... loading ...
مغربی ریاست گجرات میں غیر گجراتیوں بالخصوص شمالی بھارت کے ہندی بولنے والوں کے خلاف حملوں کی وجہ سے حالات کشیدہ تر ہوتے جا رہے ہیں اور ہزاروں افراد کو اپنی جان بچانے کے لیے مجبوراً نقل مکانی کرنا پڑ رہی ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق گجرات چھوڑ کر اب تک کم از کم پچاس ہزار افراد کے بہار، اترپردیش، مدھیہ پردیش اور شمالی بھارت کے دیگر صوبوں میں اپنے آبائی وطن لوٹ جانے کی خبریں سامنے آئی ہیں۔ تشدد پر قابو پانے کے لیے پولیس نے مختلف علاقوں میں فلیگ مارچ کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سیکورٹی فورسز کی سترہ کمپنیاں مختلف علاقوں میں تعینات کی گئی ہیں۔ فیکٹریوں اور غیر گجراتی اکثریتی علاقوں میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ دریں اثنا اس معاملے پر سیاست بھی شروع ہوگئی ہے۔ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی اور اپوزیشن کانگریس اس تشویش ناک صورت حال کے لیے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرارہے ہیں۔کانگریس کی ترجمان پرینکا چترویدی نے یہاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے غیر گجراتیوں کو ڈرانے دھمکانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر وزیر اعظم نریندر مودی اور گجرات کے وزیر اعلیٰ وجے روپانی غیر گجراتیوں کو سیکورٹی نہیں دے سکتے تو انہیں اقتدار سے ہٹ جانا چاہیے۔ محترمہ چترویدی کا کہنا تھاکہ آخر اس طرح کے واقعات بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں ہی کیوں ہورہے ہیں۔