وجود

... loading ...

وجود

علی عمران جونیئر

جمعه 01 مئی 2020 علی عمران جونیئر

دوستو،کورونادسمبر میں سامنے آیا، پھر اسے عالمی وبا قرار دیا گیا، چار ماہ میں یہ دنیا بھر میں ایسا پھیلا کہ انسانی تاریخ میں پہلی بار پوری دنیا لاک ڈاؤن ہوگئی،کورونا کی چار ماہ کی تاریخ میں چین دنیا کا پہلا ملک تھا جس نے دو ماہ میں اس وبا پر قابو پالیا۔۔ ووہان شہر بھی کھل چکا ہے اور چین کے اندر لاک ڈاؤن بھی ختم کر دیا گیا ہے۔۔ کیرالہ دوسری مثال ہے۔۔جہاں کورونا پر قابوپالیاگیا،اس بھارتی ریاست میں انتیس فروری کو کورونا کا پہلا مریض سامنے آیا تھااور ریاستی حکومت نے 20 اپریل تک اپنا علاقہ کلیئر کر دیا۔۔چنیوٹ کورونا وائرس کے خلاف جنگ جیتنے والا پنجاب کا پہلا ضلع بن گیا۔ مہلک وبا کو شکست دیکر 10 مریض گھروں کو چلے گئے۔ڈپٹی کمشنر محمد ریاض کے مطابق اس وقت ہمارے پاس چنیوٹ شہر میں کورونا کا کوئی بھی مریض نہیں ہے، ضلع سے ٹوٹل 353 افراد کے کورونا کے ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے 10 کا رزلٹ پازیٹو آیا۔ قرنطینہ سنٹر میں رکھے گئے کورونا کے 10 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔محمد ریاض کا مزید کہنا تھا کہ فاسٹ یونیورسٹی قرنطینہ سنٹر میں علاج کے بعد 10 مریضوں کی رپورٹ منفی آگئی، قرنطینہ سنٹر سے تمام مریضوں کو گھروں کو بھیج دیا گیا ہے۔نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے بھی دعوی کیا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے تمام مریض صحت یاب ہوگئے ہیں اور اس وقت ملک سے وائرس ختم ہوگیا ہے۔خاتون وزیراعظم جسینڈا آرڈن نے لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان بھی کیا ہے لیکن یہ بھی کہا ہے کہ لوگ گھروں میں ہی رہیں اور سماجی رابطوں سے گریز کریں۔۔
چلیں سب سے پہلے بات کرتے ہیں کورونا وائرس کا مرکز سمجھے جانے والے چین کے شہر”ووہان“کی، جہاں مہلک وائرس سے متاثرہ تمام مریض ہسپتالوں سے ڈسچارج ہوگئے۔چینی ہیلتھ کمیشن کے ترجمان کے مطابق ووہان کے ہسپتال میں اب ایک بھی کورونا کا مریض نہیں ہے نہ ہی کوئی نیا کیس رپورٹ ہوا ہے جس کے بعد شہر میں مریضوں کی تعداد صفر ہے۔انہوں نے مہلک وبا پر قابو پانے پر ووہان کے شہریوں اور تمام میڈیکل اسٹاف کا شکریہ بھی ادا کیا۔ووہان میں کورونا وائرس کے 46 ہزار 452 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جو چین کے کیسز کا 56 فیصد ہے جبکہ مہلک وائرس سے 3869 اموات ہوئیں جو کہ 84 فیصد شرح بنتی ہے۔ چین میں کورونا وائرس کے باعث 4632 افراد ہلاک ہوئے جبکہ متاثرہ مریضوں کی تعداد 82 ہزار 827 ہے جن میں سے 77 ہزار 394 صحت یاب ہوچکے ہیں۔کورونا سے دنیا بھر میں اب تک 2 لاکھ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ متاثرہ مریضوں کی تعداد 28 لاکھ سے زائد ہے لیکن ایسے میں کورونا وائرس کا مرکز سمجھے جانے والا چینی شہرووہان بالکل کورونا فری ہوگیا ہے۔
پاکستان میں کورونا وائرس کے حوالے سے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس اتنا جان لیوا نہیں، موسم تبدیل ہو رہا ہے ہمارا مدافعتی نظام طاقتور ہے،اس وجہ سے وائرس کے پھیلاو میں مزید اضافہ نہیں ہو گا،جن ممالک میں لاک ڈاون زیادہ تھا وہاں کورونا کیسز میں مزید اضافہ ہوا ہے، جو لوگ میڈیا پر آکر لاک ڈاون کا کہتے ہیں انہیں غریبوں کی بھی فکر کرنی چاہیے، ہمیں اینٹی باڈی ٹیسٹ کرانے چاہئیں، اس سے شرح اموات دو فیصدسے کم ہو کر ایک فیصد پر آ جائے گی، حکومت کو اینٹی باڈی ٹیسٹ کی اجازت دینی چاہیے، امریکا، برطانیہ، جرمنی میں اینٹی باڈی ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔طبی ماہرین نے اپیل کی ہے کہ خدارا میڈیا میں کورونا کے حوالے سے خوف نہ پھیلایا جائے،یہ وائرس اتنا خطرناک نہیں،ڈاکٹروں کے اعدادوشمار بھی درست ہیں لیکن ہمیں اپنے اعدادو شمار بھی دیکھنا ہونگے، ہمیں اینٹی باڈی ٹیسٹ کرنے چاہیں، اس سے شرح اموات دو فیصدسے بھی کم ہو کر ایک فیصد پر آ جائے گی، جو لوگ میڈیا پر آکر لاک ڈاون کا کہتے ہیں ان کے اپنے گھروں میں تو چولہے جل رہے ہیں،ان کے پاس اچھے ڈاکٹر بھی موجود ہیں لیکن انہیں غریبوں کی بھی فکر کرنی ہو گی۔۔
ہمارا لٹل اسٹار بھانجا، جس کا نام میکائیل ہے اور ہم پیار سے اسے ”ایان“ کہتے ہیں، لاک ڈاؤن کے دنوں میں ہمارے گھر آیا اور بڑی معصومیت سے پوچھنے لگا، کورونا کب ختم ہوگا، ہم نے مسکرا کر جواب دیا، جب اللہ کو منظور ہوگا۔۔ بھانجے نے فوری اگلا سوال داغا، وہ پاک پاک پاکستان والا کمانڈر آکر ہمیں کورونا سے کیوں نہیں بچاتا، ٹی وی پر تو بڑے بڑے وائرس کو مار بھگاتا ہے۔۔ اب اس معصوم بچے کو کیسے سمجھاتے کہ پاک پاک پاکستان کے لیے ہی تو کوشش کرنی ہوگی، چاہے وہ کورونا ہویا کرپشن، ہمیں اپنے وطن کو ہر طرح کی آلائش و آزمائش سے پاک کرنا ہوگا۔۔اگر دیکھا جائے تو ہماری قوم بہادر اور دلیر قوم ہے۔۔ کسی بھی مصیبت،پریشانی یا آفت کے وقت یہ سر پر کفن باندھ کر کھڑے ہوجاتے ہیں اور مل کر مقابلہ کرتے ہیں۔۔ یہی وجہ ہے کہ زلزلہ ہو یا سیلاب، یا اب کورونا کی وبا، پوری قوم ایک دوسرے کا ساتھ دے رہی ہے۔ مشکل وقت میں سینہ تان کر کھڑی ہے۔ گیلپ کے حالیہ سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ باسٹھ فیصد پاکستانی اب بھی سمجھتے ہیں کہ کوروناکاخطرہ دراصل مبالغہ آرائی ہے۔۔پاکستان میں کورونا وائرس سے 300 سے زائد ہلاکتوں اور چودہ ہزار سے زائد مریضوں کے باوجود پاکستانیوں کی کثیر تعداد کورونا وائرس کے خطرے کو حقیقی نہیں سمجھتی۔گیلپ اینڈ گیلانی پاکستان کے حالیہ سروے کے مطابق مارچ کے بعد ہر پانچ میں سے تین پاکستانیوں کو لگتا ہے کہ کورونا وائرس کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔سروے میں ملک بھر سے شماریاتی طور پر منتخب خواتین و حضرات سے یہ سوال پوچھا گیا تھا کہ۔۔برائے مہربانی بتائیں کہ آپ کس حد تک متفق یا غیر متفق ہیں کہ کورونا وائرس کا خطرہ اتنا نہیں ہے جتنا بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے؟گیلپ اینڈ گیلانی سروے کے مطابق باسٹھ فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ اس بات سے متفق ہیں کہ کورونا وائرس کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔ جبکہ اڑتیس فیصد نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کورونا وائرس کا خطرہ بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کیا گیا بلکہ یہ اتنا ہی خطرناک ہے۔رپورٹ میں صوبوں کے نتائج میں فرق بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سندھ اور بلوچستان میں سے ہر چار میں سے تین جواب دہندگان کے مطابق کورونا کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔پنجاب سے اٹھاون فیصد، سندھ سے چوہتر فیصد، خیبرپختونخوا سے ستاون اور بلوچستان سے اناسی فیصد جواب دہندگان کے مطابق کورونا وائرس کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔
اوراب چلتے چلتے آخری بات۔۔ سوال کو سمجھنا، نصف جواب کے برابر ہے۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر