... loading ...
دوستو، ویلنٹائن ڈے گزرگیا، نوجوانوں کے ذہن میں یہ بات چسپاں ہوکر رہ گئی ہے کہ لڑکی کے بغیر یوم محبت یعنی ویلنٹائن ڈے نہیں منایاجاسکتا۔۔اسی لیے جس کی کوئی گرل فرینڈ نہیں تھی اس نے یوم محبت پر ’’یوم جمعہ‘‘ کو ترجیح دی۔۔ ہمارا کہنا ہے کہ دن کوئی بھی ہو، لڑکی کے بغیر ادھورا سا ہی لگتا ہے۔۔ لڑکی کے کئی روپ ہوسکتے ہیں، وہ ماں بھی ہوسکتی ہے، بہن، بیٹی، بہو ، چاچی،ماسی(خالہ) پھوپھو،ممانی یا جو بھی آپ تصور کرلیں۔۔ گھسا پٹا سا مصرع ذہن میں آرہا ہے کہ۔۔وجود زن سے ہے تصویرکائنات میں رنگ۔۔ بلاشبہ ’’زن‘‘ کے بنا زندگی’’زناٹے دار‘‘ ہی محسوس ہوتی ہے۔۔ پیدائش سے لے کر عملی زندگی تک ہرمرحلے پر کوئی نہ کوئی، کسی نہ کسی ’’لڑکی‘‘ کی ضرورت رہتی ہے۔۔ باباجی دا گریٹ۔۔لڑکیوں کو ہمیشہ ’’لُڑ۔کیوں‘‘ کہتے ہیں۔۔ یعنی لڑ پر زبر کی جگہ پیش لگادیتے ہیں۔۔ اس کی وضاحت مانگی گئی تو فرمانے لگے کہ ۔۔یہ ــ’’بے چاریاں‘‘ ایک حکم یا ایک آواز پر الہ دین کے جن کی طرح حاضر یعنی پیش ہوجاتی ہیں، اسی لیے لڑکیوں کی لڑ پر زبر کی جگہ پیش لگاتا ہوں۔۔
ایک بار باباجی کی بیٹھک پر دوران چائے موضوع سخن ’’زن‘‘ تھا۔۔ ہمارے پیارے دوست نے ایک دلچسپ تحریر پڑھ کر سنائی، ہمارے پیارے دوست کہیں بھی کوئی اچھی تحریر دیکھتے ہیں تو اپنے موبائل فون یا پھر بلیک کلر کی ڈائری میں محفوظ کرلیتے ہیں۔۔ پیارے دوست کہنے لگے۔۔لڑکیاں تو آج سے بیس سال پہلے کی ہوتی تھیں، جو صرف دو فلمی ڈائیلاگ سے شکار ہوجاتی تھیں، لیکن آجکل کی لڑکیاں تو بڑی فاسٹ ہیں۔۔ان سے اگر کہا جائے کہ تم مجھے نا ملیں تو میں زہر کھاکر مرجاؤں گا کمبخت فوراً چوہے مار گولیاں ہاتھ پر رکھ دیتی ہیں۔۔ لو کھاکر دکھاؤ تو مانوں۔۔لڑکا یہ سن کر ریورس گئیر ڈال دیتا ہے اور اگر لڑکا یہ کہے کہ۔ جا نو میں تمہارے لیے آسمان سے تارے توڑ کر لاسکتا ہوں۔۔ لڑکی جھٹ سے نئے ماڈل کا اوپو موبائل فون کی فرمائش کردیتی ہے۔۔ اب بھلا بتاؤ کہ لڑکے کی جیب میں صرف سو،دو سو روپے موجود ہیں وہ کہاں سے پینتیس ہزار کا فون لاسکتا ہے۔۔ خاموشی سے بریک اپ کرکے دوسری کی تلاش میں نکل جاتا ہے۔۔
یعنی کہ اب محبت کو ’’افورڈ‘‘ کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں، لیکن اس میں لڑکے بھی قصوروار ہیں۔۔ وہ بھی محبت کے لیے ایسی ہی لڑکی پسند کرتے ہیں، کوئی سیدھی سادی اورگھریلو قسم کی انہیں پسند ہی نہیں آتی اور اسی وجہ سے اسٹریٹ کرائم کی شرح بھی بڑھ رہی ہے۔۔ اور لڑکیاں بھی لفٹ انہیں ہی کراتی ہیں جو ان کی فرمائش پوری کرسکے۔۔ یہ پہلی ہی ملاقات میں لڑکے کا فل ایکسرے کرکے جائزہ لے لیتی ہیں کہ بندے میں کتنا دم ہے۔۔انہیں اس سے غرض نہیں کہ لڑکا صرف اسی سے محبت کرے بیشک وہ ایک وقت میں چار افئیر چلائے۔۔ بس ان کی فرمائش پوری ہونی چاہیے۔۔ہاں البتہ لڑکا اگر انکم ٹیکس یا پولیس محکمے میں ہے یا ایسے سرکاری محکمے میں ملازم ہے جہاںدھن چھپر پھاڑ کر برستا ہے۔۔ بیشک وہ گھونچو ٹائپ کا ہو یا آدھا گنجا ہی کیوں نا ہو، عمر بھی چاہے پلس چالیس ہو۔۔ تو ایسے لڑکے سے فرمائش نہیں کی جاتی۔۔بلکہ اسے دوسرے لڑکوں سے گفٹ لے کر بطورِ ہدیہ پیش کرتی ہیں۔۔ اس کے والدین بھی اس محبت کو بڑھاوا دیتے ہیں۔۔ اس کارخیر کے لیے اس کی خرچی بھی ڈبل کردی جاتی ہے۔۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ جو لڑکے پچھلے دو سالوں سے اسے ہزاروں روپے کے گفٹس شادی کی آس میں دے چکے ہوتے ہیں، لڑکی جب انہیں یہ بتاتی ہے کہ۔۔ جانو میں مجبور ہوں ابو نے میرا رشتہ زبردستی سرکاری کلرک سے کردیا ہے، پلیز تم مجھے بھول جاؤ۔۔ اب اگر کوئی سرپھرا لڑکا اس سے یہ کہہ دے۔۔ جانو ٹھیک ہے میں بھول جاؤں گا۔۔بس تم میرے اسی ہزار کے موبائل فون واپس کردو۔۔ تو جواب ملتا ہے، میرے جانو وہ تو میں تمہاری نشانی سمجھ کر زندگی بھر اسے سنبھال کر رکھوں گی۔۔ اب اسے یہ کیسے بتاسکتی ہے کہ وہ موبائل فون اپنے ہونے والے چھپر پھاڑ شوہر کو دے چکی ہے۔تو تحقیق سے ثابت ہوا کہ شکاری لڑکے نہیںبلکہ لڑکیاں ہیں۔۔
اسی نشست میں جب کہ لڑکیوں پر بات جاری تھی۔۔ہمارے پیارے دوست کی ’’پڑھائی‘‘ کے بعدباباجی فرمانے لگے۔۔عورتوں کی لمبی اور پر سکون زندگی کا ایک راز یہ بھی ہے کے انکی کوئی بیوی نہیں ہوتی۔۔ لڑکیوں کو مشورہ دیتے ہوئے باباجی کا کہنا تھا کہ۔۔لڑکیوں کو ایک بات سمجھنی چاہیے ، ویل سیٹلڈ ، اچھا بنگلہ ، مہنگی گاڑی اور افسری نوکری والے نوجوان نہیں ہوتے۔۔۔ انکل ہوتے ہیں۔۔ہم نے باباجی کے خاموش ہوجانے پر محفل کو خوشگوار بنانے کے لیے پھلجڑی چھوڑی۔۔امی کہتی ہیں لڑکیوں سے دور رہا کرو اب ان کو کون بتائے کہ لڑکیاں خود مجھ سے دور رہتی ہیں۔۔پیارے دوست کہنے لگے۔۔محبت بھرے ناول پڑھ کر خود کو پروین شاکر سمجھنے والی لڑکیوں کی شادی اکثر ان لڑکوں سے ہوتی ہے جو ٹارزن کی کہانیاں پڑھا کرتے تھے۔۔باباجی نے فوری لقمہ دیا۔۔آج کل برقعے ایسے ہوگئے ہیں کہ ان کے اوپر ایک اور برقعہ پہننا ضروری ہوگیا ہے۔۔وہ مزید کہنے لگے۔۔کچھ لڑکیوں کا خواب ہوتا ہے کہ 25 سال کی ہو کر شادی کرلونگی اور بعض نے پکی ضد پکڑی ہوتی کہ جب تک شادی نہیں ہوجاتی 25 سال کی نہیں ہونگی۔۔باباجی نے یہ انکشاف بھی کیا کہ۔۔الہ دین کے چراغ اور عورت کے میک اپ میں ایک بات مشترک ہے ۔۔۔ دونوں کو رگڑو تو اندر سے جن نکلتا ہے ۔۔
اگرآپ کی منگنی ہو چکی ہے تو سمجھ جائیں کہ آپ تنہا ہوچکے ہیں۔ زندگی کے سارے حق اب اس کے ہیں ، وہ (یہاں بات لڑکی کی ہورہی ہے)فون نہ اٹھائے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ سوئی ہوئی ہے ، کوئی فلم دیکھ رہی ہے ، سہیلیوں کے ساتھ ہے ، پڑھ رہی ہے ، ہمسائی کی عیادت کو آئی ہوئی ہے ، ہسپتال میں ہے ، بیمار ہے ، امی کے ساتھ شاپنگ پر ہے ، کھانا بنا رہی ہے ، تسبیح پڑھ رہی ہے ، وظیفہ کر رہی ہے ، کپڑے دھو رہی ہے ، ابا جی کے پاؤں دبا رہی ہے ، بڑے بھائی سے فون پر بات کر رہی ہے ، چھوٹے بھائی کو ہوم ورک کروا رہی ہے ، دادی کو دوائی پلا رہی ہے ، گھر والوں کے ساتھ ڈنر پر ہے ، میڈیکل اسٹور پر ہے ، دوپٹہ رنگوا رہی ہے وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔لیکن اگر آپ نے اس کا فون نہیں اٹھایا تو اس کا ایک ہی مطلب ہے۔۔۔ کہ آپ کسی اور کے چکر میں ہیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔