وجود

... loading ...

وجود

اقوام متحدہ کا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مکمل بحالی کا مطالبہ

بدھ 30 اکتوبر 2019 اقوام متحدہ کا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مکمل بحالی کا مطالبہ

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق (یو این ایچ سی آر) نے بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مقبوضہ خطے میں تمام حقوق کو مکمل طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کردیاہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یو این ایچ سی آر کے ترجمان روپرٹ کولویل نے ایک بیان میں کہا کہ بھارتی زیر تسلط کشمیر میں عوام کے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق سے محروم ہونے پر شدید تشویش ہے اور ہم بھارت کی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ معمول کی صورت حال کو بحال کریں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت سے مطالبہ ہے کہ مقبوضہ خطے میں معطل انسانی حقوق کو مکمل طور پر بحال کریں۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ بھارت کی حکومت نے 5 اگست کو جموں و کشمیر کی ریاست کو جزوی طور پر حاصل خود مختاری کا قانون ختم کیا اور وفاقی کنٹرول میں دو یونین بنانے کا اعلان کیا تھا جس پر عمل درآمد 31 اکتوبر سے ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ خطے میں اس وقت بھی سخت پابندیاں نافذ ہیں۔ترجمان یو این ایچ سی آر نے کہا کہ ان پابندیوں میں سے چند پر نرمی کی گئی ہے جبکہ انسانی حقوق پر ان کے اثرات وسیع پیمانے پر مسلسل پڑر ہے ہیں۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کا کہنا تھا کہ مقبوضہ وادی میں عائد کیا گیا غیر اعلانیہ کرفیو کو حکومت نے جموں اور لداخ کے مختلف علاقوں سے ختم کیا تھا لیکن اطلاعات کے مطابق کشمیر کے ایک بڑے حصے پر اب بھی کرفیو نافذ ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ کشمیر میں بڑے پیمانے لوگوں کی نقل و حرکت روکنے، انہیں پرامن انداز میں اجتماع کے حق میں رکاوٹیں ڈالنے، صحت، تعلیم اور مذہبی فرائض کی آزادانہ ادائیگی کو روکنے کے لیے کرفیو نافذ ہے۔روپرٹ کولویل نے کہا کہ احتجاج کے دوران پیلٹ گنز، آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں سمیت فورسز کے جارحانہ استعمال کے حوالے سے کئی الزامات ہیں اور غیر مصدقہ رپورٹ کے مطابق 5 اگست سے تاحال مختلف واقعات میں کم از کم 6 شہریوں کو قتل کیا گیا اور کئی افراد زخمی ہوئے۔انہوں نے کہا کہ مسلح گروہ کی جانب سے بھی اس دوران حملوں میں 6 افراد کو نشانہ بنانے اور درجنوں کو زخمی کرنے کی رپورٹس ہیں۔بیان کے مطابق دو سابق وزرائے اعلیٰ سمیت سیکڑوں سیاسی اور سول سوسائٹی کے رہنماوں کو گرفتار کیا گیا ہے تاہم چند ورکرز کو رہا کردیا گیا ہے لیکن وادی سمیت دیگر کئی علاقوں میں متعدد بزرگ رہنماؤں کو مسلسل حراست میں رکھا گیا ہے۔یو این ایچ سی آر کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں کئی اطلاعات موصول ہوچکی ہیں کہ زیرحراست افراد کے ساتھ تشدد اور ناروا سلوک کیا جارہا ہے جس کی ا?زادانہ اور غیر جانب دارانہ انداز میں تفتیش کی اشد ضرورت ہے۔تشدد کو ناقابل معافی جرم قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عالمی قوانین میں تشدد سے مکمل اور واضح طور پر روکا گیا ہے۔روپرٹ کولویل نے کہا کہ ٹیلی فون پر عائد پابندی طویل عرصے بعد اٹھالی گئی ہے اور سرکاری ٹیلی کام کمپنی نے موبائل سروس جزوی طور پر بحال کردی ہے لیکن کشمیر میں انٹرنیٹ کی تمام سروسز بدستور بلاک ہیں۔مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا چینلز کو دشواریوں کا سامنا ہے اور گزشتہ تین ماہ کے دوران کم ازکم 4 مقامی صحافیوں کو مبینہ طور پر گرفتار کیا جاچکا ہے۔بھارتی عدالتی نظام پر تنقید کرتے ہوئے یو این ایچ سی آر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آف انڈیا نے نقل و حرکت کی آزادی اور میڈیا پر عائد پابندیوں کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سست عمل کیا جارہا ہے۔اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کے ہیومن رائٹس کمیشن، انفارمیشن کمیشن اور کمیشن فار پروٹیکشن آف ویمن اینڈ چائلڈ رائٹس سمیت اہم اداروں کو بند کردیا گیا ہے اور ان کی جگہ نئے ادارے قائم کیے جائیں گے۔بھارت کی جانب سے 5 اگست کو کیے گئے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے یو این ایچ سی آر نے کہا کہ جموں و کشمیر کے مستقبل کے حوالے سے بڑا سیاسی فیصلہ متاثرہ عوام کو اعتماد میں لیے بغیر کیا گیا ہے۔یو این ایچ سی آر نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی محرومیوں کو دور کرنے پر زور دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ ‘ان کے رہنما قید ہیں، ان کے باخبر رہنے کی سہولیات ختم کر دی گئی ہیں اور ان کے آزادی اظہار اور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے حق کو پامال کیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر