وجود

... loading ...

وجود

کورونا وائرس کے افغان اَمن معاہدہ پر ممکنہ اثرات

پیر 04 مئی 2020 کورونا وائرس کے افغان اَمن معاہدہ پر ممکنہ اثرات

کورونا وائرس نے نہ صرف دنیا کے ہر شعبہ حیات کو متاثر کیا بلکہ عالمی سیاست کو بھی ایسے بیچ چوراہے میں لا کھڑا کیا ہے جہاں سے اَب بین الاقوامی سیاست کے برزچمہروں کو اپنی ترجیحات اور ترغیبات کا ازسرِ نو تعین کرنا پڑے گا۔ایسے تبدیل شدہ حالا ت میں ایک فطری سا سوال ذہن میں پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ کورونا وائرس مستقبل میں افغان امن معاہدہ پر کس طرح سے اثرا انداز ہوگا؟کیونکہ کورونا وائرس کی دنیا میں آمد سے قبل عالمی ذرائع ابلاغ میں سب سے بڑی اور نمایاں خبر افغان اَمن معاہدہ اور اُس پر ہونے والی پیش رفت ہی ہوا کرتی تھی مگر کوروناوائرس نے امریکی انتخابات سمیت افغان اَمن معاہدہ کو بھی تھوڑی دیر کے لیے ہی سہی بہرحال ’’سیاسی قالین ‘‘ کے نیچے سر چھپانے پر ضرور مجبور کردیاہے۔ گزشتہ ایک ماہ سے تو دنیا یہ بھی فراموش کر بیٹھی کہ افغان اَمن معاہدہ نامی دستاویز بھی دنیا کے اَمن کے لیے ہی کہیں لکھ کر رکھی گئی تھی، جس پر عمل درآمد بھی اُتنا ہی ضروری تھاجتنا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اگلے امریکی انتخابات جیتنا۔ کورونا وائرس کے امریکا میں نزول کے بعد عالمی سیاست میں کئی ترجیحات کی ساری ترتیب یکسر اُلٹ پلٹ گئی ہے جو یقینا امریکی پالیسی سازوں کے لیے باعثِ تشویش ہے ۔ کورونا وائرس نے امریکی نظام ہائے حکومت پر زبردست کاری ضرب لگائی ہے ،جس کی شدت کا اندازہ امریکی انتظامیہ کے ہر عہدیدار کے چہرے اور بیانات سے باآسانی لگایا جا سکتا ہے۔
حال ہی میں امریکی ذرائع ابلاغ نے بعض سرکاری اہلکاروں کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیشِ نظر افغانستان سے امریکی فوج کا جلد ازجلد انخلا چاہتے ہیں۔ امریکی میڈیا میں افشا ہونے والی اِس خفیہ اور حساس رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ تقریباً روزانہ ہی اپنے مشیروں سے افغانستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیشِ نظر امریکی فوج کی حفاظت کے حوالے سے شدید فکر مندی کا اظہار کر رہے ہیں اور کورونا کے پھیلاؤ کو افغانستان میں موجود امریکی فوج کے لیے ایک بڑا خطرہ قرار دے رہے ہیں۔اگر بنظرِ غائر جائزہ لیا جائے تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یہ تشویش کچھ اتنی بے جا بھی نہیں ہے کیونکہ سب ہی اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ برس ہا برس سے خانہ جنگی سے بدحال افغانستان میں طبی اداروں کی انتظامی صورت حال کس قدر مخدوش ہے ۔جبکہ کورونا وائرس ایک ایسا مہلک وبائی مرض ہے ،جس سے نمٹنے کے لیے امریکا جیسے ترقی یافتہ ملک کے طبی وسائل اور استعداد کار بھی کم پڑرہی ہے۔ ایسے میں اگر افغانستان میں موجود امریکی افواج کورونا وائرس کا شکار ہوجاتی ہے تو شاید پھر ایک بھی امریکی فوجی کا صحیح سلامت واپس امریکا پہنچ جانا ناممکن ہوجائے گا۔ اس کے علاوہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اِس بات کابھی بہت خوب ادراک رکھتے ہیں کہ اگر افغانستان میں امریکی افواج کی کورونا وائرس کے باعث ہلاکتیں ہوتی ہیں تو اُس کا بھی براہ ِ راست الزام امریکی ذرائع ابلاغ کی جانب سے اُن کے سر ہی تھوپا جائے گا۔ یعنی ایک طرف امریکا میں کورونا وائرس کی ہلاکت خیزی تھمنے کا نا م نہیں لے رہی اور دوسری طرف امریکی انتخابات بھی سر پر آپہنچے ہیں ۔اِن حالات میں افغانستان میں موجود امریکی افواج کی کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی خبریں بھی امریکی میڈیا کی زینت بننا شروع ہوگئیں تو اگلے امریکی انتخابات کے نتائج ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک بھیانک خواب بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔
یہ ہی وہ بنیادی وجہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکا اور طالبان کے درمیان رواں سال فروری میں طے پانے والے امن معاہدے پر عمل درآمد میں سست روی پر اپنے مشیروں کے سامنے باربار سخت تشویش کا اظہار کر رہے ہیں،جب کہ کابل کے حالیہ سیاسی تنازع کی وجہ سے بھی صدر ٹرمپ کو شدید مایوسی ہوئی ہے۔ کیونکہ صدر ٹرمپ کو توقع تھی کہ امریکا، طالبان معاہدے سے وہ افغانستان میں جنگ کے خاتمے سے متعلق 2016 کے صدارتی انتخابی وعدے کو وہ سال2019 کے اختتام سے قبل ہی پورا کردیں گے۔مگر افغانستان میں صدر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان گزشتہ سال ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج سے متعلق اختلافات، طالبان کی طرف سے تشدد کی کارروائیوں میں اضافے اور افغانستان کے مختلف علاقوں میں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے افغان امن عمل میں تعطل نے امریکی افواج کے انخلا کو تاخیر سے دوچار کردیاہے۔یادر ہے کہ امریکا، طالبان معاہدے میں یہ طے پایا تھا کہ معاہدے کے 135 دنوں میں افغانستان میں تعینات 13 ہزار امریکی اور اتحادی فوج کی تعداد 8600 کر دی جائے گی جبکہ 14 ماہ کے دوران تمام فورسز کا انخلا مکمل ہو جائے گا۔مگر کورونا وائرس کے بعد تیزی سے بدلنے والے حالات کے باعث عین ممکن ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس مقررہ مدت سے پہلے ہی افغانستان میں موجود اپنی افواج نکالنے کا بڑا اقدام اُٹھا لیں۔کیونکہ یہ بات بین الاقومی سیاست کے ماہرین بھی مانتے ہیں کہ افغانستان میں تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات اور اس صورتِ حال میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ افغانستان سے امریکی فوج کے جلد انخلا کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔
لیکن دوسری جانب یہ بھی ایک بدیہی حقیقت ہے کہ بعض امریکی حکام بالکل بھی نہیں چاہتے کہ امریکا افغانستان سے اپنی افواج کورونا وائرس کے خوف کا شکار ہوکر اچانک سے نکال لے ۔اِن کی جانب سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بار بار بتایا اور سمجھایا جارہا ہے کہ اگر کورونا وائرس کی بنیاد پر ہی افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا کرنا مقصود ہے تو پھر اٹلی جیسے ملک سے بھی امریکی فوج واپس بلانا پڑے گی جہاں اِس وبا نے زیادہ شدت سے پنجے گاڑ رکھے ہیں۔مگر اِس بات کے واضح اشارے ہیں کہ یہ حکام ابھی تک صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی بات پر قائل نہیں کرسکیں ہیں ۔ کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان اور اٹلی سے امریکی افواج کے انخلاء کے مسئلہ کودرحقیقت کورونا وائرس کے بجائے رواں برس منعقد ہونے والے امریکی انتخابات کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں اور چونکہ اِس بار کے امریکی انتخابات میں اِن کا بنیادی نعرہ ہی ’’افغانستان سے امریکی افواج کا انخلاء ‘‘ہے ۔لہٰذا صدر ڈونلڈ ٹرمپ جتنی جلد ممکن ہوسکے افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی چاہتے ہیں اور اِس پہلے کہ کورونا وائرس اِن کے بنائے گئے انتخابی ماحول کو مزید خراب کرنے کی کوشش کرے،غالب امکان یہ ہی ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑ کر کسی بھی وقت افغانستان سے تمام امریکی افواج واپس بلالیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر