وجود

... loading ...

وجود

ریحام اور کم بارکر۔ کردار اور کہانی کا تضاد

منگل 12 جون 2018 ریحام اور کم بارکر۔ کردار اور کہانی کا تضاد

کم بارکر بین الاقوامی سطح پر معتبر اور پر اثر صحافی کے طور پر جانی پہچانی خاتون ہیں جنہوں نے ‘‘طالبان شفل’ کے نام سے ایک کتاب لکھی۔ اپنی کتاب میں انہوں نے پاکستان اور افغانستان میں اپنے تجربات بیان کیے ہیں۔ طالبان شفل میں پاکستان اور افغانستان میں گذارے نرالے ایاّم کے سلسلے میں نواز شریف کی تفصیل بتاتے ہوئے کم بارکر نے لکھا ہے کہ نواز شریف نے مجھے ایپل آئی فون کا تحفہ دیتے ہوئے کہا کہ تم میر ی خاص دوستوں میں شامل ہو جاؤ۔فارن پالیسی میگزین میں بتایا گیا کہ جب اس خاتون نے نواز شریف کی جنسی یلغار کو روک دیاا تونواز شریف نے کِم بارکا صدر آصف علی زرداری سے میل ملاپ کرانے کی پیشکش کی۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ شریف برادران کا نام بھی ان بدنام زمانہ نامی گرامی سیاستدانوں میں شامل ہے جن کی خواتین کے ساتھ رنگ رلیوں کی داستانیں خبروں کی زینت بنتی ہیں۔

وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی جو شیری رحمان کے حسن سے متاثر تھے 2007ء کی ایک یو ٹیوب ویڈیو میں شیری رحمان سے دست درازی کرتے دیکھے گئے۔ صدر آصف علی زرداری نے امریکا کی صدارتی امیدوار سے نیو یارک کی ایک تقریب میں جذبات سے مغلوب ہو کر جپھی ڈالنے کا اصرار کر ڈالا۔

اب ریحام خان کی طرف آتے ہیں جس نے بی بی سی پر موسم کا حال بتانے والی خاتون کے طور پر چھوٹی سی ملازمت سے آغاز کیا۔اس نے نہ صحافت کی تعلیم حاصل کی نہ کوئی صحافتی تجربہ پایا۔ اگرہم کم بارکر کی شخصیت کا جائزہ لیں تو اس کے مقابل ریحام خان ایک واجبی سی خاتون تھی جو مردوں با لخصوص پاکستانیوں کے لیے جاذب نظر تھی۔کیرا ریڈیو سے ایک انٹر ویو میں بارکر نے بتایا کہ مقامی لوگوں سے میل جول میں وہ اپنے افسران کی ہدایات پر عمل پیرا تھی۔ تا ہم پانچ فٹ دس انچ قدوقامت کی نیلی آنکھوںوالی جواں سال سفید فام خاتون صحافی کو کام کے دوران افغانستان اور پاکستان میں ملنے والے مردوں سے غیر معمولی پذیرائی ملی۔

ریحام خان بھی اپنے مغربی ملبوسات اوربرطانوی لہجے کے ساتھ ساتھ دراز قد، خوبصورت اور جاذب نظر بھی تھی جس کی وجہ سے اسے پاکستانی میڈیا پر خوب توجہ ملی۔ اس نے کچھ ٹی وی ٹاک شوز کیے جو قابل ذکر نہ تھے ۔ مواد سے خالی ان ٹاک شوز میں جاذب نظر اینکر کے علاوہ کوئی خوبی نہ تھی۔ریحام خان کی شہرت کو عروج عمران خان سے شادی کرنے کے بعد حاصل ہوا۔اس نے اس شہرت سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی مگر وہ عمران خان کو سمجھنے میں ناکام رہی اور اسے طلاق ہوگئی۔جو کچھ وہ عمران کی بیوی بن کر حاصل نہ کر سکی وہ آج عمران خان کی مطلقہ کے طور پر حاصل کرنے کے لیے کوشش کر رہی ہے۔

عمران خان پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ بکنے والا برانڈ ہیں۔ آپ ان کے ساتھ دوستی کرکے یا ان پر مخالفانہ حملے کرکے دونوں طرح سے مشہور ہو سکتے ہیں۔

ریحام خان ایک گندی کتاب لکھنے میں مصروف ہے جسے ایک بیوی کی حرم سرا کی داستانوں کا رنگ دے کرمشہور کرنے کی غرض سے مسوّدے کو جان بوجھ کر افشاء کر دیا گیا ہے۔یہ ایک بد کردار اور اخلاق باختہ عورت کا طرز عمل ہے۔ اس کا تقابل مونیکا لیونسکی سے بھی نہیں کیا جا سکتا کیونکہ وہ کلنٹن کی منکوحہ نہیں تھی۔عمران خان کل بھی سب سے زیادہ جاذب نظر شخصیت تھے اور آج بھی ہیں۔ان کی کرشمہ ساز شخصیت کے سحر میں جکڑی ان کی فین خواتین صرف ان کی قربت کے لیے کچھ بھی کرنے پر کمر بستہ تھیں۔یہ صورت حال ان کے لیے اس وقت بڑی مشکل کا باعث بنی جب عمران خان نے عملی سیاست میں قدم رکھا۔

عمران بطور شوہر کتنے اچھے تھے یہ جمائمہ خان سے پوچھنا چاہئے کیونکہ اس نے عمران کے لیے پوری زندگی وقف کر دی تھی۔ وہ طلاق کے بعد بھی چٹان کی مانند عمران کے ساتھ کھڑی ہے۔
کیا سابقہ برطانوی بیوی اور سابقہ پاکستانی بیوی میں کوئی فرق ہے؟

طالبان شفل نامی کتاب کی معاونت کرنے اور اس کو مقبول بنانے میں پی ٹی آئی کا کوئی ہاتھ نہیں۔ البتہ ریحام خان کی کتاب میں پاکستان مسلم لیگ نواز نے سو فیصد سرمایہ کاری، تشہیر اور فروغ میں ساتھ دیا۔ عمران خان اور نواز شریف میں ایک یہ فرق بھی موجود ہے۔نواز شریف مخالف سیاسی حریفوں کی ذاتی زندگی پر کیچڑاچھال رہے ہیں اور اس مہارت میں ان کو ید طولیٰ حاصل ہے۔کِم بارکر نے زرداری کی خاطر نواز شریف کے دلال کے طور پر کام کرنے کا انکشاف بھی کیا ہے۔ریحام خان بھی خود کو فروخت کر رہی ہے کیونکہ اس کو اس کام میں مہارت حاصل ہے۔عمران خان بھی وہی کریں گے جو ان کا طرہ امتیاز ہے یعنی وقار اور پر عزم انداز میں پاکستان کے لیے جد و جہد کرنا۔

عمران خان کے لیے ریحام خان کی اہمیت جوتے پر جمی دھول سے زیادہ نہیں ہے۔ وہ جوتے کی دھول کی پرواہ کیے بغیر سر کو بلند کیے گامزن رہیں گے۔ جیسے ہی وہ منزل پر پہنچیں گے، وہ اپنا جوتا صاف کر لیں گے۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر