... loading ...
دوستو،ہرسال کی طرح اس بار بھی فروری کا سورج چڑھتے ہی یوم ویلنٹائن منانے یا نہ منانے کی بحث نے اٹھانوے فیصد مسلمان پاکستانیوں کو آن گھیرا ہے۔۔ہرسال 14 ؍فروری کو دنیابھر میں ویلنٹائن ڈے منایا جاتا ہے۔ اس دن کی تاریخ کے متعلق مختلف روایات ملتی ہیں جن میں بہر حال یہ بات مشترک ہے کہ یہ دن کسی سینٹ ویلنٹائن نامی غیر مسلم کی یاد میں منایا جاتا ہے جسے ملکی قوانین کو توڑنے پر جیل کی سزا ہوئی اور بعد میں جیلر کی بیٹی سے ناجائز تعلقات رکھنے کی بناء پر، روم کے بادشاہ کلاڈیس نے 14 فروری 270 عیسوی کو موت کی سزا دی۔چنانچہ اس دور کے چند اوباش قسم کے نوجوانوں نے سینٹ ویلنٹائن کو شہیدِ محبت کا درجہ دے کر اس کی یاد میں ویلنٹائن ڈے منانے کا آغاز کیا۔ چونکہ اس دن کی بنیاد ہی گناہ اور بے حیائی پر رکھی گئی تھی چنانچہ بعد میں آنے والوں نے 14 فروری کو شرم و حیا اور شرفِ آدمیت کی دھجیاں اڑاتے ہوئے فحاشی و عریانی کی حد کر دی۔پاکستان میں بھی اس دن نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ایک دوسرے کو گلاب کے پھول ، تحفے، ویلنٹائن کارڈ اور موبائل پر اور انٹرنیٹ پر پیغامات بھیجتے ہیں۔۔
کہاجاتا ہے کہ ویلنٹائن ڈے۔۔ایک قدیم پنجابی رسم ہے جس کے معنی ہیں ۔۔’’ویلیاں نوں ٹائم دے‘‘۔۔۔ ہم تو ہر ویلنٹائن کو ’’ویلا۔ٹائم‘‘ ڈے کے طور پر مناتے ہیں، یعنی اس روز کوئی کام نہیں کرتے، ہم گھر سے باہر ہی نہیں نکلتے کہ مبادا چاروں طرف پھیلے پیار سے متاثرہی نہ ہو جائیں۔۔ویلنٹائن ڈے کل ہے، چونکہ ہمارے کالم کی جمعرات کو چھٹی ہوتی ہے اس لیے آج ہی ہم نے اس موضوع پر جو کچھ دل میں آیا ، لکھ ڈالا۔۔ ویلنٹائن ڈے سے ایک ہفتہ قبل ،ایک گفٹ شاپ میں ایک وکیل صاحب گئے،انہوں نے 40 خوبصورت کارڈ خریدے اور سب پر انہوں نے بھیجنے والے کی جگہ لکھا ۔۔ہیلوڈارلنگ،کیسی ہو؟ امیدہے پہچان لیا ہوگا، شام کو ملنا، آئی لویو۔۔۔دُکاندار نے پوچھا ، یہ کیا معاملہ ہے؟؟ وکیل صاحب نے مکروہ مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا۔۔گزشتہ ویلنٹائن ڈے پر آس پاس کی کالونی میں ایسے بیس کارڈ بھیجے تھے،کچھ ہی دن میں طلاق کے چھ کیس مل گئے تھے، اس بار چالیس کارڈ بھیج رہا ہوں۔۔ دھندے میں سب جائز ہے۔۔کیونکہ امی جان کہتی تھی ۔۔کوئی بھی دھندہ چھوٹا نہیں ہوتا اور دھندے سے بڑا کوئی دھرم نہیں ہوتا۔۔زرعی یونیورسٹی فیصل آباد نے سوشل میڈیا پر ایک مہم چلائی ہے کہ اس بار ویلنٹائن ڈے کے بجائے سسٹرز ڈے منایاجائے گا۔۔جس پر ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ۔۔بیس پچیس سال بعد جب بچے اپنی والدہ سے پوچھیں گے کہ ابو اور آپ کی ملاقات کیسے ہوئی تو والدہ محترمہ فرمائیں گی۔ بیٹا، آپ کے ابو نے مجھے سسٹر ڈے پر برقع گفٹ کیا تھا۔۔
ویلنٹائن ڈے کی تاریخ کیا ہے اور یہ شروع کس نے کیا تھا۔ ہمیں تو فقط اتنا پتا ہے کہ ماڈریشن اور ترقی کے نام پر اس قوم کو اگر بتا کر بھی زہر پلایا جائے تو یہ نہ صرف خوشی سے پئیں گے بلکہ اوروں کو بھی ترغیب دیں گے۔ افسوس کہ اس دن ہماری نوجوان نسل محبت اوردوستی کے نام پر، لڑکیاں اپنے ماں باپ کی عزت کا اور لڑکے اپنے باپ اور ماں کی تربیت کا جنازہ نکال کر انہیں زندہ درگور کر رہے ہیں۔ یوم محبت منانے والے کل اگر قیمتی گفٹ کسی کی بہن کو دینے کے بجائے اپنی بہن کو دیں تو عزت بھی بڑھے گی اور کپڑے استری کرانے کے لیے زیادہ مِنتیں بھی نہیں کرنی پڑے گی۔۔ایک حضرت کاا سٹیٹس دیکھا۔کہتے ہیں۔۔کسی کے پاس دو عدد گرل فرینڈ ہیں تو ایک مجھے دے کر غریبوں کو خوشیوں میں شریک کریں۔۔اب کوئی ان سے پوچھے بھائی آپ کے پاس بھی بہنیں ہیں ایک مجھے دے دو میرا بھی تو حق ہے خوشیاں منانے کا، بس پھر دیکھنا کیسے برس پڑے گا آپ پر جاہل انسان، بات کرنے کی تمیز نہیں، اوقات میں رہ کر بات کرو،بیک ورڈ، دقیانوسی خیالات کے مالک کے الزامات عائد کرے گا۔۔
ویلنٹائن ڈے منانے والی لڑکیوں کے لیے زبردست قسم کی ٹپ ہے، جب کوئی اس دن آپ کو کہے کہ میں تمہارے لیے یہ دنیا چھوڑ دوں گا سمجھ جائیں کہ وہ دنیا نہیں چھوڑے گا ،شادی کے بعد بھی اسی طرح لمبی لمبی ’’چھوڑے‘‘ گا۔۔لڑکیوں کے بعد اب لڑکے بھی ایک ٹپ لے لیں۔۔اس دن آئی لویو سے زیادہ تباہ کن اور سب سے زیادہ ایمپریس کرنے والے الفاظ۔۔پتلی لگ رہی ہو۔۔اپنی گرل فرینڈ کو بولیں پھر دیکھیں کیا زبردست فیڈبیک آتا ہے۔۔ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ۔۔۔ویلنٹائن ڈے تک اگر کوئی مل جائے تو ٹھیک ورنہ یقین کریں یہ حرام ہے۔۔ویسے یہ دن بھی شادی سے پہلے ہی منایاجاتا ہے شادی کے بعد تو بندہ بیوی کو مناتا ہے یا بچوں یا پھر سسرال والوں کو۔۔ویلنٹائن منانیکی تو نوبت ہی نہیں آتی۔۔
ویلنٹائن ڈے پر لڑکی ایک دُکان پر گئی اور دُکاندار سے پوچھا ،آپ کے پاس ایسا کارڈ ہے جس پر لکھا ہو۔۔’’میں تم سے اور صرف تم سے پیار کرتی ہوں۔‘‘۔۔دُکاندار نے کہا، جی ہاں ہے۔۔لڑکی نے جلدی سے کہا، پلیز تین درجن پیک کردیں۔۔۔ہمارے پیارے دوست نے گزشتہ ویلنٹائن ڈے کا دلچسپ قصہ ہم سے شیئر کیا۔۔کہتے ہیں۔۔گزشتہ ویلنٹائن ڈے پر بیگم صاحبہ جب صبح صبح اٹھیں تو ناشتے کی میز پر بڑے لاڈ سے کہنے لگیں۔۔پتہ ہے،رات میں نے عجیب سا خواب دیکھا۔۔آپ نے مجھے ہیرے کی انگوٹھی،سونے کی بالیاں اور ڈائمنڈ کا لاکٹ دیا،اس کی تعبیر کیا ہوگی؟؟ ہمارے پیارے دوست نے اپنی زوجہ ماجدہ سے کہا، رات آفس سے واپسی پر آپ کو آپ کے خواب کی تعبیر مل جائے گی۔۔ بیگم کی بانچھیں کھل اٹھیں۔۔شام کو ہمارے پیارے دوست آفس سے گھر پہنچے تو ان کے ہاتھ میں ایک خوبصورت سا گفٹ پیک تھا، بیوی کو دے دیا۔۔جوکہ زوجہ ماجدہ نے بڑے جوش سے کھولا۔۔جس میں سے ایک کتاب نکلی۔۔۔ خوابوں کی تعبیر۔۔
جیساکہ ہم نے پہلے ہی بتایاکہ ہم ویلنٹائن ڈے نہیں مناتے، لیکن دوستوں کے سامنے قسم ’’چُکنے‘‘ کے لیے ایک کھجور ضرور کھالیتے ہیں تاکہ اگلے دن انہیں فخریہ بتاسکیں۔۔آئی ہیڈ ڈیٹ آن ویلنٹائن۔۔۔اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔غور فرمائیں۔ کیا اللہ رب العزت کو اپنا رب اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا رسول ماننے والوں کو یہ زیب دیتا ہے کہ وہ کسی غیر مسلم کی یاد میں ویلنٹائن ڈے منائیں ؟