... loading ...
دوستو،کورونا کے حوالے سے اپنی مختلف تحریروں میں آپ کو انوکھے انکشافات بتاتے رہے ہیں، کورونا کے حوالے سے منفی یا مثبت جو بات بھی ہمیں ذرا مختلف لگی ہم نے آپ احباب سے لازمی شیئر کرنے کی کوشش کی ہے۔ہماری بچپن سے ایک خراب عادت رہی ہے، جو چیز ہمیں اچھی لگتی ہے ہم اسے شیئر کرنے کی لازمی کوشش کرتے ہیں، اب چاہے وہ کوئی تحریر ہو، واقعہ ، ڈش ہو یاکوئی بھی ایسی چیز جو شیئر ہونے کے قابل ہوسکے۔۔ کورونا کے حوالے سے اب کچھ تازہ انکشافات بھی سن لیجئے۔۔ کوروناوائرس نے امریکیوں کی زندگی کے تقریباً ہر پہلو کو متاثر کیا ہے اور مستقبل میں بھی بہت سی تبدیلیاں جاری رہنے کا امکان ہے۔مصافحہ کرنا جو کبھی نئے دوستوں یا ساتھیوں کو سلام کرنے کا ایک طریقہ تھا ، اب اس کو محفوظ نہیں سمجھا جاسکتا کیونکہ اس میں ایک شخص سے دوسرے کو بیکٹیریا یا وائرل ذرات پھیلانے کی صلاحیت موجود ہے۔کئی چیزیں ایسی ہیں جو کورونا وائرس کے بعد متروک ہوسکتی ہیں۔ ان میں ہاتھ ملانا، بوفے اور سلاد کی دکانیں، اسٹورز میں مفت نمونے، پبلک ٹچ اسکرینز، دوبارہ قابل استعمال اجناسی تھیلے، کھانا اور مشروبات شیئر کرنا، ہائی فائیوز، لوگوں کی طویل قطاریں، چیئرز کہتے ہوئے اپنے پینے کے گلاسوں کو ٹکرانا، نقد رقم، پْر ہجوم کنسرٹس اور بے قابو ہوکر ناچنے کی جگہ، اوپن فلور دفاتر، چھوٹی پلاسٹک کی اشیاء ، گلے لگنا اور بوسہ لینا، بنز میں فون، چابیاں یا والٹ رکھنا، پے فونز اور واٹر فاؤنٹین وغیرہ شامل ہیں۔
ہمارے پیارے دوست اور سینئر صحافی غوری صاحب نے بھی کورونا کو ’’اصلی تبدیلی‘‘ کا خطاب دیاہے، ان کا کہناہے کہ آنے والے بیس سال تک تبدیلی کا یہ سفر جاری رہے گا،تبدیلی کے اس عمل کے دوران قحط، سیلاب، زلزلے اور بڑی بڑی جنگیں پیدا کی جاسکتی ہیں۔۔پیپر کرنسی کی ہیئت تبدیل ہوسکتی ہے یا وہ آن لائن کرنسی میں بدل سکتی ہے۔۔سرحدیں بدل سکتی ہیں، لیڈرز، رہنما، مذاہب اور نظریات بدل سکتے ہیں یا پھر سرے سے ہی ختم ہوسکتے ہیں۔۔سرمایہ دارانہ نظام کو بہت بڑا جھٹکا لگ سکتا ہے، انسانی خوراک میں بہت زیادہ تبدیلیاں واقع ہوسکتی ہیں،نئی اقسام کی خوراک ہوگی۔شادیوں کے رجحان میں کمی آسکتی ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بچوں کے خواہش مند افرادٹیسٹ ٹیوب بے بی کو ترجیح دیں۔۔یہ ممکن ہے کہ ماں کے دودھ کو معیوب یا ٹائم کی بربادی سمجھا جائے اوراس کی جگہ میڈیکل سائنس کا تیار کردہ دودھ پلایا جائے۔ ساری دنیا پر آن لائن نظر رکھی جانے لگے۔۔جزا و سزا ہاتھوں ہاتھ لمحوں میں دی جانے لگیں گی۔۔جب سرحدیں نہیں ہونگیں تو فوج کس کام کی ساری دنیا کی فوجیں ختم ہوسکتی ہیں۔صرف ایک پولیس ہوگی جو سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے قصوروار، بے قصور، قاتل. ڈاکو، چور رشوت خوروں کو فوراً پکڑے گی اور ہاتھوں ہاتھ کمپیوٹرائز فیصلہ تھما دے گی۔غوری صاحب کو اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ یہ صدی تمام مذاہب کے لیے آخری صدی ثابت ہوگی، ان کا دعویٰ ہے کہ یہ سارے امکانات ہیں، جو دوہزارچالیس تک زندہ رہا ،وہ یہ سب اپنی آنکھوں سے ہوتا دیکھے گا،کیوں کہ اس بارٹوپی ڈرامہ نہیں سچ میں، تبدیلی آنہیں رہی ، تبدیلی آگئی ہے۔۔
نوجوانوںکے ذہنوں میں اکثر یہ سوال کلبلاتا ہے کہ تعلق کے لیے خواتین مردوں میں کس چیز کو ترجیح دیتی ہیں؟ ایک آسٹریلوی ماہر نے بالآخر اس سوال کا جواب دے دیا ہے۔ آسٹریلوی شہر پرتھ کی رہائشی لواینی وارڈ نامی اس ڈیٹنگ کوچ نے فیس بک پر ایک سروے کیا جس میں اس نے خواتین سے یہ سوال پوچھا کہ وہ مردوں کے ساتھ تعلق کے لیے کیا خواص پسند کرتی ہیں۔ شخصیت کے اعتبار سے سب سے زیادہ 19.6فیصد خواتین نے کہا کہ انہیں مردوں میں حسِ مزاح سب سے زیادہ پسند ہے جبکہ شکل و صورت کے حوالے سے سب سے زیادہ 27.3فیصد خواتین نے کہا کہ وہ سب سے پہلے مردوں کی آنکھیں دیکھتی ہیں۔ اگر آنکھیں پرکشش ہوں تو وہ ان کے ساتھ تعلق قائم کرنے کے لیے رضامند ہو جاتی ہیں۔۔رپورٹ کے مطابق شخصیت کے اعتبار سے دوسرے نمبر پر 18.3فیصد خواتین نے وفاداری اور مردانہ وجاہت، تیسرے نمبر پر 17فیصد نے ایمانداری، چوتھے نمبر پر 14.37فیصد نے ذہانت اور پانچویں نمبر پر 12.4فیصد نے مہربان ہونے کی خصوصیات کو ترجیح دی۔ شکل و صورت کے حوالے سے دوسرے نمبر پر 21فیصد خواتین نے مسکراہٹ، تیسرے نمبر پر 18.75فیصد نے صحت مند اور خوبصورت دانت اور چوتھے نمبر پر 18.75فیصد نے قد کو ترجیح دی اور کہا کہ وہ ان چیزوں کو دیکھتے ہوئے شریک حیات کا انتخاب کرتی ہیں۔
اب اگر اسی سوال کو الٹ کرلیں اور یہ پوچھا جائے کہ مرد خواتین میں سب سے زیادہ کس چیز کو ترجیح دیتے ہیں تو اس کا پہلا جواب جو دماغ میں آتا ہے کہ مرد خواتین میں سب سے زیادہ خوبصورتی کو ترجیح دیتے ہیں لیکن اب ایک آسٹریلوی ماہر نے اس کے برعکس ایسا انکشاف کر ڈالا ہے کہ سن کر آپ کی حیرت کی انتہاء نہ رہے گی۔ آسٹریلوی ریلیشن شپ ایکسپرٹ لواینی وارڈ کا کہنا ہے کہ مرد طویل تعلق کے لیے ایسی خاتون کو پسند کرتے ہیں جو ایماندار، خوداعتماد اور ہنس مکھ ہو۔ اس کے علاوہ مرد خاتون میں ملنساری، شکرگزاری اور وفاداری کی خصوصیات بھی دیکھتے ہیں۔لواینی وارڈ نے یہ نتیجہ فیس بک پر کیے گئے ایک سروے کے نتائج سے اخذ کیا۔ اس نے فیس بک پر ایک پول میں مردوں سے اس بابت سوال پوچھا جس کے جواب میں سب سے زیادہ 21.3فیصد مردوں نے کہا کہ وہ عورت میں ایمانداری دیکھتے ہیں۔ دوسرے نمبر پر 20فیصد مردوں نے کہا کہ وہ خاتون میں خوداعتمادی کو پسند کرتے ہیں۔ تیسرے نمبر پرخوش مزاجی، چوتھے نمبر پر شکرگزاری ، ملنساری اور مثبت سوچ اور پانچویں نمبر پروفاداری کی خصوصیت کو مردوں نے ترجیح دی۔ظاہری شکل و صورت میں سب سے زیادہ مردوں نے کہا کہ وہ سب سے پہلے خاتون کی آنکھیں دیکھتے ہیں اور دوسرے نمبر پر مسکراہٹ دیکھتے ہیں۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔کچھ لوگ بھرم باز ہوتے ہیں، ہر جگہ اپنے بھرم اور جھوٹا رعب دبدبہ دکھانے کی کوشش کرتے ہیں، ایسے ہی ایک صاحب تندور پر روٹیاں لینے پہنچے ،طویل قطار دیکھ کر اپنی بھرم بازی شروع کردی، تندور والے پر رعب ڈالا کہ جلدی سے پانچ روٹیاں دے دو،تندور والے نے سنی ان سنی کر دی۔وہ صاحب پھر بھرم دکھانے لگے تو تندور والے نے تاریخی جملہ کہا۔۔صبر کر لے جے تو ایڈے جوگا ھوندا تے گھروں نہ روٹیاں لگوا لیندا۔۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔