... loading ...
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق (یو این ایچ سی آر) نے بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مقبوضہ خطے میں تمام حقوق کو مکمل طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کردیاہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یو این ایچ سی آر کے ترجمان روپرٹ کولویل نے ایک بیان میں کہا کہ بھارتی زیر تسلط کشمیر میں عوام کے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق سے محروم ہونے پر شدید تشویش ہے اور ہم بھارت کی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ معمول کی صورت حال کو بحال کریں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت سے مطالبہ ہے کہ مقبوضہ خطے میں معطل انسانی حقوق کو مکمل طور پر بحال کریں۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ بھارت کی حکومت نے 5 اگست کو جموں و کشمیر کی ریاست کو جزوی طور پر حاصل خود مختاری کا قانون ختم کیا اور وفاقی کنٹرول میں دو یونین بنانے کا اعلان کیا تھا جس پر عمل درآمد 31 اکتوبر سے ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ خطے میں اس وقت بھی سخت پابندیاں نافذ ہیں۔ترجمان یو این ایچ سی آر نے کہا کہ ان پابندیوں میں سے چند پر نرمی کی گئی ہے جبکہ انسانی حقوق پر ان کے اثرات وسیع پیمانے پر مسلسل پڑر ہے ہیں۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کا کہنا تھا کہ مقبوضہ وادی میں عائد کیا گیا غیر اعلانیہ کرفیو کو حکومت نے جموں اور لداخ کے مختلف علاقوں سے ختم کیا تھا لیکن اطلاعات کے مطابق کشمیر کے ایک بڑے حصے پر اب بھی کرفیو نافذ ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ کشمیر میں بڑے پیمانے لوگوں کی نقل و حرکت روکنے، انہیں پرامن انداز میں اجتماع کے حق میں رکاوٹیں ڈالنے، صحت، تعلیم اور مذہبی فرائض کی آزادانہ ادائیگی کو روکنے کے لیے کرفیو نافذ ہے۔روپرٹ کولویل نے کہا کہ احتجاج کے دوران پیلٹ گنز، آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں سمیت فورسز کے جارحانہ استعمال کے حوالے سے کئی الزامات ہیں اور غیر مصدقہ رپورٹ کے مطابق 5 اگست سے تاحال مختلف واقعات میں کم از کم 6 شہریوں کو قتل کیا گیا اور کئی افراد زخمی ہوئے۔انہوں نے کہا کہ مسلح گروہ کی جانب سے بھی اس دوران حملوں میں 6 افراد کو نشانہ بنانے اور درجنوں کو زخمی کرنے کی رپورٹس ہیں۔بیان کے مطابق دو سابق وزرائے اعلیٰ سمیت سیکڑوں سیاسی اور سول سوسائٹی کے رہنماوں کو گرفتار کیا گیا ہے تاہم چند ورکرز کو رہا کردیا گیا ہے لیکن وادی سمیت دیگر کئی علاقوں میں متعدد بزرگ رہنماؤں کو مسلسل حراست میں رکھا گیا ہے۔یو این ایچ سی آر کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں کئی اطلاعات موصول ہوچکی ہیں کہ زیرحراست افراد کے ساتھ تشدد اور ناروا سلوک کیا جارہا ہے جس کی ا?زادانہ اور غیر جانب دارانہ انداز میں تفتیش کی اشد ضرورت ہے۔تشدد کو ناقابل معافی جرم قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عالمی قوانین میں تشدد سے مکمل اور واضح طور پر روکا گیا ہے۔روپرٹ کولویل نے کہا کہ ٹیلی فون پر عائد پابندی طویل عرصے بعد اٹھالی گئی ہے اور سرکاری ٹیلی کام کمپنی نے موبائل سروس جزوی طور پر بحال کردی ہے لیکن کشمیر میں انٹرنیٹ کی تمام سروسز بدستور بلاک ہیں۔مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا چینلز کو دشواریوں کا سامنا ہے اور گزشتہ تین ماہ کے دوران کم ازکم 4 مقامی صحافیوں کو مبینہ طور پر گرفتار کیا جاچکا ہے۔بھارتی عدالتی نظام پر تنقید کرتے ہوئے یو این ایچ سی آر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آف انڈیا نے نقل و حرکت کی آزادی اور میڈیا پر عائد پابندیوں کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سست عمل کیا جارہا ہے۔اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کے ہیومن رائٹس کمیشن، انفارمیشن کمیشن اور کمیشن فار پروٹیکشن آف ویمن اینڈ چائلڈ رائٹس سمیت اہم اداروں کو بند کردیا گیا ہے اور ان کی جگہ نئے ادارے قائم کیے جائیں گے۔بھارت کی جانب سے 5 اگست کو کیے گئے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے یو این ایچ سی آر نے کہا کہ جموں و کشمیر کے مستقبل کے حوالے سے بڑا سیاسی فیصلہ متاثرہ عوام کو اعتماد میں لیے بغیر کیا گیا ہے۔یو این ایچ سی آر نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی محرومیوں کو دور کرنے پر زور دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ ‘ان کے رہنما قید ہیں، ان کے باخبر رہنے کی سہولیات ختم کر دی گئی ہیں اور ان کے آزادی اظہار اور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے حق کو پامال کیا گیا ہے۔