ کو ہرانے کے بالکل قریب ہے ۔ملر کا امریکی محکمہ دفاع کی ویب سائٹ پر ایک پیغام پوسٹ کیا گیا ۔اس میں انھوں نے کہا کہ بہت سے لوگ اس جنگ کے مخالف ہیں۔میں ان میں سے ایک ہوں لیکن یہ ایک فیصلہ کن مرحلہ ہے ، جہاں ہم اپنی کوششوں کو قائدانہ سے معاون کردار میں تبدیل کررہے ہیں۔انھوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ جنگوں کے خاتمے کے لیے سمجھوتے اور شراکت داری کی ضرورت ہوتی ہے ۔ہم نے ان چیلنجوں کو قبول کیا ہے ،اب گھر میں واپس آنے کا وقت آگیا ہے ۔ کرسٹوفرملر نے دوسرے ممالک میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کے بارے میں مزید کوئی تفصیل نہیں بتائی ہے لیکن انھوں نے القاعدہ کا حوالہ دیا ہے ۔اس سے بظاہر ان کا اشارہ افغانستان اور عراق میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی جانب ہے ۔ان دونوں ممالک میں امریکا پر 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد ہزاروں کی تعداد میں فوجیوں کو بھیجا گیا تھا۔سبکدوش وزیردفاع مارک ایسپر نے طالبان سے 29 فروری کو دوحہ میں امن معاہدہ طے پانے کے بعد امریکی فوجیوں کی تعداد میں دوتہائی کمی کردی تھی۔اس کے بعد گشتہ مہینوں کے دوران میں صدرڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد میں مزید کمی کی ہے ۔اب انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ وہ کرسمس سے قبل افغانستان سے مزید امریکی فوجیوں کا انخلا چاہتے ہیں۔ان کے قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن کا کہنا ہے کہ فروری تک مزید 2500 فوجیوں کو واپس بلایا جاسکتا ہے ۔