وجود

... loading ...

وجود

آنکھیں لال ہوچکیں

هفته 25 اپریل 2020 آنکھیں  لال ہوچکیں

جنگل کا شیر اپنی ڈھلتی عمر اور بگڑتی صحت سے پریشان تھا۔ آئے روز “مشاورتی ” اجلاس بلائے جاتے۔ وزیروں مشیروں سے گھنٹوں بحث مباحثہ ہوتا۔ “بادشاہ ” سلامت کا سب سے قریبی مشیر بندر اس ساری صورتحال سے پریشان تھا۔ ایک دن عرض گزار ہوا کہ بادشاہ سلامت آپ کا اقبال بلند ہو۔ جان کی امان پاؤں تو عرض کرو۔ بادشاہ نے اثبات میں سر ہلایا تو بندر نے کہا بادشاہ سلامت آپ کی عمر اور صحت روز بروز بگڑتی جارہی ہے۔ روزانہ کے اجلاسوں سے جنگل کے باسیوں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ آپ جلد سے جلد اپنے “جانشین ” کا اعلان کریں۔ اجلاسوں سے تنگ آئے بادشاہ نے کہا تم ہی مشورہ دے دو اگر مناسب ہوا تو آج ہی اعلان کردوں گا۔ بندر بولا۔۔۔۔۔ ہاتھی دیکھنے میں تو بہت بھاری بھرکم ہے لیکن یہ آپ کے قبیلے کا “فرد” نہیں اس لیے شکار کرسکے گا اور نہ ہی ہمارا دفاع۔ لومڑ کے چالاک ہونے میں شک نہیں مگر لگائی بجھائی جیسی بد عادت کی وجہ سے جنگل کے باسی اسے پسند نہیں کرتے۔ بندر باری باری سب جانوروں کی خوبیاں۔ خامیاں بادشاہ کے گوش گزار کرتا گیا جب “گیدڑ” کا ذکر آیا تو شیر چونکا ایسے لگا کہ وہ کسی نتیجے تک پہنچ چکا ہے۔ شیر نے کہا بس فیصلہ ہوچکا میرا جانشین “گیدڑ ” ہوگا۔ بادشاہ کے اس اعلان سے کئی چہرے اتر گئے۔ جنگل کے “اصول” کے مطابق بادشاہ سلامت کا “فیصلہ” حتمی ہوتا ہے۔ طاقتور۔ دلیر۔ تیزرفتار۔ چالاک۔ ہوشیار ہاتھ ملتے رہ گئے اور “شیر” کا جانشین “گیدڑ ” قرار پایا۔ شیر نے اپنے مشیر خاص بندر کی “خدمات ” بھی اپنے جانشین کو سونپ دیں۔ محفل برخاست ہوئی تو نئے “بادشاہ ” نے بندر سے کہا تم جانتے ہو میں یہ “پنگا” لے تو بیٹھا ہوں اب اسے ثابت کرنا بھی لازمی ہوگا۔ بندر نے مشورہ دیا کہ آپ کی “اصلیت ” سب جانتے ہیں اس لیے آپ شیر کی “کھال” پہن لیں۔ اس جیسی دھاڑ کی کوشش کریں۔ گیدڑ کو یہ مشورہ اچھا لگا اس نے عملدرآمد کا فیصلہ کرلیا۔ بندر اپنا مشورہ مانے جانے پر بہت خوش ہوا کہ اس کا پہلا مشورہ ہی بادشاہ سلامت کو اچھا لگا۔
دن گزرنے لگے گیدڑ خود کو شیر سمجھنے لگا ایک دن کہنے لگا کہ آج میرا “شکار ” کا موڈ بن گیا ہے۔ بندر عمر رسیدہ بھی تھا اور چالاک ہونے میں تو شک ہی نہیں۔ اس نے بادشاہ سلامت سے کہا آپ یہ شوق رہنے دیں جو کچھ مل جاتا ہے صبر شکر سے کھالیا کریں۔ بادشاہ نے ناراضگی ظاہر کی جس پر بندر نے کہا جہاں پناہ ایک مشورہ ہے کہ جب تک آپ کی آنکھیں “لال” نہ ہوجائیں حملہ نہ کرنا۔ بادشاہ کو مشورہ پسند آیا اس خوشی میں بندر کی جان بخش دی البتہ اسے اپنی رفاقت اور جنگل سے نکلنے کا حکم دے دیا۔ اس بوڑھے بندر کے بعد اس نے ایک نوجوان بندر کے ساتھ ساتھ لومڑی کو اپنا مشیر نامزد کردیا۔ نئے مشیر اپنے بادشاہ کو صحیح مشورہ دینے کی بجائے چاپلوسی پر لگ گئے۔ بادشاہ سلامت نے ہرن کا شکار کرنے کا اعلان کیا اور اپنے لشکر سمیت ہرنوں کے علاقے کی جانب پیش قدمی شروع کردی۔ جنگل کے اس حصے میں اس لشکر کو اٹھکیلیاں کرتے۔ کلانچیں بھرتے ہرن نظر آئے تو لشکر نے وہیں پڑاؤ کرلیا۔ بادشاہ نے اپنے مشیروں کو بلایا حملے کی حتمی مشاورت شروع کی۔ بادشاہ نے ان سے کہا جب تک شیر کے کان کھڑے اور آنکھیں لال ہوجائیں وہ شکار نہیں کرتا۔ میں اس کا “جانشین” ہوں اسی طرح حملہ کروں گا۔ اس نے کہا میرا ٹیسٹ تھوڑا مختلف ہے میں ہرن کی بجائے “بارہ سنگھا” شکار کروں گا۔ حملے کی تیاری شروع ہوئی لومڑی اور بندر کی ڈیوٹی لگی کہ وہ بتائیں گے کہ کان کھڑے اور آنکھیں لال ہوچکی۔ “اٹھکیلیاں ” کرتا ہوا بارہ سنگھا جیسے ہی سامنے آیا گیدڑ نے سینہ تانا۔ نتھنے پھولائے اور اپنے “مشیروں ” کی جانب دیکھا مشیروں نے سر ہلایا گیدڑ نے دوڑ لگادی بارہ سنگھا تو ابھی کچھ فاصلے پہ تھا کہ “ہرن” راستے میں آگیا اس نے سر جھکایا اور گیدڑ کو ٹکر جڑ دی۔ ٹکر اس قدر زوردار تھی کہ اس کی آنکھوں کے سامنے تارے ناچنے لگے ابھی سنبھلا بھی نہ تھا کہ پیچھے سے ایک اور ٹکر پڑی۔ “بھاگنے” کے سوا چارہ نہ تھا “شکار” کا شوق رفوچکر ہوچکا تھا۔ گیدڑ نے “میدان” سے دوڑ لگادی۔ “بادشاہ ” کو دوڑتے دیکھ کر اس کے رفقاء بھی بھاگ نکلے جب دوڑتے ہوئے بادشاہ (گیدڑ) کے قریب پہنچے تو گیدڑ نے “شکوہ ” کہ تم دونوں نے مجھے مروادیا کیونکہ نہ تو میرے کان کھڑے ہوئے تھے اور نہ ہی آنکھیں لال ہوئیں۔
جنگل کے اس قصے کو جنگل کی “حدود ” تک ہی سمجھا جائے اس کا ن لیگ کی سیاست سے تعلق “محظ” اتفاق ہوگا۔ میری وضاحت کے باوجود مجھے یقین ہے کہ ن لیگ اور خصوصاً شہبازشریف کے بدخواہ اس جنگل کی کہانی کو ن لیگ کی “حقیقت ” قرار دیں۔ ایک “بدخواہ” نے تو ابھی سے مماثلت شروع کردی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ووٹ کو عزت دو کی کامیاب “نمائش ” کے باوجود جب مطلوبہ نتائج نہ ملے تو “شیر” کا بوڑھا اور بیمار ہونا بنتا تھا۔ پہلے مرحلے میں شیر کی جانشینی “شیرنی” کو سونپنے کا “فیصلہ” ہوا تھا لیکن جنگل کے بھی کچھ “اصول ” ہوتے ہیں اس لیے شیرنی ان اصولوں کی “بھینٹ” چڑھ گئی۔ جنگل کا شیر تو پھر بھی اپنے خاندان سے باہر جانشینی منتقل کرنے پر تیار ہوگیاتھا۔ پاکستان کی سیاست کے بھی “اپنے” ہی اصول ہیں اس لیے جانشینی باہر منتقل کرنے کی بجائے “گھر” میں رکھنے کا اعلان کیا گیا۔ “رعایا ” نے یہ فیصلہ خندہ پیشانی سے قبول کیا اب جانشین مسند پہ فائز ہوچکا اس لیے فیصلے بھی اپنی مرضی سے کرنے لگا۔ “بیمار” کی تیمارداری کے نام پر کئی ماہ لندن میں گزارنے کے بعد اچانک وطن پلٹنے کا اعلان کیا تو جنگل میں “خوشی”? کی لہر دوڑنا فطری تھا۔ جانشین کی “صلاحیتوں ” کے سبھی معترف تھے اس خوش فہمی کا شکار ہوگئے کہ سب اچھا ہے۔ “شیر” جب “میدان” آیا تو پتہ چلا غزالی آنکھوں والے ہرن کی جگہ نیب کے ڈراؤنے “جانور ” سے مقابلہ کرنا ہوگا۔ اب شیر کو سمجھ نہیں آرہی وہ مشاورت پہ مشاورت کرتا جارہا ہے۔ اب اس کے پاس واپسی کا بھی راستہ نہیں بچا وہ “اس” کی تلاش میں ہے جس نے کہا تھا آپ کے کان کھڑے اور آنکھیں “لال” ہوچکیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر