وجود

... loading ...

وجود

سی آئی اے کی تربیت یافتہ افغان فورسز کا سفاکانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کا انکشاف

جمعه 01 نومبر 2019 سی آئی اے کی تربیت یافتہ افغان فورسز کا سفاکانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کا انکشاف

امریکا میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کی حمایت یافتہ افغان فورسز کے ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں اور صحت کے مراکز پر حملے کرنے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس چشم کشا رپورٹ میں اہداف کو نشانہ بنانے کے امریکی طریقہ میں تبدیلی کی تفصیلات بھی بتائی گئیں جس کے مطابق ان فورسز کی جانب سے اندھا دھند فضائی حملوں میں اضافہ ہوا اور شہریوں کو بے پناہ نقصان پہنچا۔ابیوزِو نائٹ ریڈز بائے سی آئی اے بیکڈ افغان اسٹرائیک فورسز( سی آئی اے) کی حمایت یافتہ افغان فوج کی رات کی غیر انسانی چھاپہ مار کارروائیاں کے نام سے جاری کردہ رپورٹ میں افغان فوج ک بدسلوکیوں کے انفرادی واقعات بھی تحریر کیے گئے ہیں۔ہیومن رائٹس کمیشن کے دعوے کے مطابق رپورٹ میں درج کردہ 14 واقعات جنگی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کے عکاس ہیں اور کچھ جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔مذکورہ رپورٹ میں سال کے اوآخر2017 سے لے کر 2019 کے وسط تک کے واقعات درج ہیں جس میں ان حملہ آور فورسز کے کمانڈ اینڈ کنٹرول، سی آئی اے کے کردار، امریکی فوج اور افغان حکومت کی نگرانی کی عدم موجودگی کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ وسیع تر سیاسی استحکام کی غیر موجودگی میں امریکا اور طالبان کے درمیان کوئی بھی معاہدہ افغان حکومت اور طالبان کے مابین تنازع کو ختم نہیں کرسکتا اور نہ ہی مختلف افغان گروہوں کے درمیان لڑائی کو بھڑکانے والے اختلافات کو حل کرسکتا ہے۔مزید یہ کہ اگر سیاسی استحکام ہو بھی تو بننے والے افغان حکومت، ملکی دفاعی فورسز کا ڈھانچہ اور موجودہ ملیشیاز اور شورش پسند قوتوں کو غیر متحرک کرنے کا عمل بھی انتہائی اہم ہوگا۔مارچ 2018 میں افغان فوج نے ایک افغان غیر سرکاری تنظیم (این جی او) کے رکن کے گھر پر چھاپہ مارا اور گھر میں موجود مرد و خواتین کو علیحدہ علیحدہ کردیا گیا۔جس کے بعد انہوں نے این جی او رکن کے بھائی کو گھر کے دوسرے حصے میں لے جا کر گولی ماردی اور اس کی لاش چھوڑ کر گھر کے ایک مرد کو اپنے ہمراہ لے کر چلے گئے جس کی تحویل کی افغان حکومت کی جانب سے تردید کی گئی۔اسی طرح اکتوبر 2018 میں افغان فوج نے ننگر ہار صوبے میں ایک گھر پر چھاپہ مار کر ایک ہی خاندان کے 5 افراد کو ہلاک کیا جن میں ایک ضعیف خاتون اور ایک بچہ بھی شامل تھا۔دسمبر 2018 میں خوست پروٹیکشن فورسز نے صوبہ پکتیہ میں رات گئے ایک سرچ آپریشن کے دوران بے دردی سے 6 شہریوں کو ماردیا جس میں 60 سالہ قبائلی رہنما معین فاروقی، صوبائی امن کونسل کے رکن کی آنکھوں میں گولی ماری گئی اور ان کے ساتھ ان کے بھتیجے کو منہ میں گولی مار قتل کیا گیا۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ صرف یہ چند کیسز ہیں نہیں ہیں بلکہ پڑے پیمانے پر جنگی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کے عکاس ہیں جس میں کچھ جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہیں اور یہ سلسلہ افغانستان کے تمام صوبوں میں جاری ہیں جہاں افغان فوج آزادی سے تعینات ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر