... loading ...
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کا کہنا ہے کہ انتخابات میں سر اٹھا کرعوام کے پاس جائیں گے، ن لیگ عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کوشاں ہے، انتخابات میں عوام نے موقع دیا تو کراچی سمیت سندھ کو لاہور اور پنجاب بنا دیں گے۔ انہوں نے کہا: مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا دور پاکستان کی تاریخ کا سب سے بہترین دور رہا ہے، آج پنجاب کے عوام کو وہ سہولتیں میسر ہیں جو ان کا حق ہیں۔ سابق خادمِ اعلیٰ نے اپنے تئیں ٹھیک ہی کہا ہو گا‘ لیکن یہ بھی تو حقیقت ہے کہ جو کام ٹھوس ہوتا ہے‘ وہ اپنی پہچان خود کروا لیتا ہے‘ اس کے لیے دنیا کو چیخ چیخ کریہ نہیں بتانا پڑتا کہ دیکھو میںنے یہ کام کیاہے۔ لیکن ہمارے ہاں چونکہ بہت سے انوکھے کام ہوتے ہیں اور بہت سی چیزیں انوکھی ہیں‘ اس لیے حکمران بھی ایسے ملتے ہیں‘ جو کرتے کچھ نہیں‘ لیکن دکھاوا یہ کرتے ہیں‘ جیسے انہوں نے دودھ اور شہد کی ندیاں بہا دی ہوں۔ یہی دیکھ لیں کہ ملک پانی کی شدید قلت کا شکار ہے۔
خبر یہ ملی ہے کہ تربیلا‘ منگلا اور چشمہ میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ گزشتہ برس کے مقابلے میں دس گنا کم ہو چکا ہے اور پانی کے بحران سے بچنے کا واحد راستہ مون سون کی بارشیں نظر آتی ہیں‘ لیکن حال ہی میں اقتدار سے الگ ہونے والے حکمران یوں ظاہر کر رہے ہیں‘ جیسے ہر طرف چین ہی چین ہے اور سارے مسائل حل کیے جا چکے ہیں۔ اب ان حکمرانوں کو بھی بندہ کیا کہے کہ ایک قول کے مطابق حکمران عوام کا عکس ہوتے ہیں۔ بہ الفاظِ دیگر جیسے عوام ویسے حکمران۔ دوسری جانب یہ بھی حقیقت ہے کہ عوام بھی اپنے حکمرانوں سے بہت کچھ سیکھتے اور محسوس کرتے ہیں۔ ایک مشہور قول ہے کہ عوام اپنے قائدین کی طرز کے ہوتے ہیں‘ ان میں قائدین کی تصویر نظر آتی ہے، وہ اپنے قائدین کا عکس ہوتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ عوام نے تو قائدین کو منتخب کرکے اقتدار کے ایوانوں میں بھیج دیا‘ لیکن قائدین نے ایوان کا رکن ہونے کا حق ادا کیا؟ شعور ہم سے سوال کرتا ہے کہ کیا بحیثیت قوم ہم راست گو ہیں؟ کیا ہم اپنی ذمہ داریاں قبول کرتے ہیں؟ اپنی غلطیوں، کوتاہیوں کا اعتراف کرتے ہیں؟ کیا ہم دوسروں کا موقف تحمل اور کھلے ذہن کے ساتھ سنتے ہیں؟ خاص طور پر جب وہ ہمارے اپنے مفاد سے کچھ یا قدرے فرق ہو‘ اس وقت! کیا ہم میرٹ پر یقین رکھتے ہیں، بالخصوص اس وقت جب اس میں ہماری اپنی خواہش پوری نہ ہوتی ہو؟ کیا سیاستدان، سول سرونٹ، ڈاکٹر، وکیل، اساتذہ، طالب علم، صنعت کار، پولیس، زمیندار وغیر ہ وغیرہ کیا اپنے شعبہ کے بہترین عملی تقاضے پورے کرتے ہیں کہ باقی شعبے اس کا اعتراف کرتے ہوں؟ یہ وہ سوال ہیں جن کا بطور عوام اور حکمران ہمیں خود جواب دینا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ان کے جوابات میں رعایا اور حکمرانوں میں کوئی قابل ذکر اختلاف نہیں ہو گا‘ کیونکہ حقیقتِ حال سبھی پر واضح ہے۔
گزشتہ روز جناب خادم اعلیٰ صاحب کے ارشادات سنے تو درج بالا سوالات یقیناً ہر ذہن میں اٹھے ہوں گے۔ انہوں نے لا تعداد ترقیاتی منصوبوں کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا۔ ان کامیابیوں کو دیکھنے اور ان کے بارے میں ان کے منہ سے سننے کے بعد فیصلہ کرنے کا صرف یہی طریقہ ہے کہ ایک تو یہ اندازہ لگایا جائے کہ دستیاب عوامی وسائل کیا تھے اور ان کے استعمال کے لیے کون کون سی چوائسز موجود تھیں اور ان میں سے کون سی چوائسز پر فیصلہ کیا گیا اور کیوں؟ ظاہر ہے اس طرح کے تجزیہ کو کبھی ہم نے ضروری نہیں سمجھا۔ دوسرا جائزہ یوں لیا جائے کہ جو سڑک بنائی گئی یا ہسپتال بنایا گیا یا سکول، کالج، یونیورسٹی بنائی گئی اور اس طرح کے بے بہا منصوبے‘ جن کا خادم اعلیٰ ذکر کرتے نہیں تھکتے، وہ اپنے مقاصد کس طرح اور کس حد تک پورے کر رہے ہیں۔ اس جیسا تجزیہ ضروری نہیں سمجھا جاتا۔ ایسی صورت میں صرف یکطرفہ طور پر ہی کارکردگی کی تعریف ممکن ہو سکتی ہے‘ لیکن ظاہر ہے ترقی کے تجزیے کا یہ کوئی مناسب طریقہ نہیں۔ خادم اعلیٰ نے یہ بھی واضح کر دیا کہ احتساب میں ان کے فرزند اور داماد اس لیے نیب کی کارروائی میں شامل نہیں ہو رہے کہ احتساب سب کا نہیں ہو رہا۔ سوال یہ ہے کہ مسلم لیگ کے دور میں جو احتساب ہوتا رہا ہے، وہ سب کا تھا؟ ’سب‘ سے ان کی مراد کیا ہے؟ اس سے جو بات سمجھ میں آتی ہے‘ یہ ہے کہ پاکستان میں احتساب یومِ حساب کو ہی ممکن ہو گا۔ چلیں کم از کم یہ وضاحت تو ہو گئی کہ احتساب کے عمل میں عدم شمولیت ایک بلند اصولی موقف کے طور پر پیش نظر ہے۔ گزشتہ روز یہ خوشخبری بھی ملی کہ خادم اعلیٰ کے دوسرے فرزند بھی عوام کی خدمت کے لیے سیاست کے میدان میں اترنے والے ہیں۔ اس سے یہ واضح اور ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے ہاں عظیم خاندانوں کا کوئی فرد بھی عوام کی خدمت میں پیچھے رہنے کو تیار نہیں۔ یہ جذبہ ایثار دنیا کے اکثر ممالک میں دیکھنے کو نہیں ملتا۔ خادم اعلیٰ کی حالیہ پریس کانفرنس اس تناظر میں تھی کہ ہم لوگ بحیثیت قوم چونکہ فطری طور پردوسروں کے احسان تسلیم نہیں کرتے‘ اس لیے قائدین کے لیے ایسے عوام کی قیادت اور بھی زیادہ مشکل ہو جاتی ہے۔ کیا سوچ ہے!
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...