... loading ...
کساد بازاری کی شکار معیشت اور بیروزگاری کی بلند شرح سے نبردآزما امریکہ کے مرکزی بینک نے اشارہ دیا ہے کہ وہ مختصر مدت کی شرح سود کو 2022 تک صفر کے قریب رکھے گا۔ اس کے چیئرمین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حال میں ذریعہ آمدن سے محروم ہوجانے والے لاکھوں افراد کئی سال تک بیروزگار رہیں گے ۔میدیارپورٹس کے مطابق مختصر مدت کی شرح سود کو آئندہ دو سال کے لیے صفر رکھنے کی خبر دے کر بینک نے کاروباروں اور صارفین کا اعتماد بحال کرنے کی کوشش کی ہے ، تاکہ وہ کرونا وائرس کے باعث بحران میں آجانے والی معیشت کے استحکام کے لیے اپنے خرچے نہ روکیں۔اس کی مقرر کردہ شرح سود گھروں، گاڑیوں اور کریڈٹ کارڈ کے قرضوں پر اثرانداز ہوتی ہے ۔فیڈرل ریزرو نے کہا کہ وہ ہر ماہ 120 ارب ڈالر مالیت کے ٹریڑری اور مورگیج بونڈ کی خریداری بھی جاری رکھے گا، تاکہ طویل مدت کی شرح سود کم رہے اور معیشت کی نمو کو زیادہ نقصان نہ پہنچے ۔بینک کے پالیسی اجلاس سے متعلق بیان اور چئیرمین جیروم پاول کی ویڈیو لنک پر نیوز کانفرنس کا پیغام یہ تھا کہ فیڈرل ریزرو بے یقینی کی شکار اور ہچکولے کھاتی معیشت کو سہارا دینے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنا چاہتا ہے ۔پاول نے تسلیم کیا کہ انھیں اور بینک کے دوسرے پالیسی سازوں کو اس بات کا معمولی سا ہی اندازہ ہے کہ آنے والے مہینوں میں معیشت کیسی رہے گی کیونکہ کوئی نہیں جانتا کہ کاروبار کتنے عرصے میں مستحکم ہوں گے یا معمول کے مطابق روزگار کے مواقع کب بحال ہوسکیں گے ۔جیروم پاول نے امکان ظاہر کیا کہ بیروزگاری کی شرح گزشتہ ماہ آخری حد کو چھو چکی ہے ، کیونکہ گزشتہ جمعے کو سامنے آنے والی رپورٹ کے مطابق، حیران کن طور پر 25 لاکھ افراد کو روزگار مل گیا ہے ۔ لیکن، انھوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اب بھی بیروزگار افراد کی تعداد کروڑوں میں ہے اور محض ایک ہفتے کی اچھی رپورٹ پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ معیشت پٹری پر دوبارہ آگئی ہے ۔بینک کے الگ سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ عالمگیر وبا نے معاشی سرگرمیوں کو معطل اور بیروزگاری میں اضافہ کیا۔ بینک نے اندازہ لگایا کہ اس سال معیشت 6?5 فیصد تک سکڑ جائے گی، جبکہ آئندہ سال 5 فیصد بڑھے گی۔ بیروزگاری کی شرح اس وقت 13?3 فیصد ہے ۔ لیکن، بینک کا خیال ہے کہ سال کے آخر تک یہ شرح 9?3 فیصد رہ جائے گی۔ان تخمینوں سے معلوم ہوتا ہے کہ فیڈرل ریزرو 2023 سے پہلے معیشت کی مکمل بحالی کی توقع نہیں۔ نیشنل بیورو آف اکنامک ریسرچ کے مطابق امریکی معیشت اس سال فروری میں معاشی زوال کا شکار ہوگئی تھی۔پاول نے کہا کہ ان کے خیال میں لاکھوں افراد اپنی پرانی ملازمت دوبارہ حاصل نہیں کر پائیں گے ۔ یہ ممکن ہے کہ انھیں روزگار حاصل کرنے میں کئی سال لگ جائیں۔بینک کا پالیسی بیان جاری ہونے کے بعد اسٹاک مارکیٹوں نے ابتدائی طور پر بہتر کارکردگی دکھائی۔ لیکن، کاروبار بند ہوتے ہوتے بیشتر انڈیکس منفی حدود میں جا چکے تھے ۔