وجود

... loading ...

وجود

کورونا اور ۔۔رمضان۔۔

جمعه 24 اپریل 2020 کورونا اور ۔۔رمضان۔۔

دوستو، کورونا وائرس تو لگتا ہے رمضان المبارک میں بھی جان چھوڑنے والا نہیں۔۔ کل سے ماہ صیام کی رونقیں عروج پر ہوں گی۔۔افطار اور سحر کے علاوہ سارا دن روزے دار بار بار گھڑیوں کی جانب دیکھ رہے ہوں گے۔۔ہم بچپن میں اکثر اپنے ٹیچرز سے یہی سوال کیا کرتے تھے کہ ۔۔رمضان کو ’’مبارک‘‘ کیوں کہتے ہیں۔۔ جس پر ایک ہی جواب ملتا تھا کہ اس مہینے میں بے پناہ برکتیں، رحمتیں، نعمتیں ملتی ہیں، اسی لیے یہ مہینہ سب کے لیے ’’مبارک ‘‘ہوتا ہے۔۔لیکن جیسے جیسے بڑے ہوتے ہوگئے، ہم پہ رمضان کو مبارک کہنے کی بہت سی تشریحات سامنے آنے لگیں۔۔آج کل کے دور میں رمضان غریبوں کے لیے ’’مبارک‘‘ نہیں رہا۔۔یہ ہم نہیں ہمارے پیارے دوست کہتے ہیں۔۔وہ مزید فرماتے ہیں کہ ۔۔ رمضان کا جوش و خروش تو صرف بچپن میں ہوا کرتا تھا اب اس کی جگہ بناوٹ نے لے لی ہے شاید۔۔لیکن اعتراف کرنے سے ڈرتے ہیں۔۔ہم اپنے لفظوں کو سنوارتے ہیں کہ وقت گزرنے کا پتہ بھی نہیں چلا اور پھر، رمضان آگئے۔۔پھر سب مل جل کر رمضان’’گزارنے‘‘ میں لگ جاتے ہیں۔۔کوئی یہ ایک سیکنڈ کے لیے بھی نہیں سوچتا کہ جو رمضان گزرگئے، کیا ہم ان کا حق اس طرح ادا کرپائے جیسا کہ اس کا حق تھا۔۔
رمضان وہ واحد مہینہ ہے جس میں ہمارے ہر عمل کی ذمے داری ہم پر خود ہی عائد ہوتی ہے،کیونکہ شیاطین قید کردیئے جاتے ہیں۔۔ورنہ گیارہ ماہ تو ہم شیطان پر لعن طعن کرکے کام چلالیتے ہیں۔۔اور ایسے ایسے کام کرجاتے ہیں کہ ایک بارتو شیطان بھی کہنے پر مجبورہوگیا کہ، یار جو کام تم نے کیا ہے وہ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔۔رمضان کا مہینہ تھا، ایک سْنی مولوی مرزاغالب سے ملنے آئے، عصر کا وقت تھا۔ مرزا نے خدمتگار سے پانی مانگا۔ مولوی صاحب نے تعجب سے کہا۔ ’’کیا جناب کا روزہ نہیں ہے؟‘‘۔۔مرزا نے کہا۔۔۔سْنی مسلمان ہوں، چار گھڑی دن رہے تو روزہ کھول دیتا ہوں۔۔مرزا غالب نے ایک بار رمضان المبارک میں اپنے ایک دوست کو روزوں کے حوالے سے خط میں لکھا تھا۔۔دھوپ بہت تیز ہے، روزہ رکھتا ہوں مگر روزے کو بہلاتا رہتا ہوں، کبھی پانی پی لیا، کبھی حقہ پی لیا، کبھی کوئی ٹکڑا روٹی کا بھی کھا لیا، یہاں کے لوگ عجیب فہم رکھتے ہیں، میں تو روزہ بہلاتا ہوں اور یہ صاحب فرماتے ہیں کہ تْو روزہ نہیں رکھتا، یہ نہیں سمجھتے کہ روزہ نہ رکھنا اور چیز ہے اور روزہ بہلانا اور چیز ہے۔۔ہمیں اپنے ایک دوست پر شک ہوا کہ اس کا روزہ نہیں، ہم نے اسے کہا، قسم کھاؤ، تمہارا روزہ ہے۔ ۔۔دوست ہمیں دیکھ کر مسکرایا اور بڑی معصومیت سے کہنے لگا۔۔ واہ، قسم کھا کر میں اپنا روزہ توڑ لوں۔۔ایک مولوی صاحب کسی گاؤں کی مسجد میں درس دے رہے تھے۔۔کہنے لگا، روزوں کے بدلے جنت میں آپ کو اپنی ہی بیوی ملے گی۔ یہ سن کر پاس بیٹھے دیہاتی نے اپنے ساتھ والے کو کہنی ماری اور سرگوشی کی۔۔ پتر ہور رکھ روزے۔۔
کورونا کے حوالے سے مختلف ’’تھیوریاں‘‘ آئے روز سامنے آتی رہتی ہیں۔۔ اس وائرس کے حوالے سے کیا کیا کہانیاں مارکیٹ میں آچکیں ،آپ کے علم میں ہوں گی۔۔اب ایک نئی کہانی سن لیجئے۔۔ کورونا کا نام اتفاق نہیں خفیہ انتخاب ہے، ہمیں جن صاحب نے یہ ’’تھیوری‘‘ یا کہانی بھیجی ان کا دعویٰ ہے کہ یہ معلومات پڑھ کر آپ کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔وہم اور خوف سے دنیا میں پھیلائے گئے باطل نظریات کو ’’کرونا وائرس‘‘ کہا جاتا ہے۔۔ کیا آپ جانتے ہیں لفظ ’’کرونا‘‘ یہودیوں کی مذہبی کتاب ’’تلمود‘‘ میں بھی بڑے معنی خیز انداز میں موجود ہے.۔۔ کورونا کاعبرانی زبان میں مطلب ہے۔۔ پکارنا یا آواز لگانا۔۔اب سوال یہ ہے کسے پکارنا؟؟ اس کا جواب ہے یہودیوں کے مسیحا کو۔۔آرتھوڈوکس یہودیت کے مطابق مسیحا جسے انگلش میں Moshiach یا Hashem کہتے ہیں، دجال نہیں بلکہ ایک ایسا لبرل یہودی النسل رہنما ہوگا جو مسجد اقصی کو شہید کرکے اسکی جگہ دجال کے لیے ’’ہیکل سلیمانی‘‘تعمیر کرے گا۔ یہودیت کے مطابق جب وہ مسیحا آئے گا تو اس وقت سب لوگ گھروں میں چھپے ہوئے ہوں گے، اسے پکار رہے ہوں گے یعنی ہر کوئی اسے ان الفاظ سے پکار رہا ہوگا کہ کرونا ،کرونا، کرونا۔۔ یعنی اے ہمارے مسیحا آجاؤ، آجاؤ، اب آجاؤ۔۔اب اس نئے کرونا وائرس کو (COVID-19) کا نام بھی یہودیوں نے دیا ہے اور آپ اسے بھی ہرگز اتفاق نہ سمجھیں۔۔یہ لفظ یہودی مذہبی کتاب ’’تلمود‘‘ کے پانچویں باب کے پہلے پیراگراف میں کچھ اس طرح موجود ہے، اس کے معنی ہیںکہ۔۔کسی شخص کو اس وقت تک نماز کے لیے نہیں اٹھنا چاہیئے جب تک کہ اس کو کووڈ COVID نہ ہو۔۔۔یہ ’’کووڈ‘‘ کیا ہے؟ یہودی علمااس کی تشریح کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ۔۔اس کا مطلب ہے عاجزی، یعنی آپ کا اس بات پر ایمان ہو کہ ہم کچھ بھی نہیں ہیں اور ہاشم (مسیحا) کے بغیر ہم کچھ کر بھی نہیں سکتے اس لیے ہمیں اس کو کووڈ COVID کے ساتھ پکارنا ہوگا، عاجزی سے اسے آواز دینی ہوگی۔۔آوازکیا دینا ہوگی؟؟ اس کا جواب ہے۔۔ 19۔۔اب یہ 19 کیا ہے؟ یہاں 19 کا مطلب تلمود میں موجود یہودی نماز کا انیسواں کلمہ ہے۔۔یعنی ہمیں کرونا کے ساتھ انیسواں کلمہ دہراتے رہنا ہوگا،جب ہی ہمارا مسیحا آکر مسجد اقصی گرا کر وہاں دجال کے لیے ہیکل سلیمانی تعمیر کرے گا۔اب آپ کو سمجھ آگئی ہوگی کہ صیہونی اپنے پلانز کو کس طرح خفیہ ذو معنی الفاظ بناکر پیش کرتے ہیں۔۔اب آپ اسرائیلی وزیر صحت اور وزیر دفاع کے بیانات ذہن میں لاکر ان پر غور کریں جس میں ایک کہتا ہے کہ ہمیں کرونا سے کوئی پریشانی نہیں اور دوسرا کہتا ہے کہ ہمیں نجات دلانے والا مسیحا جلد آنے والا ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل کے چیف ربی نے بھی اعلان کیا ہے کہ مسیحا اسی سال آئے گا پچھلے دنوں آپ نے ٹویٹر پر اسکا ٹرینڈ بھی دیکھا ہوگا ۔۔جی ہاں آپ سوفیصد ٹھیک سمجھ رہے ہیں ،آپ سب لوگوں کو گھروں میں قیدر کرواکے ہرجگہ کرونا،کرونا کرایا جارہا ہے۔۔یہ محض اتفاق نہیں ڈیجیٹل دور کے آغاز میں اس کرونا کے نام پر آپ کے لیے جو ویکسین تیار کی گئی ہے اس سے آپ کے دماغ سے حقیقی معبود کا خیال نکال کر آپ کو دجال کی پیروی پر آمادہ کیا جائے گا۔
آپ نے کورونا وائرس کے حوالے سے نئی ’’تھیوری‘‘ پڑھ لی۔۔ اس پر سوچئے گا ضرور۔۔اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔اگر تم وہ حاصل نہ کر سکے جو تم چاہتے ہو تو تم تکلیف میں رہو گے۔ اگر تم وہ حاصل کرلو جو تم نہیں چاہتے تو تم تکلیف میں رہو گے۔ حتیٰ کہ تم وہی حاصل کرلو جو تم چاہتے ہو تب بھی تم تکلیف میں رہو گے کیونکہ تم اسے ہمیشہ اپنے پاس نہیں رکھ سکتے۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر