وجود

... loading ...

وجود

نام۔ردی۔۔

جمعه 18 ستمبر 2020 نام۔ردی۔۔

دوستو،آپ نے اکثر گھروںمیں اماں یا ابا سے ڈانٹ کھاتے ہوئے اکثر سنا ہوگا۔۔ خاندان کا نام یا ہمارا نام مٹی میں ملارہے ہو۔۔ اسی طرح اگر آپ کسی بڑی جگہ جاب کررہے ہوں اور آپ کے باس کو اگر آپ کا کام پسند نہیں آیا تو وہ فوری طعنہ مارتا ہے کہ آپ کمپنی کا نام ’’ردی‘‘ کررہے ہو۔۔ ان دونوں صورتوں میں ’’ سننے‘‘ والے کو ’’بزتی‘‘ سی محسوس ہوتی ہے لیکن بندہ ہماری طرح ڈھیٹ ہوتو اسے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ چلیں اتنی بات یعنی یہاں تک ہم نے جو کہا ، آپ لوگوں کو سمجھ تو آگیا ہوگا۔۔ اب اگر ہمارے کالم کے عنوان کو ملا کر لکھیں گے تو وہ ’’ نامردی‘‘ بن جائے گا۔۔ یہی ایشو آج کل سوشل میڈیاسمیت تمام اقسام کے میڈیا پر ہاٹ کیک کی طرح بک رہا ہے۔۔ نام ردی ہو یا نامردی ہو، انسان پھر کہیں کا نہیں رہتا۔۔ چلئے پھر آج اسی پر کچھ اوٹ پٹانگ باتیں کرلیتے ہیں۔۔
اوٹ پٹانگ باتوں سے پہلے ایک تشویشناک خبر جو گزشتہ دوتین روز سے ہمیں مسلسل سننے کو مل رہی ہے وہ یہ کہ، ملک میں کورونا پھر ’’زور‘‘ پکڑ رہا ہے۔۔ ابھی احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں، کوشش کریں کہ کورونا سے بچاؤ کے تمام تر انتظامات برقرار رکھیں، ماسک لگائیں، ہاتھوں کو مسلسل دھوئیں۔۔ اور غیرضروری طور پر رش والی جگہوں پر جانے سے بچیں، آپ کی ذرا سی لاپرواہی آپ کے خاندان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاسکتی ہے۔۔آپ لوگوں نے دیکھا ہوگا کہ بعض لوگوں کو خراٹے لینے کی عادت ہوتی ہے۔ اب ایسے لوگوں کو ماہرین نے کورونا وائرس کے حوالے سے بری خبر سنا دی ہے۔ برطانیا کی یونیورسٹی آف واروِک کے سائنسدانوں نے نئی تحقیق کے نتائج میں بتایا ہے کہ ایسے لوگ جو خراٹے لیتے ہیں اگر وہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہسپتال تک پہنچ جائیں تو ان کی موت ہونے کا خطرہ دوسروں کی نسبت تین گنا زیادہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس تحقیق میں سائنسدانوں نے خراٹوں کے متعلق کی جانے والی گزشتہ 18تحقیقات کے نتائج کا تجزیہ کیا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ خراٹے لینے کی عادت شوگر کے مریضوں، موٹاپے کے شکار افراد اور بلڈپریشر کے مریضوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ چنانچہ یہ عارضے بھی ان کی کورونا وائرس سے موت ہونے کے خطرے میں اضافہ کرتے ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم کا کہنا تھا کہ ’’خراٹے لینے
والے لوگوں کے گلے کے مسلز خودبخود ریلیکس موڈ پر چلے جاتے ہیں جس سے عارضی طور پر دوران نیند ان کا سانس رک جاتا ہے۔ یہ عمل کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے بہت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
انڈونیشیا میں باہر گھومنے کے باوجود ماسک نہ پہننے والے افراد کو سزا کے طور پر ایک قبرستان میں گورکن کا کام دیا گیا ہے۔تفصیلات کچھ یوں ہیں کہ پولیس نے ایسے آٹھ افراد کو حراست میں لیا جو کورونا کی سخت ہدایات کے باوجود بغیر ماسک کے گھر سے باہر نکلے تھے۔ یہ افراد مشرقی جاوا سے گرفتار کئے گئے اور اس کے بعد انہیں ’’نگابیتن‘‘ گاؤں کے عوامی قبرستان میں ان افراد کے لئے قبریں کھودنے کا کام دیا گیا جو کورونا کی باعث لقمہ اجل بن چکے تھے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ گنجان آبادی والے ترقی پذیر ملک انڈونیشیا نے کووڈ 19 کے خلاف بہت سخت اقدامات اٹھائے ہیں۔ اس سزا کی وضاحت کرتے ہوئے متعلقہ افسران نے کہا ہے کہ یہ سزا بطور انتباہ دی جاری ہے۔ یہ ایسے لوگوں کے لیے ایک مثال بنے گی جو کووڈ 19 کی رہنما ہدایات کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔علاقے کے ضلعی سربراہ کا کہنا تھا کہ قبرستان میں صرف تین گورکن ہی کام کررہے ہیں تو میں نے سوچا کیوں نہ گرفتار افراد کو بھی اس کام پر لگادیا جائے۔ گرفتار افراد کو دو دو ٹولیوں میں تقسیم کرکے ان سے صرف قبروں کے گڑھے کھدوائے گئے ہیں جبکہ وہ تدفین میں کوئی کردار ادا نہیں کریں گے۔واضح رہے کہ جکارتہ کے گورنر انیس باسویوادان نے 27 ستمبر تک سخت پابندیاں عائد کردی ہیں اور ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے۔ پورے جکارتہ شہر میں دو ہفتے کا لاک ڈاؤن جاری ہے اور کووڈ 19 کے لئے قائم 67 ہسپتالوں مریضوں سے 100 فیصد تک بھر چکے ہیں۔
لاک ڈاؤن کے دوران کنوارے لوگ زیادہ خوش رہے یا شادی شدہ؟ نئی تحقیق میں سائنسدانوں نے اس سوال کا جواب دے دیا ہے۔ آسٹریا کی ڈینوبے یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس تحقیقاتی سروے لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں کی ذہنی صحت، ڈپریشن اور پریشانی کا معائنہ کیا اور اس کا ان کی ازدواجی حیثیت کے ساتھ موازنہ کرکے نتائج مرتب کیے۔ ان نتائج میں سائنسدانوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دوران ان شادی شدہ لوگوں نے سب سے زیادہ خوش وقت گزارا جن کا ازدواجی تعلق بہت اچھا تھا۔ دوسرے نمبر پر کنوارے لوگوں نے سب سے زیادہ خوش وقت گزارا۔ ایسے شادی شدہ لوگ جن کا ازدواجی تعلق ناخوشگوار تھا ان کا لاک ڈاؤن کے دوران گھر پر وقت انتہائی خراب گزرا، جس کے ان کی ذہنی صحت پر واضح اثرات پائے گئے۔ تحقیق کاروں کا کہنا تھا کہ ’’ہماری تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ ناقص ازدواجی تعلق میں رہنے سے کنوارا رہنا زیادہ بہتر ہے۔‘‘ کنوارے پر یاد آیا، ایک بار ہمیںباباجی نے اپنے ہم عمر ’’بابے‘‘ سے ملوایا، ساتھ ہی تعارف کچھ اس طرح سے کرایا کہ۔۔یہ ہیں وہ جنہوں نے اب تک شادی نہیں کی اور سوفیصد کنوارے ہیں۔۔ ہمیں حیرت کا جھٹکا لگا، پوچھا۔۔واقعی؟؟ پھر ’’بابے ‘‘ سے پوچھا، آپ نے اب تک شادی کیوں نہیں کی؟؟ وہ کہنے لگے۔۔ یہ میری جوانی کی بات ہے ، میں ایک شادی میں گیا ہوا تھا،وہاں نادانستہ میرا پاؤں میرے پاس کھڑی لڑکی کی چادر پر پڑگیا۔۔وہ سانپ کی طرح سسکاری مار کر ایک دم پلٹی اور شیر کی طرح دھاڑی۔۔بلڈی ہیل ، اندھے ہو کیا؟۔۔میں گڑبڑا کر معافی مانگنے لگا ۔۔پھر اس کی نظر میرے چہرے پر پڑی،وہ بہت ہی پیارے دھیمے لہجے میں بولی۔۔اوہ معاف ?یجیے گا، میں سمجھی میرے شوہر ہیں۔۔بس جناب اس دن کے بعد سے آج تک مجھے شادی کرنے کا حوصلہ نہ ہوا ۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔لوگوں کی باتیں پتھروں کی طرح ہوتی ہیں، انہیں پیٹھ پر لادلوگے تو آپ کی پیٹھ جواب دے جائے گی لیکن اگر انہیں قدموں رکھوگے تو برج بنا لوگے جس پر چڑھتے ہوئے بلند سے بلند تر ہوتے جاؤگے۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر