... loading ...
کورونا وائرس کی وبائی بیماری نے اس وقت پورے کرہ ارض کے جکڑا ہواہے، اس بحران کے موقع پر یورپی ملک سوئیڈن نے محدودپیمانے پر لاک ڈاون کے ذریعے اپنے پڑوسی ممالک کے مقابلہ میں جہاں سخت لاک ڈاون کیا اور ایک بالکل مختلف حکمت عملی اپنائی۔یہ نقطہ نظر سوئیڈش معاشرہ کی ایک انوکھی اپروچ کی عکاسی کرتا ہے،بڑے فیصلوں کے برعکس کویڈ 2019 سے سوئیڈن میں ہلاکتوں کی شرح کو اس کے پڑوسی ممالک سے موازنہ کرکے کیا جاسکتا ہے۔کیا سوئیڈن کے مکمل لاک ڈاون کو نظر انداز کرنے کا فیصلہ آزاد معاشرہ کی بقاء کے لئے کویڈ 2019 سے لڑنے کا ایک علیحدہ طریقہ سمجھا جائے؟۔کورونا وائرس کے بارے میں اس ملک کا غیر روائیتی رد عمل اس کے اپنے عوام میں پسند کرنے کے ساتھ ساتھ کچھ اور ممالک نے بھی اس کی تعریف کی ہے۔ دوسری جانب کورونا وائرس سے دنیا کے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ممالک کی فہرست میں سوئیڈن کا نمبر21 ہے جبکہ یورپی ممالک میں وہ سب سے زیاد متاثرہ ممالک میں وہ گیارھویں نمبر پر ہے۔ ایک کروڑ بیس لاکھ کی آبادی کے اس ملک میں 18ہزارسے زائید افراد اب تک کورونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں اور دو ہزار سے زائید افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ اس کے اردگرد کے ممالک ڈنمارک،ناروے اور فن لینڈ میں مریضوں اور مرنے والے افراد کی تعداد سوئیڈن کے مقابلہ میں بہت کم رہی ہے۔
سوئیڈن کے دارلخلافہ اسٹاک ہوم میں شراب خانے اور ریستوران کھلے ہوئے ہیں اور لوگوں سے بھرے ہوئے ہیں جہاں سخت سردی کے موسم کے چلے جانے کے بعد وہاں کے لوگ موسم بہار کے سورج سے لطف انداوز ہورہے ہیں۔ اسکول اور جیم بھی کھلے ہوئے ہیں اور حکام نے صحت عامہ سے متعلق عوام کو مشورے بھی دیے ہیں اور ان پر کچھ پابندیاں بھی عائید کی گئی ہیں لیکن سرکاری طور پر ماسک پہننے کے لئے بھی کوئی سختی نہیں کی جارہی ہے۔وبائی بیماری کے ابتدائی مراحل کے دوران سرکاری اداروں اور میڈیا نے بڑے فخر کے ساتھ اس لاک ڈاون کے اس سوئیڈش ماڈل کو قبول کیا ہے اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ سوئیڈن کے اداروں اورایک دوسرے پر اعتماد کرنے کی بنیاد پر بنا یا گیا ہے۔سوئیڈن کے وزیر آعظم نے عوام سے اپیل کی ہے کہ کہ انتظامیہ کے احکامات کی ضرور ت کے بغیروہ اس مشکل دور میں ذمہ داری اور نظم و ضبط کے مطابق کام کرتے رہیں۔
عالمی اقدار کے سروے کے مطابق سوئیڈن میں عوامی اداروں پر انتہائی منفرد اور پر اعتمادی کا ایک انوکھا امتزاج ظاہر ہوتا ہے۔ایک
ماہرعمرانیات کے مطابق سوئیڈن میں ہر شہری نے اپنے کندھے پر ایک پولیس اہلکار اٹھا رکھا ہے۔وہاں کی حکومت نے اپنے عوام کی شہری
ذمہ داری کے بے بنیاد احساس پر بھروسہ کرتے کرکے وبائی بیماری کا مقابلہ کرنے کے لئے سوئیڈش ماڈل کو شعوری طور پر ڈیزائن نہیں کیا تھا بلکہ اسے کو بیو روکریسی نے یہ شکل دی اور پھر سوئیڈش افضلیت کے طور پر اس کا دفاع کیا گیا۔ان سب کے باوجود سوئیڈن کی حکومت اس با رے میں پورے عرصہ میں غیر فعال رہی،یہ جزوی طور پر ملک کے سیاسی نظام کی ایک ا نوکھی خصوصیت کی عکاسی کرتا ہے۔
پاکستان میں فروی کے مہینہ میں کورونا وائرس کے پہلے مریض کے سامنے آنے پر فوری طور پر احتیاطی تدابیر اختیار کرلی گئی تھی۔سب سے پہلے سندھ کے وزیر اعلیٰ سید ّ مراد علی شاہ نے صوبہ بھر میں تعلیمی ادارے،سرکاری و نجی دفاترز،ریسٹورینٹس، شاپنگ مال، سنیما گھر، شادی حال،تفریح گاہیں اور مارکیٹس بند کردی اور یوں سندھ میں کافی وسیع پیمانے پر لاک ڈاون شروع کردیا تھا۔اس کے برعکس وزیر آعظم عمران خان نے ملک میں مکمل لاک ڈاون کی پالیسی کی سختی کے ساتھ مخالفت کرکے محدود لاک ڈاون پر زور دیا جس کی بنا پر پنجاب،خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں سندھ کے مقابلہ میں محدود لاک ڈاون جاری ہے اور یوں وفاقی حکومت اور سندھ کی صوبائی حکومت کے درمیان مکمل اور محدود لاک ڈاون کے مسلہ پر پر سرد جنگ جاری ہے گوکہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے مئی کے مہینہ کو پاکستان میں کورونا وائرس اٹیک کے حوالے سے انتہائی خطرناک قرار دے دیا ہے لیکن ہم اب تک یہ فیصلہ کرنے میں ناکام ہیں کہ ہمیں کون سے لاک ڈاون کی زیادہ ضروت ہے مکمل یا محدود کی جس کی وجہ سے عوام کی بے چینی اور مایوسی میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
دنیا کے وہ ممالک جنہوں نے اپنے ملک میں مکمل لاک ڈاون کرکے کورونا وائرس کی بیماری کو کنٹرل کیا ان میں چین،،جاپان،سعودی عرب، کویت،سنگا پور،متحدہ امارات،قطر اور اومان شامل ہیں۔دوسری جانب اگر ہم سوئیڈن کے محدود لاک ڈاؤن کا جائیزہ لیں تو وہ اپنے اردگرد کے ممالک جن میں ڈنمارک، ناروے اور فن لینڈ شامل ہیں زیادہ کامیاب نظر نہیں آتا ہے۔سوئیڈن میں اب تک اٹھارہ ہزار افراد کورونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں اور ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے زائید ہوچکی ہے۔اس کے برعکس اس کے پڑوسی ملک فن لینڈ میں مکمل لاک ڈاون کے سبب 4,576ا فراد وبائی بیمار کا شکار ہوئے اور 190ہلاکتیں رپورٹ کی جاچکی ہیں۔ دوسرے پڑوسی ملک ناروے میں ناروے میں مریضوں کی تعداد 7,527 اور اموات دو سو سے زائید ہوئیں اور تیسرے پڑوسی ملک ڈنمارک میں بیمار افراد کی تعداد 8,698 اور ہلاکتوں کی تعداد 422سے زائید ہے۔ان اعداد و شمار سے ثابت ہورہا ہے کہ سوئیڈن میں محدود لاک ڈاون سے اسے کوئی فائیدہ نہیں ہوا ہے۔
اب جبکہ پاکستان کو کورونا وائرس کے اٹیک کے سلسلے میں آئندہ ماہ ایک بڑی تباہی کا سامنا کرنے کا اندیشہ ہے اس میں سب سے زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ ہمارے ہاں ابھی تک احتیاطی تدابیر کو وسیع پیمانے پر سنجیدگی کے ساتھ نہیں لیا جارہا ہے،لوگ بلا ضرورت گھروں سے نکل رہے ہیں،بازاروں میں لوگوں کا رش نظر آتا ہے،ایک بڑی تعداد میں لوگوں نے ماسک نہیں پہنے ہوتے ہیں اور ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنے پر بھی توجہ نہیں دی جارہی،نمازی مسجدوں پر جاکر ہی نماز پڑھنے پر زور دے رہے ہیں،تاجر رمضان کی آمد پر دکانیں کھولنا چاہتے ہیں،کچی آبادیوں میں نوجوان ٹولیوں کی شکل میں بیٹھے پائے جاتے ہیں اور امدادی سامان اور زکواۃ کی تقسیم کے وقت لوگوں کا ایک بڑامجمع اکٹھا ہوجاتا ہے۔ان حالات میں نظر آرہا ہے کہ اگر اب بھی ہمارے لوگوں میں لاک ڈاون کی پابندی اور احتیاتی تدابیر کا خیال نہ کیا تو خدا نہ کرے ہمارے حالات بھی اسی طرح بگڑسکتے ہیں جو اس وقت امریکہ،برطانیہ، فرانس،اسپین،جرمنی اور پرتگال میں نظر آرہی ہے۔ان ممالک کے پاس عالج معالجہ کی بہترین سہولتیں موجود ہیں،ہسپتالوں میں مستعد ڈاکٹرز دستیاب ہیں اور ٹیسٹنگ کا بھی اچھا نظام ہے لیکن ہمارے ہاں صورتحال اس کے برعکس ہے،ان حالات اگر ہمارہاں یورپی اور امریکہ جیسی صورتحال پیدا ہوئی تو ہمیں کوئی دوسرا ملک ایک بہت بڑی تباہی سے نہ بچاسکے گا۔ اب بھی وقت ہے کہ ہماری وفاقی حکوت اور سندھ کی صوبائی حکومتیں کورونا وائرس کی وبائی بیماری کے لئے ایک پیج پر آجائیں اور ملک میں مکمل لاک ڈاون یا اسمارٹ لاک ڈاون پر سختی کے ساتھ عملدرآمد پر جلد از جلد کوئی حتمی فیصلہ کریں تاکہ ہم اپنے عوام کی جانوں کو ایک بہت بڑی تعداد میں کورونا وائرس کا شکار ہونے سے بچاسکیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔