وجود

... loading ...

وجود

نشہ دار کالم۔۔

اتوار 13 ستمبر 2020 نشہ دار کالم۔۔

دوستو، ماضی قریب کی بات ہے ایک نعرہ سوشل میڈیا پر بڑا مشہور ہوا تھا۔۔ ملک حالت جنگ میں ہے، پنجاب حالت گنج میں ہے اور سندھ حالت بھنگ میں ہے۔۔ یہ نعرہ ہمیں اس وقت بہت یاد آرہا ہے کیوں کہ وفاقی کابینہ نے تین علاقوں میں بھنگ کی کاشت کی اجازت دی ہے، ان علاقوں میں فواد چودھری کا ضلع جہلم بھی شامل ہے،اس وقت بھنگ کی مارکیٹ بیس ارب ڈالر ہے، اگلے پانچ سال میں یہ 50 بلین ڈالرز سے زائد کی مارکیٹ ہوگی۔ یورپ کے کئی ممالک میں بھنگ کو قانونی تحفظ دے دیا گیا ہے کینیڈا اور امریکا میں اس کی بڑی مارکیٹ ہے۔ابھی بھی کئی ممالک میں بھنگ پر پابندی ہے مگر ریسرچ کے بعد پابندی ختم ہوتی جا رہی ہے۔ بھنگ کا جدی نام کینبز ہے، یہ دو طرح کا ہوتا ہے کینبز انڈیکا اور کینبز اسٹیوا، ایک سے بھنگ نکلتی ہے تو دوسریسے چرس۔۔اب جب کہ وفاق نے‘‘بھنک’’کو ایک عزت سے نوازا ہے اس لیے بھنگ اب معمولی شئے نہیں رہی اس کے فضائل و برکات پی۔ٹی۔آئی۔ کا سوشل میڈیا آپ کو بتا رہا ہے۔اور اگر آپ نے بھنگ کی شان میں گستاخی کی تو یاد رکھیے گا اُن کے پاس ڈھیر سارے‘‘غداری’’کے سرٹیفکیٹ اور‘‘گودام گالیوں’’سے بھرا ہوا ہے۔
بھنگ کے حوالے سے ایک متنازع لیکن دلچسپ تحقیق میں امریکی ماہرین نے دعوی کیا ہے کہ بھنگ، حشیش اور گانجا استعمال کرنے سے کارکردگی میں واقعی اضافہ ہوتا ہے، بشرطیکہ اسے درست وقت پر استعمال کیا جائے۔واضح رہے کہ کینیڈا اور کئی امریکی ریاستوں کے علاوہ کچھ یورپی ممالک میں بھی 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے حشیش/ بھنگ کے استعمال کی قانونی اجازت ہے۔ دیگر نشوں کے برعکس، بھنگ کے بارے میں یہ تاثر عام ہے اس سے پینے والے کو کوئی نقصان نہیں ہوتا، جبکہ کارکردگی میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ تاہم یہ بات صرف ایک مفروضہ تھی جس کے حق میں کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں تھا۔اسی تناظر میں ریسرچ جرنل ’’گروپ اینڈ آرگنائزیشن مینجمنٹ‘‘ کے تازہ شمارے میں سان ڈیاگو یونیورسٹی، کیلیفورنیا اور آبرن یونیورسٹی، الاباما کے ماہرین کی ایک مشترکہ تحقیق شائع ہوئی ہے جس میں انہوں نے بھنگ استعمال کرنے والے 281 افراد کا تجزیہ کرنے کے بعد یہ ثابت کیا ہے کہ بھنگ پینے والوں کی کارکردگی میں ’’واقعی‘‘ اضافہ ہوجاتا ہے۔البتہ، بھنگ سے کارکردگی میں اضافہ صرف اُن ہی رضاکاروں میں دیکھا گیا جنہوں نے پورے دن کی محنت سے تھک جانے کے بعد، شام کے وقت بھنگ استعمال کی تھی۔ ایسے افراد کی کارکردگی اگلے روز واضح طور پر بہتر تھی۔ان کے برعکس، مطالعے میں شریک جن افراد نے صبح ناشتے کے فوراً بعد یا پھر دن میں کسی وقت بھنگ پی تھی، ان کی کارکردگی بہتر ہونے کے بجائے خراب ہوگئی۔ بات صرف کارکردگی تک ہی محدود نہیں رہی بلکہ دن میں بھنگ پینے والوں نے کام کے دوران اپنے رفقائے کار کے ساتھ لڑائی جھگڑا کرنے کے علاوہ ایسے رویّوں کا اظہار بھی کیا جنہیں ’’غیر سماجی‘‘ شمار کیا جاتا ہے۔اگرچہ یہ مطالعہ ثابت کرتا ہے کہ بھنگ پینے سے اعصابی تناؤ اور تھکن میں کمی کے باعث رات کو سکون کی نیند آتی ہے، جس کے نتیجے میں اگلے روز کارکردگی بہتر ہوجاتی ہے، لیکن دیگر ماہرین کو اس پر خاصے اعتراضات ہیں۔مثلاً اس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ بھنگ پینے والے افراد کتنے عرصے سے اس کا استعمال کررہے تھے، اور یہ کہ روزانہ وہ کتنی بھنگ پیتے تھے۔ دوسرا اہم اعتراض یہ ہے کہ بھنگ کے اثرات کا مطالعہ صرف 281 افراد پر کیا گیا ہے جو بہت کم تعداد ہے۔یہی وجہ ہے کہ زیادہ وسیع، زیادہ محتاط اور زیادہ مفصل مطالعے کی ضرورت ہے تاکہ کام کے حوالے سے بھنگ کے مفید و مضر، دونوں طرح کے اثرات پوری طرح واضح ہوسکیں۔
اب اس نشے دار بھنگ پر بات کرتے ہوئے اس کالم کو بھی نشہ دار بناتے ہیں اور آپ سے کچھ مزید اوٹ پٹانگ باتیں کرتے ہیں۔۔سہانے دنوں کو یاد کرتے ہوئے ساس نے کہا۔۔۔بہو جانتی ہو جب میں امید سے تھی اُن دنوں میں نے جو کچھ کھایا آج میرے بیٹے کو ہر وہ چیز پسند ہے۔۔۔بہو نے بیزاری سے اپنی ناک سکوڑی اور بولی۔۔۔لیکن آپ کو کم از کم چرس نہیں پینی چاہیے تھی۔۔ایک آدمی بھنگ پی بیٹھا۔راستے سے گزر رہا تھا کہ ایک چھوٹی سی‘‘نالی’’آ گئی۔اس نے کھڑے ہو کر رونا اور چلانا شروع کردیا کہ یہ‘‘نالہ’’ہے‘‘دریا’’ہے میں گر جاؤں گا۔ کافی سمجھانے کے بعد بھی وہ اس‘‘نالی’’کو پار کرنے کو تیار نہ ہوا اور روتے روتے بے ہوش گیا۔ ہسپتال لے جایا گیا۔اس نے اُونچی اُونچی رونا شروع کر دیا۔ڈاکٹر نے پریشان ہو کر پوچھا کیا ہو گیاہے؟۔تو اس نے کہا کہ ‘‘ڈاکٹر صاحب میرا بڑا آپریشن نہیں کرنا نارمل ڈلیوری کروا دینا’’۔۔ایسے ہی بھنگ اچھے بھلے انسان کو ابنارمل اور بزدل بنا دیتی ہے۔مگر اب بات یہ ہے کہ بھنگ کے اثرات اگر زیادہ ہو گئے ہیں تو اس کو ٹھیک کیسے کیا جائے۔۔
پی ٹی آئی کا ایک جذباتی ورکر ہمیں سمجھانے کی کوشش کررہا تھا کہ۔۔بھنگ کا کلر چونکہ سبز ہوتا ہے اور ہمارے پرچم کا رنگ بھی ہے اس لیے اس کی کاشت پر پابندی تو ویسے بھی نہیں ہونی چاہیئے۔۔ اس یوتھیئے نے بھنگ کے فضائل پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ بھنگ پینے سے آپ کا جسم ٹھنڈا رہے گا، اے سی نہیں چلانا پڑے گا، اس طرح بجلی کا بل بھی کم آئے گا۔۔ مزید فضائل میں اس کا کہنا تھا کہ۔۔ بھنگ پی کر ہر قسم کا ڈر، خوف ختم ہوجاتا ہے، اس طرح ملک کا ہرشہری کپتان کے سلوگن آپ نے گھبرانا نہیں ہے کی عکاسی نظر آئے گا۔۔ سندھ کے وڈے سائیں کا اقوال زریں ہے کہ۔۔ زندگی میں بھنگ کے پتوں کی طرح بنو جو خود تو پس جاتے ہیں لیکن دوسروں کو سرور بخش جاتے ہیں۔۔ ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ۔۔بھنگ کاشت کرنے کے بعد کیا منظر ہو گا جب ریڑھی والا بازار میں آواز لگائے گا۔۔ پی پیالا صبر دا تے کوئی نئی ساتھی قبر دا۔۔۔چھوٹا گلاس 10 روپے تے وڈا گلاس۔ 20 روپے۔۔ باباجی کا فرمانا ہے کہ کراچی والوں کو بھنگ کی نہیں بھنگی کی ضرورت ہے کیوں کہ یہ گند پڑا ہے، جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر ہے، جس کے لیے بھنگیوں کی اشد ضرورت ہے۔۔
اب چلتے چلتے آخری بات۔۔۔ڈھولا سانوں بھنگ دے آں نشے وچ لا کے ہنڑ ساڈا جانوں نئیں بن دا۔۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں تبدیلی وجود جمعه 29 نومبر 2024
سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں تبدیلی

انتقام کی فصل وجود جمعه 29 نومبر 2024
انتقام کی فصل

بی جے پی کی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم وجود جمعه 29 نومبر 2024
بی جے پی کی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم

خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد وجود جمعرات 28 نومبر 2024
خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد

ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ وجود جمعرات 28 نومبر 2024
ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر