... loading ...
بسیار خوری، ورزش میں کمی اور ذہنی پریشانیاں ذیابیطس لاحق ہونے کی اہم وجوہات ہے، یہ بات آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں شعبہ فیملی میڈیسن کے پروفیسر ڈاکٹر یوسف کمال مرزا نے ذیابیطس کے موضوع پر صنوفی پاکستان اور فرانسیسی ثقافتی مرکز کی جانب سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بتائی۔ ذیابیطس سے متعلقہ اسباب ، احتیاط اور علاج کی جانب توجہ دلانے کے لیے 14 نومبر کو دنیا بھر میں ذیابیطس کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ سروے کے مطابق پاکستان میں بالغ عمر کے تین کروڑ ترپن لاکھ افراد ذیابیطس کے شکار ہیں جو کہ بالغ آبادی کا تقریبا 16.98 فیصد بنتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان کی آبادی کے دس فیصد افراد ٹائپ 2 ذیابیطس سے متاثر ہیں۔ ذیابیطس اور اس کے اثرات سے بچنے کے لیے ورزش، صحت مند خوراک، سرگرم طرزِ زندگی اور باقاعدگی سے طبی معائنہ کی اہمیت کو سمجھنا بہت ضروری ہوگیا ہے۔ ڈاکٹر یوسف مرزا نے اپنی تقریر کے دوران ذیابیطس سے متعلق پیچیدگیوں سے ایک صحت مند طرزِزندگی اور طبیب کی جانب سے مقررہ تھراپی کے ذریعے تحفظ کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا، “پینکریاز یعنی لبلبہ ہمارے نظامِ ہضم کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ ہماری غذا کو توڑنے میں معاون انسولین اور متعدد ہارمون تخلیق کرتا ہے ۔ کسی وجہ سے لبلبہ انسولین بنانا چھوڑ دے تو ذیابیطس کا عارضہ لاحق ہوجاتا ہے۔ طرزِ زندگی میں صحت مند تبدیلیاں نہ صرف ذیابیطس سے تحفظ ، بلکہ ذیابیطس کے علاج میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ تقریب میں فرانسیسی قونصل جنرل مسٹر دیدیے تالپاں، فرانسیسی ثقافتی مرکز کراچی کے ڈائریکٹر مسٹر ژائلز پاسکال، صنوفی پاکستان کے جنرل منیجر اور منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر عاصم جمال، صنوفی پاکستان کے دیگر عہدیداران، طبی ماہرین، طلبا اور فرانسیسی ثقافتی مرکز کے ارکان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔