... loading ...
ڈاکٹر ریاض مجید موجودہ دور کے ممتازنعت گو ہیں ،انہوں نے اردو اور پنجابی نعت گوئی کے ساتھ ساتھ’’ اردو میں نعت گوئی کی تاریخ ‘‘کے عنوان سے پی ایچ ڈی سطح کا تحقیقی مقالہ بھی تحریر کیا جو اپنی نوعیت کا ایک اہم کام ہے۔انہوں نے اپنی نعت کی بنیاد تخلیقیت ، تازگی ، روایت سے گریز اور نئے نئے مضامین کی تلاش وجستجوپر رکھی ہے،عقیدت و مودت کے اظہار کے ساتھ ریاض مجید نے حسن ِادا کا خیال بھی رکھا ہے اورحرف و صوت وجذب و کیف کی ہم آہنگی کا اہتمام بھی کیا ہے، وہ چونکہ جدید تر لب ولہجہ کے غزل گو بھی ہیں اس لیے ان کے ہاںلفظیات،تشبہیات، استعارے، تراکیب اور فکر کی تازہ کاری بھی شعر در شعر سفر میں رہتی ہے۔ سیدنا محمدؐ،سیدنا احمدؐ،اللھم ٰصلی علی،اللھم ٰصلی علی محمدؐاور دیگر نعتیہ کتب کے علاوہ ان کی تنقید اور غزلیہ شاعری کی کتابیں بھی شائع ہوچکی ہیں:
صدیاں طلوع ہوتی ہیں اس رخ کو دیکھ کر
کہتے ہیں جس کو وقت ہے صدقہ حضورؐ کا
٭
ساحل آشنا ہوگی کشتیِ ریاض اک دن
انؐ کا نام لکھا ہے بادبان کے اوپر
ماجد خلیل
ماجد خلیل بھی ایک اہم نعت گو شاعر ہیں،فنی مہارت کے ساتھ عقیدت و محبت،سیرت ِرسولؐ کے اہم گوشوں کا تذکرہ،اسوہ ِرسول ؐ سے رہنمائی لینے اور اسے مشعل راہ بنانے کی خواہش کا اظہار بھی ان کی نعت کے اہم موضوعات ہیں، عہد موجود کے مجموعی نعتیہ مزاج سے جڑی ان کی نعت کا سفر قابل رشک بھی ہے اور قابل داد بھی ، وہ ماہانہ نعتیہ مشاعروں کا اہتمام کرکے نعت کی تشہیر اور فروغ کے لیے گراں قدر کا م کر رہے ہیں،روشنی ہی روشنی ،نور ہی نور اور فرحت ِحرف ان کی اہم کتابیں ہیں:
ایک دن وہ تھا کہ ہونا پڑا دہلیز بدر
ایک دن یہ ہے کہ دنیا تریؐ دہلیز پہ ہے
٭
اہلِ ہنرنے نعتِ نبیؐ سے کیا کیا فیض اٹھائے ہیں
کسبِ ہنر سے عرضِ ہنر تک، عرضِ ہنر سے آگے بھی
عاصی کرنالی
عاصی کرنالی جدید طرزِ اظہار کے حامل ایک منفرد شاعر ہیں، ان کی نعت کا نمایاںوصف حضورﷺ کی آمد کے مقاصد کی شرح اور اس کی تبلیغ ہے،انہوں نے فنی نزاکتوں کے احترام کے ساتھ ذوق و شوق ،وارفتگی اور شیفتگی کا اظہار بھی حد درجہ احتیاط کے ساتھ کیا ہے،ڈاکٹر غفور شاہ قاسم لکھتے ہیں’’نعت ان کے نزدیک ایک مقدس عبادت ہے جس کے وسیلے سے وہ زندگی کے اعلی و ارفع مقاصد اور دنیا و عقبیٰ کی سرخ روئی کے طلب گا ر ہیں‘‘۔
(نعت رنگ ،شمارہ 20ص250)
مدحت ،نعتوں کے گلاب اور حرف ِشیریں ان کے نعتیہ مجموعہ ہائے کلام ہیں:
میرے پہلے سانس سے نغمہ سرا ہے سازِ دل
آتی ہے صلِ علی، صلِ علی، آوازِ دل
میں اس کو سرِ نامہِ اعمال سجا لوں
وہ لمحہ جو سرکارؐ کی چوکھٹ پہ بسر ہو
خالد احمد(2013-1943)
خالد احمد اپنے جداگانہ لب ولہجہ کے باعث ہجوم میںدورسے پہچانے جانے والے شاعر تھے،ان کی ہر تخلیق ان کے گہرے مطالعے کی گواہی دیتی ہے،ان کے نعتیہ قصیدے ’’تشبیب‘‘ کو ادبی حلقوں میں بہت پذیرائی ملی،وہ تواتر سے نعت اور غزل کہتے رہے،انہوں نے نوجوان شعراکی حوصلہ افزائی میں بھی کبھی بخل سے کام نہیں لیا،ان کی نعت جدید تر رنگ شعر کے ساتھ مضمون آفرینی، نئی تراکیب،استعارے ، تشبہیات، قلبی واردات،اخلاص، شائستہ لفظی اور درد مندی سے مزین ہے:
ابھی مٹی نہ کھنکی تھی، ابھی پانی نہ برسا تھا
مگر بزمِ عناصر میں ترے ہونے کا چرچا تھا
وہ کیسی خاک تھی، کس نور کا اعجاز تھی آقاؐ!
جسے اک روز تیرا نقشِ پا ہو کر چمکنا تھا
ڈاکٹرخورشیدرضوی
ڈاکٹر خورشید رضوی کا شمار عہد موجود کے اہم غزل اور نعت گو شعرا میں ہوتا ہے،ان کی غزل کے تو کئی مجموعہ ہائے کلام شائع ہو ئے ہیں لیکن تواتر سے نعت کہنے کے باوجود تاحال نعت کا باقاعدہ کوئی مجموعہ سامنے نہیں آیا،ڈاکٹرخورشید رضوی کی نعت اسوہ ِرسولؐ کے ذکرکے ساتھ ساتھ محبت ِسرکارؐکے اظہار میں شائستگی اور شیفتگی کا رنگ لیے ہوئے ہے،ان کی نعت منفردطرزِاظہار اور موثر لب و لہجہ کے باعث الگ شناخت رکھتی ہے:
شان انؐ کی سوچئے اور سوچ میں کھو جایئے
نعت کا دل میں خیال آئے تو چپ ہو جایئے
٭
اے بادِ سازگار مجھے چھوڑ کر نہ جا
میں بھی ہوں مشتِ خاک مدینے کی راہ کی
افتخار عارف
افتخار عارف جدید غزل کا ایسا نمائندہ ہے جس کے جداگانہ لب و لہجہ ،زبان وبیان اور بے ساختہ پن نے انہیں دوسرے شعرا سے ممتازمقام عطا کیا ہے،ان کی غزل کی طرح نعت بھی فکر اور جذبہ کے حوالے سے انفرادیت کی حامل ہے،ان کے اشعار آراستہ اور مرصع ہونے کے ساتھ جذب و کیف اورمحبت ِرسولؐ سے لبریز تاثیر ،روانی اور دل کشی میں بے مثال ہیں :
سبیل ہے اور صراط ہے اور روشنی ہے
اک عبدِ مولیٰ صفات ہے اور روشنی ہے
٭
قیامتیں گذر رہی ہیں کوئی شہ سوار بھیج
وہ شہ سوار جو لہو میں روشنی اتار دے
پیرسید نصیرالدین نصیرؒ ((2009-1949
پیرسید نصیرالدین نصیر حضرت پیر سید مہر علی شاہ ؒگولڑہ شریف کے خانوادہ کے چشم و چراغ تھے ،وہ نامور دانش ور ،بے بدل مقرر،خطیب اور عالم دین ہونے کے ساتھ باکمال شاعر بھی تھے ،شعر گوئی میں انہوں نے داغ کی روایت کو آ گے بڑھایا،ان کے نعتیہ کلام میں روایت ِشعرسے کامل آگاہی،زبان وبیان کی چاشنی، اسوہِ سرکارؐ اور ایک خاص طرح کی جذباتی وابستگی کے ساتھ محبت ِرسولؐ کا والہانہ اظہار پایا جا تا ہے، انہوں نے حمد و نعت اور مناقب پر مشتمل مجموعہ ہائے کلام سمیت درجن بھر کتب یادگار چھوڑی ہیں:
پھر اس نے کوئی اور تصور نہیں باندھا
ہم نے جسے تصویر دکھائی ترے در کی
٭
ہمارا دھیان بھی طیبہ کے قافلے والو!
رواں دواں پسِ گردو غبار ہم بھی ہیں
گستاخ بخاری
گستاخ بخاری کی نعت عقیدت و محبت کے اظہار کے علاوہ حضورؐ کے اوصاف،الطاف و کرم،تعلیمات ِرسولؐ اور اسوۂ رسول ؐ کے ذکر سے لبریز ہے،وہ مدحِ ممدوحِ ؐخدا(نعتیہ دیوان) اور ؐمحمد محورِعالمؐ(نعتیہ مجموعہ) کے علاوہ درجن بھر کتب کے خالق ہیں،ان کو یہ امتیاز بھی حاصل ہے کہ انہوں نے غالباً اردو ادب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صلو علی الحسین ؓ کے نام سے سلام کا دیوان بھی تخلیق کیا ہے،محمد شفیع بلوچ لکھتے ہیں ’’وارفتگی اور عشق نے بخاری صاحب کی شاعری کو فنی اور معنوی محاسن سے آراستہ کیا ہے،ان کی نعتیں عشق و تفکر کا حسین امتزاج ہیں جن میں موضوعات اور اسالیب کی رنگا رنگی پائی جاتی ہے۔‘‘
(پیش لفظ۔محمد محور عالمؐ)
حدِ امکان میں ہے جو بھی صفت
وہ مدینے کے تاجدارؐ میں ہے
٭
روشنی کی خدا نے کی تجسیم
پھر اسے کہہ دیا ’’محمدؐ‘‘ ہیں
صبیح رحمانی
معروف نعت گو اور نعت خواںصبیح رحمانی کی عصر ِ ِموجود میں نعت کے حوالے سے خدمات کسی تعارف کی محتاج نہیں،وہ عہدحاضر کے حمد ونعت کے حوالے سے صف اول کے شاعر ہیں اور معروف رسالے ’’نعت رنگ‘‘کراچی کے مدیربھی، نعت رنگ کے ذریعے وہ نعت کے فروغ اور ترویج کے لیے جس طرح سرگرمی سے کام کررہے ہیں وہ اپنی مثال آپ ہے،نعت رنگ کا آغاز1995میں ہوا اور اب تک تسلسل کے ساتھ شائع ہو رہا ہے،ان کی نعتیہ شاعری کی بھی پانچ کتابیں شائع ہوچکی ہیں جن میں ماہ ِ طیبہ،جادہ ِرحمت، ایوان ِنعت، ہیں مواجہ پہ ہم اور خوابوں میں سنہری جالی ہے شامل ہیں، نعت کے سلسلہ میں خدمات پرانہیں قومی اور عالمی سطح پر ایوارڈ زسے بھی نوازا گیا،ان کی نعت میںعشق ِ رسولؐ کے والہانہ اظہار کے ساتھ ساتھ سیرت رسولؐ کے مختلف پہلووں کو فنی کمال اور جدید اسلوب میںرقم کیاگیا ہے ،ان کی نعت کا نمایاں وصف تازہ کاری اورنئی نئی اور مترنم زمینیں ہیں،وہ تکرار لفظی سے جو فضا بناتے ہیں وہ دل تسخیر کرتی چلی جاتی ہے:
کوئی مثل مصطفٰےؐ کا کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا
کسی اور کا یہ رتبہ کبھی تھا نہ ہے نہ ہوگا
٭
لب پر نعتِ پاک کا نغمہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے
میرے نبیؐ سے میرا رشتہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے
شاعر علی شاعر
شاعر علی شاعر کی نعت عقیدت و محبت کی آئینہ دار ہونے کے ساتھ سادگی سے سیرت رسولؐ کا پرچار کرتی نظر آتی ہے۔انہوں غزل بھی کہی ہے مگر جس قدرانہوں نے نعت لکھی ہے وہ ان کی پہچان بن چکی ہے ۔ان کے کئی نعتیہ مجموعے منظر عام پر آئے ہیں جن میں ان کا کلیات’’نور سے نور تک اہمیت رکھتا ہے کہ اس میں ان کے نو مجموعہ ہائے کلام شامل ہیں۔دیگر کتب میں صاحب خیر کثیرؐ الہام کی بارش اور ارماغان حمدشامل ہیں:
کوئی رتبہ نیَ فضیلت چاہیے
انؐ کی مدحت کو عقیدت چاہیے
دین و دنیا کی بھلائی کے لیے
پیروی کو انؐ کی سیرت چاہیے
نورین طلعت عروبہ
نورین طلعت عروبہ نئی نسل کی ایسی نمائندہ نعت نگار ہیں جن کا کلام تلاش و اظہارِجمال، محبت ِ رسول ؐ ، وارفتگی ،تازگی اور ندرت کا حامل ہونے کے ساتھ ساتھ تاثیر کی دولت سے بھی مالامال ہے،ان کے دو نعتیہ مجموعے ’’حاضری‘‘ اور ’’زہے مقدر‘‘کے نام سے شائع ہو چکے ہیںجنہیں اہلِ علم وادب میںتحسین کی نگاہ سے دیکھا گیا:
آنکھ کی ساری بصارت جستجوئے مصطفٰےؐ
دل کو رکھتی ہے منور آرزوئے مصطفٰےؐ
دف بجاتی لڑکیوں میں کاش میں ہوتی کہیں
اور بس تکتی چلی جاتی میں روئے مصطفٰےؐ
ریاض ندیم نیازی
ریاض ندیم نیازی بھی عہد موجود کے ایک اہم نعت گو ہیں،ان کی اب تک تین نعتیہ کتب شائع ہو چکی ہیں جن میں’’ خوشبو تری جوئے کرم ‘‘،’’ہوئے جو حاضر در ِ نبی ؐ پر‘‘ اور’’بحرِتجلیات‘‘شامل ہیں ،ان کا غزلیہ مجموعہ بھی منظر عام پر آکر داد و تحسین سمیٹ چکا ہے،ریاض ندیم نیازی عشق ِ مصطفےؐ سے سرشار ہیںاور یہی بات ان کی نعت کا مرکزی نقطہ ہے۔ریاض ندیم نے تعلیماتِ نبوی کے مختلف گوشوں کو بھی اپنے شعرکا حصہ بنایا ہے:
زباں ملی ہے مجھے مدحتِ نبی ؐ کے لیے
ہر ایک لفظ ہے میرا بس آپ ؐ ہی کے لیے
٭
اترتی ہے جو نعت نوکِ قلم پر
اسے پہلے دل میں رقم دیکھتے ہیں
مذکورہ بالا نعت نگاروں کے علاوہ ابوالا امتیاز ع س مسلم، احمد ندیم قاسمی ،ہلال جعفری، ابو الخیر کشفی، قمر رعینی،آفتاب کریمی ، محمد فیروز شاہ ،طاہر سلطانی،اقبال نجمی ، مہر وجدانی، ریاض حسین زیدی ،رفیع الدین ذکی قریشی ،عزیزالدین خاکی ،عزیز احسن ،حکیم سرو سہارنپوری،وقار صدیقی اجمیری،علیم ناصری، گوہر ملیسانی،خالد شفیق، قیصر نجفی ،خالد علیم ،عرش ہاشمی ،شیخ صدیق ظفر،آصف بشیر چشتی،شہزاد مجددی،قمر یزدانی،انور مسعود،توصیف تبسم،رشید امین،حافظ نو ر احمد قادری،طاہر صدیقی،سبطین شاہ جہانی،قمر وارثی ،علی احمد قمر اورنسرین گل سمیت متعدد شعرا نے نعت کے فروغ اور ترویج کے لیے مثالی کام کیا ہے۔ نئی نسل میں سرور حسین نقشبندی ، علی رضا، احمد محمود الزماں،اخترعثمان ، شہاب صفدر، توقیر تقی، سیدضیا ثاقب بخاری،وسیم ممتاز،نعیم انصاری اور ان جیسے دیگر شعراکا جدید تر لب ولہجے ، تخلیقیت و شعریت ،عقیدت و محبت اور عشقِ رسول ؐ سے لبریز کلام اس بات کا ثبوت ہے کہ جدید نعت عصری تقاضوں پر پورا اتر رہی ہے اور تعمیر وترقی کی نئی منزلیں بھی سر کر رہی ہے۔
اکیسویں صدی کے پہلے پندرہ سالوں میں نعتیہ مجموعوں کی بھی ایک بڑی تعداد منظر عام پر آئی ہے جن میں کلیات ِنعت ،کوثریہ ، لبیب ،طاق ِ حرم ( حفیظ تائب )،کشکول ِآرزو،تمنائے حضوری،سلام علیک(ریاض حسین چودھری)، جواہرِ نعت،توشہ (رفیع الدین ذکی قریشی)،نقشِ جمال،مرحبا، ہا لہ ِنور(مسرور کیفی)، اللھم بارک علی محمدؐ(ڈاکٹر ریاض مجید)،آسمان ِ رحمت(اعجاز رحمانی)قوسین(آفتاب کریمی)،دیں ہمہ اوست، (سید نصیرالدین نصیر)،خلد ِ نظر، نجات، زیارت، رسائی، عافیت،ودیعت،آبنائے گداز،انوار خاطر (عابد سعید عابد)،قندیل حرا،زبورِ سخن(تنویر پھول)،ولائے رسول( قمر رعینی)، مثال ( منیر سیفی)،رب آشنا( قیصر نجفی)،حاضری( نورین طلعت عروبہ)،حرا کے مکین ،کوئی سورج ترے جیسا نہیں ہے(انجم نیازی)،با وضو آرزو (محمد فیروز شاہ)،محامدؐ محمد (خالد علیم)،رحمت مآب( ظفراکبر آبادی)،لب پر نعت ِ پاک کا نغمہ(مدثر سرور چاند)، کرم ونجات کا سلسلہ(عزیز احسن)،مہر عالم تاب(محمد اکرم رضا)،جمال ِ سید لولاک(سید ریاض حسین زیدی)، قلزمِ انوار( شاہ محمد سبطین شاہجہانی)،ہے روشنی جہانوں کی( خاور نقوی)، اطاعت(حامد یزدانی)، ہرسانس پکارے صلی علی( طاہر سلطانی)،آقا ؐکملی والے( محمد یعقوب تصور)،محمد ؐ محمد ؐ( زاہد فخری)،ثنا کا موسم ،تحیّت(شہزاد مجددی) نویدِبخشش(افضل خاکسار)،حضوری چاہتی ہوں (پروین جاوید)،مدینہ یاد آتا ہے (رضااللہ حیدر)، ہر لفظ کے لب پر صل علی(شوذب کاظمی)،باب ِ فضیلت(خرم خلیق)،،نورِ مبیں(ریاض تصور)،مہر ِحرا(زہیر کنجاہی)، نچھاور جاں مدینے پر(احمد جلیل)،فانوسِ حرم(حسین سحر)،روشنی کے خدو خال (رفیع الدین راز) روح زائر ہے شہرِ طیبہ کی (احمد شہبازخاور)،،سوئے حرم(ارشد صابری)، جمال مصطفےؐ(حسن عسکری کاظمی)،دل آئینہ ہوا(رفیع الدین راز)،ذکر شہ والاؐ(ریاض حسین زیدی)،روح ایمان(منظر عارفی)،ارمغان شوق (گوہر ملیسانی )،روح الہام (شاعر لکھنوی)متاع نور( نور احمد قادری )باریاب (انور مسعود)،بحر تجلیات،جو آقا کا نقش قدم دیکھتے ہیں (ریاض ندیم نیازی )،نور سے نور تک (شاعر علی شاعر)،توفیق ثناء(محمد اکرم رضا)،امید طیبہ رسی ( عزیز احسن)،مدح ممدوح خدا(گستاخ بخاری)، مرے اندر مدینہ بولتا ہے ( بسمل شمسی )، زیارت ( بشیر رحمانی)،کلیات مظہر( حافظ مظہر الدین۔مرتب ارسلان احمد ارسل))،غزل کاس بکف (ریاض حسین چودھری)،لی مع اللہ( محبوب الہی عطا)،ہالہ ء رحمت( شاہد کوثری)،خلعت توقیر( شاکر کنڈان)،کلیات بیچین( بیچین رجپوریبدایونی)،کلیات اعظم( اعظم چشتی)،کلیات قادری ( مولانا غلام رسول قادری )، کلیات نعت ( اعجاز رحمانی)،کلیات ریاض شہروردی( حضرت ریاض الدین سہروردی )،کلیات بیدم ( بیدن وارثی )،زبور حرم (اقبال عظیم )، کلیات منور( منور بدایونی)،کلیات نیازی ( مولانا عبد الستار نیازی)،نعت نگینے ( نسیم سحر)،نعت دریچہ (ارشاد شاکر اعوان)فروغ نعت ( طارق سلطان پوری )اور دیگرکئی نعتیہ مجموعہ ہائے کلام منظر عام پر آئے ہیں،علاوہ ازیں نعت رنگ کراچی(صبیح رحمانی)، ماہ نامہ نعت لاہور (راجا رشید محمود)،سفیر نعت کراچی(آفتاب کریمی)،عقیدت سرگودھا(شاکر کنڈان)،شہر نعت فیصل آباد (شبیر احمد قادری)،دنیائے نعت کراچی (عزیزالدین خاکی) اوردیگرنعتیہ رسائل سمیت متعدد ادبی جرائد کے ذریعے بھی نعت کے فروغ کاکام ایک تحریک کے طور پر انجام دیا جا رہا ہے۔
اسی طرح تحقیق و تنقید نعت کے حوالے سے بھی کا ہو رہا ہے ۔اس ضمن میں ڈاکٹر عزیز احسن کی خدمات لائق تحسین ہیں۔وہ اب تک پاکستان میں اردو نعت کا ادبی سفر،اردو نعتیہ ادب کے انتقادی سرمائے کا تحقیقی مطالعہ،تعلق بالرسولؐ کے تقاضے اور ہم جیسی اہم کتب تصنیف کر چکے ہیں۔اسی طرح کچھ ادارے بھی نعت کے خصوص میں قائم ہیں اور مختلف سطحوں پر کام کر رہے ہیں۔ان میں نعت ریسرچ سنٹراور دبستان وارثیہ کی خدمات اپنی انفرادیت کے سبب نمایاں ہیں۔نعت ریسرچ سنٹر کے تحت ایک لائبریرٰ بھی قائم ہے ۔اس ادارے کے اب تک نعت نگر کا باسی۔ڈاکٹر ابو لخیر کشفی،اردو نعت میں تجلیات سیرت،(صبیح رحمانی)،وفیات نعت گویان پاکستان(ڈاکٹر منیر سلیچ)،مقالات نعت( اسد ثنائی) اور دیگر کئی کتب شائع ہو چکی ہیں۔دبستان وارثیہ کراچی اپنے قیام کے بعد سے اب تک کئی کتب شائع کر چکا ہے۔اس کا اختصاص یہ ہے کہ ادارہ کے تحت ردیف پر طرحی مشاعرے ماہانہ بنیادوں پر منعقد ہوتے ہیں اور پھر سال بھر میں کہی گئی نعتیں کتاب کی صورت پیش کر دی جاتی ہیں۔اکیسویں صدی کے آغازسے اب تک اس ادارے نے کرم عطا شرف نصیب ، وابستگی، فیض، منزل آگہی،تجلیاں،آپؐ سراپا نور،کیف آفریں تابانیاں،شگفتہ ہی شگفتہ،سرمایہ،روحانیت،مقدس نکہتں،شعور بے کراں،خزینہ الہام،گلشن جود وکرم اور نورانی حقیقت کے نام کتابیں قارئین کی خدمت میں پیش کی ہیں۔اسی طرح مختلف جامعات میں تحقیق کا کام بھی جاری ہے اور تدوین بھی۔کئی ادبی رسائی نے نعت نمبر بھی شائع کیے جن سہ ماہی ’’ادبیات‘‘ اسلام آباد کے نعت نمبر کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔گزشتہ سال شائو ہونے والے اس نعت نمبر کی اشاعت کا سہرا جہاں اس کے مدیر اختر رضا سلیمی اور دیگر معاونین کے سر بندھتا ہے وہیں اس قت کے چیئرمین اکادمی عبدالحمید بھی مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اس طرف توجہ کی۔ اس نمبر کی خاص بات علاقائی زبانوں کے نعتیہ ادب کے سفر سے متعلق مضامین اور نعتوںکے تراجم ہیں تاہم اس اہم نمبر میں مظفر وارثی صاحب کا نام شامل نہیں۔(شاید سہواً ایسا ہو گیا ہے)۔
میں اپنی یہ کاوش قارئین کی خدمت اس اعتراف کے ساتھ پیش کر رہا ہوں کہ میں اپنی کم علمی کے باعث موضوع سے انصاف نہیںکرپایا،مجھے یہ اعتراف بھی ہے کہ میں مذکورہ بالا عرصہ میں شائع ہونے والی تمام کتب تک رسائی حاصل کر سکا ہوں نہ ہی اس مدت کے رسائل کا کما حقہ مطالعہ ۔ پھر بھی جس قدر کتب اور رسائل دیکھ سکا ہوں ان میں سے کچھ منتخب اشعار اس مضمون میں شامل کیے ہیں، مجھے اپنی بے بضاعتی کا بھی اعتراف ہے لیکن بقول رحمان حفیظ:
بے بضاعت ہوں مگر نعتِ نبیؐ لکھی ہے
عشق کے زیر ِاثر نعتِ نبیؐ لکھی ہے
کسی بھی حوالے سے پہلا اور نیا کام خام ہوسکتاہے مگر اسے پہلی اینٹ کے مترادف ضرورسمجھا جاتا ہے،میری یہ کوشش اگر اکیسویں صدی کی نعت پر گفتگو کا حرف ِ آغاز بن سکے تو میرے لیے یہی بڑااعزاز ہوگا۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست خارج کردی۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔پاک فوج کے سربراہ جنرل...
برطانوی وزیر مملکت خارجہ برائے جنوبی ایشیا اور مشرقی وسطی ہمیش فالکنر پاکستان پہنچ گئے ۔ذرائع کے مطابق یہ کسی بھی برطانوی حکومتی شخصیت کا 30 ماہ بعد پہلا دورہ پاکستان ہے ، ایئرپورٹ پر برطانیہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر محمد فیصل نے مہمان خصوصی کا استقبال کیا۔برطانوی وزیر کا دورہ پ...
عمران خان نے کہا ہے کہ میڈیا کا گلہ گھونٹ دیا گیا ، وی پی این پر پابندی لگا دی،8فروری کو ووٹ ڈالا، انہوں نے آپ کو باہر نکال کر چوروں کو پارلیمنٹ میں بٹھا دیا، آپ اب غلام بن چکے ہیں، علیمہ خانم عمران خان کی رہائی کے بغیر واپس نہیں آئیں گے، ورکز اجلاس میں وزیراعلیٰ کے پی علی امین ...
وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں الجہاد الجہاد کے نعرے لگ گئے ۔ورکرز اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے جب کہا کہ ہم نے عمران خان کی رہائی بغیر واپس نہیں آنا تو کارکنوں نے نعرے لگانا شروع کردیے ۔پی ٹی آئی کارکنان کافی دیر تک ’’سبیلنا سبیلنا الجہاد الجہاد اور انق...