وجود

... loading ...

وجود

سخت فیصلے کا سیزن۔۔
(علی عمران جونیئر)

هفته 02 نومبر 2019 سخت فیصلے کا سیزن۔۔ <br> (علی عمران جونیئر)

دوستو، آج سن ڈے ہے یعنی چھٹی والا دن، آپ سب اپنے اپنے گھروں میں آرام سے سو کر اٹھیں گے، کچھ لوگوں نے آج کی چھٹی کے حوالے سے کچھ شیڈول بھی ترتیب دے رکھے ہوں گے، کچھ گھر کے کام نمٹائیں گے، خواتین کی اکثریت اس دن کو ’’یوم لانڈری‘‘ کے طور پر مناتی ہیں اور پورے ہفتے کے میلے کچیلے کپڑے واشنگ مشین کی نذر کردیتی ہیں۔۔ اگر حالات حاضرہ کا مشاہدہ کریں تو مولانا فضل الرحمان نے کپتان کو دو دن کا الٹی میٹم دیا تھا جو آج رات بارہ بجے پورا ہوجائے گا، ہم چونکہ غیر سیاسی کالم لکھتے ہیں اس لیے سیاست اور اس کے بدلتے انداز کے حوالے سے ہم کچھ نہیں بولیں گے، جن کا جو کام ہے وہ کریں، ہمیں جو کام آتا ہے ہم وہی کریں گے، ہمارے ملک کایہی سب سے بڑا مسئلہ ہے ، جس کا جو کام نہیں وہی اس کے سپرد کردیاجاتا ہے۔۔وزیربہبود آبادی اکثر ایسے شخص کو بنایاجاتا ہے جس کے بچوں کی کوئی گنتی نہیں ہوتی، وزیرصحت ہمیشہ بیمار ہی نظر آتا ہے، وزیرتعلیم کا یہ حال ہوتا ہے کہ اگر اس سے پوچھیں کہ اے بی سی ڈی آتی ہے تو وہ فرفر سنادے گا، پھر آپ ان سے دوبارہ پوچھیں کہ اب چھوٹی اے بی سی ڈی سناؤ تو وہ بڑی معصومیت سے کہے گا، وہی تو نہیں آتی۔۔ وزیردفاع کا ’’حال‘‘ آپ کے سامنے ہے۔۔ جو بندہ اپنا دفاع نہ کرسکے وہ ملک و قوم کا دفاع کیا خاک کرے گا؟؟ خیر یہ سب ہمارے مسئلے نہیں، ہمیں تو صرف اوٹ پٹانگ باتیں ہی آتی ہیں تو چلیے وہی کرتے ہیں۔۔ ورنہ آپ ہی بولیں گے کہ ہفتے میں ایک ہی چھٹی ملتی ہے اس میں بھی موڈ چوپٹ کردیا۔۔
باباجی کہتے ہیں، سخت فیصلے لینے کا موسم آگیا ہے کہ ۔۔نہانا ہے یا نہیں۔۔وہ مزید فرماتے ہیں۔۔زندگی میں محنت کرو۔۔اتنی محنت کرو کہ اچھی جاب ملے۔۔اتنی اچھی کہ ڈھیر سارا پیسہ جمع ہو جائے۔۔اتنا پیسہ جمع ہو جائے کہ آخرچلغوزے سستے لگنے لگیں۔۔۔ باباجی کا ہی فرمانا ہے۔۔زنانہ ’’پلیز‘‘ مردانہ ’’ پلیز‘‘ سے زیادہ موثر ثابت ہوتا ہے۔۔باباجی کے ساتھ ایسا ہی ایک ’’سین‘‘ ایک بس میں ہوا تھا، بس میں گنجائش سے زیادہ سواریاں گھسی ہوئی تھیں، باباجی بھی کسی نہ کسی طرح لیڈیز پورشن میں گھس گئے اور جلدی جلدی میں کسی دوشیزہ کے پیر پر چڑھ گئے، اس دوشیزہ نے باباجی کوخوب سنائی، باباجی نے بڑی خجالت کے ساتھ ’’سوری‘‘ بھی کہا لیکن خاتون نان اسٹاپ گرجتی برستی رہیں، اسی اثنا میں اگلا اسٹاپ آگیا ، مزید سواریاں بس میں چڑھی، ایک نوجوان بھی لیڈیز پورشن میں چڑھا اور اس نے بھی باباجی والی ’’غلطی‘‘ دھرا دی اور اسی دوشیزہ کے پیر پر چڑھ گیا، دوشیزہ نے نوجوان کو پیچھے کی طرف دھکیلا تو نوجوان کو غلطی کا احساس ہوگیا اس نے دوشیزہ سے فوری ’’سوری‘‘ کرلی، دوشیزہ نے مسکرا کر کہا، کوئی بات نہیں۔۔ یہ منظر دیکھ کر باباجی بری طرح تپ گئے، دوشیزہ کو مخاطب کرکے کہنے لگے۔۔کیوں بی بی، میری ’’سوری‘‘ کی اسپیلنگ غلط تھی کیا؟؟؟

کہتے ہیں کہ بعض لوگ کسی کی بات سے اس لیئے خوش ہو کر نہیں ہنستے کہ بات ان کی سمجھ میں آگئی ہے بلکہ وہ اس لیئے بھی ہنس دیتے ہیں کہ لوگ انہیں بیوقوف نہ سمجھنے لگیں۔۔ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ۔ ۔کبھی سوچا ہے انگریزی کا حرف’’ایم‘‘ سیدھا اور ’’ڈبلیو‘‘ کو الٹا کیوں لکھاجاتا ہے، کیوں کہ ایم فار مین (آدمی) سیدھا سوچتے ہیں اور ۔۔ڈبلیو فار ویمن (خواتین) ہمیشہ الٹا سوچتی ہیں۔۔ میں لفٹ سے اوپر جارہا تھا اتنے میں ایک عورت چھوٹے بچے کو گود میں لیے لفٹ میں داخل ہوئی، میں نے لفٹ کا بٹن دباتے ہوئے پوچھا،پہلا یا دوسرا۔۔۔عورت منہ پھلاتے ہوئے غصے سے بولی میرا نہیں ہے ، پھوپھو ہوں اس کی۔۔۔تاریخ گواہ ہے ، عورت جب بھی گھر کے کام کرتے تھک جائے تو شوہر اور بچوں میں سے ایک کی شامت ضرور آتی ہے۔۔ باباجی اس وقت حیرت زدہ رہ گئے جب انہوں نے اپنی بیگم صاحبہ سے پوچھا کہ کیڑے مار دوا کہاں گئی تو جواب ملا۔۔ جی وہ دوا تو کیڑے کھاگئے۔۔باباجی کہتے ہیں، پریشانیوںکو اس طرح نظرانداز کرو جیسے نہاتے ہوئے کمر کو کرتے ہو۔۔باباجی کہتے ہیں مجھے پہلے نومبر کا مہینہ بہت اچھا لگتا تھا پھر اسی مہینے میں شادی ہوگئی۔۔معروف لکھاری مستنصر حسین تارڑ نے ایک جگہ بہت خوب صورت جملہ تحریر کیا تھا۔۔ کہتے ہیں۔۔دنیا کی ننانوے فیصد شکی عورتوں کی وجہ سے ساری عورتیں بدنام ہو چکی ہیں۔۔اور دنیا کے ننانوے فیصد زن مرید شوہروں کی وجہ سے دنیاکے باقی سارے مرد بدنام ہیں۔۔

ایک شخص کو بادشاہ نے موت کی سزا دی۔آخری خواہش پوچھی تو اس نے کہا کہ میںآپ کے گھوڑے کو اڑنا سکھا سکتاہوں۔بادشاہ حیرا ن ہوا مگر دو سال کی زندگی اسے بخش دی۔اس کے دوستوں نے پوچھا کہ یہ کیااحمقانہ شرط ہے۔اس نے جواب دیا کہ دیکھو، پہلی بات یہ کہ مجھے اب دو سال مل گئے ہیں۔دو سال میںہو سکتا ہے میں طبعی موت مر جاؤں۔۔ہو سکتا ہے بادشاہ مر جائے ،ہو سکتا ہے کہ گھوڑا مر جائے۔۔اور آخر میں یہ بھی ہو سکتا ہے کہ۔۔۔کیا پتہ دو سال میں گھوڑا اڑنا ہی سیکھ جائے۔۔اسی لیے ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ۔ ۔خیالی پلاؤ دنیا کی واحد ڈش ہے جو ہر لحاظ بہترین ہوتی ہے اس میں سوائے آپ کے کوئی مائی کا لال نقص نہیںنکال سکتا۔باباجی شدید غصے کے عالم میں ہمارے گھر آگئے، غصے کی وجہ پوچھی تو بتانے لگے۔۔ٹی وی پر پرانا کرکٹ میچ دیکھ رہا تھا، زوجہ ماجدہ نے پوچھا، پرانا میچ کیوں دیکھ رہے ہو، میں نے کہا، تمہیں بھی تو دیکھتا ہوں اور پھر لڑائی شروع ہوگئی۔۔باباجی کے ڈرائنگ روم میں محفل جمی ہوئی تھی، جہاں باباجی کے ساتھ ہم اور ہمارے پیارے دوست بھی تھے۔۔ہمارے پیارے دوست موبائل میں مصروف تھے جب کہ باباجی ہمیں زندگی کے طور طریقے سمجھا رہے تھے اسی اثنا میں ہمارے پیارے دوست کہنے لگے، یار کچھ دیر پہلے ایک لڑکی نے انباکس میں کہا، آپ بہت خوب صورت ہیں۔۔باباجی نے برجستہ کہا۔۔چھڈ یار، اے کڑی لوڈ دے چکر اچ اے۔۔

اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ عقل مند انسان تین سوال کبھی نہیں پوچھتا۔۔ نمبر ایک کیا تم سوگئے ؟ نمبر دو، باتھ روم کا دروازہ بجاتے ہوئے پوچھنا کہ اندر کوئی ہے۔۔اور تیسرا۔ ۔اور سناؤ ۔۔ان تین سوالوں سے پرہیز کریں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر