وجود

... loading ...

وجود

کورونا اب ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے گا

جمعرات 23 اپریل 2020 کورونا اب ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے گا

2018 کی بات ہے جب دنیا میں موجود آخری سفید گینڈا بھی چل بسا۔۔یوں دنیا کے اس نایاب اور قیمتی ترین جانور کی نسل دنیا سے مٹ گئی۔ گوکہ ابھی آفیشلی اس نسل کے معدوم ہونے کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ لیکن خیال یہی ہے کہ یہ قصہ تمام ہوچکا۔ کیونکہ مرنے والا نر گینڈا تھا۔ اب دنیا میں سفید گینڈے کی نسل کے صرف دو ہی جانور بچے ہیں، جو دونوں مادائیں ہیں اور خدشہ ہے کہ اب یہ نسل آگے نہیں بڑھ سکے گی۔دنیا میں کئی ادارے اور سائنسدان برسوں سے معدومی کے قریب پہنچے جانداروں کو بچانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔اس مقصد سے خطیر رقوم بھی خرچ کی جارہی ہیں۔ایک طرف دنیا میں کچھ جانوروں کی حیات کو خطرات لاحق ہیں تو دوسری طرف کچھ حیاتیے ایسے بھی وجود میں آگئے ہیں جو حضرت انسان کی نسل کو ہی مٹانے کے درپے ہوگئے ہیں۔ یہ حیاتیئے کسی بندوق سے نہیں مارے جاسکتے۔ کیونکہ یہ نظر نہیں آتے۔۔ یہ وائرس کہلاتے ہیں۔
وائرس انسان کے ساتھ کب سے ہیں کچھ حتمی نہیں کہا جاسکتا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ حیاتیے ہزاروں برس پرانے بھی ہوسکتے ہیں،کچھ چند صدیاں قبل سامنے آئے اور کچھ نے رواں صدی میں اپنا ’جلوہ‘ دکھایا۔ کورونا وائرس بھی ان نئے وائرسوں میں سے ایک ہے۔سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ وائرس کا دنیا میں ’آنا‘ تو ممکن ہے لیکن اسے واپس بھیجنا آسان نہیں۔یہ جب ایک بار آجاتے ہیں تو ہر شے پر گھر کرلیتے ہیں۔کورونا کا بھی شاید اب یہی معاملہ ہے،یہ وائرس اب حضرت انسان کے ساتھ رہے گا۔ پاکستان میں کووڈ 19،کو عرف عام میں کورونا ہی کہا جارہا ہے، جو کوئی مسئلہ نہیں اور بولنے میں آسان ہے۔
31 دسمبر 2019 کو سب سے پہلے عالمی ادارہ صحت نے باقاعدہ طور پر اس نئے خطرے سے دنیا کو آگاہ کیا۔جبکہ چینی ماہرین کا کہنا تھا کہ کووڈ۔19، دراصل کورونا کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے، اسی خاندان سے سارز وائرس بھی تھا جس نے دس سال قبل دو لاکھ جانیں لی تھیں۔ سارز کی عالمگیر وبا اب ختم ہوچکی ہے،لیکن سارز دنیا سے گیا نہیں ہے۔وہ یہیں موجود ہے اور اکثر نئے مریضوں کی صورت میں اپنا احساس دلاتا رہتا ہے۔
11 مارچ کو عالمی ادارہ صحت نے اسے عالمی وبا قرار دے دیا۔کورونا نے چین میں ابتدا میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی اور مسلسل ہلاکتیں سامنے آنے لگیں۔تاہم چین نے اس کے بعد انتہائی سخت ترین اقدامات اٹھائے،ووہان میں انتہائی سخت لاک ڈاؤن کا نفاذ عمل میں لایا گیا۔ان دنوں ووہان میں سخت لاک ڈاؤن پر دنیا بھر میں شور مچا،کئی پاکستانی طلبا بھی وہاں پھنس گئے۔تاہم بعد میں یہ ان کے حق میں بہتر ہی ثابت ہوا،کیونکہ وائرس پھیلنے کے بعد باقی دنیا کے حالات چین سے بھی بدتر ہونے لگے تھے۔شکر ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے انہیں چین سے واپس لانے کا حکم نہیں دیا، ورنہ چین میں پھنسے طلبا کے والدین تو فریاد لیکر پہنچ گئے تھے۔۔
سخت لاک ڈاؤن کی بنا پر چین میں حالات قابو میں آنے لگے تھے لیکن یورپ میں سے بری خبریں آنا شروع ہوگئیں۔وہاں کورونا کا پہلا بڑا نشانہ اٹلی بنا تھا،اٹلی میں ہونے والی اموات پوری دنیا کا دل دہلا رہی تھیں۔ یہ مرض جنگل کی آگ کی طرح پوری دنیا خصوصاً یورپ میں پھیل رہا تھا، اٹلی کے بعد اسپین، برطانیہ، فرانس، بیلجیئم، سوئٹزر لینڈ، جرمنی، سویڈن اور دیگر یورپی ممالک بھی وائرس کی لپیٹ میں آنے لگے۔ ایشیا میں یہ مرض ایران اور ترکی میں زیادہ پھیلا۔لیکن اصل آتش فشاں تو کہیں اور ہی پھٹنے والا تھا، اور وہ ملک امریکا تھا، جہاں کورونا کا آتش فشاں پھٹا اور لاوا ہر طرف پھیلتا چلا گیا۔امریکا میں اس وقت پوری دنیا میں سب سے زیادہ کورونا کے مریض ہیں جبکہ وہاں ہونے والی ہلاکتیں بھی دنیا میں سب سے زیادہ ہیں۔
اللہ پاک کا احسان ہے کہ پاکستان جیسے ملک میں جہاں صحت و صفائی کے ناقص انتظامات اظہر من الشمس رہے ہیں، وہاں یہ مرض اپنا تمام ترخوف پھیلا کر بھی اس قدر ہلاکت خیز ثابت نہیں ہوا، جتنا ہلاکت خیز یہ باقی دنیا میں دیکھا گیا ہے۔ بلکہ دیکھا یہ جارہا ہے کہ پاکستان میں لوگ گھروں ہشاش بشاش ہیں، اور اتفاقاً ان میں سے کسی کا کورونا ٹیسٹ کرا لیا جائے تو اکثر کو کورونا وائرس پازیٹو ہی نکل ا?تا ہے، تاہم ان کیحالات پھر بھی زیادہ خرابی کی طرف نہیں جاتے۔اسی حوالے سے سعید غنی کی مثال تو ا?پ نے خبروں کے زریعے بھی سنی ہی ہوگی۔پاکستان میں اب تک کورونا سے دو سو سے بھی کم ہلاکتیں ہوئی ہیں، جن میں اکثریت پہلے سے بیمار افراد کی ہے۔
کورونا وائرس اب ہمارے ساتھ رہ رہا ہے۔جیسے دیگروائرس اور بیکٹیریا وغیرہ ہمارے ہاتھوں اور دیگر چیزوں پر پائے جاتے ہیں۔خوش قسمتی سے کورونا کا خوف اس قدر پھیلا کہ لوگوں نے احتیاطی تدابیر کو وہم کی حد تک اپنایا جو بہر حال ان کے حق میں بہتر ہی ثابت ہوا ہے۔ماہرین کہتے ہیں کورونا اب ہمارے ساتھ ہے اور ساتھ ہی رہے گا۔ہم اسے مکمل صفحہ ہستی سے نہیں مٹا سکتے،لیکن اسے خطرہ سمجھ کر اپنے لیے صحت و صفائی کے اصول ضرور اپنا سکتے ہیں۔بس یہ نہیں بھولنا ہے کہ کورونا اب ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے گا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر