وجود

... loading ...

وجود

مذہبی آزادی میں مداخلت نہیں ہوتی ،جرمن عدالت نے اذان پرعائد پابندی ختم کردی

اتوار 27 ستمبر 2020 مذہبی آزادی میں مداخلت نہیں ہوتی ،جرمن عدالت نے اذان پرعائد پابندی ختم کردی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جرمن عدالت نے اذان پر عائد پابندی ختم کردی۔ اذان دینے پر یہ پابندی ایک مسیحی جوڑے کی شکایت پر عائد کی گئی تھی کہ اذان سے ان کی مذہبی آزادی میں مداخلت ہوتی ہے ۔تاہم عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اذان کی آواز سننے والوں کے کسی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔مغربی جرمنی کے شہر مونسٹر کی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مقامی مسجد کو نماز جمعہ کے لیے اذان دینے کی اجازت ہے ۔ عدالت نے یہ فیصلہ اوہرایر کنشویک قصبے کی انتظامیہ کی اس اپیل پر سنایا جس میں مسجد کو اذان دینے پر عائد پابندی کے سابقہ فیصلے کو منسوخ کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ ججAnnette Kleinschnittgerنے اپنے فیصلے میں کہا کہ ’’ہر سماج کو یہ بات تسلیم کرنی چاہیے کہ لوگوں کواس کا علم ہونا چاہیے کہ دوسرے مذاہب کے ماننے والے اپنے عقائد پر کس طرح عمل کرتے ہیں‘‘۔
خیال رہے کہ 2018ء میں جرمنی میں ایک مقامی عدالت نے مسجد کے قریب رہنے والے ایک مقامی مسیحی جوڑے کی شکایت پر جمعہ کی نماز کے لیے مسجد میں اذان دینے پر پابندی لگا دی تھی۔ یہ جوڑا مسجد سے تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلے پر رہتا تھا۔ اس نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ مسجد کے موذن کے ذریعہ جمعہ کے روز لاؤڈ اسپیکر پر دی جانے والی اذان ان کے مسیحی عقائد اور مذہبی آزادی کے منافی ہے ۔ اس مسجد کی کچھ دیواریں شیشے کی ہیں۔ بیرونی راستے سے سیڑھیوں کی مدد سے مسجد کے کمپاؤنڈ تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے ۔ اس کا ڈیزائن کھلے پن کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ، جہاں تمام مذاہب کو خوش آمدید کہا جاتا ہے ۔ اس مسجد کے دو مینار ہیں، جو پچپن پچپن میٹر بلند ہیں۔ مسجد کا گنبد شیشے کا ہے ، جس میں کنکریٹ کا استعمال بھی کیا گیا ہے ۔ دور سے یہ مسجد ایک کِھلتے ہوئے شگوفے کے مانند دکھائی دیتی ہے ۔مونسٹر کی عدالت نے پایا کہ مذہبی آزادی کے قانون کے ایک حصے کی منفی مذہبی آزادی کے طور پر تشریح کی گئی تھی جبکہ یہ قوانین کسی دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کے اعتقاد میں مداخلت کا حق نہیں دیتے بلکہ یہ ان کی مرضی کے برخلاف مذہبی امور میں شرکت کرنے کے لیے مجبور کرنے سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
اذان کے خلاف درخواست دینے والے مسیحی جوڑے کے وکیل نے اپنی دلیل میں کہا کہ ان کی شکایت اذان سے پیدا ہونے والے شور پر نہیں بلکہ اذان میں استعمال ہونے والے الفاظ پر تھی۔ درخواست گزار کے وکیل نے اپنے موقف میں کہا، ’’اذان کا تقابل کلیسا میں بجنے والی گھنٹی سے نہیں کیا جا سکتا۔ موذن کی اذان میں الفاظ کے ذریعے عقائد کا اظہار کیا جاتا ہے جس کے ذریعے اذان سننے والے کو نماز میں شرکت کے لیے مجبور کیا جاتا ہے ۔ مکہ کی مسجد الحرام کو عالم اسلام کی اہم ترین مساجد میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے ۔ ساڑھے تین لاکھ
مربع میٹر پر تعمیر کی جانے والی یہ مسجد دنیا کی سب سے بڑی مسجد بھی ہے ۔ یہ مسجد سولہویں صدی میں قائم کی گئی تھی اور اس کے نو مینار ہیں۔ خانہ کعبہ اسی مسجد کے مرکز میں ہے ۔ وقت کے ساتھ ساتھ کئی مرتبہ اس عمارت میں توسیع کی جا چکی ہے اور آج کل اس میں دس لاکھ افراد ایک وقت میں نماز ادا کر سکتے ہیں۔خیال رہے کہ نماز کے لیے دی جانے والی اذان میں حی علی الصلوہ اور حی علی الفلاح یعنی نماز کی طرف آئو اور کامیابی کی طرف آئو کے جملے بھی ادا کیے جاتے ہیں۔اذان دینے کی اجازت منسوخ کیے جانے سے قبل مسجد کو ہفتہ میں ایک مرتبہ دو منٹ کے لیے اذان دینے کی اجازت تھی۔ یہ مسجد ڈی آئی ٹی آئی بی نامی تنظیم کے زیر انتظام ہے ، جو جرمنی میں 900 مساجد کا انتظام و انصرام کرنے والی سب سے بڑ ی تنظیم ہے ۔ اس کے امام تعلیم یافتہ ہیں اور اس کے اخراجات ترکی حکومت برداشت کرتی ہے ۔ تاہم یہ تنظیم جرمنی کی داخلی انٹیلی جنس ایجنسی کے نگاہ میں بھی ہے ۔ مسجد کو اذان دینے کی اجازت منسوخ کرنے والی مقامی انتظامی عدالت نے 2018 ء میں اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ مقامی حکام کو قواعد و ضوابط کے مطابق لاؤڈ اسپیکر پر اذان کی اجازت دیتے وقت مسجد کے قریب رہنے والے رہائشیوں سے اس عمل کے سماجی طور پر قابل قبول ہونے کے حوالے سے بھی مشاورت کرنا چاہیے تھی۔ جبکہ حکام نے صرف یہ بات پیش نظر رکھی کہ لاؤڈ اسپیکر کی آواز کتنی بلند ہے ۔ مقامی عدالت نے تاہم مذکورہ مسیحی جوڑے کے اس موقف سے اتفاق نہیں کیا تھا کہ اذان ان کی مذہبی آزادی کے خلاف ہے ۔

٭٭٭٭٭٭٭

٭٭٭٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر